Department of ...
Employment
Education
Help Depart
Medical
Ambulance Service
Activities
Marriage Bureau Management
SYED
TALIB ALI WELFARE TRUST
is distributing monthly ration/groceries,
household equipment, wheel chair etc. in special persons, orphaned
children and widows for last 7 year.
So please appeal to you, submit your donation in Trust Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.
بسم اللہ الرحمن الرحیمقرآن کی فضیلت
اور یہ بڑے مرتبے کا قرآن ہے{سورت۵۶/آیت۷۷} جو محفوظ کتاب میں لکھا ہوا ہے{۵۶/۷۸} اسے (ناپاک کافر) نہیں پاک (ایمان والے) لوگ چھوتے ہیں{۵۶/۷۹}۔
سجدہ صرف اللہ کے لیے
رات دن اور چاند سورج اسی کی قدرت کی نشانیاں ہیں پس نہ سورج کو سجدہ کرو نہ چاند کو۔ صرف اللہ کو سجدہ کرو جس نے ان کو بنایا ہے اگر اس کی خوشنودی چاہتے ہو{۴۱/۳۷} پھر بھی یہ نہیں مانیں گے تو اللہ کے پاس ایسے بہت ہیں جو دن رات اس کی حمد و ثنا کرتے رہتے ہیں اور تھکتے نہیں{۴۱/۳۸}۔
اللہ کی کاریگری
اور آسمان کو نہیں دیکھتے جو اوپر چھایا ہوا ہے۔ ہم نے کیسے بنایا ہے اور کیسے سجا یا ہے اس میں شگاف تک نہیں{۵۰/۶} اور زمین کو کیسے پھیلایا ہے اس میں پہاڑ رکھ دئیے ہیں اور اس سے نسل در نسل چلنے والی پیدوار اُگاتے ہیں{۵۰/۷} تاکہ ہمارے فرمانبردار بندے دیکھیں اور ہماری صناعی (کاریگری) پر غور کریں{۵۰/۸} ہم ان ہی آسمانوں سے برکت والا پانی اتارتے ہیں۔ جس سے باغ اور کھیتیاں سیراب ہوتی ہیں{۵۰/۹} اور کھجور کے درخت جن سے گتھی ہوئی کھجوروں کے گابھے اترتے ہیں{۵۰/۱۰} جو ہمارے بندوں کا رزق ہے اور اسی سے ہم مردہ زمین کو زندہ کرتے ہیں۔ اور اسی طرح قیامت کے دن تمہیں بھی زمین سے نکالیں گے{۵۰/۱۱}۔
محنت و تحمل کرنے والوں کو اللہ کا انعام
اور جو اپنے رب کی خوشی کے لئے محنت و برداشت کریں۔ صلوٰۃ قائم کریں اور جو کچھ ہم نے دیا ہے اس میں چھپا کر اور اعلانیہ خرچ کریں۔ بھلائی سے بدی کو دور کریں انہیںکے لئے عاقبت کا گھر اچھا ہے{۱۳/۲۲} وہ عدن کے باغوں میں جائیں گے ان کے نیک بزرگ ان کی بیویاں اور ان کی اولاد اور فرشتے ان کے پاس ہر دروازے سے آتے جاتے کہیں گے السلام۔علیکم{۱۳/۲۳} تم پر سلامتی ہو۔ دیکھو یہ تمہاری محنت و ثابت قدمی کا انعام ہے اور عاقبت کا گھر کیسا اچھا ہے{۱۳/۲۴}۔
اللہ کو ماننے والوں پر فرشتے رحمت بھیجتے ہیں
جو لوگ مان لیتے ہیں کہ ہمارا پالنے والا اللہ ہے پھر اس پر قائم رہتے ہیں ان پر رحمت کے فرشتے اترتے ہیں (اور کہتے ہیں) کہ نہ ڈرو نہ غمگین ہو ہم جنت کی بشارت دیتے ہیں جس کا تم سے وعدہ ہے{۴۱/۳۰} ہم دنیا میں بھی تمہارے دوست ہیں اور آخرت میں بھی رہیں گے وہاں جس چیز کی خواہش کرو گے ملے گی{۴۱/۳۱} (اگر) یہ آسمان اوپر سے ہٹ جائیں تو دیکھو کہ فرشتے اپنے رب کی حمد و ثنا اور دنیا والوں کی مغفرت کی دعا کر رہے ہیں۔ بے شک اللہ بڑا بخشنے والا رحیم ہے{۴۲/۵} یہ اس بخشنے والے دیالو کی نوازش ہے{۴۱/۳۲}۔
انسان کتنا ناشکرا اور نافرمان ہے
