Department of ...
Employment
Education
Help Depart
Medical
Ambulance Service
Activities
Marriage Bureau Management
SYED
TALIB ALI WELFARE TRUST
is distributing monthly ration/groceries,
household equipment, wheel chair etc. in special persons, orphaned
children and widows for last 7 year.
So please appeal to you, submit your donation in Trust Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.
اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔
طا، ہا{۱} ہم نے یہ قرآن تم کو مشقت میں ڈالنے کے لئے نہیں اُتارتے{۲} یہ ان کے لئے نصیحت ہے جو اللہ (کے غضب) سے ڈرتے ہیں{۳} یہ وہی اتارتا ہے جس نے زمین اور اونچے آسمان بنائے{۴} یعنی بڑے مہربان (اللہ) نے جو عرش پر قائم ہے{۵} جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اور جو کچھ (معدنیات) زمین میں دفن ہے سب اسی کا ہے{۶} تم قرآن بلند آواز سے پڑھا کرو اگرچہ اللہ چھپی اور دل کی باتیں بھی جانتا ہے{۷} اللہ کے سوا کوئی خدا نہیں۔ اس کے اچھے اچھے نام ہیں{۸} کیا تمہیں موسیٰ کا حال معلوم ہے{۹} اس نے آگ دیکھی تو گھر والوں سے کہا ٹھہرو میں نے آگ دیکھی ہے شاید کوئی انگارہ لاسکوں یا آگ کا سبب معلوم کر سکوں{۱۰} وہاں پہنچے تو ہم نے آواز دی اے موسیٰ{۱۱}میں تمہارا پالنے والا(اللہ) ہوں۔ اپنی جوتیاں اتارو۔ تم اس وقت طوی کی مقدس وادی میں ہو{۱۲} میں نے تم کو چنا ہے۔ جو وحی کیا جائے غور سے سنو{۱۳} بلاشبہ میں اللہ ہوں میرے سوا کوئی خدا(داتا) نہیں پس میری بندگی (عبادت) کرنا اور میری یاد کے لئے صلوٰۃ قائم کرنا{۱۴} بلاشبہ قیامت کا دن آنے والا ہے مگر وہ مخفی رکھا جائے گا تاکہ ہر شخص کو اس کے اعمال کے مطابق بدلہ ملے{۱۵} دیکھو ان باتوں سے تمہیں کوئی روک نہیں سکے یعنی نہ ایمان لانے والے نہ انکار کرنے والے خودسر۔ ورنہ تم رد (معزول) کردئیے جائو گے{۱۶} پھر پوچھا اے موسیٰ تمہارے ہاتھ میں کیا ہے{۱۷} بولے یہ میری لاٹھی ہے میں اس کا سہارا لیتا ہوں۔ اس سے بکریوں کیلئے پتے جھاڑتا ہوں اور دوسرے فائدے بھی ہیں{۱۸} (حکم ہوا) اسے زمین پر ڈال دو{۱۹} ڈالا تو وہ سانپ کی طرح رینگنے لگی{۲۰} کہا اسے پکڑلو ڈرو نہیں۔ ہم اس کو اپنی پرانی شکل میں لوٹا دیں گے{۲۱} پھر کہا اپنا ہاتھ بغل میں ڈالو۔ وہ کسی عیب کے بغیر سفید ہو کر نکلے گا یہ ہماری دوسری نشانی ہے{۲۲} اور ہم تمہیں ان سے بڑی نشانیاں دکھانے والے ہیں{۲۳} اب فرعون کے پاس جائو وہ بڑا خودسر ہوگیا ہے{۲۴} بولے اے مالک میرے دل کو حوصلہ عطا کر دے{۲۵} میرا کام آسان بنا دے{۲۶} اور میری زبان کی (لکنت) گرہ کھول دے{۲۷} تاکہ وہ میری بات سمجھیں{۲۸} اور میرے گھرانے سے کسی کو میرا مددگار بنا دے{۲۹} ہارون میرا بھائی (ٹھیک رہے گا){۳۰} اس سے مجھے قوت دے{۳۱} اس کو میرا شریک بنا دے{۳۲} تاکہ ہم تیری تسبیح (قدوسی ) کا چرچا کریں{۳۳} اور تیرا خوب ذکر کیا کریں{۳۴} اور یقینا تو ہمیں دیکھتا (حفاظت کرتا) رہے گا{۳۵} (فرمایا) اے موسیٰ ہم نے دیا جو مانگا{۳۶} ہم نے پہلے بھی تم پر احسانات کئے ہیں{۳۷} ہم نے تمہاری ماں کو وحی کیا جو اسے کرنا تھا{۳۸}یعنی اسے تابوت میں رکھ دو اور اسے دریا میں ڈال دو۔ دریا اسے ساحل پر پہنچا دے گا اور میرا اور اس کا دشمن اسے نکال لے گا پھر ان کے دلوں میں تمہاری محبت ڈال دی تاکہ تم ہماری آنکھوں کے سامنے پلو{۳۹} پھر تمہاری بہن گئی اور بولی میں تمہیں بتائوں جو اسے دودھ پلائے۔ اس طرح ہم نے تم کو تمہاری ماں کے پاس پہنچا دیا تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں وہ غمگین نہ ہو۔ پھر تم نے ایک شخص کو مار ڈالا تو ہم نے تمہیں خطرے سے بچالیا اور تمہاری دوسری تربیت شروع کی تم کئی سال اہلِ مدین میں رہے۔ اے موسیٰ اب تم ہمارے معیار پر پورے اترتے ہو{۴۰} ہم نے تمہیں اپنے کام کے لئے تیار کیا ہے{۴۱} تم اپنے بھائی کو لے کر ہماری نشانیوں کے ساتھ جائو اور ہماری یاد سے غافل نہیں ہونا{۴۲} تم دونوں فرعون کے پاس جائو وہ ہم کو بھول گیا ہے{۴۳} اس سے ہماری باتیں کرو۔ شاید وہ غور کرے۔ نصیحت مانے اور ہم سے ڈرے{۴۴} بولے اے پالنے والے(اللہ)ہم ڈرتے ہیں وہ ہم پر زیادتی کرے یا کوئی ظلم کرے{۴۵} ہم نے کہا ڈرو نہیں ہم تمہارے ساتھ ہیں اور سنتے دیکھتے ہیں{۴۶} تم اس کے پاس جائو اور کہو ہم تمہارے پالنے والے(اللہ) کے بھیجے ہوئے (رسول) ہیں۔ تم بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے دو۔ ان پر ظلم نہیں کرو۔ ہم تمہارے پالنے والے(اللہ) کی نشانیاں لائے ہیں۔ جو ہدایت قبول کرے گا سلامت رہے گا{۴۷} ہم پر وحی آئی ہے کہ جھٹلانے اور منہ پھیرنے والوں پر عذاب آئے گا{۴۸} فرعون نے پوچھا اے موسیٰ یہ تمہارا رب (پالنے والا) کون ہے{۴۹} موسیٰ نے کہا ہمارا پالنے والا(اللہ) وہ ہے جس نے ہر چیز کی شکل بنائی اور اس کے کام مقرر کیئے{۵۰} فرعون نے کہا پھر اگلی امتوں کا کیا بنے گا{۵۱} موسیٰ بولے ان کا حال ہمارے پالنے والے(اللہ) کی کتاب میں لکھا ہے اور ہمارا پالنے والا(اللہ) نہ چوکتا ہے نہ بھولتا{۵۲} جس نے زمین کو گہوارہ بنایا اور اس میں راستوں کے ذریعہ تمہیں ایک دوسرے سے ملایا۔ وہی آسمان سے پانی برساتا ہے جس سے طرح طرح کی نسل در نسل نباتات (پھل و سبزیاں) اگتی ہیں{۵۳} جو تم کھاتے ہو اور اپنے جانوروں کو کھلاتے ہو۔ بیشک ان باتوں میں غور کرنے والوں کیلئے نشانیاں ہیں{۵۴} ہم نے اسی (مٹی) سے تمہیں بنایا ہے۔ اسی میں لوٹا دیں گے{۵۵} اس طرح ہم نے تمام دلیلیں بتا دیں۔ مگر اس نے جھٹلا دیا اور منہ موڑ لیا{۵۶} اور بولا اے موسیٰ! تو ہمیں اپنے جادو کے زور سے ہمارے ملک سے نکالنے آیا ہے{۵۷} تو ہم بھی ایسے جادو دِکھا سکتے ہیں آئو ہم تم شرط کرلیں اور وعدہ خلافی نہیں کریں۔ مقابلہ کھلے میدان میں ہو{۵۸} موسیٰ نے کہا ہاں اپنے (نوروز) جشن کے دن یہ مقابلہ کرادو اور لوگوں کو دن چڑھے (چاشت کے وقت) بلا لو{۵۹} فرعون نے بڑے فخر سے اپنے جادوگر جمع کئے اور آگیا{۶۰} موسیٰ نے ان سے کہا تم پر افسوس ہے تم اللہ پر جھوٹ بولو گے تو اس کے عذاب میں آجائو گے۔ جو جھوٹ کا کاروبار کرتا ہے نامراد رہتا ہے{۶۱} تو وہ گھبرا کر آپس میں سرگوشیاں کرنے لگے{۶۲} فرعون نے کہا لوگو! دیکھو یہ دو بڑے جادوگر ہیں۔ چاہتے ہیں کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں اس ملک سے نکال دیں اور تمہارے مذہب سے بہتر دین سکھائیں{۶۳} پس اپنا اپنا جادو لے کر ایک صف بنالو۔ آج جو جیتے گا انعام پائے گا{۶۴} انہوں نے پوچھا اے موسیٰ تم اپنا جادو پھینکتے ہو یا ہم پہلے پھینکیں{۶۵} موسیٰ نے کہا تم ہی اپنا جادو ڈالو۔ تو ان کی رسیاں اور لاٹھیاں لوگوں کی نظروں میں جادو کے زور سے چلتی دکھائی دینے لگیں{۶۶} تو موسیٰ بھی جی میں ڈر گئے{۶۷} ہم نے کہا ڈرو نہیں تم ہی غالب رہو گے{۶۸} اب پھینکو جو تمہارے دائیں ہاتھ میں ہے وہ ان کے جادو کو کھا جائے گی۔ بلاشبہ انہوں نے جو کچھ بنایا تھا جادوگری کا دھوکا تھا اور جادوگر فلاح نہیں پاسکتے جہاں ہم ہیں{۶۹} تب جادوگر سجدے میں گر پڑے اور بولے ہم موسیٰ و ہارون کے پالنے والے(اللہ) پر ایمان لاتے ہیں{۷۰} فرعون نے کہا تم میری اجازت کے بغیر کیسے ایمان لائے یقینا یہی تمہارا بڑا گرو (اُستاد) ہے جو تم کو جادو سکھاتا ہے۔ میں تمہارے ہاتھ اور پائوں مخالف جانب سے کٹوائوں گا اور کھجور کے پیڑوں پر سولی چڑھائوں گا تاکہ تم کو معلوم ہو کہ میرا عذاب بھی سخت اور باقی رہنے والا ہے{۷۱} جادوگر بولے ہم آپ کو اس سے بہتر نہیں مان سکتے جس کا کلام ہمارے پاس آگیا ہے جس نے ہم کو بنایا ہے۔ آپ کو جوفیصلہ کرنا ہے کیجئے۔ وہ صرف دنیاوی زندگی پر اثرانداز ہوگا{۷۲} ہم اپنے پالنے والے(اللہ) پر ایمان لائے ہیں جو ہمارے گناہ بخش دے گا اور وہ کام بھی جو آپ نے ہم سے کروائے ہیں اور اللہ ہی بہتر اور باقی رہنے والا ہے{۷۳} بلاشبہ جو اپنے پالنے والے(اللہ) کے پاس مجرم بن کر جائے گا وہ جہنمی ہوگا جہاں نہ مرے گا نہ جیئے گا{۷۴} اور جو ایمان لے کر آئے گا اور اس نے اچھے کام کئے ہیں اس کے لئے اچھے مراتب ہوں گے{۷۵} وہ عدن کے باغوں میں داخل ہوں گے جن کے نیچے دریا بہتے ہوں گے یہ انعام ہوگا ان کا جو اپنے نفس کو پاک کر کے جائیں گے{۷۶} پھر ہم نے موسیٰ کو وحی بھیجی کہ ہمارے بندوں کو لے کر چل دو۔ ان کے لئے سمندر میں لاٹھی مار کر خشک راستہ بنالو۔ نہ پکڑے جانے کا خوف کرو نہ غرق ہونے کا{۷۷} اور فرعون بھی اپنے لشکر کے ساتھ تعاقب میں آگیا۔ مگر سمندر کی موجوں نے ان کو ڈھانپ لیا{۷۸} فرعون نے اپنی قوم کو بھٹکا دیا تھا اور خود بھی ہدایت قبول نہیں کرتا تھا{۷۹} اے بنی اسرائیل ہم نے تمہیں تمہارے دشمن سے نجات دلائی تم کو طور کی وادیوں میں امن دینے کا وعدہ پورا کیا اور تم پر من و سلویٰ اتارا{۸۰} کہ پاک چیزیں کھائو جو ہم دیتے ہیں اور زمین پر فساد نہیں پھیلائو ورنہ میرا غضب نازل ہوگا اور جس پر میرا غضب آئے وہ تباہ ہوجاتا ہے{۸۱} میں ان کے لئے بڑا درگزر کرنے والا ہوں جو توبہ کرلیتے ہیں ایمان لاتے ہیں اور اچھے کام کر کے ہدایت یاب ہوتے ہیں{۸۲} پھر ہم نے پوچھا اے موسیٰ تم اپنی قوم سے پہلے کیوں آگئے{۸۳} بولے وہ میرے پیچھے آرہے ہیں میں نے اے مالک جلدی اس لئے کی کہ تو خوش ہوجائے{۸۴} ہم نے کہا ہم نے تمہاری قوم کو تمہارے پیچھے آزمائش میں ڈال دیا ہے۔ انہیں سامری نے گمراہ کر دیا{۸۵} تو موسیٰ اپنی قوم کی طرف غم و غصہ کے عالم میں لوٹے اور بولے اے لوگو! کیا تمہارے پالنے والے(اللہ) نے تم سے اچھا وعدہ نہیں کیا تھا۔ کیا وہ وعدہ کئے ہوئے کوئی مدت گزر گئی جو تم نے طے کرلیا کہ اپنے پالنے والے(اللہ) کا غضب بلا لو اور عہد شکنی کر ڈالو{۸۶} بولے ہم نے اپنی مرضی سے وعدہ خلافی نہیں کی۔ ہم زینت کے اسباب (زیورات) لادے پھر رہے تھے ان کو ہم نے آگ میں ڈال دیا اور سامری نے بھی یہی کیا{۸۷} پھر (سامری جو سنہار تھا) اس نے اس سے ایک بچھڑا بنا دیا۔ جس کے جسم سے بنکار سنائی دیتی۔ اس نے کہا یہی تمہارا خدا ہے اور موسیٰ کا بھی۔ تو ہم بہک گئے{۸۸} اور یہ نہیں دیکھا کہ وہ ان کی بات کا جواب نہیں دیتا اور نہ ان کو نفع یا نقصان پہنچا سکتا ہے{۸۹} حالانکہ ہارون نے کہا تھا۔ لوگو! تم ایک فتنے میں مبتلا ہوگئے ہو۔ اور بے شک تمہارا پالنے والا (اللہ) بڑا مہربان ہے پس تم اس کی پیروی کرو اور اس کا حکم مانو{۹۰} بولے جب تک موسیٰ واپس نہیں آتے ہم اسی کو پوجیں گے{۹۱} موسیٰ نے کہا اے ہارون تم نے ان کو گمراہ ہوتے دیکھا اور منع نہیں کیا{۹۲} کیا تم میرے تابع (ماتحت) نہیں پھر یہ نافرمانی کیوں کی{۹۳} بولے بھائی میری داڑھی اور بال نہیں پکڑئیے۔ میں ڈرا کہ پھر آپ کہیں گے تو نے بنی اسرائیل میں پھوٹ ڈلوادی۔ اور میری بات کا خیال نہیں کیا{۹۴} پھر سامری (سنہار) سے پوچھا تم کیا کہتے ہو{۹۵} اس نے کہا میں نے وہ چیز دیکھی جو اوروں نے نہیں دیکھی میں نے (اثررسول) رسول کے جادوسے ایک مٹھی بھر لی اور اسے بچھڑے میں ڈال دی تو وہ بولنے لگا۔ اوراسی طرح(سامری نے)دل سے یہ بات گھڑلی{۹۶} موسیٰ نے کہا جائو تم زندگی بھر یہی کہتے رہو ’’مجھے نہیں چھونا‘‘ اور تمہارے لئے ایک اور وعدہ ہے جو ٹل نہیں سکے گا اور اب اپنے خدا کا حشر دیکھو جس کی پناہ میں جینا چاہتے تھے۔ میں اسے آگ لگا دوں گا اور اس کی راکھ کو دریا میں بہا دوں گا{۹۷} اور تمہارا خدا تو صرف اللہ ہے اس کے سوا کوئی خدا نہیں اس کا علم ہر چیز کو گھیرے ہے{۹۸} اسی طرح ہم گزرے ہوئے لوگوں کے قصے سناتے ہیں اور تم کو یہ نصیحتوں کی کتاب دے رہے ہیں{۹۹} جو اس سے بے تعلق رہے گا وہ قیامت کے دن اس کا بوجھ اٹھائے گا{۱۰۰} وہ عذاب میں پڑے گا اور قیامت کے دن یہ بوجھ برا ہوگا{۱۰۱} جس دن صور پھونکا جائے گا اور گنہگار اٹھائے جائیں گے ان کی آنکھیں نیلی ہوں گی{۱۰۲} وہاں آپس میں سرگوشیاں کریں گے تم دنیا میں دس دن سے زیادہ نہیں رہے{۱۰۳} ہم جانتے ہیں جو کچھ وہ کہیں گے ان میں سب سے ہوشیار کہے گا ہم دنیا میں ایک دن سے زیادہ نہیں رہے{۱۰۴} تم سے پہاڑوں کے بارے میں پوچھتے ہیں کہو اللہ انہیں بھوسے کی طرح اُڑا دے گا{۱۰۵} اور زمین کو ہموار کر دے گا{۱۰۶} تم اس میں کوئی خم دیکھو گے نہ ٹیلہ{۱۰۷} اس دن سب ایک پکارنے والے کے پیچھے چلیں گے کوئی مخالفت نہیں کرے گا۔ بڑے مہربان (اللہ) کے آگے سب کی آوزیں پست ہوں گی۔ تم کچھ نہیں سن سکو گے سوائے دل کی دھڑکنوں کے{۱۰۸} اس دن کسی کی سفارش کام نہیں آئے گی سوائے اس کے جسے بڑا مہربان (اللہ) اجازت دے اور اس کی بات پسند کرے{۱۰۹} وہ ان کے اگلے اور پچھلے حالات جانتا ہے اور اپنے علم سے یہ ان کا احاطہ نہیں کرسکتے{۱۱۰} اس دن تمام چہرے قائم و دائم (اللہ) کے سامنے جھکے ہوں گے پس جو ظلم لے کر گیا اس کی خرابی ہے{۱۱۱} ہاں جو اچھے کام کرتا ہے اور صاحبِ ایمان ہے اسے ظلم کا خوف ہوگا نہ نقصان کا{۱۱۲} اسی طرح ہم یہ عربی قرآن اتارتے ہیں اس میں بہت سی دھمکیاں ہیں اور نصیحتیں کہ شاید لوگ سدھر جائیں اور نصیحت قبول کریں{۱۱۳} پس اللہ کی بڑائی بیان کرتے رہو جو تمہارا حقیقی بادشاہ ہے اور قرآن پڑھنے میں عجلت نہیں کیا کرو۔ وحی کے ختم ہونے تک تحمل کرو اور دعا کرتے رہا کرو کہ اے اللہ میرے علم میں اضافہ فرما{۱۱۴} اور ہم آدم سے بھی عہد لے چکے تھے مگر وہ بھول گیا۔ اس میں حوصلہ نہیں تھا{۱۱۵} ہم نے فرشتوں سے کہا آدم کو سجدہ کرو تو سب سجدے میں گر گئے سوائے ابلیس کے اس نے کراہت کی{۱۱۶} تو ہم نے آدم سے کہا یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے کہیں تم کو جنت سے نہیں نکلوا دے اور تم مصیبت میں پڑجائو{۱۱۷} یہاں نہ بھوک کا احساس ہے نہ لباس کی ضرورت{۱۱۸} نہ تم کو پیاس لگتی ہے نہ دھوپ ستاتی ہے{۱۱۹} مگر سرکشی، نافرمانی کرنے والے نے اسے وسوسے میں ڈال دیا۔ کہا اے آدم کیا میں وہ پیڑ دِکھا دوں جو تمہیں ہمیشہ کی زندگی اور کبھی نہ ختم ہونے والی بادشاہی کا مالک بنا دے{۱۲۰} پھر دونوں نے اس پیڑ سے کھا لیا۔ تو ان پر ان کی کمزوریاں ظاہر ہوگئیں اور درختوں کے پتے چپکانے لگے۔ اس طرح آدم نے اپنے پالنے والے(اللہ) کی پہلی نافرمانی کی اور بہک گیا{۱۲۱} پھر اس کے پالنے والے(اللہ) نے اس کی توبہ قبول کرلی اور ہدایت دی{۱۲۲} اور کہا کہ اب یہاں سے جائو تم سب آپس میں ایک دوسرے کے دشمن رہو گے۔ پھر جب تمہارے پاس ہمارا کوئی ہادی (نبی) آئے تو جو اس کی ہدایت قبول کرے گا وہ نہ رسوا ہوگا نہ مصیبت میں پڑے گا{۱۲۳} لیکن جو ہماری یاد سے غافل رہے گا۔ اس کو معاشی بدحالی میں بسر کرنا ہوگا اور قیامت کے دن ہم اس کو اندھا اٹھائیں گے{۱۲۴} وہ کہے گا اے مالک مجھے اندھا کیوں اٹھایا میں تو آنکھوں والا تھا{۱۲۵} کہا جائے گا تیری یہی سزا ہے تیرے پاس ہماری آیتیں (حدیثیں) آئیں تو نے ان کو بھلا دیا۔ آج ہم تجھے بھلاتے ہیں{۱۲۶} اور ہم حد سے نکلنے والے (مشرکوں) اور اپنے پالنے والے(اللہ) کی باتوں (حدیثوں) کا انکار کرنے والوں کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔ اور پھر آخرت کا عذاب تو اور بھی سخت اور دائمی ہوگا{۱۲۷} کیا اس سے کوئی سبق نہیں ملتا کہ اگلی قوموں کو ہم تباہ کرچکے ہیں۔ جن کی ویران بستیوں میں یہ گھومتے ہیں۔ باضمیر لوگوں کے لئے اس میں نشانیاں ہیں{۱۲۸} اگر تمہارے پالنے والے(اللہ) نے پہلے سے نہیں لکھ رکھا ہوتا تو عذاب آجاتا مگر اس نے وقت مقرر کر دیا ہے{۱۲۹} جو کچھ یہ کہتے ہیں اس پر تحمل کرو اور حمد و شکر کے ساتھ اپنے پالنے والے(اللہ) کی تسبیح وتقدیس کرتے رہو سورج کے نکلے سے پہلے(فجر) اور اس کے ڈوبنے (تاریکی) سے پہلے(مغرب) اورابتدائی شب(عشائ) میں بھی۔ بلکہ دن بھر اس کی تسبیح کرتے رہو اگر دل چاہے{۱۳۰} اور ان لوگوں کو حسرت سے نہیں دیکھو جن کو ہم نے دنیا کی آسائشیں دے رکھی ہیں یہ دنیاوی زندگی کی نمائش اور ان کی آزمائش ہے۔ تمہارے پالنے والے(اللہ) کی روزی اس سے بہتر ہے اور باقی رہنے والی ہے{۱۳۱} اور تو حکم دے کہ مرنے تک صلات کر، اور اس پر قائم رہ کہ تجھ سے (تیرا رب) رزق نہیں مانگتے رزق تو ہم خود دیتے ہیں اور سلامتی تو پرہیزگاروں (گناہوں سے بچنے والوں) کے لئے ہے{۱۳۲} اپنے گھر والوں کو صلوٰۃ کا حکم دو اور خود بھی پابند بنو ہم تم سے رزق نہیں مانگتے رزق تو ہم خود دیتے ہیں اور سلامتی تو پرہیزگاروں (گناہوں سے بچنے والوں) کے لئے ہے{۱۳۲} کہتے ہیں یہ اپنے پالنے والے (اللہ) کا دیا ہوا کوئی معجزہ کیوں نہیں دِکھاتا جیسے پہلی کتابوں میں درج ہے{۱۳۳} اگر ہم ہدایت دینے سے پہلے ان کو ہلاک کر دیتے تو کہتے اے مالک تو نے ہمارے پاس کوئی رسول کیوں نہیں بھیجا کہ تیرے احکام کی پیروی کرتے اور اس طرح ذلیل و خوار نہیں ہوتے{۱۳۴} اب ان سے کہو سب انتظار کر رہے ہیں تم بھی انتظار کرو۔ تم کو جلد معلوم ہوجائے گا کہ کون غلط راستے پر ہے اور کون ہدایت یاب ہے{۱۳۵}۔