Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.
Home

Trust

Department of ...
Employment
Education
Help Depart
Medical
Ambulance Service
Activities
Marriage Bureau Management

Quran
Hamd-e-Allah

Books
Pamphlets

Image Gallery

Download Fonts

Contact Us


 

 

SYED TALIB ALI WELFARE TRUST
is distributing monthly ration/groceries,
household equipment, wheel chair etc. in special persons, orphaned
children and widows for last 7 year.

So please appeal to you, submit your donation in Trust Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.

(۱۸)
سورۂ کہف (غار والے)۔
سورۂ کہف مکی ہے، اس میں ۱۱۰ آیتیں ہیں۔
اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔
حمد و شکر کے لائق صرف اللہ ہے جس نے اپنے بندے پر کتاب اتاری جس میں کوئی پیچیدگی نہیں{۱} سب کچھ واضح ہے تاکہ آنے والے وقت سے چونکائے اور اہلِ ایمان کو خوشخبری سنائے کہ جو اچھے کام کریں گے ان کو اچھا اجر ملے گا{۲} جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے{۳} اور ان کو ٹوک دو جو کہتے ہیں اللہ نے کسی کو بیٹا بنالیا ہے{۴} ان کے پاس کوئی علم نہیں ہے نہ ان کے باپ دادا کو تھا۔ یہ ایک بڑی بات ہے جو منہ سے نکالتے ہیں جو کچھ یہ کہتے ہیں جھوٹ ہے{۵} اور تم کوفت سے اپنی جان ہلاک نہیں کرو اگر وہ ان (بِھٰذَا الْحَدِیْثِ) باتوں پر ایمان نہیں لائیں{۶} ہم نے دنیا میں جو کچھ بنایا ہے اس کی زینت و آرائش کیلئے ہے تاکہ دیکھیں کہ کارکردگی کس کی اچھی ہے{۷} پھر جو کچھ اس پر ہے ہم مٹی کا ڈھیر کر دیں گے{۸} تم سمجھتے ہو غار والے ہماری نشانیوں میں عجیب تھے{۹} جب وہ نوجوان غار کی طرف جا رہے تھے کہنے لگے اے پالنے والے (اللہ) ہم پر اپنی رحمت نازل فرما اور اپنی ہدایت کو ہمارے شاملِ حال کر{۱۰} تو ہم نے ان کو کئی برسوں کیلئے غار میں بے خبر رکھا{۱۱} پھر اُٹھایا کہ دیکھیں ان کی نیند کے دوران دونوں گروہوں (نافرمان و مومن) کی آبادی بڑھی{۱۲} ہم تم سے ان کے صحیح حالات بیان کرتے ہیں وہ نوجوان تھے جو اپنے پالنے والے(اللہ) پر ایمان لائے تھے اور ہم نے ان کی ہدایت بڑھا دی{۱۳} اور ان کے دلوں سے رابطہ رکھا۔ پس جب وہ اُٹھے تو بولے ہمارا پالنے والا آسمانوں اور زمین کا پالنے والا (اللہ) ہے۔ ہم اس کے سوا کسی کو خدا نہیں پکاریں گے ایسا کیا تو بھٹک جائیں گے{۱۴} ہماری قوم نے دوسرے خدا بنا رکھے ہیں حالانکہ ان کے پاس ان کی خدائی کا کوئی ثبوت نہیں اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے{۱۵} پس تم ان سے اور ان کے داتائوں سے جن کو وہ اللہ کی جگہ پوجتے تھے الگ ہوگئے اور اس غار میں آکر چھپ گئے تاکہ تمہارا پالنے والا(اللہ) تم کو اپنی رحمت میں لے لے اور تمہارا کام آسان کر دے{۱۶} تم سورج کو نکلتا دیکھو تو وہ غار سے داہنی جانب ہٹ جاتا ہے اور ڈوبتے وقت بائیں جانب کترا جاتا ہے اور وہ ایک گھاٹی میں ہیں یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے۔ اللہ جسے (اسکے اعمال کے سبب )ہدایت دے وہی ہدایت پاتا ہے اور جسے (اسکے اعمال کے سبب) بھٹکتا چھوڑ دے اس کا ولی و مرشد کوئی نہیں{۱۷} تم سمجھو وہ جاگ رہے ہیں مگر وہ سو رہے ہیں۔ ہم ان کو دائیں بائیں کروٹیں دلاتے ہیں اور ان کا کتا دروازے پر پائوں پھیلائے بیٹھا ہے۔ تم ان کو دیکھو تو ڈر کر بھاگ جائو ان کے رعب سے دہشت زدہ ہوجائو{۱۸} چنانچہ ہم نے ان کو اُٹھایا کہ آپس میں ایک دوسرے سے باتیں کرلیں ان میں سے ایک نے کہا تم یہاں کتنی دیر سوئے ہوگے۔ دوسرے بولے ہم یہاں ایک دن یا کچھ زیادہ سوئے ہوں گے۔ پھر کہا ہمارا پالنے والا(اللہ) بہتر جانتا ہے ہمارے سونے کے بارے میں۔ اچھا اب کوئی شہر جائے اپنی رقم کے ساتھ اور دیکھے اچھا کھانا کہاں ہے اور اس میں سے ہوشیاری کے ساتھ کچھ کھانے کیلئے لائے اور ہمارا پتہ کسی کو نہیں بتائے{۱۹} اگر وہ دیکھ لیں گے تو تم کو سنگسار کر دیں گے یا پھر اپنے مذہب میں ملا لیں گے۔ پھر ہمیں کبھی ابد تک فلاح نہیں ہوگی{۲۰} اس طرح ہم نے ان کے احوال سے لوگوں کو آگاہ کر دیا تاکہ وہ بھی جان لیں کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت کے آنے میں بھی کوئی شک نہیں۔ پھر لوگ ان کے معاملے میں جھگڑنے لگے کچھ نے کہا یہاں ایک عمارت بنا دو۔ ان کا پالنے والا(اللہ) ان کے حال سے واقف ہے بااثر لوگوں نے کہا ہم یہاں مسجد بنائیں گے{۲۱} لوگ کہتے ہیں وہ تین تھے اور چوتھا ان کا کتا ہے۔ بعض کہتے ہیں وہ پانچ تھے چھٹا ان کا کتا ہے اور بعض کہتے ہیں وہ سات تھے آٹھواں ان کا کتا تھا۔ تم کہو میرا پالنے والا(اللہ) ان کی تعداد بہتر جانتا ہے اور جاننے والے کم ہیں پس تم اس بحث میں نہیں پڑو اور ان کے بارے میں کسی سے پوچھتے نہیں پھرو{۲۲} اور کسی کام کے لئے یوں نہیں کہا کرو کہ یہ کام میں کل کردوں گا{۲۳} بلکہ کہو ہاں اللہ نے چاہا اور اللہ کو یاد کرلیا کرو۔ اگر بھول جائو تو یاد کرنے پر کہہ لیا کرو۔ اور کہو مجھے اُمید ہے کہ میرا پالنے والا(اللہ) جو بتائے گا وہ زیادہ بہتر ہوگا{۲۴} اور وہ اپنے غار میں نو اوپر تین سو (۳۰۹) سال رہے{۲۵} اور کہو اللہ ہی جانتا ہے وہ کتنے دن رہے اسی کو آسمانوں اور زمین کی چھپی ہوئی باتیں معلوم ہیں وہ دیکھتا اور سنتا ہے اس کے سوا کوئی ولی نہیں ہے اور کہو کہ میں کسی کو اس کے کام میں شریک (اولیا، وسیلہ) نہیں مانتا{۲۶} اور اللہ کی کتاب سے جو