ہم تمہاری تمام ضرورتیں پوری کرتے ہیں اگر اللہ کی نعمتوں (احسانوں) کو گننا چاہو تو گن نہیں سکو۔ مگر انسان بڑا جاہل اور ناشکرا ہے{۱۴/۳۴} انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے رب سے عاجزی کے ساتھ دعائیں کرتا ہے مگر جب نعمت (خوشحالی) مل جاتی ہے تو پہلے کی طرح دعائیں مانگنا بھول جاتا ہے اور اللہ کے شریک ٹھہرانے لگتا ہے جو اسے راستے سے بھٹکا دیتے ہیں۔ کہ چند دن اپنے کفر میں مگن رہو۔ بالآخر تمہیں جہنمی لوگوں میں ملنا ہے{۳۹/۸} (کیونکہ) یہ ہمارے دئیے ہوئے رزق (نعمتوں) میں ایسوں کا حصہ مقرر ( ایسوں کی نذر و نیاز) کرتے ہیں جن کو جانتے بھی نہیں۔ قسم ہے اللہ کی تمہاری اس توہم پرستی کی باز پرس ضرور ہوگی{۱۶/۵۶} لوگ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو اللہ سے دعا کرتے ہیں سب شریکوں کو بھول کر۔ مگر جب سلامتی سے ساحل پر اُترتے ہیں تو (اللہ کے بجائے) انہی شریکوں (داتائوں) کی نذرونیاز دلاتے ہیں{۲۹/۶۵} پوچھو تم کو خشکی اور سمندروں کی تاریکیوں سے نجات دینے والا کون ہے۔ جس سے تم گڑگڑا کر اور خفیہ طور پر دعائیں مانگتے ہو کہ اگر اس مصیبت سے بچالیا تو ہمیشہ شکرگزار رہیں گے{۶/۶۳} کہو ہاں اللہ ہی تم کو اُس سے اور دوسرے دُکھوں سے نجات دیتا ہے مگر تم پھر شرک (اللہ کے سوا اوروں کی نذرونیاز) شروع کردیتے ہو{۶/۶۴} اس طرح ہماری ناشکری کرتے ہیں۔ ہمارے احسان اور نوازشیں بھلا دیتے ہیں۔ خیر ان کو جلد معلوم ہوجائے گا{۲۹/۶۶} وہی تم کو خشکی اور سمندروں کی سیر کرواتا ہے۔ تم کشتیوں پر سوار ہوتے ہو لطیف ہوائیں تمہیں لے کر چلتی ہیں اور تم خوش ہوتے ہو۔ پھر ناگہاں طوفان آجاتا ہے اور لہریں ہر طرف سے اُمنڈ اُمنڈ کر آنے لگتی ہیں تم سمجھتے ہو کشتی کو نگل لیں گی۔ اس وقت تم تمام شریکوں (خدائوں، بزرگوں وغیرہ) کو بھول کر صرف اللہ سے دعا کرتے ہو کہ مالک اس مصیبت سے بچالے ہم ہمیشہ شکرگزار رہیں گے{۱۰/۲۲} پھر جب نجات مل جاتی ہے تو خشکی پر اتر کر بغاوت (یعنی اللہ کا شکر کرنے کے بجائے دوسروں کی نذر و نیاز) شروع کردیتے ہیں۔ اے لوگو! تمہاری نافرمانی کا وبال تمہاری جانوں پر پڑے گا۔ دنیا کی زندگی کے مزے اُڑالو پھر تم کو ہمارے حضور آنا ہے تب ہم بتائیں گے تم کیا کرتے رہے{۱۰/۲۳} اور کھلے سمندروں میں جب کوئی مصیبت آتی ہے تو صرف ہم سے دعا کرتے ہو مگر جب ہم بچا کر ساحل پر پہنچا دیتے ہیں تو ہم کو بھول جاتے ہو۔ واقعی انسان بڑا ناشکرا ہے{۱۷/۶۷}۔
نادانوں، مشرکوں کے فریب میں مت آنا
اب تم کو اپنے حکم (قرآن) کے ذریعہ ایک شریعت (سیدھی راہ دِکھا) دی ہے پس اسی کے تابع رہنا۔ اور نادانوں کے فریب میں نہیں آجانا{۴۵/۱۸} (کیونکہ) وہ اللہ کے سامنے تمہارے کام نہیں آئیں گے۔ ظالم (مشرک) آپس میں ایک دوسرے کے ساتھی بن جاتے ہیں۔ مگر متقی لوگوں کا ولی صرف اللہ ہے{۴۵/۱۹} (یاد رکھو) ان کے آگے جہنم ہے۔ جو کچھ وہ کرتے ہیں ان کے کام نہیں آئے گا۔ نہ وہ کام آئیں گے جن کو اللہ کے بدلے اپنا اولیاء بنا رکھا ہے۔ ان کو سخت عذاب ہوگا{۴۵/۱۰} یہ لوگ ہماری نصیحتوں سے جو ان کے بھلے کو اتاری جاتی ہیں انکار کرتے ہیں حالانکہ یہ ایک قابلِ احترام کتا ب ہے{۴۱/۴۱} یہ قرآن بنی نوعِ انسان کے لئے بصیرت (رہنما) ہے اور یقین رکھنے والی قوموں کے لئے ہدایت و رحمت رہے گا{۴۵/۲۰} اس (قرآن) میں ان کے لئے نصیحت ہے جو قبول کرنے والے دل، سننے والے کان اور دیکھنے والی آنکھیں رکھتے ہیں{۵۰/۳۷}۔
مخلوق اور خالق برابر نہیں
