Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.
Home

Trust

Department of ...
Employment
Education
Help Depart
Medical
Ambulance Service
Activities
Marriage Bureau Management

Quran
Hamd-e-Allah

Books
Pamphlets

Image Gallery

Download Fonts

Contact Us


 

 

SYED TALIB ALI WELFARE TRUST
is distributing monthly ration/groceries,
household equipment, wheel chair etc. in special persons, orphaned
children and widows for last 7 year.

So please appeal to you, submit your donation in Trust Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.

(۱۰)
سورۂ یونس (حضرت یونسؑ )۔
سورۂ یونس مکی ہے، اس میں ۱۰۹ آیتیں ہیں۔
اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔
الف۔ لام۔ را۔ یہ حکیمانہ باتوں کی کتاب ہے{۱} لوگوں کو تعجب ہے کہ ہم نے ان ہی میں سے ایک شخص پر وحی بھیجنی شروع کی تو وہ لوگوں کو چونکانے اور اہلِ ایمان کو خوشخبری سنانے لگا کہ یہ ان کے پالنے والے(اللہ) کی اُتاری ہوئی سچائیاں ہیں سچائی سے انکار کرنے والے کہنے لگے یہ بڑا جادوگر ہے{۲} بلاشبہ تمہارا پالنے والا صرف اللہ ہے۔ جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں بنایا پھر عرش پر قائم ہوا اور احکام نافذ کرنے لگا۔ اس کے پاس اس کی اجازت کے بغیر کوئی سفارش نہیں کرسکتا ۔ وہی اللہ ہے تمہاراپالنے والاپس اسی کی بندگی کرو۔ تو کیا نہیں مانو گے{۳} تم سب کو اس کے آگے جانا ہے۔ اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ اسی نے پہلی بار مخلوق کو بنایا تو وہ دوبارہ بھی بناسکتا ہے تاکہ اہلِ ایمان اور نیک کام کرنے والوں کو انصاف کے ساتھ جزا دے۔ اور نافرمانوں کیلئے گرم پانی اور سخت عذاب ملے کیونکہ وہ مانتے نہیں تھے{۴} اسی نے سورج کو روشنی اور چاند کو اس کا نور (عکس) بنایا اور اس کی منزلیں مقرر کر دیں تاکہ تم کو برسوں کی گنتی اور حساب سکھائے۔ اللہ نے جو کچھ بنایا ہے سچائی کے ساتھ بنایا ہے۔ وہ اپنی نشانیاں (معجزے) اہلِ علم کو دِکھاتا ہے{۵} بے شک رات اور دن کے بدلنے میں اور اللہ نے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں بنایا ہے ان میں اہلِ یقین کیلئے بڑی نشانیاں (معجزے) ہیں{۶} جو لوگ ہمارے سامنے آنے پر یقین نہیں رکھتے اور اپنی دنیاوی زندگی پر خوش ہیں اور اس سے مطمئن ہیں اور جو ہماری نشانیوں (آیتوں) سے غافل ہیں{۷} ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہی ان کے اعمال کا بدلہ ہوگی{۸} اور جو لوگ ایمان لائیں گے اور اچھے کام کریں گے ان کو ان کا پالنے والا(اللہ) امن کے راستوں سے باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے دریا بہتے ہوں گے{۹} وہاں ان کی دعا ہوگی حاضر ہوں اے مالک تیری قدوسی (پاکی) کیلئے۔ اور سلام سے ان کو خوش آمدید کہا جائے گا۔ تو دوسری دعا ہوگی (الحمدللہ) شکر ہے اللہ کا جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے{۱۰} اگر اللہ اپنے بندوں کی شرارتوں پر فوراً سزا دینے لگے جیسے ان کی نیکیوں کا اجر جلد دے دیتا ہے تو ان کا وقت ہی تمام ہوجائے تو ان کو سمجھائو جو ہمارے آگے حاضر ہونے کی اُمید نہیں رکھتے اور سرکشی میں بھٹک رہے ہیں{۱۱} انسان کو دکھ پہنچتا ہے تو ہم سے دعائیں مانگتا ہے لیٹے، بیٹھے اور کھڑے۔ اور جب ہم مصیبت دور کر دیتے ہیں تو ایسا بن جاتا ہے جیسے کبھی دُکھ میں ہم کو یاد ہی نہیں کیا تھا۔ احسان فراموشوں کو اسی طرح ان کے اعمال بھلے لگتے ہیں{۱۲} تم سے پہلے ہم نے بہت سی قوموں کو جب وہ ظلم (جہالت) میں مبتلا ہوگئیں ہلاک کر دیا۔ ان کے پاس ہمارے رسول گئے اور ہماری دلیلیں پیش کیں مگر وہ ایمان نہیں لائے۔ ہم مجرموں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں{۱۳} ان کے بعد ہم نے تم کو زمین پر خلیفہ (گورنر) بنایا تاکہ دیکھیں تم کیسے کام کرتے ہو{۱۴} جب ان کو ہماری باتیں (حدیثیں) سنائی جاتی ہیں تو جن کو ہماری ملاقات کی اُمید نہیں کہتے ہیں اس کے علاوہ کچھ اور سنائو یا اسے بدل دو۔ ان سے کہو میری کیا مجال ہے کہ اس کلام کو بدلوں جو مجھ پر القا ہوتا ہے۔ میں تو اسی کا تابع ہوں جو مجھے وحی کے ذریعہ بتایا جاتا ہے اور میں اپنے پالنے والے(اللہ) سے ڈرتا ہوں۔ اس کی نافرمانی کروں تو اس بڑے دن (روزِ حساب) کیا جوب دوں گا{۱۵} ان سے کہو اگر اللہ چاہے تو میں تم کو قرآن سنانا بند کر دوں بلکہ وہ چاہے تو تمہیں سکھانا ہی چھوڑ دے۔ میں نے تمہارے ساتھ ایک عمر گزاری ہے (مجھے سچا جانتے ہو) تم سمجھتے کیوں نہیں{۱۶} اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ سے جھوٹ منسوب کرے یا اس کی باتوں (حدیثوں) کو جھٹلائے اللہ ایسے مجرموں کو فلاح نہیں دیگا{۱۷} لوگ اللہ کی جگہ ایسے (بزرگوں، بتوں وغیرہ) کی بندگی کرتے (مددو مرادیں مانگتے )ہیں جو نہ نقصان پہنچا سکیں نہ فائدہ۔ کہتے ہیں یہ اللہ کے پاس ہمارے سفارشی (شفیع) ہیں۔ ان سے کہو تم اللہ کو ایسی چیز سجھاتے ہو جس کا وجود آسمانوں میں ہے نہ زمین پر۔ اللہ ایسے شریکوں (داتائوں) سے بہت اقدس و اعلیٰ ہے{۱۸} پہلے انسان صرف ایک امت (قبیلہ) تھے پھر وہ الگ الگ قومیں بن گئے۔ اگر تمہارے پالنے والے(اللہ) نے (روزِ حساب کا) ایک وقت معین نہیں کر دیا ہوتا تو ان کے اختلافات کا فیصلہ کر دیا جاتا{۱۹} کہتے ہیں اس کے پالنے والے (اللہ) نے اسے کوئی نشانی (معجزہ) کیوں نہیں دیا۔ تو کہو غیب کی باتیں اللہ ہی جانتا ہے۔ تو انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں{۲۰} انسان کو دُکھ کے بعد ہم اپنی مہربانی کا مزہ چکھا دیں تو ہماری باتوں (حدیثوں) میں شک کرنے لگتا ہے۔ کہو اللہ جلد مزاج پرسی کرنے والا ہے ہمارے فرشتے تمہاری مکاریاں لکھ رہے ہیں{۲۱} وہی تم کو خشکی اور سمندروں کی سیر کرواتا ہے۔ تم کشتیوں پر سوار ہوتے ہو لطیف ہوائیں تمہیں لے کر چلتی ہیں اور تم خوش ہوتے ہو۔ پھر ناگہاں طوفان آجاتا ہے اور لہریں ہر طرف سے اُمنڈ اُمنڈ کر آنے لگتی ہیں تم سمجھتے ہو کشتی کو نگل لیں گی۔ اس وقت تم تمام شریکوں (خدائوں، بزرگوں وغیرہ) کو بھول کر صرف اللہ سے دعا کرتے ہو کہ مالک اس مصیبت سے بچالے ہم ہمیشہ احسان مانے گے{۲۲} پھر جب نجات مل جاتی ہے تو خشکی پر اتر کر بغاوت (یعنی اللہ کا احسان ماننے کے بجائے دوسروں کی نذر و نیاز) شروع کردیتے ہو۔ اے لوگو! تمہاری نافرمانی کا وبال تمہاری جانوں پر پڑے گا۔ دنیا کی زندگی کے مزے اُڑالو پھر تم کو ہمارے حضور آنا ہے تب ہم بتائیں گے تم کیا کرتے رہے{۲۳} دنیا کی زندگی کی مثال بارش کی سی ہے۔ جو ہم آسمان سے برساتے ہیں۔ اس سے ہریالی اُگ آتی ہے جسے انسان اور چوپائے کھاتے ہیں اور زمین زیوروں، پھول، پتوں سے لدی ہوئی خوشنما (پربہار) بن جاتی ہے اور اہلِ دنیا سمجھتے ہیں وہ ان کی میراث ہے۔ پھر کسی صبح و شام کو ہمارا حکم آجاتا ہے۔ ہم اسے سُکھا کر کوڑہ (خزاں) کر دیتے ہیں جیسے کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں۔ ہم اپنی باتیں (حدیثیں) غور کرنے والوں کو اسی طرح سمجھاتے ہیں{۲۴} اور اللہ تمہیں (دارالسّلٰم) سلامتی کے گھر کی طرف بلاتا ہے اور وہی جسے چاہتا ہے (اسکے اعمال کے سبب) سیدھی راہ دِکھا دیتا ہے{۲۵} تو جو لوگ اچھے کام کریں گے ان کو اچھا صلہ ملے گا بلکہ زیادہ۔ نہ ان کے چہرے سیاہ ہوں گے نہ پھٹکار برسے گی وہی لوگ جنتی ہیں۔ وہاں ہمیشہ رہیں گے{۲۶} اور جو برے کام کریں گے ان کو ویسا ہی برا بدلہ ملے گا۔ ان کے چہروں پر پھٹکار برسے گی۔ ان کو اللہ کے غضب سے بچانے والا کوئی نہیں ہوگا۔ ان کے چہروں کی سیاہی ایسی ہوگی جیسے تاریکی کا سیاہ نقاب۔ وہی جہنمی لوگ ہیں اور وہاں ہمیشہ رہیں گے{۲۷} جس دن سب اُٹھائے جائیں گے۔ (اَشْرَکُوْا) مشرکوں (اللہ کے شریک ٹھہرانے والوں) سے کہا جائے گا (شُرَکَآؤُکُمْ) تم نے جو شریک (داتا، خواجہ، بزرگ، پیر فقیر، بت دیوتا وغیرہ) ٹھہرائے تھے ان کے گرد جمع ہوجائو۔ پھر ان کے روبرو پوچھا جائے گا تو شرکاء کہیں گے تم ہم کو کب پوجتے تھے؟{۲۸} ہمارے اور تمہارے درمیان اللہ کی گواہی کافی ہے۔ تمہارے پوجنے کی ہم کو کوئی خبر نہیں تھی{۲۹} وہاں ہر شخص جان جائے گا کیا (اعمال) بھیجاتھا۔ ان سب کو اپنے مالک حقیقی اللہ سے رجوع کرنا ہوگا اور جو جھوٹے خدا انہوں نے بنا رکھے تھے غائب ہوجائیں گے{۳۰} ان سے پوچھو تمہیں آسمانوں اور زمین سے کون رزق دیتا ہے، تمہاری آنکھوں اور کانوں کا مالک کون ہے، مردے سے زندہ کون نکالتا ہے اور زندہ سے مردہ کون کرتا ہے اور کاروبارِ عالم کون چلاتا ہے۔ کہیں گے اللہ تو پوچھو پھر تم گناہوں سے بچتے کیوں نہیں{۳۱} پس معلوم ہوگیا کہ تمہارا سچا (حقیقی) پالنے والا اللہ ہے پھر سچائی کے آجانے کے بعد یہ گمراہی کیسی؟ تم کہاں بھٹک رہے ہو؟{۳۲} اس طرح تمہارے پالنے والے(اللہ) کا کلام سچ ہوجاتا ہے ان پر بھی جو گناہ میں بڑے ہیں اور ایمان نہیں لاتے{۳۳} ان سے پوچھو کیا تمہارے شرکاء (یعنی داتا، خواجہ، پیر، اولیائ، بت، ستارہ وغیرہ) ایسی مخلوق بناسکتے ہیں۔ جس کا سلسلۂ (نسل) جاری ہے۔ کہو اللہ ہی نے تمام مخلوقات کو بنایا ہے۔ وہی ان کو دوبارہ بنائے گا پھر تم کس وہم میں پڑے ہو{۳۴} پوچھو کیا تمہارے شرکاء (یعنی جھوٹے خدا، دیوی، دیوتا وغیرہ) بھی سچائی کا راستہ دِکھا سکتے ہیں۔ کہو کہ اللہ ہی سچائی کی ہدایت دیتا ہے۔ تو سچائی کی راہ دِکھانے والا بندگی کیلئے اچھا ہے یا وہ جو کوئی ہدایت نہیںدے سکے بلکہ خود دوسروں کا محتاج ہو۔ تمہیں کیا ہوا ہے تم کیسے فیصلے کرتے ہو{۳۵} ان میں بیشتر وہم میں مبتلا ہیں۔ مگر وہم (جھوٹ) سچائی (حقیقت) کے آگے نہیں ٹھہرتا۔ اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ جانتا ہے{۳۶} اور قرآن ایسی چیز نہیں کہ جو مفتری (جھوٹا) چاہے اللہ سے کچھ منسوب کردے۔ اس کی تصدیق تو وہ کتابیں کرتی ہیں جو تمہارے پاس (توریت و انجیل) ہیں۔ اور انہی کی تفصیل اس میں درج ہے اس طرح کسی شک کی گنجائش نہیں رہتی کہ یہ بھی تمام جہانوں کے پالنے والے (اللہ) کا کلام ہے{۳۷} جو لوگ کہتے ہیں یہ سب من گھڑت ہے ان سے کہو اچھا تم بھی ایسی ایک سورت بنا لائو اور اپنی مدد کیلئے ان کو بھی بلا لو جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو اگر سچے ہو{۳۸} دراصل یہ لوگ اپنے محدود علم کی وجہ سے جو دلیلیں سمجھ نہیں پاتے ان کو جھٹلا دیتے ہیں۔ اسی طرح ان سے پہلے کی قومیں بھی جھٹلاتی تھیں تو دیکھو ان ظالموں کا حشر کیا ہوا{۳۹} ان میں سے کچھ اس پر ایمان لے آئیں گے اور کچھ ایمان نہیں لائیں گے۔ تمہارا پالنے والا (اللہ) مفسدوں (فسادیوں) کو جانتا ہے{۴۰} تو جو لوگ تم کو جھٹلاتے ہیں ان سے کہہ دو میرے اعمال میرے لئے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لئے۔ تم میرے اعمال سے بَری ہو اور میں تمہارے اعمال سے بَری ہوں{۴۱} بعض لوگ تمہاری باتیں اس طرح سنتے ہیں جیسے تم بہروں کو سنا رہے ہو یا پھر وہ بے عقل لوگ ہیں{۴۲} اور بعض تمہاری طرف اس طرح دیکھتے ہیںگویا تم اندھوں کو پڑھا رہے ہو اور وہ دیکھنے سے معذور ہیں{۴۳} بلاشبہ اللہ اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا بلکہ انسان ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں{۴۴} جس دن یہ اُٹھائے جائیں گے سمجھیں گے گھڑی بھر (یا) دن سے زیادہ نہیں رہے۔ وہ آپس میں کہیں گے کہ جن لوگوں نے اللہ کے سامنے حاضر ہونے کو جھٹلایا تھا وہ ہدایت نہیںپاسکے{۴۵} تو کیا یہ منتظر ہیں کہ ہمارے عذاب کا وعدہ پورا ہو یا (اے نبی!) تم وفات پاجائو کیونکہ بالآخر سب کو ہمارے سامنے آنا ہے۔ پھر اللہ بتائے گا یہ کیا کرتے رہے{۴۶} ہر امت میں رسول آئے ہیں اور جب رسول آئے تو انصاف کے ساتھ ان کا فیصلہ کر دیا گیا اور ان پر کوئی ظلم نہیں ہوا{۴۷} پوچھتے ہیں تمہارے پالنے والے(اللہ) کا یہ وعدہ کب پورا ہوگا اگر سچے ہو (تو بتائو){۴۸} ان سے کہو میں اپنی ذات کیلئے بھی کسی نفع نقصان کا مالک نہیں۔ اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے اور ہر قوم کا وقت مقرر ہے جب وہ گھڑی آجاتی ہے تو دیر سویر نہیں ہوتی{۴۹} کہو دیکھو اگر وہ عذاب رات کو یا کل آنے والا ہو تو کیا یہ پاجی لوگ اسے جلد بلا سکتے ہیں{۵۰} پھر کیا جب وہ آہی جائے گا تب ایمان لائو گے۔ اس وقت کہا جائے گا یہ وہی چیز ہے جس کی تمہیں جلدی تھی{۵۱} اس وقت کہا جائے گا اب دائمی عذاب کا مزہ چکھو۔ کیا یہ تمہارے اعمال کی واجبی سزا نہیں{۵۲} پوچھتے ہیں کیا واقعی ایسا ہونے والا ہے کہو ہاں! پالنے والے(اللہ) کی قسم یہ سب سچ ہے اور تم اسے روک نہیں سکو گے{۵۳} اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے لوگ کاش دنیا کی ہر چیز دے کر بچ سکتے اور عذاب دیکھنے کے بعد اپنی ندامت چھپا سکتے۔ ان کے ساتھ انصاف سے فیصلہ ہوگا اور کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا{۵۴} یاد رکھو جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اللہ ہی کا ہے اور اللہ ہی کا وعدہ سچا ہے مگر اکثر لوگ نہیں جانتے{۵۵} وہی زندگی اور موت دیتا ہے۔ اسی کی طرف سب کو جانا ہے{۵۶} اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے پالنے والے(اللہ) کی نصیحت آگئی ہے۔ اس میں تمہارے دِلوں کا علاج ہے اور (رحمۃ للمومنین) اہلِ ایمان کے لئے ہدایت اور رحمت ہے{۵۷} کہو یہ اسی کا فضل اور بخشش ہے۔ اس پر خوشیاں منائو۔ یہ ان چیزوں سے بہتر ہے جو تم جمع کرتے ہو{۵۸} اور کہو دیکھو اللہ جو رزق تم پر اتارتا ہے۔ تم اس میں حرام اور حلال ٹھہرا لیتے ہو۔ پوچھو یہ حکم اللہ نے دیا ہے یا تم نے اپنے دل سے گھڑ لیا ہے{۵۹} اللہ پر جھوٹ گھڑنے والے قیامت کے دن کیا جواب دیں گے بلاشبہ اللہ اپنے بندوں پر فضل کرتا رہتا ہے لیکن اکثر لوگ اس کا احسان نہیں مانتے{۶۰} تم جس حال میں ہو (اے لوگو!) خواہ قرآن پڑھتے ہو یا کوئی اور کام کرتے ہو وہ سب ہماری نظر میں ہوتا ہے خواہ کسی کام میں مشغول ہو۔ آسمانوں اور زمین میں کوئی ذرہ تمہارے پالنے والے(اللہ) سے پوشیدہ نہیں خواہ چھوٹا ہو یا بڑا ہر چیز ہماری کتاب میں درج ہے{۶۱} اور یاد رکھو اللہ کے دوست (اولیائ) نہ خوفزدہ ہوتے ہیں نہ مغموم{۶۲} یعنی وہ جو ایمان لاتے ہیں اور گناہوں سے بچتے ہیں{۶۳} ان کے لئے دنیا میں بھی خوشخبری ہیں اور آخرت میں بھی۔ اور اللہ کے کلام (حدیث) میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی اور یہی بڑا فائدہ ہے{۶۴} اور تم ان لوگوں کی باتوں پر مغموم نہیں ہو۔ عزت کا دینے والا اللہ ہے اور بڑا سننے والا اور جاننے والا ہے{۶۵} بے شک جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اللہ کا ہے۔ جو لوگ اللہ کی جگہ اپنے شرکاء (خدائوں، داتائوں، مشکل۔کشائوں، بتوں وغیرہ) سے دعا کرتے ہیں۔ وہ سوائے وہم کے کسی کی پیروی نہیں کرتے ۔ وہ اپنی خوش اعتقادی میں مگن رہتے ہیں{۶۶} اسی نے رات بنائی تاکہ تم سکون حاصل کرو اور دن کہ دنیا دیکھو۔ اس میں بات سننے والوں کے لئے بڑی نشانی ہے{۶۷} کہتے ہیں اللہ نے ایک بیٹا بنا لیا ہے حالانکہ وہ پاک ہے اور رشتوں کا محتاج نہیں ہے۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اسی کا ہے۔ تمہارے پاس اس کی کیا دلیل ہے۔ تم اللہ کے بارے میں ایسی باتیں کہتے ہو جو جانتے نہیں{۶۸} ان سے کہو جو لوگ اللہ کے بارے میں جھوٹ گھڑتے ہیں وہ فلاح نہیں پائیں گے{۶۹} وہ دنیا کے فائدے اُٹھالیں۔ پھر ہمارے سامنے آنا ہے اور ہم عذاب کا مزہ چکھائیں گے کیونکہ یہ نافرمانی کرتے ہیں{۷۰} اور ان کو نوح کا قصہ سنائو اس نے اپنی قوم سے کہا اے لوگو! تم کو میرا یہاں رہنا اور اللہ کا کلام (حدیث) سنا کر نصیحت کرنا گراں گزرتا ہے تو میں اللہ پر بھروسہ کرتا ہوں۔ تم اپنے شرکاء (خدائوں، دیوتائوں وغیرہ) کے ساتھ مل کر سازش کرو اور اسے کسی سے پوشیدہ نہیں رکھو اور میرے ساتھ کر گزرو کوئی پس و پیش نہیں کرو{۷۱} تم مجھ سے منہ موڑتے ہو حالانکہ میں تم سے کچھ مانگنے نہیں آتا۔ میرا اجر تو اللہ دے گا جس نے مجھے حکم دیا ہے کہ مسلم (اللہ کو تسلیم کرنے والا) رہوں{۷۲} تو انہوں نے اسے جھٹلا دیا اور ہم نے اس کو مع اس کے ساتھیوں کے کشتی پر بٹھا کر بچا لیا اور خلایف (بچ رہنے والے) بنا دیا۔ اور اپنے کلام (حدیث) کو جھٹلانے والوں کو غرق کر دیا۔ پھر دیکھو نصیحت نہیں ماننے والوں کا حشر کیا ہوا{۷۳} اس کے بعد ہم نے دوسری قوموں میں رسول بھیجے جو ہماری نشانیاں لے کر آئے مگر وہ ایمان لانے والے نہیں تھے کیونکہ اگلے بھی جھٹلا چکے تھے۔ ہم اپنے دشمنوں کے دلوں پر چھاپ لگا دیتے ہیں{۷۴} ان کے بعد ہم نے موسیٰ و ہارون کو اپنا کلام دے کر فرعون اور اس کے درباریوں کے پاس بھیجا۔ انہوں نے بھی غرور کیا۔ وہ ایک مجرم قوم تھے{۷۵} ان کے پاس ہماری سچائیاں پہنچیں تو کہنے گلے یہ صریح جادو ہے{۷۶} موسیٰ نے کہا تم سچ کو جو تمہارے پاس آیا ہے جادو کہتے ہو حالانکہ جادوگروں کو کامیابی نہیں ملتی{۷۷} بولوتو کیا تم اس لئے آئے ہو کہ ہم کو ہمارے باپ دادا کے دین سے ہٹا دو۔ اور اس ملک میں تم دونوں کی بادشاہی ہوجائے۔ ہم تم دونوں پر ایمان نہیں لائیں گے{۷۸} فرعون نے حکم دیا ہمارے ماہر جادوگروں کو بلائو{۷۹} جادوگر آئے تو موسیٰ نے کہا۔ پھینکوں جو پھینکنا چاہتے ہو{۸۰} انہوں نے پھینکا تو موسیٰ نے کہا۔ تم جو کچھ لائے ہو وہ جادو ہے ہمارا اللہ اسے باطل کر دے گا۔ اللہ مفسدوں (شریروں) کے کام نہیں بناتا{۸۱} اللہ سچائی کو اپنے کلام (بات) سے سچ کر دِکھاتا ہے خواہ منکروں کو برا ہی لگے{۸۲} مگر موسیٰ پر کوئی ایمان نہیں لایا۔ سوائے ان کی قوم کے چند نوجوانوں کے جو فرعون اور اس کی فوج سے ڈرتے تھے کہ کسی جرم میں نہ دھر لے۔ فرعون ملک میں جابر حاکم تھا وہ کسی قانون کا احترام نہیں کرتا تھا{۸۳} موسیٰ نے کہا اے میری قوم! اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو تو اس پر بھروسہ کرو اگر سچے مسلم بننا چاہتے ہو{۸۴} بولے ہم اللہ پر بھروسہ کرتے ہیں اے ہمارے پالنے والے (اللہ) ہمیں ظالموں کے فتنوں میں نہیں ڈالنا {۸۵} اور ہمیں اپنی رحمت سے نافرمان قوم سے نجات دے{۸۶} اور ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی کو وحی کیا کہ اپنی قوم کیلئے مصر میں نئے گھر بنوائو اور اپنے گھروں کو قبلہ رُخ بنائو۔ ان میں صلات قائم کرو۔ اور اہل ایمان کو خوشخبری دو{۸۷} موسیٰ نے دعا کی اے مالک تو نے فرعون اور اس کی فوج کو دنیاوی زندگی کی دولت شوکت دی ہے۔ وہ لوگوں کو تیرے راستے سے بھٹکاتے ہیں اے پالنے والے(اللہ تو) ان کے مال و اسباب کو برباد کر دے اور ان کے دلوں کو سخت کر دے تاکہ ایمان نہیں لاسکیں اور تیرے سخت عذاب کے مستحق ٹھہریں{۸۸} ہم نے کہا تمہاری دعا قبول ہوئی۔ تم دونوں ثابت قدم رہو اور بے عقل لوگوں کی راہ پر نہیںچلنا{۸۹} پھر ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر پار کروا دیا۔ فرعون ان کے پیچھے لشکر لے کر ڈورا۔ وہ غیظ و غضب سے کھول رہا تھا مگر جب اسے معلوم ہوا کہ ڈوب جائے گا تو چلایا میں ایمان لاتا ہوں کہ اس کے سوا کوئی خدا (داتا)نہیں ہے۔ جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں تسلیم کرنے والوں (مسلمین) میں شامل ہوتا ہوں{۹۰} (جواب ملا) پہلے نافرمانی کرتا رہا۔ اب ایمان لاتا ہے پاجی کہیں کے{۹۱} آج ہم تیرا بدن بچالیں گے تاکہ آنے والوں کے لئے عبرت ہو کیونکہ بہت سے لوگ قدرت کی نشانیوں سے غافل رہتے ہیں{۹۲} پھر ہم نے بنی اسرائیل کو ایک آزاد وطن دیا تاکہ وہ امن میں رہیں اور پاک چیزیں کھانے کو دیں اور ان میں اختلاف نہیں ہوا جب تک علم نہیں آیا۔ یقینا تمہارا پالنے والا (اللہ) قیامت کے دن ان کا بھی فیصلہ کرے گا کہ اختلاف کن باتوں میں ہوا{۹۳} اب اگر تم کو ان باتوں میں شک ہے جو تم پر نازل ہوتی ہیں تو ان لوگوں سے پوچھ لو جو پہلی کتابیں پڑھتے ہیں۔ مگر سچ یہی ہے کہ تم کو اپنے پالنے والے(اللہ) سے سچائیاں مل رہی ہیں پس تم شک کرنے والے نہیں بنو{۹۴} اور نہ ان لوگوں سے ملو جو اللہ کی باتوں (حدیثوں) کو جھٹلاتے ہیں ورنہ نقصان میں پڑجائو گے{۹۵} یعنی ایسے لوگ جو اپنے پالنے والے (اللہ) کے کلام (بات) کی سچائی کا انکار نہیں کرسکتے مگر ایمان نہیں لاتے{۹۶} ان کو معجزے بھی دِکھا دو تو عذاب دیکھے بغیر ایمان نہیں لائیں گے{۹۷} کاش کوئی ایسی بستی ہوتی جہاں سب ایمان لے آتے اور ایمان لانے کے فائدے دیکھتے جیسے یونس کی قوم نے دیکھے۔ جب وہ ایمان لے آئے تو ہم نے زندگی کی تمام کلفتیں (تکلیف و مصیبت) دور کر دیں اور ایک مدت تک بہرہ مند رکھا{۹۸}اور تمہارا پالنے والا(اللہ)چاہتا تو روئے زمین پر بسنے والے سب ایمان لے آتے۔ تو کیا تم ان سب کو زبردستی صاحبِ ایمان بنا سکتے ہو{۹۹} کسی کے بس میں نہیں کہ اللہ کے حکم کے بغیر ایمان لائے اللہ بے عقل لوگوں کو (انکے اعمال کے سبب) بغض و حسد میں ڈال دیتا ہے{۱۰۰} ان سے کہو آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اس پر غور کریں مگر ایمان نہیں لانے والوں کیلئے یہ ڈر ونصیحت بیکار ہے{۱۰۱} تو کیا یہ اس انتظار میں ہیں کہ اگلے وقتوں کی طرح کچھ ہوجائے کہو اچھا انتظار کرو میں بھی انتظار کرتا ہوں{۱۰۲} ہم اپنے رسولوں اور ان کے ماننے والوں کو اسی طرح بچاتے ہیں اور اہلِ ایمان کو بچانا تو ہمارا فرض ہے{۱۰۳} ان سے کہو اے لوگو! تم میرے دین کے معاملے میں کس شک میں پڑے ہو۔ دیکھو میں ان سب کو چھوڑ چکا ہوں جن کو یہ لوگ خدا سمجھ کر پوجتے (مدد،مرادیں مانگتے )ہیں اور میں صرف اسی(اللہ) کی بندگی کرتا ہوں جو تمہیں موت (اورزندگی )دیتا ہے۔ وہی مجھے حکم دیتا ہے کہ میں اہلِ ایمان میں شامل ہوجائوں{۱۰۴} اور یہ کہ بس اسی کے دین حنیف (سیدھے راستے) پر چل پڑوں اور مشرکوں (اللہ کا بیٹا اور وسیلہ بنانے والوں) میں شامل نہیں ہوں{۱۰۵} اور یہ بھی کہ اللہ کے سوا کسی سے دعا نہیں مانگو جو نہ فائدہ پہنچا سکے نہ نقصان۔ اگر ایسا کیا تو تم بھی ظالموں (جاہلوں) میں شمار ہوگے{۱۰۶} اگر اللہ تم کو نقصان پہنچانا چاہے تو اس کے سوا کون بچا سکتا ہے اور وہ فائدہ پہنچانا چاہے تو اس کے فضل کو روکنے والا بھی کوئی نہیں۔ وہ جو چاہتا ہے اپنے بندوں کو دیتا ہے۔ وہ بڑا بخشنے والا رحیم ہے{۱۰۷} کہو اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے پالنے والے (اللہ) کی سچائی آگئی ہے جو ہدایت حاصل کرے گا اپنے بھلے کیلئے کرے گا اور جو بھٹکتا پھرے گا وہ اپنے لئے بھٹکے گا۔ اور میں تمہارا وکیل( شفارشی) نہیں ہوں{۱۰۸} تم کو جو وحی کیا جائے اس کی تعمیل کرو اور برداشت و محنت کرتے رہو یہاں تک کہ اللہ کا حکم آجائے۔ اور وہی سب سے اچھا حکم دینے والا ہے{۱۰۹}۔
SYED TALIB ALI WELFARE TRUST
Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.
Home
Trust
Quran
Books
Download Fonts
Contact Us
SYED TALIB ALI WELFARE TRUST
© Copyright SYED TALIB ALI WELFARE TRUST Rights Reserved
Develop by: SYED MOHSIN ALI
Home | Trust | Quran| Books| Image Gallery | Download Fonts | Contact Us