کچھ وحی کیا جاتا ہے وہ پڑھتے رہو اس کے کلام (حدیث) کو کوئی بدل نہیں سکتا اور اس کے سوا کوئی پناہ دینے والا بھی نہیں ہے{۲۷} اور ان کے ساتھ تحمل سے کام لو جو اپنے پالنے والے(اللہ) سے صبح و شام دعا کرتے ہیں اور اس کی خوشنودی طلب کرتے ہیں اور اپنی آنکھیں نہیں تھکائو ان پر جو دنیا کی زینت چاہتے ہیں اور ان کی پیروی نہیں کرنا جن کے دل ہماری یاد سے غافل ہیں وہ اپنی خواہش کے (مطابق چلنے والے )بندے ہیں اور ان کی(قوم کے بڑے بوڑھوں کی) باتیں مانی جاتی ہیں{۲۸} ان سے کہو یہ سچائیاں تمہارے پالنے والے(اللہ) کی طرف سے آتی ہیں جو چاہے انکار کرے۔ ہم نے ظالموں کیلئے آگ تیار کی ہے جو ان کو قناتوں کی طرح گھیر لے گی۔ وہاں فریاد کریں گے تو کھولتے پانی سے تواضع ہوگی۔ جو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہوگا جو مونہوں کو جھلس دے گا ان کا پانی بھی برا اور ان کی آرام گاہ بھی بری ہوگی{۲۹} مگر جو ایمان لائیں گے اور اچھے کام کریں گے تو ہم اچھے کام کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کریں گے{۳۰} ان کے لئے عدن جیسے باغ ہوں گے جن کے نیچے دریا بہتے ہوں گے ان کو وہاں سونے کے کنگن اور اطلس و دیبا کے سبز لباس ملیں گے وہ مسندوں پر تکیہ لگائے بیٹھیں گے۔ کیسا اچھا ثواب ہے اور کیسی اچھی آرام گاہ{۳۱} اب ان دو شخصوں کا قصہ سنائو جن میں ایک کو ہم نے انگور کے دو باغ دئیے تھے جن کے گرد کھجوروں کے درخت تھے اور بیچ میں کھیتی تھی{۳۲} دونوں باغ کثرت سے پھل لاتے اور پیداوار میں کبھی کمی نہیں ہوتی ان کے درمیان ہم نے دریا جاری کر دیا تھا{۳۳} اور اسے پھل ملتے رہتے تھے۔ ایک دن اس نے (تکبر سے) اپنے دوست سے کہا جو ملنے آیا تھا کہ میں تم سے مال و عزت اور ملازموں میں زیادہ ہوں{۳۴} پھر وہ باغ میں اپنی جان پر ظلم کرتا ہوا آیا اور کہا میں سمجھتا ہوں یہ قیامت تک ایسا ہی باقی رہے گا{۳۵} اور میں نہیں سمجھتا کہ قیامت کبھی آئے گی اور اگر پالنے والے(اللہ) کے سامنے جانا ہی پڑا تو وہاں مجھے اس سے اچھا بدلہ ملے گا{۳۶} دوست نے کہا تم اللہ کی ناشکری کرتے ہو جس نے تمہیں مٹی سے بنایا پھر نطفے سے اور کڑیئل جوان بنا دیا{۳۷} میرا پالنے والا تو وہی اللہ ہے میں اپنے پالنے والے (اللہ) کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا{۳۸} جب تم اپنے باغ میں آئے تو تم نے ماشاء اللہ (اللہ جو چاہے وہ ہوتا ہے) اور لاقوۃ الا باللہ (اللہ کے سوا کوئی طاقت نہیں) کیوں نہیں کہا۔ اگر تم مجھے مال و اولاد میں کم سمجھتے ہو{۳۹} ممکن ہے میرا پالنے والا(اللہ) مجھے تمہارے باغوں سے بہتر دیدے اور تمہارے باغوں پر آسمان سے کوئی آفت بھیج دے اور وہ چٹیل میدان بن جائیں{۴۰} یا ان کے دریا کا پانی اتر جائے اور تم اسے نہیں لاسکو{۴۱} پھر پھلوں پر آفت آگئی۔ صبح کو وہ ہاتھ ملتا اُٹھا اس کا سرمایہ ضائع ہوگیا تھا اور انگور کی بیلیں اپنی چھتریوں پر سوکھی پڑی تھیں۔ کہنے لگا کاش میں نے اپنے پالنے والے (اللہ) کے ساتھ شرک نہیں کیا ہوتا{۴۲} اس وقت اسے اللہ کے سوا کوئی یاد نہیں آیا اور وہ کسی سے بدلہ نہیں لے سکا{۴۳} اس سے معلوم ہوا کہ سچی سرپرستی تو اللہ ہی کی ہے وہی اچھا بدلہ دیتا ہے اور وہی ہر کام کا انجام بخیر کرتا ہے{۴۴} اور ان کو دنیا کی زندگی کی ایک مثال سنائو۔ جیسے پانی جو ہم آسمان سے برساتے ہیں اس کے ساتھ زمین کی گھاس پھوس مل جاتی ہے مگر صبح کو ہوا سارا کوڑا اُڑا لے جاتی ہے اسی طرح اللہ سب کچھ کرسکتا ہے{۴۵} مال اور بیٹے تو دنیا کی زندگی کی زینت ہیں مگر نیکیاں باقی رہنے والی ہیں جو تمہارے پالنے والے (اللہ) کو پسند ہیں ان کا ثواب اور اجر بھی امیدافزا ہے{۴۶} جس دن پہاڑ چلائے جائیں گے اور زمین چٹیل میدان ہوجائے گی پھر لوگوں کو اس پر جمع کیا جائے گا تو کسی کو چھوڑا (بھولا) نہیں جائے گا{۴۷} سب تمہارے پالنے والے(اللہ) کے آگے صف باندھے حاضر ہوں گے (تو کہا جائے گا) جس طرح ہم نے پہلی بار بنایا تھا اسی طرح تم پھر اُٹھ کر آئے ہو۔ تم خوش فہمی میں رہے کہ یہ دن کبھی نہیں آئے گا{۴۸} پھر اعمال نامے کھولے جائیں گے تو مجرموں کو دیکھو گے سہمے ہوئے کہتے ہوں گے ہائے شامت کیسی کتاب ہے جو نہ چھوٹی باتیں چھوڑتی ہے نہ بڑی سب لکھا ہوا ہے۔ جو کچھ کیا تھاسب موجود ہے۔ اس دن تمہارا پالنے والا(اللہ) کسی پر کوئی ظلم نہیں کرے گا{۴۹} ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے جو جنوں میں سے تھا۔ اس نے اللہ کے حکم کی نافرمانی کی تو کیا مجھے چھوڑ کر اس کی ذریت کو اپنے اولیاء (پیر یا گرو) بنائو گے حالانکہ وہ تمہارا دشمن ہے۔ تو ظالموں کا بدلہ برا ہے{۵۰} نہ آسمانوں اور زمین کے بنانے میں ان کو گواہ بنایا گیا تھا نہ خود ان کے بنانے میں مشورہ لیا تھا۔ میں مفسدوں سے مشورہ نہیں لیتا{۵۱} جس دن کہا جائے گا میرے شریکوں کو بلائو جن کے بارے میں تم کو خوش فہمی تھی کہ وہ تمہاری دعائیں سنتے ہیں تو جواب نہیں دے سکیں گے۔ ہم ان کے اور تمہارے درمیان آڑ بنا دیں گے{۵۲} گناہ گار آگ دیکھیں گے تو جان لیں گے کہ اس میں پڑنا ہے اور وہاں بچانے والا کوئی نہیں ہوگا{۵۳} ہم نے اس قرآن میں انسان کے لئے طرح طرح کی مثالیں بیان کی ہیں لیکن انسان ہر بات میں جھگڑنے کا عادی ہے{۵۴} انسان کو ایمان لانے سے کون منع کرتا ہے جب کہ ہدایت اور پالنے والے (اللہ) کی رحمت کا وعدہ آچکا ہے۔ مگر یہ اپنے بزرگوں کے طریقے پر چلنے اور عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے پر بضد ہیں{۵۵} اور ہم رسول کیوں بھیجتے ہیں اس لئے کہ وہ لوگوں کو خوشخبریاں سنائیں اور اللہ کے عذاب سے ڈرائیں مگر نافرمان اپنے جھوٹ کے ذریعہ جھگڑ کر ہماری سچائیاں دبانا چاہتے ہیں اور ہماری نشانیوں اور دھمکیوں کا مذاق اُڑاتے ہیں{۵۶} اس سے بڑا ظالم (جاہل) کون ہوگا جس کو اس کے پالنے والے(اللہ) کا کلام سنایا جائے اور وہ منہ پھیر لے۔ اور خود جو کچھ کیا ہے اسے بھول جائے۔ ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دئیے ہیں۔ اب یہ نہیں سمجھیں گے ان کے کانوں میں ثقل ہے (یہ سن نہیں سکتے)۔ تم ان کو ہدایت کی طرف بلایا کرو مگر وہ ابد تک نہیں سدھریں گے{۵۷} تمہارا پالنے والا(اللہ) بڑا بخشنے والا دیالو ہے۔ اگر وہ ان کی حرکتوں پر گرفت کرے تو عذاب بھیج دے۔ مگر اس نے وقت مقرر کر دیا ہے اس عذاب سے بچانے والا کوئی نہیں ہوگا{۵۸} اس طرح ہم نے بہت سے بستیاں ان کے گناہوں کی وجہ سے تباہ کر دیں اور ان کی تباہی کا وعدہ پورا کر دیا{۵۹} اور موسیٰ نے اپنے ساتھی سے کہا مجمع البحرین (سنگم) سے پہلے نہیں رکنا خواہ اس میں برسوں لگ جائیں{۶۰} جب سنگم پر پہنچے تو اپنی مچھلی بھول گئے وہ خشکی سے پانی پر اتر گئی{۶۱} پھر آگے بڑھے تو نوکر سے کہا ہمارا کھانا لائو۔ ہم سفر سے تھک گئے ہیں اب یہاں بیٹھیں گے{۶۲} بولا دیکھئے جب ہم چٹان کے پاس ٹھہرے تھے میں مچھلی بھول گیا اور میں کیا بھولا سرکشی، نافرمانی کرنے والے نے آپ سے اس کا ذکر کرنا بھلا دیا۔ وہ عجیب طرح سے سمندر میں اتر گئی{۶۳} موسیٰ نے کہا وہی جگہ ہے جس کی تلاش میں ہم نکلے تھے پس وہ قدموں کے نشان پر لوٹے{۶۴} وہاں ہمارے بندوں میں سے ایک بندے سے ملاقات ہوئی جس پر ہم نے اپنی رحمتیں اُتاری تھیں اور جسے اپنا خاص علم دیا تھا{۶۵} موسیٰ نے اس سے کہا کیا میں آپ کے ساتھ رہ سکتا ہوں تاکہ اس علم و ہدایت سے کچھ سیکھوں جو آپ کو ملا ہے{۶۶} اس نے کہا تم میرے ساتھ رہ کر تحمل نہیں کرسکو گے{۶۷} اور تم کیسے تحمل کرسکتے ہو ایسی باتوں پر جن کا علم تم کو نہیں دیا گیا ہے{۶۸} موسیٰ نے کہا ان شاء اللہ آپ مجھے تحمل کرنے والا پائیں گے میں آپ کے کاموں میں دخل نہیں دوں گا{۶۹} بولا اگر میرے ساتھ رہنا ہے تو مجھے کسی بات پرنہیں ٹوکنا۔ یہاں تک کہ میں خود اس کا راز بتا دو{۷۰} دونوں چل پڑے اور ایک کشتی میں سوار ہوگئے تو بزرگ نے کشتی کا تختہ اکھاڑ دیا۔ موسیٰ بول پڑے کیا تختہ اکھاڑ کر آپ کشتی والوں کو ڈبانا چاہتے ہیں۔ آپ نے تو عجیب حرکت کی ہے{۷۱} بولے میں نے کہا تھا۔ تم میرے ساتھ تحمل نہیں کرسکو گے{۷۲} تب کہنے لگے میری بھول معاف کردیجئے اور اتنی سختی نہیں برتیئے{۷۳} آگے چلے وہاں ایک لڑکا ملا اسے قتل کر دیا۔ موسیٰ نے کہا ارے آپ نے ایک بے گناہ کی جان لے لی یہ تو آپ حرام کام کر بیٹھے{۷۴} بولے میں کہہ چکا ہوں تم میرے ساتھ تحمل نہیں کرسکو گے{۷۵} موسیٰ نے کہا اچھا اس کے بعد کچھ پوچھوں تو مجھے ساتھ نہیں رکھیئے آپ میری طرف سے کسی عذر کے پابند نہیں ہوں گے{۷۶} پھر چلے اور ایک گائوں میں پہنچے ان سے کھانا مانگا انہوں نے انکار کر دیا۔ پھر ایک دیوار سے گزرے جو گرنے والی تھی بزرگ نے اسے ٹھیک کر دیا۔ موسیٰ نے کہا آپ چاہتے تو اس کا معاوضہ طلب کرتے{۷۷} بزرگ نے کہا اب ہمارے تمہارے درمیان جدائی کا وقت آگیا۔ میں تمہیں اپنے کاموں کے راز بتاتا ہوں جن پر تم تحمل نہیں کرسکے{۷۸} وہ کشتی غریب لوگوں کی تھی جو اس کے ذریعہ سمندر سے روزی کماتے تھے مگر یہاں کا حاکم اچھی کشتیاں ضبط کرلیتا ہے۔ میں نے چاہا اسے عیب دار کر دوں{۷۹} اور لڑکا تو اس کے والدین نیک اور ایماندار ہیں اندیشہ تھا کہ وہ بڑا ہو کر ان کو سرکشی اور نافرمانی میں مبتلا کر دے گا{۸۰} ہم نے چاہا کہ ان کوپا لنے والا (اللہ) اس کی جگہ ایک نیک اور محبت کرنے والا بیٹا دے{۸۱} اور دیوار کا معاملہ یہ ہے کہ وہ بے سہارا بچوں کی ہے جو اسی شہر میں رہتے ہیں۔ اور اس دیوار کے نیچے ان کا خزانہ دفن ہے ان کا باپ ایک نیک آدمی تھا۔ تمہارے پالنے والے (اللہ) نے چاہا کہ وہ جوان ہو کر اپنا خزانہ نکالیں۔ یہ تمہارے پالنے والے(اللہ) کی رحمت ہے میں جو کچھ کرتا ہوں اسی کے حکم سے کرتا ہوں۔ یہ حقیقت ہے ان باتوں کی جن پر تم تحمل نہیں کرسکے{۸۲} اور تم سے ذوالقرنین کے بارے میں پوچھتے ہیں کہو میں اس کا تھوڑا سا حال سناتا ہوں{۸۳} ہم نے اسے زمین پر حکومت دی اور ہر چیز کا سبب معلوم کرنے کا شوق (سیاحت) دیا{۸۴} تو وہ تلاش میں نکل پڑا{۸۵} جب وہ سورج کے ڈوبنے کی جگہ پہنچا تو دیکھا کہ وہ گرم پانی کی دلدل میں ڈوب رہا ہے وہاں ایک قوم آباد تھی۔ ہم نے کہا اے ذوالقرنین تم چاہو تو ان کو سزا دو اور چاہو تو ان سے کچھ فائدہ اٹھا لو{۸۶} بولا جو ظلم کرے گا اسے سزا دوں گا اور اس کے پالنے والے(اللہ) کے پاس بھیج دوں گا اور وہ اسے سخت سزا دے گا{۸۷} مگر جو ایمان لائے گا اور اچھے کام کرے گا اس سے اچھا سلوک کروں گا۔ اچھی طرح بات کروں گا{۸۸} پھر سیاحت کو نکلا{۸۹} اور سورج کے طلوع ہونے کی جگہ پہنچا۔ دیکھا وہاں جو لوگ آباد ہیں ان کو سورج سے بچائو کی ضرورت نہیں تھی{۹۰} اس طرح جو کچھ اس نے دریافت کیا ہم کو معلوم تھا{۹۱} پھر وہ ایک اور مہم پر نکلا{۹۲} دیکھا کہ دو ر کاوٹوں (پہاڑوں) کے درمیان ایک قوم آباد ہے ان سے مختلف جو اس کی زبان نہیں سمجھتی{۹۳} انہوں نے کہا اے ذوالقرنین یاجوج ماجوج ہمارے ملک میں بڑا فساد برپا کرتے ہیں ہم آپ کو خرچی دیتے ہیں آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار کھڑی کر دیں{۹۴} بولے اللہ نے مجھے بہت کچھ دیا ہے تم اپنی افرادی قوت سے میری مدد کرو۔ تو میں تمہارے اور ان کے درمیان دیوار بنا دوں{۹۵} تو لوہے کے پتھر لائو اور پہاڑ کی گھاٹی بھر دو۔ پھر دھونک کر آگ بنائو پھر کہا اس پر پگھلا ہوا تابنا ڈال دو{۹۶} اس طرح کہ نہ اس پر چڑھ سکیں نہ اس میں سرنگ بناسکیں{۹۷} کہا یہ اللہ کی رحمت ہے مگر جب اللہ کے وعدے کا دن آجائے گا تو یہ ٹوٹ جائے گی اور میرے پالنے والے(اللہ) کا وعدہ سچا ہوگا{۹۸} اس دن بعض قوموں کو چھوڑ دیا جائے گا جو موجیں مارتی دوسری قوموں پر چڑھ جائیں گی اور صور پھونکا جائے گا تو سب جمع ہوجائیں گے{۹۹} اس دن جہنم نافرمانوں کے لئے پھیلا دی جائے گی{۱۰۰} جن لوگوں کی آنکھوں پر پردے پڑے ہیں وہ ہمارے کلام سے غافل ہیں۔ وہ ہمارا کلام نہیں سن سکتے{۱۰۱} نافرمان سمجھتے ہیں ہم کو چھوڑ کر ہمارے بندوں کو اولیاء (غوث و داتا) بنالیں گے تو کچھ نہیں ہوگا۔ ہم ایسے نافرمانوں سے جہنم کو بھر دیں گے{۱۰۲} پوچھو کیا میں بتائوں اعمال کے لحاظ سے سب سے زیادہ گھاٹے میں کون رہے گا{۱۰۳} یہ وہ ہیں جن کی محنت دنیا کمانے میں ضائع ہوتی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ اچھے کام کر رہے ہیں{۱۰۴} وہی اپنے پالنے والے (اللہ) کی باتوں (حدیثوں) اور اس سے ملاقات کو جھٹلاتے ہیں ان کے اعمال ضائع ہوجائیں گے قیامت کے دن ان میں کوئی وزن نہیں ہوگا{۱۰۵} یہی ان کی سزا ہے یعنی جہنم۔ کیونکہ وہ نافرمانی کرتے تھے ہمارے کلام اور رسول کا مذاق اُڑاتے تھے{۱۰۶} لیکن جو لوگ ایمان لائیں گے اور اچھے کام کریں گے ان کو جنت الفردوس عطا ہوگی{۱۰۷} وہ وہاں ہمیشہ رہیں گے اور اپنا ماحول بدلنا نہیں چاہیں گے{۱۰۸} کہو اگر سمندر میرے پالنے والے(اللہ)کی باتیں لکھنے کے لئے روشنائی ہوجائیں تو باتیں ختم نہیں ہوں اور سمندر خشک ہوجائیں بلکہ اتنے ہی اور سمندر ہوں تو بھی{۱۰۹} (اے محمدؐ) ان سے کہو بے شک میں بھی تمہاری طرح (بشر) انسان ہوں مگر مجھ پر وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود صرف اللہ واحد ہے پس جو اپنے پالنے والے (اللہ) سے ملاقات کی اُمید رکھتا ہے اسے چاہیے کہ اچھے کام کرے اس کی بندگی میں کسی کو شریک نہیں کرے ان کا پالنے والا صرف ایک (اللہ) ہے{۱۱۰}۔
SYED TALIB ALI WELFARE TRUST
Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.
Home
Trust
Quran
Books
Download Fonts
Contact Us
SYED TALIB ALI WELFARE TRUST
© Copyright SYED TALIB ALI WELFARE TRUST Rights Reserved
Develop by: SYED MOHSIN ALI
Home | Trust | Quran| Books| Image Gallery | Download Fonts | Contact Us