ان سے پوچھو آسمانوں اور زمین کا مالک (رب) کون ہے کہیں گے اللہ تو پھر پوچھو تم اس کو چھوڑ کر دوسروں کو اپنے اولیاں کیوں بناتے ہو جو خود اپنے نفع و نقصان کا اختیار نہیں رکھتے۔ پوچھو کیا اندھا اور آنکھوں والا برابر ہیں یا اندھیرا اور اجالا ایک ہوسکتے ہیں۔ پھر یہ اللہ کے شریک کیوں مقرر کرتے ہیں۔ کیا وہ بھی اللہ کی طرح کوئی مخلوق بناسکتے ہیں تم مخلوق کو خالق کے برابر کرتے ہو کہو اللہ ہی ہر چیز کا بنانے والا ہے اور وہ ایک سب پر غالب ہے{۱۳/۱۶} وہ تمہارے معاشرے سے ایک مثال دیتا ہے کیا تمہارے ملازم بھی تمہارے مال میں برابر کے شریک بن جاتے ہیں جو ہم تم کو دیتے ہیں اور کیا تم اُن کو اپنے برابر سمجھتے ہو اور کیا تم اُن کا بھی ویسا ہی احترام کرتے ہو جیسے اپنے برابری والوں کا۔ عقل والوں کو ہم اپنی باتیں اسی طرح سمجھاتے ہیں (کہ خالق و مخلوق برابر نہیں ہوسکتے){۳۰/۲۸}۔
طالب و مطلوب کتنے بے بس ہیں
اے لوگو! ہم ایک مثال دیتے ہیں اسے غور سے سنو جن سے تم اللہ کے سوا دعا کرتے ہو۔ وہ ایک مکھی بھی نہیں بناسکتے خواہ سب مل کر بنانا چاہیں۔ اور اگر مکھی ان کی کوئی چیز لے بھاگے تو چھڑا نہ سکیں۔ یہ طالب و مطلوب کتنے بے بس ہیں{۲۲/۷۳} مگر انہوں نے آپس میں اپنے معاملات بانٹ لئے اور فرقہ بن گئے جسے جو ملا اسی میں خوش ہیں{۲۳/۵۳} ہم تم پر نہایت واضح کلام اُتارتے ہیں جس میں گزرے ہوئے لوگوں کے قصے اور اللہ سے ڈرنے والوں کیلئے نصیحتیں ہیں{۲۴/۳۴}۔
اللہ رگِ جاں سے زیادہ قریب ہے
ہاں ہم نے انسان کو بنایا ہے۔ اس کے دل میں جو وسوسے (خیالات) بھی آتے ہیں ہم جانتے ہیں۔ ہم اس کی رگِ جاں سے زیادہ قریب ہیں{۵۰/۱۶}۔
اللہ کے سوا کوئی خدا کوئی داتا نہیں
ہم نے تم کو بھی ایک امت کا رسول بنایا ہے جیسے پہلے امتوں کے پاس جو گزر گئیں رسول بھیجے تھے تاکہ تم پر جو کچھ وحی کیا جائے ان کو پڑھ کر سنائو۔ مگر یہ رحمن کو ماننے سے انکار کرتے ہیں ان سے کہو وہی میرا رب ہے اس کے سوا کوئی خدا اور داتا نہیں ہے میں اسی پر بھروسہ کرتا ہوں اور اسی سے توبہ کرنا چاہیے{۱۳/۳۰} تم اس مالک حقیقی کے شریک ٹھہراتے ہو جو ہر جاندار کی خبرگیری کرتا ہے ان کے نام بتائو کیا تم اللہ کو وہ سجھائو گے جس کا دنیا میں کوئی وجود نہیں یہ سب تمہارے منہ کی باتیں ہیں مگر نافرمانوں کو یہی تماشہ پسند ہے۔ وہ لوگوں کو بھٹکاتے اور سیدھی راہ پر آنے سے روکتے ہیں پس جسے اللہ بھٹکا دے اسے ہدایت نہیں مل سکتی{۱۳/۳۳} ایسے لوگوں کو دنیا کی زندگی میں بھی عذاب ہوگا اور آخرت کا عذاب تو اور بھی شدید ہوگا۔ وہاں اللہ کے سوا کوئی بچانے والا نہیں آئے گا{۱۳/۳۴}۔
اللہ کے سوا کسی سے دعا نہیں مانگو ورنہ عذاب میں پڑجائو گے
لوگ اللہ کو چھوڑ کر ایسوں سے دعا کرتے ہیں جو کچھ نہیں بنا سکتے بلکہ خود بنائے گئے تھے{۱۶/۲۰} ان سے پوچھو آسمانوں اور زمین کو کس نے بنایا ہے۔ کہیں گے اللہ نے۔ تو کہو پھر تم اللہ کو چھوڑ کر دوسروں سے دعائیں کیوں مانگتے ہو۔ اور کہو کہ اگر اللہ مجھے کوئی دُکھ دیدے تو کیا تمہارے داتا اسے دور کرسکتے ہیں، یا اللہ مجھ پر رحمت فرمانا چاہے تو کیا یہ اُس کی رحمت کو روک سکتے ہیں۔ کہہ دو کہ میرے لئے اللہ کافی ہے۔ بھروسہ کرنے والے اسی پر بھروسہ کرتے ہیں{۳۹/۳۸} انسان کو دُکھ پہنچتا ہے تو ہم سے دعائیں مانگتا ہے۔ اور ہم اپنی نعمتوں سے سرفرزا کردیں تو کہتا ہے یہ مجھے اپنے علم (قابلیت) کی وجہ سے ملا ہے۔ مگر یہی آزمائش کی چیز ہے جسے اکثر لوگ نہیں جانتے{۴۰/۴۹} پس اللہ کے سوا کسی سے دعا نہیں مانگو ورنہ عذاب میں پڑ جائو گے{۲۶/۲۱۳}۔
