Department of ...
Employment
Education
Help Depart
Medical
Ambulance Service
Activities
Marriage Bureau Management
SYED
TALIB ALI WELFARE TRUST
is distributing monthly ration/groceries,
household equipment, wheel chair etc. in special persons, orphaned
children and widows for last 7 year.
So please appeal to you, submit your donation in Trust Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.
اے محمد سلامٌ علیہ ! اللہ انسان کو اپنا رسول کیسے بنا سکتا ہے۔ منافق اور مشرک محمد سلامٌ علیہ سے پہلے بھی یہی اعتراض کرتے تھے کہ اللہ انسان کو اپنا رسول کیسے بنا سکتا ہے۔ اور اسی اعتراض پر آج بھی مشرک اور منافق قائم ہیں کہ اللہ کے رسول محمد سلامٌ علیہ انسانوں جیسے کیسے ہوسکتے ہیں۔ اور اللہ نے محمد سلامٌ علیہ کو کوئی معجزہ کیوں نہیں دیا۔ ان کے انہی اعتراضات کو اللہ نے اپنی آخری کتاب قرآن مجید فرقانِ حمید میں واضح اور صاف صاف الفاظ میں تفصیل سے بیان کیا ہے۔ ’’(ابلیس) بولا کیا میں بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے سڑی ہوئی کیچڑ سے بنایا ہے{۱۵/۳۳} پھر (نوح) کے بعد ہم نے ایک نیا دور شروع کیا{۲۳/۳۱} اور ان میں بھی ایک رسول بھیجا کہ صرف اللہ کی بندگی کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی داتا نہیں۔ تم سدھرتے کیوں نہیں{۲۳/۳۲} تو قوم کے سیانے جو نافرمان تھے آخرت کے حساب کو جھٹلانے لگے کیونکہ دنیاوی زندگی میں ان کو بہت مل گیا تھا۔ بولے یہ ہمارے جیسا انسان ہے وہی کھاتا ہے جو تم کھاتے ہو اور وہی پیتا ہے جو تم پیتے ہو{۲۳/۳۳} تم اپنے جیسے انسان کا کہا ماننے لگے تو نقصان اُٹھائو گے{۲۳/۳۴} ان کو ایمان لانے سے کیا چیز روکتی ہے۔ یہی کہ جب اللہ کا کلام آیا تو کہنے لگے اللہ انسان کو اپنا رسول کیسے بنا سکتا ہے{۱۷/۹۴} ‘‘۔ اللہ نے ان اعتراض کے جواب میں کہا! ہم نے انسانوں ہی کو اپنا رسول بنایا۔ اے دنیا والوں اپنے پالنے والے (اللہ) کا فرمان سنو اللہ اپنا کلام پہنچانے کے لئے فرشتوں اور انسانوں میں سے جسے چاہتا ہے چن لیتا ہے۔ بیشک وہ بڑا سننے اور جاننے والا ہے{۲۲/۷۵} ہم نے پہلے بھی انسانوں کو رسول بنایا اور ان پر وحی بھیجی۔ اگر نہیں جانتے تو جاننے والوں سے پوچھ لو{۲۱/۷} اور تم سے پہلے بھی جو رسول آئے وہ انسان ہی تھے۔ ہم ان پر بھی وحی بھیجتے تھے۔ تم نہیں جانتے ہو تو اہلِ کتاب سے پوچھ لو{۱۶/۴۳}۔ اللہ کا ارشاد: اے محمد سلامٌ علیہ! تم سے پہلے بھی یہ یہی اعتراض کرتے تھے (اے صالح) تم کیا ہو ہمارے جیسے انسان۔ سچے ہو تو کوئی نشانی دِکھائو{۲۶/۱۵۴}(اے شعیب) تم کیا ہو ہمارے جیسے انسان ہم سمجھتے ہیں تم جھوٹے ہو{۲۶/۱۸۶} اگر سچے ہو تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دو{۲۶/۱۸۷} تو ان کی قوم کے سیانے منکروں نے کہا ہم تم کو اپنا جیسا انسان سمجھتے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ تمہاری پیروی کرنے والے نیچ لوگ ہیں جو سمجھدار بھی نہیں اور ہم تم میں اپنے سے زیادہ کوئی فضیلت نہیں پاتے۔ ہم سمجھتے ہیں تم جھوٹے ہو{۱۱/۲۷} بولے اے ہود! تم اپنی نبوت کا کوئی ثبوت نہیں لائے ہم تمہارے کہنے سے اپنے (الھتنا) خدائوں کو کیسے چھوڑ دیں اور تم پر کیوں ایمان لائیں{۱۱/۵۳}۔ مزید وضاحت کے لیے اللہ نے ارشاد فرمایا (اے محمد سلامٌ علیہ) ان سے کہو بے شک میں بھی تمہاری طرح (بشر) انسان ہوں مگر مجھ پر وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود صرف اللہ واحد ہے پس جو اپنے پالنے والے (اللہ) سے ملاقات کی اُمید رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اچھے کام کرے اس کی بندگی میں کسی کو شریک نہیں کرے ان کا پالنے والا صرف ایک (اللہ) ہے{۱۸/۱۱۰} (اے محمد سلامٌ علیہ) ان سے کہو میں بھی تمہارے جیسا انسان ہوں مگر مجھ پر وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود صرف ایک (اللہ) ہے تو اس پر جم جائو اور اس سے مغفرت مانگتے رہو۔ اور مشرکوں (بیٹا، وسیلہ بنانے والوں) پر افسوس ہے{۴۱/۶} ان سے کہو اگر زمین پر فرشتے بستے ہوتے تو ہم ان کے پاس فرشتے ہی بھیجتے{۱۷/۹۵}۔ اللہ ارشاد فرماتا: اے محمدؑ تم یا کوئی رسول ایسا نہیں جو ہمیشہ زندہ رہے ہم نے پہلے بھی انسانوں کو رسول بنایا اور ان پر وحی بھیجی۔ اگر نہیں جانتے تو جاننے والوں سے پوچھ لو{۲۱/۷} ان کو ایسے جسم نہیں دئیے تھے جو کھانا نہیںکھاتے یا ہمیشہ زندہ رہتے{۲۱/۸} اور تم اے نبی محنت و تحمل کرو اللہ کا وعدہ سچا ہے اگر ہم تمہیں وہ عذاب دِکھا دیں جو ان کو ملنے والا ہے (نتوفینک) یا تم کو وفات دے دیں تب بھی انہیں ہمارے سامنے آنا ہے{۴۰/۷۷}(اے نبی) تم بھی وفات پائو گے اور یہ بھی مرجائیں گے{۳۹/۳۰} ہم نے تم سے پہلے بھی کسی کو جاودانی زندگی نہیں دی پس تم (اے محمدؐ) وفات پاجائو تو کیا یہ لوگ ہمیشہ زندہ رہیں گے{۲۱/۳۴} ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے نیکی اور بدی کے فتنوں سے گزر کر ہی تم ہمارے سامنے آئو گے{۲۱/۳۵} تو کیا یہ منتظر ہیں کہ ہمارے عذاب کا وعدہ پورا ہو یا (اے نبی!) تم وفات پاجائو کیونکہ بالآخر سب کو ہمارے سامنے آنا ہے۔ پھر اللہ بتائے گا یہ کیا کرتے رہے{۱۰/۴۶} ہم چاہیں تو ان پر عذاب بھیج کر دکھا دیں اور چاہیں تو تمہیں (اے محمدؐ) وفات دے دیں۔ تمہارا کام صرف کلام پہنچانا ہے اور ہمارا کام حساب لینا ہے{۱۳/۴۰}۔ ہم نے قرآن میں ہر طرح کی باتیں سمجھائی ہیں مگر لوگ اس (قرآن) سے بھاگتے ہیں۔ اور نہیں مانتے کہ رسول ایک انسان ہے۔ ہم نے قرآن میں ہر طرح کی باتیں سمجھائی ہیں مگر لوگ اس (قرآن) سے بھاگتے ہیں۔ اس لئے کہ اکثر انکار کرنے والے ہیں{۱۷/۸۹} کہتے ہیں ہم تم پر ایمان نہیں لائیں گے جب تک تم زمین سے ایک چشمہ نہیں جاری کر دو{۱۷/۹۰} یا اپنے لئے ایک باغ بنوالو جس میں کھجور اور بیری کے پیڑ ہوں اور اس کے بیچ میں نہریں جاری ہوں{۱۷/۹۱} یا پھر تم ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرائو یا اپنے اللہ اور اس کے فرشتوں کو ہمارے سامنے بلائو{۱۷/۹۲} یا اپنے لئے سونے کا ایک گھر بنوالو۔ یا آسمان پر چڑھ جائو۔ پھر بھی ہم تمہارے چڑھنے پر یقین نہیں کریں گے جب تک وہاں سے کوئی کتاب نہیں لائو جسے ہم پڑھ سکیں۔ ان سے کہو میرا پالنے والا(اللہ) پاک ہے اور میں تو صرف اسکاپیغام پہنچانے والا ایک انسان ہوں{۱۷/۹۳} مگر لوگ اللہ کی قدرت کو جیسا کہ جاننا چاہیے نہیں جانتے۔ کہتے ہیں اللہ انسان پر کچھ نہیں اتار سکتا۔ ان سے پوچھو کہ موسیٰ کو جو کتاب ملی تھی وہ کس نے اتاری تھی۔ جو لوگوں کے لئے نور (علم کی روشنی) اور ہدایت تھی جسے تم نے الگ الگ پاروں میں تقسیم کر رکھا ہے۔ اس کے کچھ حصے دکھاتے ہو اور بیشتر چھپاتے ہو۔ اور ہم تم کو وہ باتیں سکھاتے ہیں جو نہ تم کو معلوم تھیں نہ تمہارے باپ دادا کو۔ اللہ یہی فرماتا ہے اور ان لوگوں کو اپنی دھن میں لگا رہنے دو{۶/۹۱}۔ مگر اہلِ ایمان نہ اعتراض کرتے ہیں نہ معجزہ طلب کرتے بلکہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آتے رسول کہتے تھے ہم بھی تمہاری طرح بشر (انسان) ہیں لیکن اللہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے احسان کرتا ہے ہم اللہ کے حکم کے بغیر تمہیں کوئی معجزہ نہیں دکھا سکتے اور اہلِ ایمان صرف اللہ پر بھروسہ کرتے ہیں{۱۴/۱۱} اور ہم اللہ پر بھروسہ کیوں نہیں کریں جس نے ہم کو اپنے راستے کی سوجھ دی پس ہم تمہاری اذیتوں پر برداشت کریں گے توکل کرنے والے اللہ پر توکل کرتے ہیں{۱۴/۱۲} ۔ |
غور
طلب درج بالا آیات پڑھ کر واضح ہے کہ اللہ اپنا کلام پہنچانے کیلئے انسانوں میں سے جس کو چاہتا ہے اپنا رسول بنالیتا ہے تاکہ وہ رسول انسانوں کو اللہ کے کلام سے ہدایت و نصیحت کرے۔ لہٰذا اللہ کے حکم کے مطابق مسلمانوں پر فرض ہے کہ وہ رسول کو اللہ کا چنا ہوا انسان مانیں، جس پر وحی نازل ہوتی ہے۔ اگر کوئی رسول کو انسان کے علاوہ کچھ اور مانتا ہے تو یہ سراسر اللہ کی آیات کی تکذیب ہے۔ |
اللہ
نے موسیٰ کو نو (۹) معجزے (نشانیاں) دیں۔ اور ہم نے موسیٰ کو نو (۹) نشانیاں دی تھیں۔ بنی اسرائیل سے پوچھ لو جب وہ فرعون کے پاس گئے تو اس نے کہا میں سمجھتا ہوں تم پر جادو کا اثر ہے{۱۷/۱۰۱} موسیٰ نے کہا تم جانتے ہو آسمانوں اور زمین کے مالک (اللہ)کے سوا یہ معجزے کوئی نہیں دِکھا سکتا۔ اے فرعون میں سمجھتا ہوں تم ہلاک کئے جائو گے{۱۷/۱۰۲}۔ اللہ نے محمد سلامٌ علیہ کو معجزے اس لیے نہیں دئیے کیونکہ لوگ معجزات دیکھ کر بھی ایمان لانے والے نہیں تھے۔ پوچھتے ہیں اس کے پالنے والے(اللہ) نے اس (نبی) کو کوئی معجزہ کیوں نہیں دیا۔ کہو بیشک اللہ معجزہ بھیجنے کی قدرت رکھتا ہے مگر ان میں سے بیشتر ناسمجھ لوگ ہیں{۶/۳۷} نافرمان کہتے ہیں ان پر اس کے پالنے والے (اللہ) نے نشانیاں کیوں نہیں اتاریں۔ مگر تم تو محض چونکانے والے (نذیر) ہو کہ ہر قوم کا ایک ہادی (لیڈر) ہوتا ہے{۱۳/۷} نافرمان کہتے ہیں اس (پیغمبر) پر اس کے پالنے والے(اللہ) نے کوئی نشانی کیوں نہیں اتاری تم کہہ دو اللہ جسے چاہتا ہے (اسکے اعمال کے سبب ) بھٹکتا چھوڑ دیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع ہوتا ہے اسے ہدایت دیتا ہے{۱۳/۲۷} کہتے ہیں اس کے پالنے والے (اللہ) نے اسے کوئی نشانی (معجزہ) کیوں نہیں دیا۔ تو کہو غیب کی باتیں اللہ ہی جانتا ہے۔ تو انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں{۱۰/۲۰} کہتے ہیں یہ اپنے پالنے والے (اللہ) کا دیا ہوا کوئی معجزہ کیوں نہیں دِکھاتا جیسے پہلی کتابوں میں درج ہے{۲۰/۱۳۳} یہ لوگ اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ان کے پاس بھی کوئی نشانی (معجزہ) آجائے تو یہ ایمان لے آئیں۔ ان سے کہو کہ معجزے تو اللہ کے اختیار میں ہیں۔ اور تم کیا جانو (معجزے) آ بھی جائیں تو یہ ایمان لانے والے نہیں{۶/۱۰۹} رسول کہتے تھے ہم بھی تمہاری طرح بشر (انسان) ہیں لیکن اللہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے احسان کرتا ہے ہم اللہ کے حکم کے بغیر تمہیں کوئی معجزہ نہیں دکھا سکتے اور اہلِ ایمان صرف اللہ پر بھروسہ کرتے ہیں{۱۴/۱۱} پھر جب ہماری طرف سے سچائی آگئی توکہنے لگے کہ جیسے معجزے موسیٰ کو ملے تھے ویسے ہی اسے کیوں نہیں دئیے گئے۔ تو کیا جو نشانیاں موسیٰ کو دی گئیں تھیں ان سے انکار نہیں کیا گیا۔ کہا گیا کہ دونوں بھائی بناوٹی جادوگر ہیں۔ اور بولے کہ ہم سب تم کو ماننے سے انکار کرتے ہیں{۲۸/۴۸} معجزات کی خواہش پر اللہ کی تلقین تم سے پہلے بھی ہمارے رسول جھٹلائے گئے ہیں مگر وہ جھٹلانے اور دل دکھانے پر برداشت کرتے تھے یہاں تک کہ ہماری مدد پہنچ جاتی۔ تو یاد رکھو اللہ کا قانون بدلتا نہیں تم کو اگلے رسولوں کا احوال بتا دیا گیا ہے{۶/۳۴} پھر بھی ان کے اعتراضات کو بھاری سمجھو تو زمین میں سرنگ بنا کر گھس جائو یا آسمان پر سیڑھی لگا کر چڑھ جائو اور وہاں سے کوئی معجزہ لا کر دکھا دو۔ اللہ چاہتا تو سب کو ہدایت دے دیتا۔ پس تم جاہلوں کی باتوں میں نہیں آئو{۶/۳۵} ممکن ہے جو کچھ ہم وحی کرتے ہیں اس میں سے تم کچھ بھول جائو۔ اور اس پر ہرگز نہیں کڑھو جو کہتے ہیں کہ اس پر کوئی خزانہ کیوں نہیں اُترا یا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہیں آیا۔ تم تو صرف نصیحت کرنے والے ہو۔ اور سب کام اللہ کے اختیار میں ہیں{۱۱/۱۲} ہم ان پر فرشتے اتار دیں یا مردے ان سے باتیں کرنے لگیں یا سب کو اٹھا کر جمع کردیں تب بھی یہ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ ہاں اللہ چاہے تو اوربات ہے مگر ان میں بیشتر جاہل ہیں{۶/۱۱۱}۔ معجزے دیکھنے کے بعد جو ایمان نہیں لائے ان کو ہم نے ہلاک کر دیا۔ کہتے ہیں یہ سب پراگندہ خیالات ہیں جو اس نے خود گھڑ لئے ہیں یا شاید یہ شاعر ہے۔ ورنہ کوئی معجزہ دِکھائے جیسے پہلے رسول دِکھاتے تھے{۲۱/۵} مگر اگلے لوگ ان معجزوں پر ایمان نہیںلائے تو ہم نے ان کو ہلاک کر دیا۔ تو کیا یہ ایمان لے آئیں گے{۲۱/۶}۔ |
غور
طلب مندرجہ بالا آیات پڑھ کر یہ بات نمایاں ہوگئی کہ اللہ نے محمد سلامٌ علیہ کو کوئی معجزہ نہیں دیا جس پر یہودی و نصاریٰ اور کمزور ایمان والے لوگ یہی اعتراض کرتے تھے کہ دوسرے رسول کی طرح اللہ نے محمدؑ کو معجزات کیوں نہیں دئیے۔ اس کیوں کی وضاحت اللہ نے یوں فرمائی کہ تم نے پچھلی قوموں کا حشر نہیں دیکھا کہ ان کے رسولوں کو ہم معجزات دے کر بھیجتے تھے مگر ان کی قوم کے نافرمان لوگ معجزات دیکھنے کے بعد بھی ہم پر ایمان نہیں لاتے، رسولوں کو جھٹلاتے اور انہیں قتل کر دیتے تھے۔ ان کے ان اعمال کے سبب ہم نے انہیں ہلاک کر دیا۔ بس جو یہ جانتے ہوئے کہ اس کے پالنے والے (اللہ) نے محمدؑ کو کوئی معجزہ نہیں دیا اللہ کے رسول محمدؑ پر ایمان لائے گا اور اللہ کی بندگی کرے گا وہی پکا ایمان والا مسلمان اور مومن کہلائے گا۔ |