Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.
Home

Trust

Department of ...
Employment
Education
Help Depart
Medical
Ambulance Service
Activities
Marriage Bureau Management

Quran
Hamd-e-Allah

Books
Pamphlets

Image Gallery

Download Fonts

Contact Us


 

 

SYED TALIB ALI WELFARE TRUST
is distributing monthly ration/groceries,
household equipment, wheel chair etc. in special persons, orphaned
children and widows for last 7 year.

So please appeal to you, submit your donation in Trust Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.

(۹)
سورۂ توبہ (معافی نامہ)۔
سورۂ توبہ مدنی ہے، اس میں ۱۲۹ آیتیں ہیں۔
اللہ اور رسول کی طرف سے اجازت ہے۔ تم اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانے والوں سے اپنا معاہدہ توڑ لو{۱} کہو چار مہینے اور ملک میں گھوم پھر لو اور جان لو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کرسکتے۔ اللہ نافرمانوں کو گھیرنے والا ہے{۲} اللہ اور رسول کی طرف سے اعلان عام ہے تمام لوگوں کے لئے کہ حج اکبر کے لئے آجائیں۔ اللہ مشرکوں (بیٹا، وسیلہ بنانے والوں) سے بیزار ہے اور اُس کا رسول بھی پس جو توبہ کر لے تو اسی میں بھلائی ہے۔ اگر سرکشی کرو گے تو جان لو تم اللہ کو عاجز نہیں کرسکتے۔ اور نافرمانوں کو سخت عذاب کی خوش خبری سنا دو{۳} البتہ جن مشرکوں (شرک کرنے والوں) سے تمہارا معاہدہ ہے اور انہوں نے تم کو چھیڑا نہیں ہے نہ تمہارے خلاف کسی کی مدد کی ہے اُن کو اپنے معاہدے کی میعاد پوری کرلینے دو۔ اللہ اہلِ تقویٰ (گناہوں سے بچنے والوں) سے محبت کرتا ہے{۴} پھر جب حرمت کے مہینے ختم ہوجائیں تو مشرکوں (اللہ کا بیٹا، وسیلہ بنانے والوں) سے لڑو جہاں پائو پکڑ لو گھیر لو اور ان کی گھات میں ہر کونے پر بیٹھو یہاں تک کہ وہ توبہ کرلیں، صلات قائم کریں، زکوٰۃ دینے لگیں تو اُن کو معاف کر دو۔ اللہ بخشنے والا رحیم ہے{۵} پھر اگر کوئی مشرک (اللہ کا بیٹا، وسیلہ بنانے والا) پناہ مانگ لے تو پناہ دیدو یہاں تک کہ اللہ کا کلام (یعنی اللہ کی حدیث) سن لے (مان لے) پھر اُسے امن کی جگہ بھیج دو۔ یہ ان لوگوں کے لئے ہے جو ناسمجھ ہیں{۶} اور مشرکوں (اللہ کا بیٹا، وسیلہ بنانے والوں) کے ساتھ اللہ اور اُس کے رسول معاہدہ کیسے کرسکتے ہیں البتہ اُن کے ساتھ جن سے تم نے مسجد حرم کے پاس عہد لیا تھا اور وہ اس پر قائم رہے، تم بھی قائم رہو۔ اللہ یقینا گناہوں سے بچنے والے لوگوں سے محبت کرتا ہے{۷} اور یہ کہاں کا انصاف ہے کہ وہ تم پر غلبہ پائیں تو نہ قرابت داری کا لحاظ کریں نہ معاہدوں کی ذمہ داری کا۔ یہ منہ سے تمہیں راضی کرتے ہیں مگر ان کے دل کڑھتے ہیں۔ ان میں اکثر جھوٹے ہیں{۸} تھوڑی قیمت پر اللہ کے احکام بیچنے والے (ایسے تاجر) لوگوں کو اللہ کی راہ پر چلنے سے روکتے ہیں۔ جو کچھ یہ کرتے ہیں برا ہے{۹} ان کو اہلِ ایمان کے ساتھ نہ قرابت داری کا لحاظ ہے نہ اپنی قسموں کا۔ یہ لوگ دشمنی رکھنے والے ہیں{۱۰} ہاں اگر توبہ کرلیں، صلوٰۃ قائم کریں اور زکوٰۃ دیں تو وہ دین میں تمہارے بھائی ہیں۔ ہم اپنی باتیں (حدیثیں) اسی طرح سمجھاتے ہیں ان لوگوں کو سمجھنا چاہتے ہیں{۱۱} پھر اگر عہد و پیمان کے بعد اپنی قسمیں توڑ ڈالیں اور تمہارے دین پر طنز کریں تو ان (اَئِمَّۃَ الْکُفْرِ) نافرمان اماموں (پیشوائوں) کو قتل کر دو۔ ان کو اپنی قسموں کا بھی پاس نہیں ہے۔ کاش یہ سدھر جائیں{۱۲} اور تم ایسے لوگوں سے کیوں نہیں لڑو جو قسمیں توڑ ڈالتے ہیں۔ جنہوں نے رسول کو اپنے گھر سے نکالنے میں مدد دی اور جنگ میں پہل کی۔ تو کیا تم اُن سے ڈرتے ہوحالانکہ اللہ زیادہ حق رکھتا ہے کہ تم اس سے ڈرو اگر تم صاحبِ ایمان ہو{۱۳} تم انہیں قتل کرو۔ اللہ اُنہیں تمہارے ہاتھوں عذاب دینا چاہتا ہے، اُن کو رسوا کرنا چاہتا ہے۔ وہ تمہاری مدد کرے گا اور مومنوں (ایمان والوں) کے دلوں کو شفا (طمانیت) دے گا{۱۴} اُن کے دلوں سے غصہ دور کر دے گا۔ اللہ جس پر چاہتا ہے(اسکے اعمال کے سبب) رحم فرماتا ہے اور اللہ علم و حکمت کا مالک ہے{۱۵} تم سمجھتے ہو یوں ہی چھوٹ جائو گے حالانکہ اللہ نے ابھی ان کو بھی نہیں جانچا ہے جو تمہارے ساتھ (دین کیلئے)جہدکرتے ہیں اور جو اللہ، اس کے رسول اور اہلِ ایمان کے سوا کسی کو اپنا ولی نہیں جانتے۔ اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو{۱۶} مشرکوں (اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانے والوں) کو کیا حق ہے کہ اللہ کے گھر کو آباد کریں جو اپنی نافرمانی پر خود گواہ ہیں۔ اِن کے اعمال ضائع ہوچکے ہیں اور وہ جہنم میں جائیں گے{۱۷} اللہ کی مسجد (کعبہ) کو تو وہ آباد کریں گے جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور یومِ آخرت پر اور صلات قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے۔ پس اُمید ہے کہ یہ لوگ ہدایت قبول کرلیں گے{۱۸} تم سمجھتے ہو کہ حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد حرم کو سجانا اللہ اور آخرت پر ایمان لانے اور اللہ کی راہ میں بھر پور جدوجہد کرنے سے بہتر ہے۔ مگر اللہ کے پاس یہ سب برابر نہیں۔ اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا{۱۹} جو لوگ ایمان لائے، ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور جانوں سے بھر پور جدوجہد کرتے ہیں اُن کے درجات اللہ کے پاس بہت بلند ہیں اور وہی مراد پانے والے ہیں{۲۰} اُن کو اُن کے پالنے والے(اللہ) کی طرف سے بخشش، خوشنودی اور جنت کی خوشخبری سنا دو۔ اُس میں ہمیشہ باقی رہنے والی نعمتیں ہوں گی{۲۱} اور وہاں ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ کے پاس اُن کا بڑا اجر ہے{۲۲} اے ایمان لانے والو! اپنے باپ دادا اور اپنے بھائیوں کو بھی اگر وہ کفر کو ایمان پر ترجیح دیں تو اپنا اولیاء (رفیق) نہیں سمجھنا۔ تم میں سے جو اُن سے میل رکھے گا وہ ظالموں میں شمار ہوگا{۲۳} ان سے کہو کہ اگر تم کو اپنے باپ بیٹے بھائی اور بیویاں اور رشتے دار اور تمہاری دولت جو کمائی تھی اورکاروبار جس کے تباہ ہونے کا خوف ہے اور مکان جن کو تم پسند کرتے ہو اللہ اور اس کے رسول سے اور اللہ کی راہ میںجہد(کو شش) کرنے سے زیادہ عزیز ہیں تو یہاں (مکہ) میں ٹھہرے رہو یہاں تک کہ اللہ کا حکم(موت) آجائے۔ اور اللہ فاسق (جھوٹی) قوموں کو ہدایت نہیں دیتا{۲۴} اللہ کئی موقعوں پر تمہاری مدد کر چکا ہے۔ (جنگِ) حنین کے دن جب تم کو اپنی کثرت پر فخر ہوگیا تھا تو وہ تمہارے کام نہیں آئی اور زمین باوجود اپنی فراخی کے تم پر تنگ ہوگئی۔ پھر تم پیٹھ پھیر کر بھاگ لئے{۲۵} تو اللہ نے اپنے رسول پر سکینہ (ڈھارس) نازل فرمائی۔ اور تمہاری مدد کے لئے فرشتوں کے لشکر بھیجے جو تمہیں دکھائی نہیں دیتے تھے اور نافرمانوں کو عذاب دیا۔ نافرمانوں کی یہی سزا ہے{۲۶} پھر اس کے بعد اللہ نے جس کی چاہی توبہ قبول کی۔ اللہ بڑا بخشنے والا ہے{۲۷} اے ایمان لانے والو! مشرک (اللہ کا بیٹا، وسیلہ ٹھہرانے والے) لوگ نجس (ناپاک) ہیں۔ اس اعلان کے بعد ان کو مسجد حرم کے پاس نہیں آنے دو۔ اگر تم ڈرتے ہو کہ اس سے تمہاری آمدنی (زیارت ٹیکس) کم ہوجائے گی تو اللہ نے چاہا تو وہ تمہیں غنی کر دے گا۔ بلاشبہ اللہ بڑا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے{۲۸} اور اُن سے بھی لڑو جو اللہ اور روزِ حساب پر ایمان نہیں لاتے اور جن چیزوں کو اللہ نے حرام کیا ہے انہیں حرام نہیں مانتے اور اللہ کے سچے دین کو قبول نہیں کرتے۔ خواہ اہلِ کتاب ہی کیوں نہیں ہوں حتیٰ کہ وہ (اللہ کی) اطاعت قبول کریں اور جزیہ دیں{۲۹} یہودی کہتے ہیں عزیر اللہ کا بیٹا ہے۔ عیسائی کہتے ہیں مسیح اللہ کا بیٹا ہے۔ یہ اُن کی اپنی گھڑی ہوئی باتیں ہیں۔ اگلے نافرمان بھی ایسی ہی باتیں بناتے تھے اللہ نے ان کو ہلاک کر دیا یہ جھوٹے لوگ ہیں{۳۰} یہ اپنے پیروں مشائخوں کو خدا سمجھتے ہیں (ربّی) اور بعض مسیح ابن مریم کو خدا بتاتے ہیں حالانکہ اُن کو بھی حکم دیا گیا تھا کہ صرف ایک اللہ کی بندگی کریں جس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے اللہ شریکوں (اولیا، وسیلوں)سے پاک ہے{۳۱} یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور (اللہ کی ہدایت) کو پھونک مار کر بجھا دیں مگر اللہ چاہتا ہے کہ اپنے نور (ہدایت) کو مکمل کرے (یعنی پھیلائے) خواہ نافرمانوں کو دُکھ ہو{۳۲} اللہ نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا ہے تاکہ اُسے تمام دینوں پر غالب کر دے خواہ مشرکوں (شرک کرنے والوں) کو برا لگے{۳۳} اے ایمان لانے والو! بہت سے پیر اور مشائخ لوگوں کا مال جھوٹ بول کر کھاتے ہیں اور ان کو اللہ کے راستے پر نہیں آنے دیتے۔ یہ لوگ سونا چاندی جمع کرتے ہیں۔ ان کو دُکھ دینے والے عذاب کی خوشخبری سنا دو{۳۴} جس دن وہ مال جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا اور اس سے کنجوسوں کی پیشانیاں، پہلو اور پیٹھ داغی جائیں گی اور کہا جائے گا یہ وہی ہے جو اپنے لئے جمع کرتے تھے تو آج مزہ چکھو جو جمع کیا تھا{۳۵} اور مہینوں کی گنتی اللہ کے پاس بارہ ہے یہ اللہ کی کتاب میں لکھا گیا تھا جب آسمان اور زمین بنائے تھے۔ اُن میں سے چار حرمت کے مہینے ہیں یہی سیدھا دین ہے۔ ان مہینوں کے معاملے میں اپنی جانوں پر ظلم نہیں کرنا۔ اس پر بھی مشرکوں (شرک کرنے والوں) سے لڑو جیسے وہ لڑتے ہیں اور یاد رکھو اللہ متقیوں (گناہوں سے بچنے والوں) کے ساتھ ہے{۳۶} اور (النَّسِیْ) مہینے کا ہٹا دینے کا معاملہ نافرمانوں نے بڑھا لیا ہے۔ جس سے وہ لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں ایک سال ایک مہینہ حلال بتاتے ہیں اور دوسرے سال حرام اور کہتے ہیں سال برابر کرتے ہیں حرمت کے مہینے سے۔ اس طرح اللہ کے حلال کو حرام کر دیتے ہیں اور یہ شرارت اُن کو بھلی معلوم ہوتی ہے مگر اللہ نافرمانوں کو ہدایت نہیں دیتا{۳۷} اے ایمان لانے والو! تمہیں کیا ہوا ہے۔ جب کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں جدوجہد (کوشش) کے لئے نکلو تو تم زمین پکڑ لیتے ہو گویا تم کو آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی زیادہ پیاری ہے تو دنیا کا مال و متاع آخرت میں بہت کم معلوم ہوگا{۳۸} اگر جان چرائو گے تو اللہ سخت سزا دے گا بلکہ اللہ تمہارے بدلے دوسری قوم لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکو گے اور اللہ ہر چیز کی قدرت رکھتا ہے{۳۹} اگر تم اپنے نبی کی مدد نہیں کرو گے تو اللہ مدد کرے گا۔ جب نافرمانون نے اُسے نکالا وہ دو میں دوسرا تھا اور اپنے دوست (ابو بکر صدیقؓ) سے کہہ رہا تھا غم نہیں کرو بلاشبہ اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ تو اللہ نے اُن پر سکینہ (ڈھارس) بھیجی اور ایسی فوجوں سے مدد کی جو دکھائی نہیں دیتی تھیں اور نافرمانوں کی بات نیچی کر دی اور اللہ کی بات ہی اونچی رہی۔ اور اللہ ہی عزت و حکمت کا مالک ہے{۴۰} تم ہلکے ہو یا بھاری (نہتے یا مسلح) گھروں سے نکل پڑو اور اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے جدوجہد (بھر پور کوشش) کرو۔ اگر سمجھو تو یہی تمہارے لئے بھلائی ہے{۴۱} اگر معاملہ قریب کا ہو اور سفر آسان ہو تو لوگ ساتھ ہوجاتے ہیں لیکن دور جانا اُن کو ناگوار ہوتا ہے۔ اس وقت اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر ہمارے بس میں ہوتا تو ہم ضرور چلتے۔ مگر یہ اپنی جانوں کو ہلاکت میں ڈالتے ہیں۔ اللہ جانتا ہے یہ جھوٹے ہیں{۴۲} خیر اللہ تمہیں معاف کرے۔ اگر تم اجازت نہیں دیتے تو جان جاتے کہ اُن میں کون سچا ہے اور کون جھوٹا ہے{۴۳} جو لوگ اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ کبھی کوئی معذرت (بہانہ) نہیں کرتے۔ وہ اپنے مالوں اور جانوں سے بھر پور کوشش کرتے ہیں۔ اور اللہ اہلِ تقویٰ کو جانتا ہے{۴۴} بے شک عذر تو وہی کرتے ہیں جو اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے۔ اُن کے دل (تذبذب) شک و شبہ میں ہیں اور وہ اپنے شک میں کوئی فیصلہ نہیں کر پاتے{۴۵} اگر وہ چاہتے تو تمہارے ساتھ نکل پڑنا دشوار نہیں پاتے لیکن اللہ نے اُن کانکلنا پسند نہیں کیا تو وہ جم کر رہ گئے۔ اُن سے کہو گھر میں بیٹھنے والی (عورتوں) کے ساتھ بیٹھے رہو{۴۶} نیز وہ تمہارے ساتھ نکلتے تو یقینا شرارت کرتے اور تم میں فساد ڈالنے کے لئے دوڑ دھوپ کرتے۔ تم میں اُن کے جاسوس بھی ہوتے ہیں۔ اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے{۴۷} یہ پہلے بھی فتنے کھڑے کرتے اور تمہارے کام بگاڑتے رہے ہیں یہاں تک کہ حق آگیا اور اللہ کا حکم سچا ہوا اور یہ رسوا ہوئے{۴۸} ان میں بعض کہتے ہیں ہمیں معاف رکھئے فتنے میں نہیں ڈالیئے مگر یہ خود فتنہ میں پڑیں گے۔ جہنم نافرمانوں کو گھیرے ہوئے ہے{۴۹} تم کو فتح ہو تو اِن کو دُکھ ہوتا ہے اور مصیبت آجائے تو کہتے ہیں ہم کو پہلے ہی معلوم تھا۔ پھر منہ پھیر کر ہنستے ہیں{۵۰} اِن سے کہو ہم کو وہی ملتا ہے جو اللہ نے ہمارے نصیب میں لکھا ہے وہی ہمارا مولا ہے اور اہلِ ایمان اسی پر بھروسہ کرتے ہیں{۵۱} ان سے کہو تم جہاد کے فوائد میں سے ہمارے لئے ایک (قتل) کے منتظر ہو اور ہم تمہارے لئے اللہ کے عذاب کے منتظر ہیں۔ خود بھیجے یا ہمارے ہاتھوں دلائے پس انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں{۵۲} ان سے کہو تم خوشی سے دو یا ناخوشی سے تمہارا قبول نہیں ہوگا کیونکہ تم جھوٹے لوگ ہو{۵۳} اور ان لوگ کی خیرات صرف اس لیے قبول نہیں ہوتی کیونکہ یہ اللہ اور اس کے رسول پر جھوٹ باندھتے ہیں جبکہ یہ لوگ صلات کیلئے بے دلی سے نہیں آتے ہیں اور نہ اللہ کی راہ میں ناگواری سے خرچ کرتے ہیں{۵۴} اور تم ان کے مال و اولاد پر تعجب نہیں کرو۔ ان چیزوں سے ان کو دنیا میں عذاب دینا مقصود ہے۔ جب ان کی جان نکلے گی یہ نافرمان ہی ہوں گے{۵۵} یہ لوگ اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ وہ تم میں سے ہیں مگر وہ تم میں سے نہیں۔ دراصل یہ تفرقہ باز لوگ ہیں{۵۶} ان کو کوئی چھپنے کی جگہ مل جائے جیسے کوئی غار یا تہہ خانہ وغیرہ تو اس کی طرف دوڑ جائیں اور چھپ جائیں{۵۷} ان میں بعض صدقات کی تقسیم کے وقت الزام دھرتے ہیں۔ انہیں ٹھیک مل جائے تو راضی ہیں نہ ملے تو خفا ہوجاتے ہیں{۵۸} کاش یہ اللہ اور رسول کے دئیے پر راضی رہتے اور کہتے کہ ہمارے لئے اللہ کافی ہے اللہ اپنے فضل سے اور رسول اپنی خوشی سے پھر دیں گے ہم اللہ کی خوشودی چاہتے ہیں{۵۹} اور صدقات تو فقیروں، مسکینوں، کارندوں اور نومسلموں کی تالیف قالب، غلاموں کو آزاد کرانے، قرض داروں کے قرض چکانے اور اللہ کی راہ میں آنے والے مسافروں کے لئے ہیں۔ جو اللہ نے لازمی قرار دئیے ہیں۔ اور اللہ بڑا جاننے والا دانا ہے{۶۰} بعض لوگ نبی کو دُکھ دیتے ہیں۔ کہتے ہیں یہ مجسم کان ہیں۔ کہو کان (سب کچھ لینے والے) تمہاری بھلائی چاہتے ہیں۔ وہ اللہ پر ایمان لانے والوں اور اہلِ ایمان پر اعتبار کرنے والوں کے لئے مہربان ہیں۔ پس جو نبی کو دُکھ دیتے ہیں اُن کے لئے دُکھ دینے والا عذاب ہے{۶۱} وہ اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ تم سے (یعنی نبی سے) راضی ہیں حالانکہ اللہ اور اس کے رسول کا ان سے راضی ہونا زیادہ اہم ہے اگر وہ مومن ہیں{۶۲} وہ نہیں جانتے کہ جو اللہ اور اس کے رسول کو ناراض کرے گا وہ جہنم کی آگ میں جلے گا اور وہ بڑی رسوائی ہے{۶۳} منافق (کمزور ایمان والے مسلمان) ڈرتے ہیں کہ اُن کے بارے میں کوئی سورت نہیں آجائے۔ جس سے تم کو اُن کے دلوں کا حال معلوم ہوجائے۔ اِن سے کہو مذاق اُڑا لو۔ اللہ تمہارا یہ ڈر جلد سچ کر دے گا{۶۴} ان کو ٹوکو تو کہتے ہیں ہم آپس میں باتیں کرتے ہیں۔ پوچھو کیا اللہ اور اس کے کلام اور اس کے رسول کا مذاق اُڑانا ہی تمہاری باتیں ہیں{۶۵} اب معذرت نہیں کرو تم نے یقین کرنے کے بعد انکار کیا ہے۔ ہم ایک جماعت کو بخش دیں گے اور دوسری کو عذاب دیں گے کیونکہ وہ ہمارے مجرم ہیں{۶۶} بعض منافق (کمزور ایمان والے مسلمان) مرد اور عورتیں آپس میں ایک دوسرے کو برے کام سکھاتے ہیں اور اچھے کاموں سے روکتے ہیں اور خرچ کرنے سے منع کرتے ہیں۔ یہ اللہ کو بھول گئے ہیں تو اللہ بھی ان کو بھول جائے گا یقینا منافق (کمزور ایمان والے مسلمان) بھی نافرمان ہیں{۶۷} منافق (کمزور ایمان والے مسلمان) مردوں اور عورتوں اور نافرمانوں کے لئے اللہ نے جہنم کا وعدہ کیا ہے جس میں ہمیشہ رہیں گے وہ اسی کے مستحق ہیں۔ اُن پر اللہ کی لعنت ہے اور ان کے لئے ہمیشہ کا عذاب ہے{۶۸} اگلے لوگ تم سے زیادہ قوی تھے۔ اُن کو مال و اولاد بھی زیادہ دیا گیا تھا تو وہ اپنے حصے سے فائدے اُٹھاتے رہے۔ جیسے اب تم ہماری نعمتوں سے فائدہ اُٹھا رہے ہو اور نافرمانی کرنے لگے ہو جیسے وہ نافرمانی کرتے تھے۔ تو ہم نے اُن کے دنیا و آخرت کے اعمال ضائع کر دئیے شاید تم بھی اُسی طرح نقصان اُٹھانا چاہتے ہو{۶۹} کیا تمہیں اگلی قوموں میں نوح، عاد، ثمود، ابراہیم اور مدائن والوں اور الٹی ہوئی بستیاں کا حال نہیں سنایا گیا۔ اُن کے پاس رسول گئے اور ہماری واضح نشانیاں پیش کی۔ تو اللہ اُن پر ظلم کرنا نہیں چاہتا تھا بلکہ وہ خود اپنے اوپر ظلم کرتے تھے{۷۰} مومن (ایمان والے) مرد اور عورتیں آپس میں ایک دوسرے کے اولیاء (دوست) ہیں۔ وہ اچھے کام کرنے کا حکم دیتے ہیں، برے کاموں سے روکتے ہیں، صلات قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کا کہا مانتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جن پر اللہ رحم کرے گا۔ اللہ ہی عزت و حکمت کا مالک ہے{۷۱} اللہ نے مومن (ایمان والے) مردوں اور مومن عورتوں سے باغوں کا وعدہ کیا ہے جن کے نیچے دریا بہتے ہوں گے۔ وہ اُن میں ہمیشہ رہیں گے۔ وہاں پاک صاف مکانات ہوں گے باغ عدن جیسے اور پھر اللہ کی خوشنودی حاصل ہوگی جو سب سے بڑی نعمت ہے اور وہی اصل کامرانی ہے{۷۲} اے نبی! نافرمانوں اور کمزور ایمان والے مسلمان سے جہاد کرو، اُن پر سختی کرو۔ اُن کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ بری جگہ ہے{۷۳} یہ لوگ ہر بات پر قسم کھاتے ہیں اور جب بولتے ہیں نافرمانی کی بات کرتے ہیں۔ یہ اسلام قبول کرنے کے بعد نافرمان ہوگئے ہیں۔ یہ ایسی آرزوئیں کرتے ہیں جو کبھی پوری نہیں ہوں گی۔ کیا ان کو دُکھ ہے کہ اللہ اور رسول نے ان کو اپنے فضل سے غنی کر دیا ہے۔ اگر وہ توبہ کرلیں تو ان کے حق میں اچھا ہے۔ نہیں مانیں گے تو اللہ عذاب دے گا اور عذاب بھی دُکھ دینے والا جو دنیا و آخرت میں ہوگا۔ پھر دنیا میں اُن کا کوئی ولی اور دستگیر نہیں ہوگا{۷۴} ان میں بعض نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر اُس نے اپنے فضل سے کچھ دیا تو ہم سب صدقہ کر دیں گے اور نیک لوگوں میں شامل ہوجائیں گے{۷۵} لیکن جب فضل ہوا تو کنجوسی کرنے لگے بلکہ منحرف اور لاتعلق ہوگئے{۷۶} اسی کی سزا ہے کہ اللہ نے ان کے دلوں میں نفاق (نااتفاقی) ڈال دی ہے جو اُس دن تک باقی رہے گا جب اللہ ان کو بتائے گا کہ یہ اللہ اور اُس کے وعدے سے منحرف کیوں ہوئے اور کیوں جھٹلاتے تھے{۷۷} ان کو معلوم نہیں کہ اللہ ان کے بھیدوں اور ان کی سرگوشیوں سے واقف ہے اور بلاشبہ اللہ غیب کی باتیں جانتا ہے{۷۸} جو لوگ ایسے اہلِ ایمان کی ہنسی اُڑاتے ہیں جو اپنے بس بھر صدقات دیتے ہیں کیونکہ وہ اسی میں سے دے سکتے ہیں جتنا وہ کماتے ہیں۔ اُن پر طعن کرنے والوں پر اللہ طعن کرے گا اور عذاب بھی دے گا{۷۹} تم اُن کے لئے مغفرت مانگو یا نہیں مانگو بلکہ تم ستر بار اُن کے لئے مغفرت مانگو تو بھی اللہ ان کو معاف نہیں کرے گا۔ یہ اس لئے کہ یہ اللہ اور اس کے رسول کو جھٹلاتے ہیں اور اللہ فاسقوں (جھوٹوں) کو ہدایت نہیں دیتا{۸۰} مخالفین اُن سے خوش ہیں جو رسول کی مرضی کے خلاف گھروں میں بیٹھے رہے۔ اور اُن سے ناراض ہیں جو اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میںبھر پو رکوشش کر نے گئے۔ اُن سے کہا گرمی سخت ہے نہیں نکلو۔ اُن سے کہو جہنم کی گرمی اس سے زیادہ سخت ہوگی کاش اتنا سمجھتے{۸۱} ان سے کہو ہنسو کم تم کو رونا زیادہ ہے۔ یہی تمہارے کئے کی سزا ہے{۸۲} اب اگر اللہ تمہیں کسی قوم کی طرف بھیجے اور یہ تمہارے ساتھ چلنے کی اجازت مانگیں تو کہہ دینا اب تم کبھی ہمارے ساتھ نہیں جائو گے، نہ تم ہمارے ساتھ مل کر دشمن سے لڑو گے تم پہلی بار گھر بیٹھے رہنے پر خوش تھے۔ اب ہمارے مخالفوں کے ساتھ بیٹھو{۸۳} ان میں سے کوئی مرے تو کبھی اُس کی دُعا جنازہ نہیں کرنا، اس کی قبر پر کھڑے نہیں ہونا۔ یہ اللہ اور رسول کے منکر ہیں اسی میں مریں گے۔ یہ فاسق (جھوٹے) لوگ ہیں{۸۴} تم ان کے مال و اولاد پر تعجب نہیں کرو۔ اللہ اِنہی چیزوں سے ان کو دنیا میں عذاب دینے والا ہے۔ جب جان نکلے گی یہ نافرمان ہی ہوں گے{۸۵} جب کوئی تازہ سورت اترتی ہے کہ اللہ پر ایمان لائو اور رسول کے ساتھ مل کر جہاد کرو تو خوش حال لوگ بہانے کرنے لگتے ہیں کہ ہم کو گھر والوں کے ساتھ چھوڑ جائیے{۸۶} یعنی چاہتے ہیں کہ اپنے گھر والوں کے ساتھ بیٹھے رہیں۔ ان کے دِلوں پر مہر لگی ہے یہ سمجھتے نہیں{۸۷} رسول اور اُن کے ساتھی جو ایمان لائے ہیں وہ جہاد کرتے ہیں اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے۔ تو اِنہی کیلئے بھلائیاں ہیں اور وہی فلاح پانے والے ہیں{۸۸} اللہ نے اُن سے ایسے باغوں کا وعدہ کیا ہے جن کے نیچے دریاں بہتے ہوں گے اور وہاں ہمیشہ رہنا ہے اور یہی بڑی کامیابی ہے{۸۹} اور بعض دیہاتی اعراب (بدّو) بھی معذرت کرنے آتے ہیں کہ اُن کو بھی معاف رکھا جائے تاکہ وہ اللہ اور اس کے رسول کو جھٹلانے والوں کے ساتھ گھروں میں بیٹھے رہیں۔ تو ان میں بھی نافرمان ہیں ان کو سخت عذاب ہوگا{۹۰} ہاں بڈھوں، بیماروں اور ان کے لئے جن کے پاس خرچ نہیں ہے حرج نہیں بشرطیکہ اللہ اور رسول کے خیرخواہ ہوں اور نیک مسافروں کے لئے بھی۔ اور اللہ بخشنے والا رحیم ہے{۹۱} اور اُن پر بھی جو تمہارے پاس سواری مانگنے آتے ہیں اور تم کہتے ہو میرے پاس ایسی کوئی چیز نہیں جس پر تم کو سوار کروں تم لوٹ جائو تو اُن کی آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں کہ اُن کے پاس (دینی خدمت)میں شریک ہونے کے وسائل نہیں{۹۲} مگر اُن کو کیا کہا جائے جو خوشحال ہیں پھر بھی معذرت کرتے ہیں۔ چاہتے ہیں کہ اُن کو بھی گھر والوں کے ساتھ چھوڑ دیا جائے۔ شاید اللہ نے اُن کے دلوں پر مہر لگادی ہے وہ سمجھتے نہیں{۹۳} یہ تمہاری واپسی پر معذرت خواہ ہوں گے۔ اُس وقت کہنا ہم تم پر اعتبار نہیں کرسکتے۔ اللہ نے ہم کو بتا دیا ہے۔ اللہ اور اس کے رسول نے تمہاری حرکتیں دیکھ لیں ہیں۔ اور تم کو غائب و حاضر کے جاننے والے (اللہ) کے حوالے کر دیا ہے۔ وہی بتائے گا تم کیا کرتے تھے{۹۴} پس جب واپس آئو اور یہ قسمیں کھاتے ہوئے معذرت کریں تم ان کو منہ نہیں لگانا یہ لوگ بدباطن ہیں۔ ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہی ان کے اعمال کا بدلہ ہے{۹۵} یہ تم کو قسمیں دلائیں گے کہ تم ان کو معاف کر دو اگر تم معاف کر دو گے تو بھی اللہ ان فاسقوں (جھوٹوں) کو معاف نہیں کرے گا{۹۶} بعض دیہاتی اعراب (بدّو) بھی کفر و نفاق (نافرمانی اور نااتفاقی) میں پکے ہیں۔ ظاہر کرتے ہیں گویا وہ حدودِ اللہ (شریعت) اور جو کچھ اللہ نے اپنے رسول پر اتارا (قرآن) نہیں جانتے۔ مگر اللہ سب کچھ جانتا اور سمجھتا ہے{۹۷} بعض بدو جن سے تم نے صدقات وصول کئے ہیں سمجھتے ہیں کہ ہم کو قرض دیا ہے۔ وہ تم پر مصیبت آنے کا انتظار کرتے ہیں مگر مصیبت تو انہی پر آنے والی ہے۔ اور اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے{۹۸} بہت سے دیہاتی (بدو) اللہ پر اور روزِ آخرت پر ایمان لائے ہیں اور جو کچھ دیتے ہیں اُسے اللہ کی قربت اور رسول کی دُعائوں کا باعث سمجھتے ہیں۔ وہ بے شک اُن کے لئے موجب قربت ہوگا۔ اللہ انہیں اپنی رحمت میں لے لے گا۔ بلاشبہ اللہ بڑا بخشنے والا اور رحیم ہے{۹۹} سب سے پہلے ایمان لانے والے مہاجرین و انصار اور اپنی خوشی سے ان کا حکم ماننے والوں سے اللہ بے حد خوش ہے اور وہ اللہ سے خوش ہیں۔ اُن سے باغوں کا وعدہ ہے جن کے نیچے دریا بہتے ہوں گے۔ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور یہی اصل کامیابی ہے{۱۰۰} اور تمہارے پڑوس کے بعض اعرابی (بدو) منافق (کمزور ایمان والے مسلمان) ہیں اور بعض شہری بھی نفاق (نااتفاقی) میں ڈوبے ہوئے ہیں تم اُن کو نہیں جانتے ہم جانتے ہیں۔ ہم اُن کو دوہرا عذاب دیں گے اور سخت عذاب دیں گے{۱۰۱} دوسرے کچھ لوگ ہیں جو اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہیں۔ اُن کے اچھے اور برے اعمال ملے جلے ہیں۔ اللہ چاہے گا تو ان کی توبہ قبول کر لے گا اور اللہ تو بڑا بخشنے والا اور رحیم ہے{۱۰۲} تم اُن کے صدقات قبول کر کے اُن کے اموال کو پاک کر دیا کرو اور اُن کے دلوں کا تزکیہ (صفائی) کرتے رہو، اُن کو دعائیں دیا کرو۔ تمہاری صلوٰۃ (دعا) سے اُن کو تسکینِ قلب حاصل ہوگی اور اللہ سننے اور جاننے والا ہے{۱۰۳} اور وہ بھی خوب جانتے ہیں کہ اللہ اپنے بندوں کی توبہ اور صدقات قبول کرتا ہے اور اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا رحیم ہے{۱۰۴} ان سے کہو اپنے کام کرتے رہیں اللہ تمہارے اعمال دیکھتا ہے بلکہ اس کے رسول اور دوسرے اہل ایمان بھی۔ تم سب کو اُسی غائب و حاضر کے جاننے والے کے سامنے جانا ہے پھر جو کچھ تم کرتے تھے وہ سنا دے گا{۱۰۵} اور دوسروں کا معاملہ اللہ کے اختیار میں ہے وہ چاہے سزا دے اور چاہے تو ان کی توبہ قبول کرے۔ اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے{۱۰۶} اور جن لوگوں نے شرارت اور نافرمانی پھیلانے کے لئے مسجد بنائی تاکہ اہلِ ایمان میں (تَفْرِیْقًا) فرقہ بندی بنادیں اور اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرنے کے لئے ایک سازش کا اڈا قائم کریں۔ وہ قسمیں کھاتے ہیں کہ ہم نے سب بھلائی کے لئے کیا تھا مگر اللہ گواہ ہے وہ جھوٹے ہیں{۱۰۷} تم اُس میں کبھی قدم نہیں رکھنا۔ تمہارے لئے وہی مسجد اچھی ہے جس کی بنیاد پہلے دن سے نیک نیتی اور تقویٰ پر رکھی گئی تھی۔ اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنا پسند کرتے ہیں اور اللہ پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے{۱۰۸} سو کیا وہ اچھے ہیں جنہوں نے اللہ کے خوف اور رضا کے لئے مسجد کی بنیاد رکھی یا وہ جنہوں نے ایک گڑھے کے کنارے کمزور بنیاد رکھی تاکہ وہ گر پڑے چنانچہ وہ جہنم کی آگ میں گر پڑی۔ اور اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا{۱۰۹} وہ مسجد جو انہوں نے بنائی تھی اُن کی جانوں کا عذاب بنی رہے گی جب تک ان کے دل نہ کٹ جائیں۔ اور اللہ بہتر جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے{۱۱۰} بلاشبہ اللہ نے مومنوں (ایمان والوں) کی جانیں اور اُن کا مال جنت کے بدلے (اشتریٰ) خرید لیا ہے چنانچہ وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں۔ مارتے بھی ہیں اور مرتے بھی ہیں۔ یہ سچا وعدہ توریت، انجیل اور قرآن میں درج ہے پس جو اللہ سے اپنے وعدے وفا کرے گا۔ اُسے خوشخبری دے دو کہ جو اللہ سے سودا کرے گا نفع میں رہے گا اور یہی سب سے بڑا فائدہ ہے{۱۱۱} وہ توبہ کرنے والے، بندگی کرنے والے، احسان ماننے والے، روزہ رکھنے والے، رکوع میں جھکنے والے، سجدے کرنے والے، اچھے کاموں کا حکم دینے والے، برے کاموں سے روکنے والے اور اللہ کی حدود (شریعت) کی حفاظت کرنے والے لوگ ہیں۔ ایسے مومنوں (ایمان والوں) کو خوشخبری دے دو{۱۱۲} اللہ کے رسول اور دوسرے مومنوں کو کیا ضرورت ہے کہ مشرکوں (اللہ کا بیٹا، وسیلہ بنانے والوں) کے لئے مغفرت (بخشش) کی دُعا کریں۔ جب معلوم ہوچکا ہے کہ وہ جہنمی ہیں خواہ وہ قرابت دار ہی کیوں نہ ہوں{۱۱۳} اور ابراہیم کا اپنے باپ کے لئے مغفرت طلب کرنا اُس وعدے کی وجہ سے تھا جو انہوں نے اس سے کرلیا تھا۔ مگر جب اُن کو معلوم ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو اُس سے بیزار ہوگئے بیشک ابراہیم بڑے نیک دل اور بردبار تھے{۱۱۴} اور اللہ کسی قوم کو ہدایت دینے کے بعد بے راہ نہیں ہونے دیتا جب تک یہ نہیں بتا دے کہ اُن کو کن باتوں سے بچنا ہے۔ اور اللہ ہر چیز کی خبر رکھتا ہے{۱۱۵} یقینا اللہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت کا مالک ہے وہی جلاتا ہے وہی مارتا ہے اللہ کے سوا تمہارا کوئی ولی اور دستگیر نہیں ہے{۱۱۶} بے شک اللہ نے اپنے نبی اور مہاجرین و انصار کو جنہوں نے تنگدستی کے عالم میں جب لوگوں کے دل پھر جاتے ہیں اُن کی رفاقت کی اور ساتھ دیا تو اللہ نے سب کو بخش دیا۔ بے شک وہ اپنے بندوں پر بے حد شفیق و مہربان ہے{۱۱۷} اور اُن تینوں پر بھی جن کو تم نے چھوڑ دیا تھا۔ جس سے اُن کے لئے زمین تنگ ہوگئی باوجود اپنی وسعت کے اور اُن کی جانیں وبال ہوگئیں۔ وہ جان گئے کہ اللہ کے سوا کسی کا سہارا نہیں تو اللہ نے ان کو معاف کر دیا۔ بیشک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور رحیم ہے{۱۱۸} پس اے ایمان لانے والو! اللہ سے ڈرنے والے اور سچ بولنے والے بن جائو{۱۱۹} اہلِ مدینہ اور اس کے مضافات میں رہنے والے بدّووں کے لئے مناسب نہیں تھا کہ اللہ کے رسول کو چھوڑ کر پیچھے رہ جاتے یا اُن کی جان سے زیادہ اپنی جان عزیز رکھتے۔ یہ اس لئے کہ وہ جو سختیاں اُٹھاتے ہیں، بھوک پیاس میں پھرتے ہیں اور ایسی جگہوں پر جاتے ہیں جہاں نافرمانوں کا خطرہ ہوتا ہے تو سب اللہ کی خوشنودی کے لئے۔ وہ دشمنوں سے کچھ نہیں لیتے سوائے اُن چیزوں کے جن کا لینا اللہ کی کتاب کے مطابق اعمال صالح میں سے ہے (جزیہ یا زکوٰۃ)۔ اور بلاشبہ اللہ اچھے کام کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا{۱۲۰} یہ نہیں کریں تو وہ چھوٹے بڑوں کو کھلا نہیں سکیں۔ وہ بڑے بڑے فاصلے طے کرتے ہیں تو اللہ کے حکم کے مطابق تاکہ اللہ ان کی محنت کا اچھا بدلہ دے{۱۲۱} اہلِ ایمان کے لئے ضروری نہیں کہ سب ہی گھروں سے نکل پڑیں۔ چاہیے کہ یہ ہر فریق (خاندان) سے ایک ایک آدمی آئے اور دین کی تعلیم حاصل کرے پھر واپس جا کر اپنے لوگوں کو اللہ سے ڈرنا سیکھائے پھر اگر وہ اس کی باتیں مان لیں تو اُمید ہے کہ سب پرہیزگار ہوجائیں{۱۲۲} اے ایمان لانے والو! اپنے آس پاس کے نافرمانوں سے لڑو اور اُن پر اپنی دھاک بٹھا دو۔ اور جان لو کہ اللہ اہلِ تقویٰ (شرک سے بچنے والوں) کے ساتھ ہے{۱۲۳} اور تم پر جب کوئی تازہ سورت نازل ہوتی ہے تو اُن میں سے کچھ پوچھتے ہیں کہ اس سے کس کے ایمان میں اضافہ ہوا۔ یقینا اہلِ ایمان کے یقین میں اضافہ ہوتا ہے اور اُن کو خوشخبریاں ملتی ہیں{۱۲۴} مگر جن لوگوں کے دلوں میں بغض (کینے) کا مرض ہے اُن کے بغض میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔ اُن کو موت آنے لگتی ہے کیونکہ وہ نافرمان ہیں{۱۲۵} نافرمان نہیں دیکھتے کہ ہر سال ایک یا دو بار وہ فتنے (آزمائش) میں کیوں پڑتے ہیں اور پھر بھی توبہ نہیں کرتے، نہ ہدایت قبول کرتے ہیں{۱۲۶} جب کوئی تازہ سورت نازل ہوتی تو وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ہیں کہ کوئی دیکھتا تو نہیں اور چپکے سے کھسک جاتے ہیں۔ یہ اس لئے کہ اللہ نے اُن کے دل پھیر دئیے ہیں۔ وہ بے عقل لوگ ہیں{۱۲۷} اے لوگو! تم میں سے تمہارے پاس ایک رسول آیا ہے۔ تمہارا دُکھ اسے گراں گزرتا ہے کیونکہ وہ تمہارا خیرخواہ ہے اور اہلِ ایمان کا ہمدرد غمگسار ہے{۱۲۸} پھر بھی نہیں مانیں تو کہہ دو میرے لئے اللہ کافی ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے میں اُسی پر بھروسہ کرتا ہوں۔ وہ عرشِ عظیم کا مالک ہے{۱۲۹}۔
SYED TALIB ALI WELFARE TRUST
Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.
Home
Trust
Quran
Books
Download Fonts
Contact Us
SYED TALIB ALI WELFARE TRUST
© Copyright SYED TALIB ALI WELFARE TRUST Rights Reserved
Develop by: SYED MOHSIN ALI
Home | Trust | Quran| Books| Image Gallery | Download Fonts | Contact Us