فرقے مت بنائو ورنہ عذاب ہوگا
پس اللہ کی رسی (قرآن) کو سب مل کر تھامے رہو اور تم فرقے نہیں بنائو اور اللہ کی نعمتوں کو یاد کرتے رہو۔ جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے اُس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی۔ تم اُس کے فضل سے آپس میں بھائی بھائی ہوگئے۔ تم آگ کے گڑھے کے کنارے کھڑے تھے اُس نے تمہیں بچالیا۔ اللہ اپنی باتیں اسی طرح سمجھاتا ہے تاکہ تم ہدایت پاجائو{۳/۱۰۳} جو اپنے دین میں فرقے بنا لیتے ہیں اور ولیوں، اماموں، پیروں کے چیلے بن جاتے ہیں اور ہر فرقہ اپنے عقیدوں میں مگن رہتا ہے{۳۰/۳۲} اور تم بھی اُن جیسے نہیں ہوجانا جو فرقوں میں بٹ گئے اور واضح احکام کے باوجود آپس میں اختلاف کر بیٹھے۔ اُن پر سخت عذاب ہوگا{۳/۱۰۵} یہ اللہ کی باتیں ہیں جو سچائی کے ساتھ پڑھ کر سنائی جاتی ہیں اور اللہ دنیا والوں پر ظلم نہیں کرنا چاہتا{۳/۱۰۸} اللہ نے تمہیں ایسی امت بنایا ہے جو لوگوں کو بھلائی کی طرف بلاتی ہے اور اچھے کام کرنے کا حکم دیتی ہے برے کاموں سے روکتی ہے۔ یہی لوگ فلاح (خوشحالی) حاصل کرنے والے ہیں{۳/۱۰۴}۔
فرقے نہ ہونے کی تدبیر
اور یہ قرآن تو ساری انسانیت کی رہنمائی کے لئے ہے۔ اللہ سے ڈرنے والوں کے لئے اس میں ہدایت اور نصیحت ہے{۳/۱۳۸} یہی میرا سیدھا راستہ (صراطِ مستقیم) ہے تو اسی پر چلو اور دوسری راہیں اختیار نہیں کرو۔ ورنہ تمہارے درمیان فرقے ہوجائیں گے۔ یہ تم پر فرض کیا جاتا ہے تاکہ تم متقی بن جائو{۶/۱۵۳}۔
دائود کو اللہ کی نصیحت
(ہم نے کہا) اے دائود ہم نے تم کو زمین پر اپنا نائب بنایا ہے پس انصاف سے فیصلہ کیا کرو اپنی خواہش کی پیروی نہیں کرنا۔ وہ راہ راست سے بھٹکا دے گی اور جو اللہ کے راستے سے بھٹک جائیں گے اُن کے لئے سخت عذاب ہے کیونکہ وہ حساب کے دن کو بھول جاتے ہیں{۳۸/۲۶}
علمِ قرآن آجانے کے بعد تم اپنی مرضی کے تابع نہیں رہ سکتے
چنانچہ ہم نے اپنے احکام عربی زبان میں اتارے ہیں اور علم (قرآن) آجانے کے بعد تم اپنی مرضی (وہم و عقائد) کے تابع نہیں رہ سکتے۔ اللہ کے سوا تمہارا ولی اور سہارا کون ہے{۱۳/۳۷} اب ان کو دیکھو جنہوں نے اپنی خواہشات کو اپنا خدا بنا لیا ہے۔ یہ جان بوجھ کر اللہ کا انکار کرتے ہیں (اور اللہ کے احکام میں رد و بدل کرتے ہیں) تو ہم نے ان کے کانوں اور دلوں پر چھاپ لگا دی ہے اور آنکھوں پر پردہ ڈال دیا ہے۔ اب اللہ کے سوا ان کو کون ہدایت دے سکتا ہے۔ تو کیا یہ نصیحت مان جائیں گے{۴۵/۲۳} اللہ ایسے (ظالم) لوگوں پر لعنت بھیجتا ہے جن کے کان بہرے اور آنکھیں اندھی ہوجاتی ہیں{۴۷/۲۳}۔
کیا اللہ کے سوا کوئی مدد کرسکتا ہے۔
انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسرے خدا بنا لیے ہیں تو کیا ان سے بھی کوئی مدد ملتی ہے{۳۶/۷۴} مگر ظالم (جاہل) لوگ اپنی مرضی چلاتے ہیں تو اللہ جسے بھٹکا دے اسے کون ہدایت دے سکتا ہے اور اُن کا مددگار کون ہوگا{۳۰/۲۹} بیشک انہوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ پایا{۳۷/۶۹} اور انہی کے نقشِ قدم پر چل پڑے{۳۷/۷۰} اور یقینا اُن سے پہلے والے ان کو بھٹکا گئے تھے{۳۷/۷۱} ہم نے ان میں بھی چونکانے والے (نبی) بھیجے{۳۷/۷۲} پھر دیکھو جو نہیں چونکے اُن کا حشر کیا ہوا{۳۷/۷۳} صرف اللہ کے مخلص بندے (بچ گئے){۳۷/۷۴}۔
