Department of ...
Employment
Education
Help Depart
Medical
Ambulance Service
Activities
Marriage Bureau Management
SYED
TALIB ALI WELFARE TRUST
is distributing monthly ration/groceries,
household equipment, wheel chair etc. in special persons, orphaned
children and widows for last 7 year.
So please appeal to you, submit your donation in Trust Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.
اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔
اے لوگو! اپنے پالنے والے(اللہ)سے ڈرو۔ قیامت کا دن ایک دل ہلا دینے والا حادثہ ہوگا{۱} اس دن دودھ پلاتی مائیں اپنے بچوں کو بھول جائیں گی اور پیٹ کے بچے اسقاط ہوجائیں گے۔ لوگوں کو دیکھو گے نشے میں ہیں۔ وہ نشے میں نہیںہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب ہی ایسا سخت ہوگا{۲} جو اللہ کے معاملے میں بے علمی سے جھگڑتے ہیں اور سرکشی، نافرمانی کرنے والے کی پیروی کرتے ہیں{۳} ہم نے لکھ دیا ہے جو ایسے سے دوستی کرے گا بھٹک جائے گا اور اسی کے ساتھ جہنم میں جائے گا{۴} اے لوگو! کیا تمہیں دوبارہ جی اٹھنے میں شک ہے ہم نے تمہیں مٹی سے بنایا پھر نطفے سے پہلے بیضہ پھر لوتھڑا بنایا۔ پھر بعض تو بچے بن جاتے ہیں بعض ساقط ہوجاتے ہیں تاکہ تمہیں معلوم ہو کہ ہم ہی جسے چاہتے ہیں مقررہ مدت تک رحم مادر میں ٹھہراتے ہیں اور بچہ بنا دیتے ہیں۔ پھر تم کڑیل جوان بن جاتے ہو۔ بعض تم میں سے مر جاتے ہیں اور بعض بڑھاپے کی ناقص عمر پاتے ہیں اور سب کچھ جاننے کے بعد سب بھول جاتے ہیں۔ اور تم دیکھتے ہو زمین خشک پڑی ہے۔ ہم اس پر پانی برسا دیتے ہیں تو وہ سرسبز و شاداب ہوجاتی ہے اور طرح طرح کی نسل دار نباتات (ہریالی) اُگ آتی ہے{۵} اس سے ثابت ہوجاتا ہے کہ اللہ ہی سچا ہے اور وہ ضرور مردوں کو زندہ کرے گا اور ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے{۶} اور قیامت بھی ہماری ایک نشانی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں۔ یقینا اللہ ان کو اُٹھائے گا جو قبروں میں ہیں{۷} بعض لوگ اللہ کے معاملے میں بلاعلم جھگڑتے ہیں۔ حالانکہ ان کے پاس کوئی کتاب ہے نہ ہدایت{۸} جو لوگ شانوں پر چادریں ڈالے آگے بڑھ بڑھ کر لوگوں کو اللہ کی راہ (قرآن) سے روکتے ہیں۔ وہ دنیا میں بھی ذلیل ہوں گے اور قیامت کے دن آگ میں جلنے کا مزا چکھیں گے{۹} یہ اس لئے کہ یہی سزا ہے اس کی جو تمہارے ہاتھوں نے (اعمال) آگے بھیجے۔ اور اللہ اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا{۱۰} بعض لوگ ایسے ہیں جو زبانی اللہ کی بندگی کرتے ہیں۔ مالی فائدہ ہوتا رہے تو اطمینان سے بیٹھے رہتے ہیں مگر آزمائش کا وقت آجائے تو منہ چھپا کر چل دیتے ہیں۔ یہ دنیا اور آخرت دونوں میں نقصان اُٹھانے والے ہیں اور یہ بڑی تباہی ہے{۱۱} یہ لوگ اللہ کی جگہ ایسوں سے دعا کرتے ہیں جو نہ نقصان پہنچا سکیں نہ فائدہ۔ یہ بھٹک کر دور چلے گئے ہیں{۱۲} یہ ایسے داتائوں سے دعا مانگتے ہیں جو فائدے سے زیادہ نقصان پہنچاتے ہیں۔ ایسے داتا بھی برے اور ان کے ماننے والے بھی{۱۳} بیشک اللہ ایمان لانے والوں اور اچھے کام کرنے والوں کو جنت میں داخل کرے گا جن کے نیچے دریا بہتے ہوں گے۔ اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے{۱۴} جو کوئی سمجھتا ہے کہ اللہ دنیا و آخرت میں کسی کی مدد نہیں کرسکتا اس کو چاہیے کہ آسمان پر چڑھ کر اس میں شگاف لگائے اور دیکھے کہ کیا اس سے اس کا غصہ کم ہوسکتا ہے{۱۵} اسی لئے ہم عام فہم باتیں (حدیثیں) اتارتے ہیںبلا شبہ اللہ ہی جسے چاہتا ہے (اسکے اعمال کے سبب) ہدایت دیتا ہے {۱۶} جو لوگ ایمان لائے ہیں جو یہودی ہیں یا ستارہ پرست یا عیسائی اور مجوسی (آتش پرست) اللہ سب میں قیامت کے دن فیصلہ کرے گا بلاشبہ اللہ سب پر گواہ ہے{۱۷} آسمانوں اور زمین کی تمام مخلوق اللہ کے آگے جھکتی ہے جیسے سورج، چاند، ستارے، پہاڑ، درخت، چوپائے اور بہت سے انسان۔ مگر انسانوں میں بیشتر پر عذاب کا حکم ہوگا۔ تو جسے اللہ (اسکے اعمال کے سبب ) رسوا کرے اسے عزت کون دے سکتا ہے۔ اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے{۱۸} یہ دونوں گروہ ایک دوسرے کے دشمن رہیں گے اور اپنے پالنے والے(اللہ) کے معاملے میں جھگڑیں گے تو جو انکار کرتے ہیں ان کو آگ کا لباس ملے گا۔ اور ان کے سروں پر گرم پانی ڈالا جائے گا{۱۹} جس سے ان کی کھالیں بلکہ آنتیں بھی جل جائیں گی{۲۰} ان کو مارنے کے لئے لوہے کے ہتھوڑے ہوں گے{۲۱} وہاں سے نکلنا چاہیں گے تو اسی میں ڈھکیل دئیے جائیں گے کہ جلنے کا مزہ چکھو{۲۲} اور ایمان لانے والوں اور اچھے کام کرنے والوں کو اللہ جنت میں داخل کرے گا۔ جس کے نیچے دریا بہتے ہوں گے۔ وہاں ان کو سونے اور موتی کے کنگن پہنچائے جائیں گے۔ ان کا لباس ریشمی ہوگا{۲۳} ان کو پاکیزہ کلام اور پسندیدہ اطوار سکھائے جائیں گے{۲۴} مگر نافرمانـ!لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں۔ مسجد حرم میں آنے نہیں دیتے۔ جسے اللہ نے اپنے تمام بندوں کے لئے عام کیا تھا۔ خواہ مقامی ہوں یا خواہ باہر سے آنے والے۔ اور کہا تھا یہاں جو شرارت یا جرم کرے گا اسے سخت عذاب دیا جائے گا{۲۵} جب ابراہیم نے یہ گھر (بیت اللہ) ہمارے حکم سے بنایا تو ہم نے حکم دیا۔ اس میں کسی شریک (بت) کو نہیںبٹھانا۔ اسے طواف کرنے والوں، کعبہ کے گرد جمع ہونے والوں اور سجدہ کرنے والوں کے لئے پاک صاف رکھنا{۲۶} اور کہا کہ اہل عالم میں اعلان کرو۔ کہ لوگ یہاں حج کے لئے پیدل یا سواریوں پر دور دراز راستوں سے آئیں{۲۷} اور اس کے فائدے دیکھیں۔ یہاں اللہ کے نام کا چرچا کریں اور مقررہ مہینوں میں اپنے قربانی کے جانوروں کے ساتھ جو اللہ نے دئیے ہوں آئیں۔ خود بھی کھائیں اور غریبوں، محتاجوں کو کھلائیں{۲۸} پھر اپنا میل کچیل دور کریں، اپنے وعدے پورے کریں اور اس قدیم گھر کا طواف کریں{۲۹} اس طرح جو اللہ کی حرمات (احترام) کو بڑھائے گا۔ اس کے پالنے والے(اللہ) کے پاس اس کی نیکیوں میں اضافہ ہوگا۔ تمہارے لئے تمام مویشی حلال ہیں سوائے ان کے جن کے نام بتا دئیے گئے ہیں۔ اور بتوں کی نجاست سے دور رہو اور جھوٹ سے پرہیز کرو{۳۰} صرف ایک اللہ کے ہوجائو اور مشرک نہیںبنو۔ جو اللہ کے شریک (اولیا، داتا، غوث وغیرہ) بنائے گا وہ ایسا ہے جیسے آسمان سے گرا پھر اسے پرندوں نے نوچ کھایا اور ہوا نے اس کی خاک اُڑا دی{۳۱} اسی طرح جو شعائر اللہ (علامات) کا احترام کرے گا اس کے دل کو پاکیزگی (تقویت) حاصل ہوگی{۳۲} اور تمہیں وقت معینہ تک ان سے فائدہ اُٹھانے (سواری، دودھ وغیرہ) کا حق ہے۔ پھر بیت عقیق پر لا کر قربان کر دو{۳۳} ہم نے ہر امت کے لئے مناسک (رسومات) کے طریقے مقرر کئے ہیں۔ پس جو جانور اللہ دے اس کو اللہ کے نام سے ذبح کرو۔ تمہار۱ خدا صرف اللہ ہے جو ایک ہے اسی کی بندگی کرو اور عاجزی کرنے والوں کو خوشخبری سنا دو{۳۴} اللہ کا ذکر سن کر ان کے دل روشن ہوجاتے ہیں وہ مصیبت کے وقت محنت و برداشت کرتے ہیں۔ صلوٰۃ قائم کرتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے مال سے ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں{۳۵} اور اونٹوں کو بھی ہم نے شعائر اللہ میں شامل کیا ہے ان میں بھی تمہارے لئے فائدے ہیں پس ان پر صف بنا کر اللہ کا نام لیا کرو اور جب وہ پہلو کے بل گر پڑیں تو ان میں سے کھائو اور مانگنے نہ مانگنے والوں کو کھلائو ہم نے ان کو تمہارے زیرِ فرمان کر دیا ہے تاکہ تم ہمارے احسان ماننے والے بنو{۳۶} (یاد رکھو) اللہ کو ان کا گوشت پہنچتا ہے نہ خون۔ وہ (تو صرف) تمہیں گناہوں سے بچتا دیکھنا چاہتا ہے۔ ہم نے ان کو تمہارے بس میں کر دیا ہے۔ تو ان کو ہدی بنا کر ہمارے نام کی کبریائی بیان کرو (بسم اللہ اللہ اکبر) اور نیک لوگوں کو خوشخبری سنا دو{۳۷} بلاشبہ اللہ ایمان لانے والوں کا دِفاع (حفاظت) کرتا ہے اور اللہ خیانت کرنے والے نافرمانوں کو پسند نہیں کرتا{۳۸} اور جن لوگوں پر ظلم کیا گیا ہے ان کو لڑنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ اللہ ان کی مدد کرتا ہے اور وہی کرسکتا ہے{۳۹} جو لوگ ناحق اپنے گھروں سے نکالے گئے۔ صرف اس قصور پر کہ وہ کہتے تھے اللہ ہمارا پالنے والا (رب) ہے۔ اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے سے نہیںبچائے تو صومعے، گرجے، معبد اور مسجدیں جہاں اللہ کا نام لیا جاتا ہے گرائی جا چکی ہوتیں۔ اور جو اللہ کی مدد کرتا ہے اللہ اس کی مدد کرتا ہے اور اللہ ہی قوت و عزت کا مالک ہے{۴۰} یہی وہ لوگ ہیں جن کو ملک کی حکومت ملے تو صلوٰۃ قائم کریں گے، زکوٰۃ دیں گے، اچھے کام کرنے کا حکم دیں گے، برے کاموں سے روکیں گے۔ اور ہر کام کا انجام اللہ کے ہاتھ ہے{۴۱} اب اگر یہ لوگ تم کو جھٹلاتے ہیں تو ان سے پہلے نوح، عاد اور ثمود کی قومیں بھی اپنے رسولوں کو جھٹلا چکی ہیں{۴۲} اور ابراہیم اور لوط کی قومیں بھی{۴۳} اور مدین کے لوگ بھی۔ اور موسیٰ کو جھٹلایا گیا۔ مگر میں نافرمانوں کو مہلت دیتا ہوں پھر پکڑ لیتا ہوں۔ تو انکار کیوں کرتے ہو{۴۴} کتنی بستیاں ہیں جن کو ہم نے ہلاک کر دیا جو نافرمان تھیں۔ آج وہ بلاچھتوں کے پڑی ہیں۔ ان کے کنویں بیکار ہیں اور محل ویران ہیں{۴۵} کیا انہوں نے دنیا کی سیر نہیں کی جو دل کی آنکھیں کھلتیں اور کان سننے والے بنتے۔ سچ تو یہ ہے کہ ان کی آنکھیں اندھی نہیں ہیں بلکہ ان کے سینوں میں دل اندھے ہیں{۴۶} یہ عذاب کی جلدی کرتے ہیں مگر اللہ اپنا وعدہ (وقت مقرر) نہیںبدلے گا۔ تمہارے پالنے والے(اللہ) کا ایک دن تمہارے دنیاوی حساب سے ایک ہزار سال کے برابر ہے{۴۷} اس طرح بہت سی بستیوں کو مہلت مل جاتی ہے۔ حالانکہ وہ ظالموں کی بستیاں ہیں۔ پھر ہم مواخذہ کرتے ہیں۔ انہیں بھی ہماری طرف آنا ہے{۴۸} ان سے کہو اے لوگو! میں تمہیں چونکانے کیلئے بھیجا گیا ہوں{۴۹} تو جو لوگ ایمان لائیں گے اور اچھے کام کریں گے ان کے لئے بخشش ہے اور عزت کی روزی ہے{۵۰} اور جو لوگ ہمارے کلام میں نکتہ چینی کریں گے وہ جہنمی ہیں{۵۱} تم سے پہلے بھی ہم نے جو رسول یا نبی بھیجا اور اس نے ہماری امانت (تبلیغ) پیش کی تو سرکشی، نافرمانی کرنے والے نے اس میں رخنہ ڈالنے کیلئے شک کرنا شروع کر دیا۔ مگر اللہ سرکشی، نافرمانی کرنے والے کے ڈالے فتنے کو منسوخ کر کے اپنی مضبوط باتیں (حدیثیں) بھیج دیتا ہے اور اللہ ہی علم و حکمت کا مالک ہے{۵۲} اس طرح جو فتنہ سرکشی، نافرمانی کرنے والے ڈالتے ہیں وہ ان کے لئے آزمائش بن جاتا ہے۔ جن کے دلوں میں کھوٹ ہے اور ان کے دل سخت ہو چکے ہیں۔ یقینا ظالم (جاہل) ہی مخالفت میں حد سے گزر جاتے ہیں{۵۳} مقصد یہ ہے کہ اہلِ علم جان لیں کہ اللہ کا کلام سچا ہے اور اس پر یقین کریں تو ان کے دل مضبوط ہوجائیں۔ اور اللہ ہی یقین کرنے والوں کو سیدھی راہ پر چلاتا ہے{۵۴} انکار کرنے والے اس کے متعلق ہمیشہ شک و شبہ میں رہیں گے یہاں تک ناگہاں قیامت آجائے یا کسی منحوس دن عذاب نازل ہوجائے{۵۵} مگر اس دن حکومت صرف اللہ کی ہوگی۔ وہی سب کے فیصلے کرے گا۔ جو یقین رکھیں گے اور اچھے کام کریں گے ان کے لئے نعمتوں کے باغ ہوں گے{۵۶} اور جو انکار کریں گے اور ہماری باتوں (حدیثوں) کو جھٹلائیں گے انکے لئے دکھ دینے والا عذاب ہے{۵۷} جن لوگوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی اور مارے گئے اللہ انہیں بہترین اجر دے گا۔ اللہ سب سے اچھا رزق دینے والا ہے{۵۸} وہ ان کو ایسی جگہ پہنچائے گا جس سے وہ خوش ہوجائیں گے اور اللہ بڑا جاننے اور درگزر کرنے والا ہے{۵۹} اس طرح جس نے اتنی ہی تکلیف دی جتنی اسے پہنچی تھی پھر اس پر زیادتی کی گئی تو اللہ اس کی مدد کرے گا۔ اللہ بڑا معاف کرنے والا اور بخشنے والا ہے{۶۰} اور جان لو کہ اللہ ہی رات کو دن پر اور دن کو رات پر لاتا ہے وہ سب کچھ سنتا اور دیکھتا ہے{۶۱} پس اللہ ہی حق (سچا مالک) ہے اور جن سے لوگ اس کے سوا دعائیں کرتے ہیں وہ جھوٹے (باطل خدا) ہیں۔ بلاشبہ اللہ ہی سب سے اعلیٰ و اکبر ہے{۶۲} اللہ آسمان سے پانی برساتا ہے تو زمین شاداب ہوجاتی ہے اور اللہ بڑا لطف کرنے والا اور باخبر ہے{۶۳} جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اسی کا ہے۔ اور اللہ کسی کا محتاج نہیں اور وہ لائق حمد و شکر ہے{۶۴} دیکھو اس نے دنیا کی تمام چیزیں تمہارے اختیار میں کر دی ہیں اور کشتیاں بھی اس کے حکم سے سمندروں میں چلتی ہیں۔ وہی آسمانوں کو تھامے ہوئے ہے جو اس کے حکم کے بغیر زمین پر نہیں آ سکتے۔ بیشک اللہ اپنے بندوں پر شفیق و رحیم ہے{۶۵} وہی تم کو حیات دیتا ہے وہی موت دیتا ہے پھر وہی زندہ کر کے اُٹھائے گا مگر انسان بڑا ناشکرا ہے{۶۶} ہم نے ہر اُمت کیلئے رسوم مقرر کی ہیں جن پر وہ چلتے ہیں پس وہ لوگ تم سے نہیںجھگڑیں۔ تم اپنے پالنے والے (اللہ) کی طرف بلاتے رہو بلاشبہ تم ہدایت کے راستہ پر ہو{۶۷} اور جو پھر بھی جھگڑیں ان سے کہو دو کہ تم جو کچھ کرتے ہو اللہ جانتا ہے{۶۸} وہ قیامت کے دن تمہارا فیصلہ کرے گا ان معاملات میں جن میں تمہارا اختلاف ہے{۶۹} تم بھی مانتے ہو کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اللہ کو معلوم ہے سب کچھ اس کی کھلی کتاب میں لکھا ہے اور یہ کام اللہ کے لئے آسان ہے{۷۰} جو لوگ اللہ کے سوا ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جن کی ان کے پاس کوئی دلیل نہیں۔ نہ ان کے بارے میں کوئی علم ہے تو ایسے ظالموں کا کوئی مددگار نہیںہوگا{۷۱} ان کو ہماری عام فہم اور آسان باتیں (حدیثیں) پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو انکار کرنے والوں کے چہروں سے ان کا انکار ظاہر ہوجاتا ہے بلکہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہماری باتیں (حدیثیں) پڑھنے والوں پر حملہ کر دیں گے۔ ان سے کہو میں تمہیں اس سے بھی بری چیز یعنی آگ کی خوشخبری دیتا ہوں۔ جس کا وعدہ اللہ نے نافرمانوں (یعنی اللہ کی حدیثوں کا انکار کرنے والوں) سے کیا ہے اور وہ بری جگہ ہے{۷۲} اے لوگو! ہم ایک مثال دیتے ہیں اسے غور سے سنو جن لوگوںسے تم اللہ کے سوا دعا کرتے ہو (یا جنھیں اولیا،وسیلہ بنا کر دعا ئیںکر نے کی التجا کر تے ہو)۔ وہ ایک مکھی بھی نہیں بناسکتے خواہ سب مل کر (بنانا) چاہیں۔ اور اگر مکھی ان کی کوئی چیز لے بھاگے تو چھڑا نہیںسکیں۔ یہ طالب و مطلوب کتنے بے بس ہیں{۷۳} یہ لوگ اللہ کی قدرت کو نہیں سمجھتے جیسی سمجھنی چاہیے کہ بلاشبہ اللہ ہی قدرت و عزت کا مالک ہے{۷۴} اللہ اپنا کلام پہنچانے کے لئے فرشتوں اور انسانوں میں سے جسے چاہتا ہے چن لیتا ہے۔ بیشک وہ بڑا سننے اور جاننے والا ہے{۷۵} وہ ان کے اگلے اور پچھلے اعمال سے واقف ہے اور سب کاموں کا انجام بخیر اسی کے ہاتھ ہے{۷۶} پس اے یقین لانے والو! تم رکوع سجود کرتے رہو اور اپنے پالنے والے(اللہ) کی بندگی کرو اور اچھے کام کرو تو فلاح پا جائو گے{۷۷} اور اللہ کے لئے جدوجہد (محنت) کرو اور جیسی جدوجہد (محنت) کرنے کا حق ہے ادا کرو۔ اللہ تمہیں دبدبہ دے گا اور دین و دنیا کے کاموں میں کبھی تنگی نہیںہوگی۔ (تمہارے لیے) تمہارے باپ ابراہیم کی طرح (ایک اللہ کے آگے سر جھکانے والا) مذہب ہے اسی نے تمہارا نام مسلمین (اللہ کا فرمانبردار) رکھا۔ اور اسی دین پر ہمارے رسول (محمدؐ) گواہ (شہید) ہیں تاکہ وہ تمہیں اہلِ عالم پر گواہ (شہدائ) بنائیں۔ پس صلوٰۃ قائم کرو، زکوٰۃ دیتے رہو اور اللہ کی رسی (رشتہ توحید) سے چمٹے رہو۔ وہی تمہارا مولیٰ ہے اور بہت اچھا مولیٰ ہے اور وہی بہترین سہارا ہے{۷۸}۔٭٭٭٭٭