Department of ...
Employment
Education
Help Depart
Medical
Ambulance Service
Activities
Marriage Bureau Management
SYED
TALIB ALI WELFARE TRUST
is distributing monthly ration/groceries,
household equipment, wheel chair etc. in special persons, orphaned
children and widows for last 7 year.
So please appeal to you, submit your donation in Trust Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.
اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔
طا، سین۔ یہ قرآن کی آیات ہیں جو ایک روشن کتاب ہے{۱} اہلِ ایمان کیلئے ان میں ہدایت اور خوشخبری ہے{۲} یعنی جو صلوٰۃ قائم کرتے زکوٰۃ (خیرات) دیتے اور روزِ آخرت (حساب) پر یقین رکھتے ہیں{۳} اور جو روزِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے اعمال بھلے ہوں تب بھی وہ پراگندہ خیال رہیں گے{۴} ایسے لوگوں کو سخت عذاب ہوگا وہ آخرت میں نقصان اُٹھائیں گے{۵} یہ باتیں علم و حکمت کے مالک (اللہ )کی طرف سے تم پر اُترتی ہیں{۶} موسیٰ نے اپنی بیوی سے کہا میں نے آگ دیکھی ہے دیکھو شاید میں پتہ لگا سکوں یا اس میں سے کوئی انگارہ لا سکوں جس سے تاپو{۷} جب پاس آئے ہم نے آواز دی بابرکت ہے جو کچھ آگ میں ہے اور جو کچھ اس کے اطراف میں ہے۔ اللہ کی تسبیح کرو جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے{۸} اے موسیٰ بلاشبہ میں ہی عزت و دانائی دینے والا اللہ ہوں{۹} تم اپنا ڈنڈا پھینکو تو موسیٰ نے دیکھا وہ بل کھا رہا ہے اور بہت بڑا سانپ بن گیا ہے۔ وہ گھبرا کر بھاگا اور پلٹ کر نہیں دیکھا۔ ہم نے کہا موسیٰ ڈرو نہیں ہمارے رسول ڈرا نہیں کرتے{۱۰} جس نے غلطی کی پھر سدھر گیا اور نیکیاں کر کے برائی کا ازالہ کردیا۔ اسے میں بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہوں{۱۱} اور اپنا ہاتھ اپنی جیب (بغل) میں ڈالو وہ بلاعیب کے سفید بن کر نکلے گا اور ایسی نو اور نشانیاں لے کر فرعون اور اس کی قوم کے پاس جائو وہ ایک فاسق (جھوٹی و بدکار) قوم بن گئے ہیں{۱۲} پھر جب وہ ہماری نشانیاں لے کر گیا اور دِکھایا تو کہنے لگے یہ بڑا جادوگر ہے{۱۳} انہیں ماننے سے انکار کر دیا حالانکہ ان کے دلوں نے قبول کر لیا تھا مگر ان کے غرور اور مرتبہ نے مناسب نہیں جانا (کہ سچ کو مان لیں) پھر دیکھو مفسدوں (فسادیوں) کا کیا حشر ہوا{۱۴} اور ہم نے دائود و سلیمان کو علم دیا۔ انہوں نے کہا اللہ کا شکر ہے جس نے اپنے مومن بندوں پر ہم کو فضیلت (بادشاہی) دی{۱۵} اور سلیمان دائود کا وارث ہوا۔ تو کہا اے لوگو! مجھے پرندوں کی بولی سکھائی گئی ہے اور دنیا کی ہر نعمت دی گئی ہے بلاشبہ یہ بڑا فضل ہے{۱۶} ہم نے سلیمان کو جنوں، انسانوں اور پرندوں کے لشکر دئیے جو ان کے پاس حاضر رہتے{۱۷} ایک بار وہ چیونٹیوں کی وادی میں پہنچ گئے تو ایک نے آواز لگائی اے چیونٹیو! اپنے بلوں میں چلی جائو۔ ایسا نہیں ہو کہ سلیمان اور اس کا لشکر تمہیں کچل دے اور ان کو خبر نہیں ہو{۱۸} سلیمان یہ سن کر ہنس پڑے اور کہا اے پالنے والے (اللہ) مجھے توفیق دے کہ جو احسانات تو نے مجھ پر اور میرے ماں باپ پر کئے ہیں ان کا احسان مانوں اور ایسے نیک کام کروں جن سے تو خوش ہوجائے۔ مجھے اپنی رحمت سے اپنے نیک بندوں میں شامل کر{۱۹} ایک بار پرندوں کو جمع کیا تو بولے کیا بات ہے میں ہدہد کو نہیں دیکھتا وہ کہاں غائب ہے{۲۰} میں اسے سخت سزا دوں گا یا ذبح کر ڈالوں گا ورنہ صفائی پیش کرے{۲۱} تھوڑی دیر میں ہدہد آگیا اور بولا میں ایک ایسی بات دریافت کر کے آیا ہوں جو آپ کو معلوم نہیں۔ میں ملک سبا سے ایک اہم خبر لایا ہوں{۲۲} میں نے ایک عورت دیکھی جو اپنی قوم کی بادشاہ ہے اسے بھی ہر چیز حاصل ہے اس کا تخت بھی بڑا ہے{۲۳} مگر وہ اللہ کے بجائے سورج کو سجدہ کرتے ہیں اور سرکشی، نافرمانی کرنے والے نے ان کے اعمال اچھے بتا رکھے ہیں۔ وہ ان کو گمراہ رکھتا ہے اس لئے وہ ہدایت نہیں پاسکے{۲۴} وہ اللہ کو سجدہ نہیں کرتے جو آسمانوں اور زمین کی چھپی ہوئی چیزوں کو نکالتا ہے اور تمہارے پوشیدہ اور ظاہر اعمال کو جانتا ہے{۲۵} اور یہ کہ اللہ کے سوا کوئی خدا نہیں وہ عرشِ عظیم کا مالک ہے{۲۶} (سلیمان) بولے ہم ابھی دیکھتے ہیں تو سچا ہے یا جھوٹا{۲۷} میرا یہ خط لے جا کر وہاں ڈال دے اور چلا آ دیکھیں وہ کیا جواب دیتے ہیں{۲۸} ملکہ (سبا) نے کہا اہلِ دربار میرے پاس ایک محترم خط آیا ہے{۲۹} وہ سلیمان کی طرف سے ہے کہ ’’بسم اللہ الرحمن الرحیم‘‘ (اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے){۳۰} مجھ سے سرکشی نہیں کرو۔ سر تسلیم خم کر کے چلی آئو{۳۱} کہا اے اہلِ دربار اس معاملے میں مشورہ دو۔ تمہاری رائے اور اصلاح کے بغیر میں کوئی کام نہیں کرتی{۳۲} بولے یوں تو ہم طاقتور ہیں اور ایک جنگجو قوم ہیں مگر آپ جو جواب دیجئے اس کے نتائج پر غور کرلیجئے{۳۳} اس نے کہا بادشاہ جب کسی شہر میں داخل ہوتے ہیں تو اسے تباہ کر دیتے ہیں اور وہاں کے عزت والوں کو ذلیل کرتے ہیں یہ بھی وہی کریں گے{۳۴} میں اس کے پاس کچھ تحائف بھیجتی ہوں اور دیکھتی ہوں کہ قاصد کیا جواب لاتے ہیں{۳۵} سلیمان نے قاصد سے کہا کیا تم مجھے مال کی امداد دیتے ہو۔ جو کچھ مجھے اللہ نے دیا ہے وہ اس سے بہتر ہے۔ جو تم کو دیا ہے تم اپنے تحفوں کے ساتھ خوش رہو{۳۶} ہم تم پر ایسے لشکر لے کر آئیں گے جن کا تم مقابلہ نہیں کرسکو گے اور تم کو بے عزت اور ذلیل کر کے نکال دیں گے{۳۷} سلیمان نے اپنے درباریوں سے پوچھا تم میں کوئی ہے جو ان کے آنے سے پہلے ملکہ کا تخت اُٹھا لائے{۳۸} جنوں کے سردار نے کہا میں اسے آپ کے یہاں سے اُٹھنے سے پہلے لاسکتا ہوں۔ مجھ میں طاقت بھی ہے اور خوداعتمادی بھی{۳۹} دوسرا جو علم جانتا تھا بولا میں اسے پلک جھپکنے سے پہلے لاسکتا ہوں۔ سلیمان نے وہ تخت دیکھا تو کہا یہ میرے پالنے والے(اللہ) کا فضل ہے وہ مجھے آزماتا ہے کہ میں احسان مانتا ہوں یا کفرانِ نعمت کرتا ہوں۔ جو احسان مانتا ہے اپنے بھلے کے لیے مانتا ہے اور جو احسان نہیں مانتا تو میرا پالنے والا (اللہ) کسی کا محتاج نہیں ہے وہ سب پر کرم کرتا ہے{۴۰} سلیمان نے کہا اس تخت کی شکل بدل دو۔ دیکھو وہ پہچانتی ہے یا ان لوگوں میں سے ہے جو سمجھ نہیں رکھتے{۴۱} وہ آئی تو پوچھا کیا آپ کا تخت بھی ایسا ہی ہے۔ بولی یہ تو وہی معلوم ہوتا ہے۔ ہم کو پہلے ہی (سلیمان کی شان و شوکت کا) علم ہوگیا تھا اور ہم (مسلمین) فرمانبردار ہیں{۴۲} سلیمان نے اسے اللہ کے سوا کسی کو پوجنے سے منع کیا کیونکہ وہ نافرمان قوم سے تھی{۴۳} پھر کہا (ملکۂ سبا) محل میں چلئے۔ اس نے فرش دیکھا تو حوض سمجھا اور اپنی پنڈلیاں کھول لیں۔ اس سے کہا گیا یہ شیشے کا فرش ہے۔ (ملکۂ سبا) بولی اے پالنے والے (اللہ) میں اپنے نفس پر ظلم کرتی رہی۔ میں سلیمان کے ساتھ (اَسْلَمْتُ) اللہ کے آگے سر جھکاتی ہوں (یعنی اسلام قبول کرتی ہوں) جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے{۴۴} اور ہم نے ثمود کے لئے ان کے بھائی صالح کو اپنا رسول بنایا کہ وہ اللہ کی بندگی کریں تو وہ فرقوں میں بٹ کر جھگڑنے لگے{۴۵} صالح نے کہا اے قوم! تم بھلائی سے زیادہ بدی میں جلدی کرتے ہو۔ اللہ سے مغفرت کیوں نہیں طلب کرتے تاکہ تم پر رحم کیا جائے{۴۶} بولے تم اور تمہارے ساتھی منحوس ہیں۔ صالح نے کہا یہ نحوست اللہ کی طرف سے ہے۔ تم فتنہ پرداز قوم ہو{۴۷} اور اس شہر میں نو فسادی تھے جو اصلاح پسند نہیں کرتے تھے{۴۸} انہوں نے کہا قسم کھائو آج رات اس کے گھر پر شب خون ماریں گے اور وارثوں سے کہہ دیں گے کہ ہم نے قاتلوں کو نہیں دیکھا ہم سچ کہتے ہیں{۴۹} وہ سازش کر رہے تھے اور ہم بھی تدبیر کر رہے تھے جس کی ان کو خبر نہیں تھی{۵۰} پھر دیکھو ان کی سازش کا کیا بنا۔ ہم نے ان کو اور ان کی قوم کو ہلاک کر دیا{۵۱} اب ان کے گھر ان کے ظلم کی وجہ سے خالی پڑے ہیں جو لوگ سمجھ رکھتے ہیں ان کے لئے اس میں نشانیاں ہیں{۵۲} جو لوگ ایمان لائے تھے اور گناہوں سے بچتے تھے بچالئے گئے{۵۳} اور لوط نے اپنی قوم سے کہا بے حیائی کے کام کرتے ہو اور انہیں دیکھتے بھی ہو{۵۴} تم عورتوں کے بجائے مردوں سے لطف اندوز ہوتے ہو تم بڑے جاہل ہو{۵۵} تو قوم نے کیا جواب دیا لوط کے اہلِ خانہ کو اپنے گائوں سے نکال دو۔ یہ بڑے پاکدامن بنتے ہیں{۵۶} تو ہم نے اس کو اور اس کے گھر والوں کو بچالیا سوائے اس کی بیوی کے جس کا پیچھے رہ جانا مقرر ہوچکا تھا{۵۷} تو ہم نے ان پر بارش برسا دی اور وہ بھیانک بارش تھی{۵۸} کہو اللہ کا شکر ہے اور اس کے منتخب بندوں پر سلام۔ پھر اللہ بہتر ہے یا وہ جن کو یہ اس کا شریک(اولیا، داتا، خواجہ) بتاتے ہیں{۵۹} آسمانوں اور زمین کو کس نے بنایا۔ آسمان سے پانی کون برساتا ہے جس سے ہم باغ اور چراگاہیں سیراب کرتے ہیں۔ کیا تم (یا تمہارے داتا) ایسے درخت اُگا سکتے ہو۔ تو (سوچو) کیا اللہ کے سوا بھی کوئی خدا ہے۔ مگر یہ بے انصاف قوم ہے{۶۰} اور زمین کو کس نے بسایا ہے اس میں دریا اور پہاڑ کس نے بنائے ہیں اور دو سمندروں کے بیچ میں آڑ کون کھڑی کرتا ہے۔ تو کیا اللہ کے سوا بھی کوئی خدا ہے۔ مگر اکثر لوگ نہیں جانتے{۶۱} اور بے قرار دلوں کی فریاد کون سنتا ہے۔ تکلیفیں کون دور کرتا ہے اور تمہیں زمین کا وارث کون بناتا ہے۔ کیا اللہ کے سوا بھی کوئی خدا ہے۔ مگر نصیحت ماننے والے کم ہیں{۶۲} تمہیں خشکی اور سمندروں کی تاریکی میں راستہ کون دِکھاتا ہے ہوائوں کو بارانِ رحمت کی خوشخبری سنانے کون بھیجتا ہے کیا اللہ کے سوا بھی کوئی خدا ہے۔ اللہ شریکوں (اولیا، وسیلوں)سے پاک ہے{۶۳} مخلوق کو پہلے کس نے بنایا پھر انہیں بار بار کون بناتا ہے۔ آسمانوں اور زمین سے رزق کون دیتا ہے۔ تو کیا اللہ کے سوا بھی کوئی داتا ہے۔ کہو سچے ہو تو دلیل لائو{۶۴} کہو کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ پوشیدہ ہے اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اسی طرح یہ بھی نہیں جانتے کہ کب اُٹھائے جائیں گے{۶۵} تو کیا آخرت کا معاملہ ان کی سمجھ میں آگیا۔ نہیں یہ اب بھی شک میں ہیں بلکہ اس کی طرف سے اندھے ہیں{۶۶} نافرمان پوچھتے ہیں کیا ہم مٹی ہوجائیں گے تو اپنے باپ دادا کے ساتھ پھر اُٹھائے جائیں گے{۶۷} یہ وعدہ تو ہم سے اور ہمارے باپ دادا سے بھی ہوتا چلا آرہا ہے۔ یہ اگلے لوگوں کی کہاوتیں ہیں{۶۸} ان سے کہو دنیا میں گھومو پھرو اور دیکھو گنہگاروں کا حشر کیا ہوا{۶۹} تم ان کیلئے غم نہیں کرو۔ نہ ان کی شراتوں پر کڑھو{۷۰} کہتے ہیں سچے ہو تو یہ وعدہ کب پورا ہوگا{۷۱} کہو جس عذاب کی جلدی ہے شاید قریب ہی ہو{۷۲} اللہ تو انسان پر فضل کرنا چاہتا ہے مگر یہ اس کا احسان نہیں مانتے{۷۳} بلاشبہ جو کچھ ان کے دلوں میں چھپا ہے اور جو یہ ظاہر کرتے ہیں اللہ جانتا ہے{۷۴} آسمانوں اور زمین میں ایسی کوئی چیز نہیں جو ہماری کتاب میں لکھی نہیں ہو{۷۵} بیشک قرآن میں بعض قصے بنی اسرائیل کے مطابق ہیں اور بعض مختلف{۷۶} اور یہی چیز اہلِ ایمان کے لئے باعثِ ہدایت و رحمت ہے{۷۷} بلاشبہ تمہارا پالنے والا (اللہ) حساب کے دن فیصلہ کرے گا{۷۸} پس تم اللہ پر بھروسہ رکھو تم ہی سچائی پر ہو{۷۹} تم مردوں کو نہیں سنا سکتے۔ نہ بہروں کو سنا سکتے ہوجب وہ پیٹھ پھیر کر جاتے ہیں{۸۰} اور تم اندھوں کو ان کی تاریکی سے نہیں نکال سکتے۔ تم انہیں کو سنا سکتے ہو جو سنتے ہیں اور ایمان لاتے ہیں وہی مسلم (فرمانبردار) ہیں{۸۱} جب ہمارے وعدے کا دن آئے گا ہم زمین سے ایک دابہ (وحشی مخلوق) نکالیں گے جو ان لوگوں سے بات کرے گی جو ہماری باتوں (حدیثوں) پر یقین نہیں رکھتے ہوں گے{۸۲} جس دن ہم ہر قوم کی گروہ بندی کریں گے تو جو ہماری باتوں (حدیثوں) کا انکار کرتے تھے ایک جگہ جمع ہوجائیں گے{۸۳} جب سب جمع ہوں گے ان سے پوچھا جائے گا تم ہماری (حدیثوں) باتوں کو جھٹلاتے تھے حالانکہ اپنے علم سے اس کا احاطہ نہیں کرسکتے تھے۔ تو ایسا کیوں کیا{۸۴} جب ظالموں پر ہمارا وعدہ پورا ہوگا تو وہ کچھ بول نہیں سکیں گے{۸۵} اور دیکھو ہم نے رات بنائی ہے تاکہ اس میں آرام کرو اور دن (دنیا) دیکھنے کے لئے۔ بلاشبہ اس میں اہلِ ایمان کے لئے نشانیاں ہیں{۸۶} اور جب صور پھونکا جائے گا آسمانوں اور زمین کی مخلوق چیخ اُٹھے گی سوائے ان کے جنہیں اللہ محفوظ رکھنا چاہے گا۔ سب بے بس ہو کر آجائیں گے{۸۷} تم جن پہاڑوں کو مضبوط سمجھتے ہو وہ بادلوں کی طرح اُڑتے پھریں گے۔ یہ اللہ کی صناعی (کاریگری) ہے جو ہر چیز کا بنانے والا ہے اور وہ سارے کاموں کی خبر رکھتا ہے{۸۸} جو لوگ نیکیاں لے کر آئیں گے ان کے لئے بھلائیاں ہوں گی اور حشر کے ہنگامے سے امن میں رہیں گے{۸۹} اور جو برائیاں لے کر آئیں گے ان کے منہ آگ میں جھلس جائیں گے تو کیا یہ اس کا بدلہ نہیں ہوگا جو تم کرتے رہے{۹۰} مجھے حکم ملا ہے اس شہر کے مالک کی بندگی کروں جس نے اسے اور یہاں کی ہر چیز کو حرم (قابلِ احترام) بنایا ہے۔ اور حکم دیا ہے کہ میں مسلم (ان دیکھے اللہ کے آگے سر جھکانے والا) بن جائوں{۹۱} اور یہ کہ قرآن پڑھتا رہوں۔ تو جو ہدایت حاصل کرے گا اپنے لئے کرے گا۔ اور جو بھٹکے گا اس سے کہو میں تو صرف راستہ دِکھانے والا ہوں{۹۲} اور کہو اللہ کا احسان مانو جو تمہیں اپنی نشانیاں دِکھاتا ہے۔ جن سے تم اسے پہچان سکتے ہو۔ اور تمہارا پالنے والا (اللہ) تمہارے کاموں سے غافل نہیں ہے{۹۳}۔