غوث ایک بت کا نام ہے جسے قومِ نوح پوجتی تھی
پھر نوح نے اپنے رب سے کہا یہ لوگ میرا کہا نہیں مانتے۔ یہ لوگ اس کے پیچھے چلتے ہیں جس کے مال و اولاد کی زیادتی اس کی تباہی کا سبب بننے والی ہے (سردار قوم){۲۱} اور وہ مکاری (سیاست) میں بھی ماہر ہیں{۲۲} کہتے ہیں تم اپنے پانچ داتائوں کو نہ چھوڑنا یعنی (۱) ود، (۲) سواع، (۳) یغوث، (۴) یعوق اور (۵) نسر کو{۷۱/۲۳}۔
وسیلہ گھڑنے والے ذلیل و خوار
یقینا ہم تم پر سچائیوں کی کتاب اُتارتے ہیں تاکہ خالص اللہ کی بندگی اختیار کرو کہ یہی اس کا دین (قانون) ہے{۳۹/۲} پس اللہ کے سوا کسی کو غوث و مشکل کشا نہیں بنانا ورنہ ذلیل و خوار ہوجائو گے{۱۷/۲۲} یہ حکمت و دانائی کی باتیں تمہارا رب وحی کے ذریعہ بتاتا ہے پس تم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک خدائی (وسیلہ) نہیں ماننا ورنہ خوار و ذلیل کر کے جہنم میں ڈالے جائو گے{۱۷/۳۹} اس کی ذات پاک ہے اور بلندہے ان سے جو انہوں نے (داتا غوث) گھڑ رکھے ہیں{۱۷/۴۳} ہاں اللہ کو خالص (شرک سے پاک) دین پسند ہے۔ جو لوگ اسے چھوڑ کر دوسروں کو اپنا اولیا بنا لیتے ہیں اور کہتے ہیں ہم ان کو وسیلہ بناتے ہیں تاکہ وہ ہمیں اللہ سے قریب کردیں تو اللہ ان کے اختلاف کا فیصلہ کرے گا۔ اللہ کسی جھوٹے جھوٹے اور ناشکرے کو ہدایت نہیں دیتا{۳۹/۳} پھر انہوں نے بھی ان کی مدد نہیں کی جن کو خدا کی طرح پوجتے تھے اور ان کو اللہ کے مقرب بندے (وسیلہ) بتلاتے تھے وہ سب چھوڑ کر بھاگ گئے۔ یہی ان کا جھوٹ تھا اور انہیں پر ان کو ناز تھا{۴۶/۲۸}۔
اے نبی! تم ان کے وکیل (سفارشی) نہیں
تمہارا رب تمہارا حال جانتا ہے وہ چاہے تو تم پر رحم فرمائے اور چاہے تو عذاب دے۔ اے نبی تم کو ان کا وکیل (سفارشی) نہیں بنایا گیا{۱۷/۵۴} کہو اُن کو بلائو جن پر تم کو ناز ہے اللہ کی جگہ کیا وہ تمہارے دکھ دور کرسکتے ہیں یا انہیں بدل دینے کا اختیار رکھتے ہیں{۱۷/۵۶} جن کو یہ پکارتے ہیں اس دن وہ خود اللہ تک پہنچنے کا سہارا ڈھونڈ رہے ہوں گے کوئی مقرب مل جائے اور اس کی رحمت تک پہنچائے مگر وہ بھی اللہ کے عذاب سے خوف کھاتے ہوں گے۔ بلاشبہ تمہارے رب کا عذاب ڈرنے کے لائق ہے{۱۷/۵۷} جن لوگوں نے اللہ کو بھول کر دوسروں کو اپنا اولیا بنا رکھا ہے اللہ ان سے واقف ہے۔ (اے نبیؐ!) تم ان کی وکالت (سفارش) نہیں کرسکتے{۴۲/۶} کافر (نافرمان) سمجھتے ہیں ہم کو چھوڑ کر ہمارے بندوں کو اولیاء (غوث و داتا) بنالیں گے تو کچھ نہیں ہوگا۔ ہم ایسے نافرمانوں سے جہنم کو بھر دیں گے{۱۸/۱۰۲}۔
رسول اور جنات غیب کا علم نہیں جانتے
اور جس دن اللہ تمام رسولوں کو جمع کرے گا اور اُن سے پوچھے گا تم کو تمہارے اُمتی کیا مانتے رہے۔ وہ کہیں گے ہم کو کچھ خبر نہیں غیب کا حال تو تو ہی جانتا ہے{۵/۱۰۹} پھر جب ہم نے اُن (سلیمان) کی موت کا حکم دیا تو (کسی چیز سے ان کا مرنا) کسی کو معلوم نہیں ہوسکا۔ جب تک اُن کے عصا (اقتدار) کو گھن نہیں لگ گیا۔ جب وہ گرے (زوال آیا) تو جنوں کو معلوم ہوا کہ اگر وہ غیب کی باتیں جانتے ہوتے تو اُس مصیبت میں نہیں پھنسے رہتے{۳۴/۱۴}۔
نہ فائدہ نہ نقصان پہنچا سکیں
