Department of ...
Employment
Education
Help Depart
Medical
Ambulance Service
Activities
Marriage Bureau Management
SYED
TALIB ALI WELFARE TRUST
is distributing monthly ration/groceries,
household equipment, wheel chair etc. in special persons, orphaned
children and widows for last 7 year.
So please appeal to you, submit your donation in Trust Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.
اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔
الف۔ لام۔ را۔ یہ کتاب اللہ کے کلام کی حکمتیں سکھاتی اور علم و دوانش کے مالک کی طرف سے ان کی تفصیل بیان کرتی ہے{۱} کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں کرو۔ بلاشبہ میں اسی کی طرف سے تم کو چونکاتا اور خوشخبری دیتاہوں{۲} پس اپنے پالنے والے(اللہ) سے مغفرت طلب کرو اور توبہ کرو۔ اس سے رجوع کرو تو وہ تم کو معینہ مدت تک تمہاری پاک کمائی سے فیضیاب ہونے دے گا۔ وہ ہر ضرورتمند کو اپنے فضل سے نوازتا ہے اور نافرمانی کرو گے تو مجھے ڈر ہے کہ بڑے دن (روزِ حساب) تم پر عذاب ہوگا{۳} تمہیں اللہ کے سامنے جانا ہے وہی ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے{۴} یہ لوگ اپنے سینے دوہرے کر کے اس سے چھپتے ہیں مگر جب کفن میں لپیٹ کر ڈالے جائیں گے تو معلوم ہوگا کہ کیا چھپاتے تھے اور کیا دِکھاتے۔ اللہ دلوں کا حال جانتا ہے{۵} زمین پر جو بھی جاندار ہے اس کا رزق اللہ کے ذمے ہے اور وہ اس کے رہنے کا ٹھکانہ جانتا ہے اور یہ بھی کہ وہ کہاں سونپا جائے گا یہ سب اس کی کتاب میں لکھا ہے{۶} اسی نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں بنایا اور اس کا عرش پانی پر تھا۔ وہی آزماتا رہتا ہے کہ تم میں کس کے اعمال اچھے ہیں۔ ان سے کہا جائے کہ مرنے کے بعد پھر اٹھایا جائے گا۔ تو نافرمان کہتے ہیں یہ تو محض جادو ہے{۷} اور جب بھی ہم نے اپنا عذاب کسی قوم پر چند دن روکا۔ پوچھنے لگے اسے کس نے روک رکھا ہے مگر جب وہ آجاتا کسی کو نہیں چھوڑتا اور وہ چیز سچی ہوجاتی جس کا مذاق اُڑاتے تھے{۸} ہم جب انسان کو اپنی مہربانی کا مزہ چکھا کر روک لیتے ہیں تو وہ مایوس ہو کر ناشکری کرنے لگتا ہے{۹} اور تنگدستی کے بعد انعام سے نواز دیں تو کہتا ہے میرے سب گناہ دھل گئے۔ بلاشبہ وہ جلد خوش ہونے اور اِترانے والا ہے{۱۰} مگر جو لوگ ثابت قدم رہتے ہیں اور اچھے کام کرتے ہیں مغفرت اور اچھا بدلہ انہی کا حق ہے{۱۱} ممکن ہے جو کچھ ہم وحی کرتے ہیں اس میں سے تم کچھ بھول جائو۔ اور اس پر ہرگز نہیں کڑھو جو کہتے ہیں کہ اس پر کوئی خزانہ کیوں نہیں اُترا یا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہیں آیا۔ تم تو صرف نصیحت کرنے والے ہو۔ اور سب کام اللہ کے اختیار میں ہیں{۱۲} کہتے ہیں یہ سب من گھڑت باتیں ہیں۔ تم کہو کہ سچے ہو تو تم بھی ایسی دس سورتیں گھڑ لائو۔ اور اپنی مدد کے لئے ان کو بھی بلالو جن کو تم (مشکل کشا سمجھ کر) اللہ کی جگہ پکارتے ہو{۱۳} پھر اگر وہ تمہاری مدد نہیں کرسکیں تو جان لو کہ یہ اللہ کا کلام ہے اور یہ بھی کہ اس کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں۔ پھر تم حق (سچائی) کو تسلیم کرنے والے (مسلم) کیوں نہیں بن جاتے{۱۴} جو دنیا کی زندگی اور اس کے عیش کا طالب ہوگا ہم اس کے اعمال کا بدلہ دنیا ہی میں دے دیں گے اور ان کی حق تلفی نہیں ہوگی{۱۵} مگر پھر آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہیں ہوگا سوائے آگ کے۔ ان کی نیکیاں ضائع ہوجائیں گی اور جو کچھ کیا تھا باطل ہوجائے گا{۱۶} پس جن کے پاس ان کے پالنے والے(اللہ) کا کلام موجود ہے جسے ان کے گواہ (علمائ) پڑھتے رہتے ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ موسیٰ کی کتاب امام و رحمت تھی۔ وہ اس قرآن پر بھی ایمان لائیں گے مگر جو اس کا انکار کریں گے ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور تم بھی اے مسلمانو! اس میں شک نہیں کرنا۔ یہ تمہارے پالنے والے(اللہ) کی طرف سے سچائیاں لائی ہے۔ مگر بہت سے لوگ اس پر ایمان نہیں لائیں گے{۱۷} اور اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ سے جھوٹ منسوب کرے۔ یہ اپنے پالنے والے (اللہ) کے آگے بہانے بناتے ہوں گے اور ان کے گواہ کہیں گے کہ یہی اپنے پالنے والے (اللہ) سے جھوٹ منسوب کرنے والے ہیں تو دیکھو ظالموں (بے انصاف لوگوں) پر اللہ کی پھٹکار ہے{۱۸} جو لوگ اللہ کی راہ میں رکاوٹ ڈالتے ہیں اس پر نکتہ چینی کرتے ہیں اور وہ آخرت کے بھی منکر ہیں{۱۹} وہ دنیا میں کسی کو عاجز نہیں کرسکیں گے ان کا بھی اللہ کے سوا کوئی اولیاء (حمایتی) نہیں ہوگا ان کا عذاب بڑھا دیا جائے گا کیونکہ یہ لوگ نہ سنتے ہیں نہ دیکھتے{۲۰} یہ لوگ اپنی جانوں کو خسارے میں ڈالتے ہیں جو باتیں یہ گھڑتے ہیں ان سے ان کی گمراہی میں اضافہ ہوگا{۲۱} یہ لوگ آخرت میں سب سے زیادہ نقصان اُٹھائیں گے{۲۲} لیکن جو لوگ اللہ پر ایمان لائیں گے، اچھے کام کریں گے اور اپنے پالنے والے (اللہ) سے عاجزی کرتے رہیں گے وہی جنت کے حقدار ہوں گے وہاں ہمیشہ رہیں گے{۲۳} ان کی مثال ان دو ٹولیوں کی ہے ایک میں اندھے اور بہرے (یعنی نافرمان جو کچھ سمجھتے نہیں)، دوسرے میں دیکھنے اور سننے والے (ایمان والے) تو کیا دونوں برابر ہیں تم سمجھتے کیوں نہیں{۲۴} ہم نے نوح کو ان کی قوم کا رسول بنایا۔ وہ بولے میں تمہیں چونکانے آیا ہوں{۲۵} کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں کرو۔ مجھے تم پر ایک دن عذاب آنے کا ڈر ہے{۲۶} تو ان کی قوم کے سیانے منکروں نے کہا ہم تم کو اپنا جیسا انسان سمجھتے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ تمہاری پیروی کرنے والے نیچ لوگ ہیں جو سمجھدار بھی نہیں اور ہم تم میں اپنے سے زیادہ کوئی فضیلت نہیں پاتے۔ ہم سمجھتے ہیں تم جھوٹے ہو{۲۷} نوح نے کہا اے لوگو! دیکھو میں تمہارے پاس اللہ کا کلام لایا ہوں۔ اس نے مجھ پر مہربانی فرمائی ہے جو تمہیں نظر نہیں آتی۔ اور میں تمہیں الزام نہیں دیتا کہ تم ان غریبوں سے کراہت کیوں کرتے ہو{۲۸} اے لوگو! میں تم سے اس نصیحت کے عوض کوئی مال نہیں مانگتا۔ میرا اجر تو اللہ کے ذمے ہے اور میں ایمان لانے والوں کو نکال بھی نہیں سکتا وہ اپنے پالنے والے (اللہ) سے ملاقات کے امیدوار ہیں مگر میں دیکھتا ہوں تم ایک جاہل قوم ہو{۲۹} اے لوگو! مجھے اللہ کے غضب سے کون بچائے گا اگر میں ان کو اپنی مجلس سے نکال دوں۔ تم سمجھتے کیوں نہیں{۳۰} میں نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں یا میں علم غیب جانتا ہوں۔ نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں نہ ان لوگوں سے کہہ سکتا ہوں جو تمہاری نظروں میں حقیر ہیں کہ تمہارے لئے یہاں کوئی بھلائی نہیں (چلے جائو) اللہ جانتا ہے جو کچھ ان کے دلوں میں ہے میں ایسا کروں تو ظالم شمار ہونگا{۳۱} بولے اے نوح تم ہم سے الجھتے ہو بلکہ خوب جھگڑ چکے اب جائو عذاب لے آئو اگر سچے ہو{۳۲} نوح نے کہا! عذاب تو اللہ ہی بھیج سکتا ہے۔ وہ جب چاہے گابھیجے گا اور تم اسے روک نہیں سکو گے{۳۳} افسوس میری نصیحت سے تمہیں کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ میں چاہتا تھا کہ تمہیں سدھار لوں۔ مگر یقینا اللہ چاہتا ہے کہ تم(اپنے اعمال کے سبب) گمراہ رہو۔ وہی تمہارا پالنے والا ہے۔ اسی کی طرف تم کو رجوع کرنا ہے{۳۴} کہنے لگے یہ سب تمہاری من گھڑت ہے۔ نوح نے کہا اگر یہ میری من گھڑت ہے تو یہ میرا جرم ہے اور میں تمہارے جرائم سے بَری ہوں{۳۵} ہم نے نوح کو وحی کی کہ جتنے ایمان لانے والے تھے لے آئے۔ اب تمہاری قوم میں کوئی ایمان نہیں لائے گا تم ان کی حرکتوں پر نہیں کڑھو{۳۶} تم ایک کشتی بنائو ہمارے حکم کے مطابق ہماری نظروں کے سامنے۔ پھر ظالموں کے بارے میں ہم سے کچھ نہیں کہنا۔ وہ سب ڈوبا دئیے جائیں گے{۳۷} جب کشتی بن رہی تھی۔ قوم کے سیانے اسے دیکھ کر ہنستے ہوئے گزرتے تو نوح کہتے آج تم ہم پر ہنس لو ایک دن ہم بھی تم پر ہنسیں گے{۳۸} تم کو جلد معلوم ہوجائے گا کہ رسوائی کس کی ہوگی اور کون ہمیشہ کے عذاب میں پڑے گا{۳۹} پھر ہمارا حکم آگیا۔ تنور پھٹ پڑا تو ہم نے نوح کو حکم دیا کہ تمام قسم کے جوڑے اور اپنے ساتھیوں کو بٹھا لو اور اہلِ ایمان کو بھی۔ جن کے بارے میں ہمارا حکم ہوچکا ہے ان کو بھول جائو۔ وہاں کتنے ایمان لائے تھے صرف چند{۴۰} ہم نے کہا اس میں سوار ہوجائو اور کہو اللہ کے نام سے روانہ ہو اور منزل پر پہنچا۔ بلاشبہ ہمارا پالنے والا(اللہ) بڑا بخشنے والا رحیم ہے{۴۱} تو وہ پہاڑ جیسی اونچی لہروں پر چلنے لگی۔ نوح نے اپنے بیٹے کو پکارا جو نافرمانوں میں تھا۔ اے بیٹے ہمارے ساتھ سوار ہوجا اور نافرمانوں میں نہ مل{۴۲} بولا میں پہاڑ پر چڑھ جائوں گا وہ مجھے پانی سے بچالے گا۔ نوح نے کہا آج کے دن اللہ کے عذاب سے کوئی نہیں بچے گا سوائے اس کے جس پر وہ رحم فرمائے۔ پھر دونوں کے درمیان ایک لہر حائل ہوگئی اور وہ ڈوب گیا{۴۳} حکم ہوا اے زمین اپنا پانی نگل لے اور اے آسمان تھم جا تو پانی اُتر گیا اور حکم کی تعمیل ہوئی تو کشتی جودی (پہاڑ) پر ٹھہر گئی۔ اہلِ کشتی نے کہا لو ظالموں سے نجات ملی{۴۴} پھر نوح نے اپنے پالنے والے (اللہ) سے فریاد کی اے مالک میرا بیٹا میرے اہل بیت (گھر والوں میں) سے تھا مگر تیرا وعدہ سچا ہوا اور تو سب حاکموں کا حاکم ہے{۴۵} ہم نے کہا اے نوح وہ تیرے گھر والوں میں سے نہیں تھا اس کے اعمال اچھے نہیں تھے۔ ایسی باتیں نہیں پوچھو جن کا تمہیں علم نہیں ہو۔ میں حکم دیتا ہوں کہ جاہلوں جیسی حرکتیں نہیں کرو{۴۶} (نوح نے دعا کی) اے پالنے والے (اللہ) میں تیری پناہ مانگتا ہوں۔ اب کبھی ایسی بات نہیں پوچھوں گا جس کا مجھے علم نہیں ہو۔ اگر تو معاف نہیں کرے گا اور رحم نہیں فرمائے گا تو میں نقصان اُٹھانے والوں میں سے ہوجائو گا{۴۷} ہم نے کہا اے نوح اب ہماری سلامتی اور برکتوں کے ساتھ اُترو اور یہ ان قوموں کیلئے بھی ہے جو تمہارے ساتھیوں سے پھیلیں گے۔ ان میں بھی امتیں ہوں گی جن کو ہم نوازیں گے اور جن کو عذاب دیں گے{۴۸} یہ غیب کی باتیں ہیں جو (اے نبی ) ہم تم پر وحی کر رہے ہیں جنہیں پہلے تم نہیں جانتے تھے۔ نہ تمہاری قوم جانتی تھی پس ثابت قدم رہو۔ اہل تقویٰ (گناہ سے بچنے والے) کو اچھے نتائج حاصل ہوتے ہیں{۴۹} اور قوم عاد کے بھائی ہود نے کہا اے لوگو! اللہ کی بندگی اختیار کرو اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے اور تم جن کو خدا کہتے ہو وہ تمہاری من گھڑت ہیں{۵۰} اے لوگو! میں تم سے اس کا اجر نہیں مانگتا میرا اجر اللہ کے پاس ہے جس نے مجھے بنایا ہے کیا تم سمجھتے نہیں{۵۱} اے لوگو! اپنے پالنے والے (اللہ) سے معافی مانگو اور توبہ کرو وہ آسمان سے بارش برسائے گا اور تمہاری قوت میں اضافہ کرے گا پس مجرموں کی طرح سرکشی نہیں کرو{۵۲} بولے اے ہود! تم اپنی نبوت کا کوئی ثبوت نہیں لائے ہم تمہارے کہنے سے اپنے (الھتنا) خدائوں کو کیسے چھوڑ دیں اور تم پر کیوں ایمان لائیں{۵۳} ہم سمجھتے ہیں ہمارے کسی داتا و خدا نے تمہیں دیوانہ کر دیا ہے۔ ہود نے کہا میں اللہ کی گواہی دیتا ہوں اور تم بھی گواہ رہنا میں تمہارے خدائوں سے بیزار ہوں{۵۴} اللہ کے سوا سب مل کر میرا کچھ بگاڑ سکو تو دیر نہیں کرو{۵۵} میں صرف اللہ پر بھروسہ کرتا ہوں جو میرا اور تمہارا پالنے والا ہے روئے زمین پر جتنے جاندار ہیں ان کو وہی پیشانی سے تھامے ہوئے ہے۔ اور ہمارے پالنے والے (اللہ) کا راستہ سیدھا ہے{۵۶} تم مانو یا نہیں مانو میں نے اس کا پیغام جو اس نے میرے ذریعہ تم کو بھیجا ہے پہنچا دیا ہے۔ میرا پالنے والا (اللہ) تمہاری جگہ کوئی اور قوم لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکو گے۔ بے شک میرا پالنے والا(اللہ) ہر چیز کی حفاظت کرتا ہے{۵۷} پھر جب ہمارا حکم آگیا تو ہم نے ہود کو اور جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے اپنی مہربانی سے بچالیا اور سخت عذاب سے نکال لیا{۵۸} یہ قومِ عاد تھی جو اپنے پالنے والے (اللہ) کی باتوں (حدیثوں) کو جھٹلاتی تھی۔ وہ رسولوں کی نافرمانی کرتے اور مالدار سیانوں کے تابع رہتے{۵۹} تو وہ دنیا میں بھی لعنت کے مستحق ٹھہرے اور عاقبت میں بھی ہوں گے اور کیونکہ عاد نے اپنے پالنے والے (اللہ) کی نافرمانی کی تو ہود کی قوم عاد پر لعنت ہوگئی{۶۰} اور ثمود کے بھائی صالح تھے انہوں نے کہا اے لوگو! اللہ کی بندگی اختیار کرو۔ اس کے سوا کوئی پوجنے کے لائق نہیں اس نے تمہیں زمین سے بنایا اور اس پر آباد کیا ہے تو اسی سے مغفرت چاہتے رہو اور توبہ کر کے اس سے رجوع کرتے رہو بیشک ہمارا پالنے والا (اللہ) قریب ہے۔ وہ ہماری دعا قبول کرتا ہے{۶۱} بولے صالح ہم تم سے بڑی امیدیں رکھتے تھے۔ تم نے مایوس کر دیا ہم تو انہیں کو پوجیں گے جن کو ہمارے باپ دادا نے پوجا ہے اور جس کی طرف تم بلاتے ہو ہم کو اس میں شبہ ہے{۶۲} بولے اے لوگو! دیکھو میں اپنے پالنے والے (اللہ) کی پکی دلیلیں لے کر آیا ہوں۔ اس نے مجھ پر رحم فرمایا ہے میں اس کی نافرمانی کروں تو اس کے غضب سے کون بچائے گا۔ تم مجھے گھاٹے کا سودا سکھاتے ہو{۶۳} لوگو! یہ اللہ کی اونٹنی ہے جو تمہارے لئے ایک نشانی (معجزہ) ہے اسے کھولی پھرنے دو کہ اللہ کی زمین پر چرتی پھرے۔ اسے نقصان نہیں پہنچانا ورنہ عذاب میں پڑ جائو گے{۶۴} تو انہوں نے اس کی رگیں گاٹ دیں۔ کہا گیا اچھا تین دن اپنے گھروں میں عیش کرلو۔ یہ وعدہ ہے جھوٹ نہیں{۶۵} پھر ہمارا حکم آگیا۔ ہم نے اپنی رحمت سے صالح اور اس کے ساتھ ایمان لانے والوں کو اس دن کی مصیبت سے بچا لیا۔ بلاشبہ تمہارا پالنے والا (اللہ) قوت و عزت کا مالک ہے{۶۶} اور ظالموں کو آندھی میں پھنسا دیا۔ صبح ہوئی تو وہ گھروں میں اوندھے پڑے تھے{۶۷} گویا کبھی جیئے ہی نہیں تھے۔ ہاں ثمود نے اپنے پالنے والے (اللہ) کی نافرمانی کی تو ثمود پر پھٹکار پڑگئی{۶۸} اور ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس خوشخبری لے کر گئے کہا سلام، بولے سلام اور جلدی سے (ابراہیم نے) ناشتہ منگا لیا{۶۹} پھر دیکھا ان کے ہاتھ ادھر نہیں بڑھتے تو دل میں ڈرے۔ فرشتوں نے کہا ڈرو نہیں ہم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں{۷۰} ان کی بیوی کھڑی تھی۔ وہ ہنسنے لگی تو اسے اسحق کی خوشخبری دی اور ان کے بعد یعقوب (پوتے) کی{۷۱} بولی کیا خوب اس بڑھاپے میں (بچہ) جنوں گی جبکہ میرے میاں بھی بوڑھے ہوچکے۔ یہ عجیب خوشخبری ہے{۷۲} فرشتوں نے کہا تم اللہ کے کاموں پر تعجب کرتی ہو یہ اللہ کی رحمت ہے اور اے ابراہیم کی اہل بیت (گھر والی) تمہارے اوپر اس کی برکت ہے اور اللہ ہی حمد و ثناء اور بزرگی کے لائق ہے{۷۳} پھر جب ابراہیم کا اندیشہ رفع ہوا اور خوشخبری سن لی تو ہم سے لوط کے بارے میں پوچھنے لگے{۷۴} بے شک ابراہیم بڑے حلیم نرم دل اور فرمانبردار بندے تھے{۷۵} فرشتوں نے کہا اے ابراہیم! ان باتوں کو چھوڑو سب کچھ اللہ کے حکم کے مطابق ہوگا۔ وہ عذاب بھیجتا ہے تو روکتا نہیں{۷۶} پھر جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس پہنچے تو وہ رنجیدہ اور فکرمند ہوگئے کہنے لگے یہ بڑا مشکل دن ہے{۷۷} اتنے میں ان کی قوم کے لوگ آگئے وہ بدکار لوگ تھے۔ لوط نے کہا اے لوگو! تم ہماری قوم کی بیٹیاں (بیوی بنا کر) لے جائو۔ وہ تمہارے لئے حلال ہیں اور اللہ سے ڈرو اور میرے مہمانوں کے معاملے میں مجھے رسوا نہیں کرو۔ کیا تم میں کوئی شریف نہیں{۷۸} بولے تم جانتے ہو ہم کو بیٹیوں کی حاجت نہیں اور یہ بھی جانتے کہ ہم کیا چاہتے ہیں{۷۹} لوط نے کہا کاش مجھ میں بچائو کی طاقت ہوتی یا کوئی مضبوط پناہ گاہ ہوتی{۸۰} فرشتوں نے کہا اے لوط ہم تمہارے پالنے والے (اللہ) کے بھیجے ہوئے ہیں یہ لوگ تم تک نہیں پہنچ سکتے۔ تم اپنے گھر والوں کے ساتھ رات رہے چلے جائو۔ تم میں سے کوئی ان سے بات نہیں کرے مگر تمہاری بیوی چکر میں آجائے گی۔ اس کا وقت صبح کا مقرر ہے تو کیا صبح قریب نہیں ہے{۸۱} پھر ہمارا حکم آگیا ہم نے ان کی بلندیوں کو پست کر دیا اور ان کی تقدیر کے پتھر برسا دئیے تہہ در تہہ اوپر سے{۸۲} جن پر تمہارے پالنے والے (اللہ) کے نشان تھے تو کیا ظالموں کیلئے یہ کام مناسب نہیں تھا{۸۳} اور مدین والوں کے بھائی شعیب نے کہا اے لوگو! اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں ہے۔ تم ناپ تول میں کمی نہیں کیا کرو۔ میں تمہیں خوشحال دیکھنا چاہتا ہوں۔ مجھے ڈر ہے تم پر اللہ کا عذاب منڈلا رہا ہے{۸۴} اے لوگو! ناپ تول میں انصاف کیا کرو۔ لوگوں کو چیزیں کم تول کر نہیں دیا کرو اور دنیا میں فساد پھیلاتے نہیں پھرو{۸۵} اللہ تمہاری خوشحالی بحال رکھے گا اگر تم صاحبِ ایمان بن جائو بے شک میں تمہارا نگہبان نہیں ہوں{۸۶} انہوں نے کہا اے شعیب کیا تمہاری عبادت یہی سکھاتی ہے کہ جن کو ہمارے باپ دادا پوجتے آئے ہیں ان کو چھوڑ دیں اور اپنے مال کو جس طرح چاہیں صرف نہیں کریں۔ تم تو بڑے نیک دل اور سیدھے نکلے{۸۷} بولے اے لوگو! دیکھو اللہ کی طرف سے میں حق (سچائی) لے کر آیا ہوں۔ اللہ مجھے اچھی روزی دیتا ہے۔ میں ٹوک کر تمہاری مخالفت نہیں کرتا بلکہ تمہاری اصلاح کرنا چاہتا ہوں اگر کرسکوں مگر اللہ کی توفیق کے بغیر کیا ہوسکتا ہے پس میں اسی پر بھروسہ کرتا ہوں اور اسی سے مدد چاہتا ہوں{۸۸} اے لوگو! میری مخالفت تم سے کوئی ایسی بات نہیں کروائے جیسی قومِ نوح، قومِ ہود اور قومِ صالح یا قومِ لوط نے پرانے وقتوں میں کر کے اپنے لئے مصیبت بلائی تھی{۸۹} پس اللہ سے مغفرت طلب کرو، اپنے گناہوں سے توبہ کرو بلاشبہ تمہارا پالنے والا (اللہ) بڑا رحم کرنے والا اور دیالو ہے{۹۰} بولے اے شعیب تمہاری بعض باتیں ہماری سمجھ میں نہیں آتیں۔ ہم دیکھتے ہیں تم ہم سے کمزور ہو۔ اگر تمہارے بھائی بند نہیں ہوتے تو ہم تمہیں سنگسار کر دیتے۔ تم ہم سے زیادہ عزت دار نہیں ہو{۹۱} شعیب نے کہا کیا تمہیں میرے بھائی بندوں کا خوف اللہ سے زیادہ ہے۔ اسے تم نے بھلا دیا ہے مگر میرا پالنے والا (اللہ) تمہارے کاموں کو دیکھتا ہے{۹۲} اے لوگو! تم اپنی جگہ اپنے کام کرتے رہو میں اپنا کام کرتا ہوں۔ تمہیں جلد معلوم ہوجائے گا کہ عذاب کس پر آتا ہے اور کون جھوٹا ہے تم مجھے دیکھتے رہو اور میں تمہیں دیکھتا رہوں گا{۹۳} پھر جب ہمارا حکم آیا۔ ہم نے شعیب اور ان کے اہلِ ایمان ساتھیوں کو بچا لیا اور اپنی رحمت میں لے لیا اور ظالموں کو آندھی میں پھنسا دیا تو صبح کو وہ گھروں میں اوندھے پڑے تھے{۹۴} گویا وہاں کبھی آباد ہی نہیں تھے اہلِ مدین پر پھٹکار پڑ گئی جیسی ثمود پر پڑی تھی{۹۵} اور جب ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر اقتدار کے ساتھ بھیجا{۹۶} فرعون اور اس کے درباریوں کے پاس جو فرعون کے احکام مانتے تھے اور فرعون کے احکام بے رحمانہ تھے{۹۷} وہ قیامت کے دن اپنی قوم کے آگے ہوگا۔ اور ان کو لے کر آگ میں داخل ہوجائے گا اور وہ جا نے کی بری جگہ ہے{۹۸} وہ یہاں بھی لعنت میں گرفتار ہوئے اور حساب کے دن جو انعام ملے گا وہ اور بھی برا ہے{۹۹} یہ پرانی بستیوں کے قصے ہیں جو تم سے بیان کئے گئے ان میں کچھ باقی ہیں اور کچھ تباہ ہوچکی ہیں{۱۰۰} ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا۔ وہ اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے پھر ان کے خدا اور داتا ان کے کچھ کام نہیں آئے جس سے وہ دعائیں مانگتے تھے اللہ کی جگہ {۱۰۱} تمہارا پالنے والا (اللہ) ظالم (جاہل) بستیوں کو اسی طرح پکڑ تا ہے اور اس کی گرفت سخت دردناک ہوتی ہے{۱۰۲} ان قصوں میں ان کیلئے عبرت ہے جو عذاب آخرت سے ڈرتے ہیں جو سب کے جمع ہونے کا دن ہے یعنی انسانوں کے محاسبے کا دن اور بھیدوں کے کھلنے کا دن{۱۰۳} پھر اس کے آنے میں دیر کیوں ہے۔ اس لئے کہ وہ دن مقرر ہے{۱۰۴} جب وہ دن آئے گا کوئی اسکی اجازت کے بغیربول نہیں سکے گا ان میں سعید (نیک) بھی ہوں گے اور شقی (بد) بھی{۱۰۵} تو جو شقی ہوں گے وہ جہنم میں جائیں گے جہاں چیخنا اور چلانا ہے{۱۰۶} وہاں رہنا ہے جب تک زمین آسمان ہیں یا جو تمہارا پالنے والا (اللہ) چاہے بلاشبہ تمہارا پالنے والا (اللہ) جو چاہتا ہے کرتا ہے{۱۰۷} اور جو نیک ہیں وہ باغ میں ہوں گے اور وہاں رہنا ہے جب تک زمین آسمان ہیں یا جو تمہارا پالنے والا(اللہ )چاہے کیو نکہ اس کی بخشش کبھی ختم نہیں ہوتی{۱۰۸} اور تم اس شک و شبہ میں نہیں پڑو کہ یہ لوگ کسے پوجتے ہیں وہ انہی کو پوجتے ہیں جن کو ان کے باپ دادا پوجتے رہے اور ہم ان کے نصیب کا لکھا بلاکمی بیشی دیتے رہے{۱۰۹} ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تو اس میں اختلاف پڑ گیا۔ اگر تمہارے رب کی بات (روزِ حساب) پہلے سے متعین نہیں ہوتی تو ان میں فیصلہ ہوجاتا۔ اس لئے وہ شک و شبہ میں پڑے ہیں{۱۱۰} بلاشبہ تمہارا پالنے والا (اللہ) ان کے اعمال کا پورا بدلہ دے گا جو کچھ وہ کرتے ہیں اس سے باخبر ہے{۱۱۱} پس تم ہمارے حکم پر قائم رہو اور تمہارے ساتھی بھی جنہوں نے توبہ کرلی ہے اور اب نافرمانی نہیں کرتے اللہ تمہارے کام دیکھتا ہے{۱۱۲} اور ظالموں کی طرف کبھی مائل نہیں ہونا ورنہ آگ میں ڈالے جائو گے۔ اور اللہ کے سوا تمہارے لئے کوئی اولیاء (مددگار) نہیں ہیں پھر مدد کہاں سے آئے گی{۱۱۳} صلات قائم کرو۔ دن کے دونوں سروں پر اور رات کی ابتدائی پہر میں (فجر، مغرب، عشائ) بلاشبہ نیکیاں گناہوں کو دھو ڈالتی ہیں۔ یہ نصیحت نیک بختوں کے لئے ہے{۱۱۴} اور ثابت قدم رہو اللہ نیک لوگوں کا اجر ضائع نہیں کرتا{۱۱۵} اور جو قومیں پہلے گزر گئیں ان میں ایسے باشعور کم تھے جو دنیا میں فساد پھیلانے سے روکتے۔ تو ہم نے ان کو بچالیا۔ اور ظالم انہی کی پیروی کرتے رہے جو مالدار تھے اور ہمارے مجرم{۱۱۶} اور تمہارا پالنے والا(اللہ) کسی بستی کو ظلم سے تباہ نہیں کرتا اگر وہاں کے باشندے اصلاح پسند ہوں{۱۱۷} اللہ چاہتا تو تمام انسانوں کو ایک اُمت بنا دیتا پھر وہ اختلافات میں اپنی توانائیاں ضائع نہیں کرتے{۱۱۸} مگر پھر تمہارا پالنے والا(اللہ) رحم کس پر کرتا۔ جس کی خاطر اس نے ان کو بنایا ہے۔ اور تمہارے پالنے والے(اللہ) کا یہ کلام بھی سچ ہونا ہے کہ جہنم کو میں انسانوں اور جنوں سے بھر دوں گا{۱۱۹} رسولوں کے یہ قصے سنانے کا مقصد یہ ہے کہ تمہارے دل کو تقویت ملے۔ اور ان سچائیوں کے ذریعے تم اہلِ ایمان کو وعظ و نصیحت کرسکو{۱۲۰} اور منکروں سے کہو تم اپنی جگہ اپنے کام کرتے رہو ہم اپنے کام کر رہے ہیں{۱۲۱} اور تھوڑا انتظار کرو ہم بھی انتظار کرتے ہیں{۱۲۲} آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتوں کا علم تو صرف اللہ ہی کو ہے اور ہر کام اسی کی طرف رجوع کیا جاتا ہے پس اسی کی بندگی کرو، اسی پر بھروسہ کرو تمہارا پالنے والا(اللہ) تمہارے کاموں سے غافل نہیں ہے{۱۲۳} ۔