یہ لوگ اللہ کی جگہ ایسوں سے دعا کرتے ہیں جو نہ نقصان پہنچا سکیں نہ فائدہ۔ یہ بھٹک کر دور چلے گئے ہیں{۲۲/۱۲} یہ ایسے داتائوں سے دعا مانگتے ہیں جو فائدے سے زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں۔ ایسے داتا بھی برے اور ان کے ماننے والے بھی{۲۲/۱۳} صرف ایک اللہ کے ہوجائو اور مشرک نہیں بنو۔ جو اللہ کے شریک (اولیا، داتا، غوث وغیرہ) بنائے گا وہ ایسا ہے جیسے آسمان سے گرا پھر اسے پرندوں نے نوچ کھایا اور ہوا نے اس کی خاک اُڑا دی{۲۲/۳۱} تم اسے چھوڑ کر دوسرے داتا بنالیتے ہو جو کچھ نہیں بناسکتے بلکہ وہ خود بنائے گئے تھے اور وہ اپنے نفع و نقصان پر بھی قدرت نہیں رکھتے نہ مرنا ان کے بس میں تھا اور نہ دوبارہ اُٹھنے کا اختیار ہے{۲۵/۳} مگر لوگ اللہ کو چھوڑ کر ایسوں سے دعا کرتے ہیں جو نفع پہنچا سکیں نہ نقصان۔ اور نافرمان تو گویا اپنے رب کے دشمن ہیں{۲۵/۵۵} پس اللہ ہی حق (سچا مالک) ہے اور جن سے لوگ اس کے سوا دعائیں کرتے ہیں وہ جھوٹے (باطل خدا) ہیں۔ بلاشبہ اللہ ہی سب سے اعلیٰ و اکبر ہے{۲۲/۶۲}۔
ہماری کیا مجال، جو ہم اولیاء بنانے کو کہتے
جس دن یہ اُٹھائے جائیں گے اور وہ بھی جن کو یہ پوجتے تھے اللہ کو چھوڑ کر۔ پوچھا جائے گا تم نے میرے بندوں کو گمراہ کیا تھا؟ یا یہ خود گمراہ ہوئے؟{۲۵/۱۷} کہیں گے تو پاک ہے شریکوں سے ہماری کیا مجال تھی جو تیرے سوا کسی اور کو اولیا بنانے کو کہتے۔ تو نے ان کو اور ان کے باپ دادا کو نواز دیا تو یہ تجھ سے غافل ہوگئے یہ دراصل جاہل لوگ ہیں{۲۵/۱۸} اس طرح وہ تمہیں جھٹلا دیں گے اور تمہارا کوئی بہانہ نہیں چلے گا۔ وہاں کوئی بچانے والا (غوث) اور حمایتی (مولا) نہیں ملے گا۔ تو جس نے ظلم (شرک) کیا وہ سخت عذاب چکھے گا{۲۵/۱۹} کہتے ہیں اگر ہمارا اعتقاد اپنے داتائوں پر پختہ نہیں ہوتا تو یہ ہم کو بہکا کر ان سے برگشتہ کرچکے ہوتے۔ مگر ان کو جلد معلوم ہوجائے گا جب عذاب دیکھیں گے کہ کون بھٹکا تھا{۲۵/۴۲}۔
جھوٹی روایتیں
اور جو لوگ لہو الحدیث (جھوٹ روایتیں) گھڑ کر بے علم (جاہل) لوگوں کو اللہ کی راہ سے بہکائیں گے اور ان کو بے وقوف بنائیں گے وہ رسوائی کے عذاب میں پڑیں گے{۳۱/۶}۔
کیا اللہ کے سوا بھی کوئی داتا ہے؟
انسان کو دُکھ پہنچتا ہے تو گڑگڑا کر اپنے رب سے دعا کرتا ہے مگر ہم اپنی رحمت سے لطف اندوز کردیں تو لوگ اپنے رب کے بجائے (یشرکون) داتا خواجہ کے گن گانے لگتے ہیں{۳۰/۳۳} تاکہ جو کچھ ہم نے دیا ہے اس کی ناشکری کریں۔ خیر چند دن مزے کرلو تم کو جلد معلوم ہوجائے گا{۳۰/۳۴} مخلوق کو پہلے کس نے بنایا پھر انہیں بار بار کون بناتا ہے۔ آسمانوں اور زمین سے رزق کون دیتا ہے۔ تو کیا اللہ کے سوا بھی کوئی داتا ہے۔ کہو سچے ہو تو دلیل لائو{۲۷/۶۴} اللہ وہی ہے جس نے تم کو بنایا ہے وہی تمہیں روزی پہنچاتا ہے، وہی موت دیتا ہے اور وہی پھر زندہ کرے گا۔ تو کیا تمہارے اپنے بنائے ہوئے غوث و داتا بھی ایسا کوئی کام کرسکتے ہیں۔ اللہ پاک ہے اور تمہارے شریکوں سے بہت افضل و اعلیٰ ہے{۳۰/۴۰}۔
تم ایمان کیا جانو
دیہاتی کہتے ہیں ہم ایمان لے آئے ہیں۔ ان سے کہو تم ایمان کیا جانو۔ ہاں کہو کہ ہم اسلام لائے ہیں (یعنی اطاعت قبول کی ہے)۔ ابھی ایمان (یقین) تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا ہے۔ ہاں اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتے رہے تو اللہ تمہارے اعمال کا پورا صلہ دے گا۔ بے شک اللہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے{۴۹/۱۴}۔
ان کو علم نہیں سنی سنائی پر اکڑتے ہیں
ان کو کوئی علم نہیں ہے۔ سنی سنائی پر اکڑتے ہیں۔ مگر سچائی کے آگے وہم نہیں ٹھہرتا{۵۳/۲۸} جو لوگ ہماری نصیحت سے منہ موڑتے ہیں اور صرف دنیا کی زندگی چاہتے ہیں ان سے تم منہ پھیر لو{۵۳/۲۹} تم (اللہ کی) اس حدیث پر تعجب کیوںکرتے ہو{۵۳/۹۵}ان کے علم کی یہی انتہا ہے تمہارا رب جانتا ہے کہ کون بھٹکا ہے اور کون راہ راست پر ہے{۵۳/۳۰}۔
رسول محمد ﷺکی آمد کی بشارت
اور مریم کے بیٹے عیسیٰ نے کہا۔ اے بنی اسرائیل میں اللہ کا رسول ہوں۔ میں توریت کی جو مجھ سے پہلے آئی ہے تصدیق کرتا ہوں۔ اور ایک رسول کی جو میرے بعد آئے گا بشارت دیتا ہوں۔ اس کا نام احمد ہوگا۔ پھر انہوں نے اپنی نشانیاں (معجزے) پیش کئے تو کہنے لگے یہ صریح جادو ہے{۶۱/۶}۔
نبوت کا سلسلہ ختم
اور محمدؐ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہاں وہ اللہ کے رسول ہیں۔ اور نبیوں کا سلسلہ ختم کرنے والے (آخری نبی) ہیں۔ اور اللہ ہر بات کی مصلحت جانتا ہے{۳۳/۴۰}۔
مشرکوں کی حسرت۔۔۔۔ کاش قرآن سن کر پہاڑ چلنے لگیں
(مشرک کہتے ہیں کہ) کاش قرآن سن کر پہاڑ چلنے لگیں، زمین پھٹ جائے اور مردے بولنے لگیں مگر یہ سب کام تو اللہ کے اختیار میں ہیں تو کیا اہلِ ایمان بھی اس سے مایوس ہوسکتے ہیں۔ اللہ چاہتا تو تمام انسانوں کو ہدایت دے دیتا۔ پھر نہ انکار کرنے والوں پر ان کے برے اعمال کے بدلے مصیبتیں آتیں نہ ان کی بستیوں کے قریب زلزلے اور عذاب آتے یہاں تک کہ مقررہ وقت آجاتا اللہ مقرر وقتوں کو نہیں ٹالتا{۱۳/۳۱}۔
اللہ کے احکام کے سوا کسی اولیاء کی پیروی مت کرو
اے لوگو! اُن احکام کی پیروی کرو جو تمہارے پالنے والے (اللہ) کی طرف سے اُترتے ہیں اور اُس کے سوا کسی اولیاء (رفیق) کی پیروی مت کرو۔ مگر تم میں نصیحت ماننے والے کم ہیں{۳}۔
اللہ کے سوا کسی زندہ یا مردہ سے دعا نہ مانگو
اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے (مردہ یا زندہ) سے دعا نہ مانگنا کیونکہ اللہ کے سوا کوئی مولا نہیں ہے۔ ہر چیز فنا ہونے والی ہے سوائے ذات باری کے اسی کا حکم چلتا ہے اور اس کے آگے تم کو حاضر ہونا ہے{۲۸/۸۸} اور نہ زندہ اور مردہ برابر ہوسکتے ہیں۔ اللہ جس کو چاہتا ہے سنا دیتا ہے۔ اور تم ان کو جو قبروں میں ہیں نہیں سنا سکتے{۳۵/۲۲} اب وہ بے جان مردے ہیں جو نہیں جانتے کہ کب اُٹھائے جائیں گے{۱۶/۲۱} جو لوگ اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کو اپنا اولیا بنا لیتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے جیسے مکڑی اپنا گھر (جالا) بناتی ہے اور اس میں کیا شک ہے کہ تمام گھروںمیں کمزور گھر مکڑی کا ہے۔ کاش یہ لوگ سمجھیں{۲۹/۴۱} (کہ) ان سے بڑھ کر گمراہ کون ہوگا جو ایسوں سے دعا کریں جو قیامت تک انہیں جواب نہ دے سکیں اور نہ ان کو ان کی دعائوں کی خبر ہو{۴۶/۵}۔
شکر کرنے والے
ہم نے موسیٰ کو نشانیوں کے ساتھ بھیجا کہ اپنی قوم کو (جہالت کی) تاریکی سے نکال کر (علم کی روشنی) نور میں لائیں اور ان کو اللہ کے قوانین سکھائیں۔ بے شک اس میں محنت و برداشت اور شکر کرنے والوں کے لئے بڑی نشانیاں ہیں{۱۴/۵} تمہارے رب نے کہا ہے اگر میرا شکر ادا کرتے رہے تو اور زیادہ نعمتیں دوں گا اور ناشکری کی تو میرا عذاب بھی سخت ہے{۱۴/۷}۔
سمجھدار لوگ
یہ تو ساری انسانیت کو سکھلانے چونکانے اور باور کرانے والا کلام ہے اللہ صرف ایک ہے مگر صرف سمجھدار لوگ ہی نصیحت قبول کرتے ہیں{۱۴/۵۲}۔
اللہ کے نزدیک جاہل لوگ
لوگ اللہ کی جگہ ایسے (بزرگوں، بتوں وغیرہ) کی بندگی کرتے ہیں جو نہ نقصان پہنچا سکیں نہ فائدہ۔ کہتے ہیں یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی (شفیع) ہیں۔ ان سے کہو تم اللہ کو ایسی چیز سجھاتے ہو جس کا وجود آسمانوں میں ہے نہ زمین پر۔ اللہ ایسے شریکوں (داتائوں) سے بہت اقدس و اعلیٰ ہے{۱۰/۱۸}اور یہ بھی کہ اللہ کے سوا کسی سے دعا نہ مانگو جو نہ فائدہ پہنچا سکے نہ نقصان۔ اگر ایسا کیا تو تم بھی ظالموں (جاہلوں) میں شمار ہوگے{۱۰/۱۰۶}۔
فسادیوں پر اللہ کی لعنت
اور جو لوگ اللہ سے کئے ہوئے وعدے توڑیں گے، جن رشتوں کو قائم رکھنے کا حکم ہے ان کو کاٹیں گے اور ملک میں فساد پھیلائیں گے ان پر اللہ کی لعنت ہوگی ان کا ٹھکانہ برا ہے{۱۳/۲۵}۔
مقصدِ تخلیق ِ انسان
مگر پھر تمہارا رب رحم کس پر کرتا۔ جس کی خاطر اس نے ان کو بنایا ہے۔ اور تمہارے رب کا یہ کلام بھی سچ ہونا ہے کہ جہنم کو میں انسانوں اور جنوں سے بھر دوں گا{۱۱/۱۱۹}۔
جمعہ کے دن اللہ کی باتیں
اے ایمان لانے والو! جمعہ کے دن جب صلوٰۃ کی پکار سنو تو اللہ کی باتیں سننے کے لئے چل پڑو اور خرید و فروخت بند کر دو۔ یہ تمہارے لئے اچھا ہے اگر سمجھو{۶۲/۹}۔
کسی کی اجارہ داری نہیں
اس سے اہلِ کتاب کو معلوم ہوجائے گا کہ صرف وہی اللہ کے فضل کے اجارہ دار نہیں ہیں۔ فضل تو اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ وہ جس کو چاہتا ہے دیتا ہے۔ بے شک وہ بڑے فضل کا مالک ہے{۵۷/۲۹}۔
شاعروں کی بات بے عقل مانتے ہیں
اور شاعروں کی باتیں تو بے عقل ہی مانتے ہیں{۲۶/۲۲۴} دیکھو وہ وادیوں اور ویرانوں میں خاک چھانتے پھرتے ہیں{۲۶/۲۲۵} اور ایسی باتیں کہتے ہیں جو کرتے نہیں{۲۶/۲۲۶}۔
انسان کی کوشش دیکھ کر پورا بدلہ دیا جائے گا
انسان کو وہی ملتا ہے جس کی وہ کوشش کرتا ہے{۵۳/۳۹} اور بے شک اس کی کوشش بھی دیکھی جائے گی{۵۳/۴۰} اور اس کو پورا بدلہ دیا جائے گا{۵۳/۴۱}۔
چالیس سال کی عمر کو پہنچو تو دعا کرو
ہم انسان کو اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم دیتے ہیں۔ اس کی ماں اسے تکلیف سے پیٹ میں رکھتی ہے اور تکلیف سے جنتی ہے۔ اس کا پیٹ میں رہنا اور دودھ چھڑانا تیس ماہ میں پورا ہوتا ہے۔ پس وہ جوان ہو اور چالیس سال کی عمر کو پہنچے تو (دعا کرے) اے ہمارے پالنے والے مجھے توفیق دے۔ کہ تیرے احسانوں کا جو تونے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کئے ہیں شکر ادا کروں اور نیک کام کرلوں جو تجھے پسند آئیں۔ یارب میرے لئے میری اولاد میں بھلائی دے۔ میں توبہ کے ساتھ تجھ سے رجوع کرتا ہوں اور میں مسلمانوں (ان دیکھے رب کے آگے سر جھکانے والوں) میں سے ہوں{۴۶/۱۵}۔
کیا یہ پڑھ کر بھی ان کے دل نہیں کانپتے
کیا اب بھی وقت نہیں آیا ہے کہ اہلِ ایمان کے دل اللہ کا ذکر اور جو کچھ اللہ اتارتا ہے سن کر کانپ جائیں اور ویسے نہیں بن جائیں (جیسے وہ بن گئے) جن کو پہلے کتابیں دی گئیں تھیں پھر جب کچھ وقت گزر گیا تو ان کے دل سخت ہوگئے۔ اور ان میں سے اکثر بدکار بن گئے{۵۷/۱۶} یہ لوگ قرآن میں تدبر (غور) کیوں نہیں کرتے۔ کیا ان کے دلوں پر قفل (تالے) لگ گئے ہیں{۴۷/۲۴}۔