Department of ...
Employment
Education
Help Depart
Medical
Ambulance Service
Activities
Marriage Bureau Management
SYED
TALIB ALI WELFARE TRUST
is distributing monthly ration/groceries,
household equipment, wheel chair etc. in special persons, orphaned
children and widows for last 7 year.
So please appeal to you, submit your donation in Trust Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.
اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔
طا، سین، میم{۱} یہ ہماری کھلی کتاب کی نشانیاں ہیں{۲} ہم تمہیں موسیٰ اور فرعون کا سچا حال سناتے ہیں تاکہ اہلِ ایمان کو سنائو{۳} فرعون اپنے ملک میں بہت بڑا (ڈکٹیٹر) بن گیا تھا۔ اس نے اپنی رعایا کو فرقوں (ذاتوں) میں تقسیم کر کے کمزور کر رکھا تھا۔ ان کا ایک گروہ دوسروں کے بیٹوں کو ذبح کر تا اور بیٹیاں رہنے دیتا۔ بلاشبہ وہ بڑا فسادی تھا{۴} تو ہم نے چاہا جو لوگ ملک میں پست کئے گئے ہیں ان کو پناہ دیں اور ان کو قوموں کا پیشوا اور ملک کا مالک بنا دیں{۵} اور ان کی آزاد ریاست قائم کردیں اور فرعون و ہامان اور اس کی فوجوں کو وہ دِکھائیں جس سے وہ ڈرتے تھے{۶} ہم نے موسیٰ کی ماں پر وحی بھیجی کہ اپنے بچے کو پالو اور جب کوئی خوف معلوم ہو تو اسے دریا میں چھوڑ دینا نہ خوف کھانا نہ غمگین ہونا۔ ہم اسے تمہارے پاس واپس لے آئیں گے اور اسے اپنا رسول بنائیں گے{۷} پھر اسے فرعون کے گھر والوں نے اُٹھا لیا تاکہ ان کا دشمن اور جان کا عذاب بنے۔ بیشک فرعون و ہامان اور ان کے لشکری غلطی پر تھے{۸} فرعون کی بیوی نے کہا یہ تمہاری اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک بنے گا۔ اسے قتل نہیں کرنا یہ ہمارے کام آئے گا۔ ہم اسے بیٹا بنا لیں گے۔ اور وہ کتنے بے خبر تھے{۹} دوسرے دن موسیٰ کی ماں کا دل بھر آیا۔ اگر ہم تسلی نہیں دیتے تو وہ راز اُگل دیتی۔ مگر ہم نے اس کے دل سے رابطہ رکھا تاکہ وہ مومن (بھروسہ کرنے والی) رہے{۱۰} اس کی بہن سے کہا تو پیچھے جا اور دیکھتی رہ مگر لوگوں کو پتہ نہیں چلے{۱۱} ہم نے اس پر دائیوں کا دودھ حرام کر دیا۔ تو موسیٰ کی بہن نے کہا میں ایسا گھرانہ بتا دوں جو اس بچے کو دودھ پلائے اور اس کی پرورش کرے{۱۲} اس طرح ہم نے اسے اپنی ماں کی طرف لوٹا دیا تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور وہ غم نہیں کھائے اور جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچ ہوتا ہے۔ لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے{۱۳} پھر جب وہ مضبوط جوان اور سمجھدار ہوا تو ہم نے اس کو حکومت کی تربیت اور تعلیم دِلائی۔ ہم نیکوں کو اسی طرح نوازتے ہیں{۱۴} ایک دن وہ شہر میں ایسے وقت آیا جب سب سو چکے تھے دیکھا کہ دو آدمی آپس میں لڑ رہے ہیں ایک موسیٰ کی قوم کا اور دوسرا اس کے دشمنوں کا (مقامی باشندہ)۔ موسیٰ کے ہم قوم نے مدد کے لئے پکارا موسیٰ نے دوسرے کو ایک مکا مارا اور وہ مر گیا۔ تو بولے یہ تو مجھے سرکشی کا کام ہوگیا۔ بیشک یہ بہکانے والا (میری ہی قوم کا شخص) میرا کھلا دشمن ہے{۱۵} بولے اے میرے پالنے والے (اللہ) میں نے خود پر بڑا ظلم کیا ہے مجھے بخش دے تو اللہ نے معاف کر دیا۔ وہ بڑا بخشنے والا رحیم ہے{۱۶} بولے اے پالنے والے(اللہ) تو نے کرم نہیں کیا تو میں مجرموں کی طرح پکڑا جائوں گا{۱۷} صبح کو شہر میں ڈرتے ہوئے داخل ہوئے تو دیکھا وہی شخص جس نے کل مدد مانگی تھی پھر لڑ رہا ہے۔ موسیٰ نے کہا تو ہی فسادی ہے{۱۸} اور جب چاہا کہ اسے پکڑ کر دشمن سے بچائے تو وہ بولا اے موسیٰ کیا آج مجھے قتل کرنا چاہتے ہو جیسے کل ایک کو مار چکے ہو۔ کیا تم ظالم بننا چاہتے ہو۔ صلح کرانا نہیں جانتے{۱۹} اتنے میں ایک شخص شہر کی جانب سے آیا اور بولا کہ اہلِ دربار تمہارے بارے میں مشورہ کر رہے ہیں کہ تمہیں قتل کردیں۔ تم یہاں سے نکل جائو میں تمہارا خیر خواہ ہوں{۲۰} موسیٰ ڈر کر چل پڑے اور دعا کرنے لگے اے پالنے والے (اللہ) مجھے ظالموں سے بچا{۲۱} جب وہ مدین کی طرف رُخ کئے جا رہے تھے کہا اُمید ہے میرا پالے والا (اللہ) مجھے صحیح راستے پر چلائے گا{۲۲} جب وہ مدین کے پانی پر پہنچنے وہاں کے لوگ اپنے جانوروں کو پانی پلا رہے تھے۔ دو لڑکیاں اپنا ریوڑ روکے کھڑی تھیں۔ پوچھا تمہیں کیا انتظار ہے۔ بولیں جب تک دوسرے چرواہے (اپنے ریوڑ لے کر) چلے نہیں جاتے ہم پانی نہیں پلا سکتے۔ ہمارے والد بوڑھے ہیں{۲۳} موسیٰ نے ان کی بکریوں کو پانی پلا دیا اور خود جا کر سائے میں بیٹھ گئے۔ بولے اے پالنے والے (اللہ) میں تیری مدد کا محتاج ہوں{۲۴} تو دیکھا ان میں سے ایک لڑکی شرماتی ہوئی آرہی ہے۔ بولی تم کو میرے باپ نے بلایا ہے۔ تم نے ہمارے جانوروں کو پانی پلایا ہے اس کی اجرت دینا چاہتے ہیں۔ تو وہ ان کے پاس گیا اور اپنا قصہ سنایا۔ وہ بولے اب نہیں ڈرو تم ظالموں سے بچ آئے{۲۵} ایک لڑکی بولی اباجان ان کو نوکر رکھ لیجئے۔ اچھا نوکر وہ ہے جو قوی بھی ہو اور دیانتدار بھی{۲۶} بولے ہاں میں چاہتا ہوں۔ اپنی بیٹیوں میں سے ایک تم سے بیاہ دوں۔ اس شرط پر کہ تم آٹھ برس میری خدمت کرو۔ اگر دس کردو تمہاری مہربانی۔ میں تمہیں زیادہ تکلیف نہیں دوں گا۔ اور تم مجھے ان شاء اللہ انصاف پسند پائو گے{۲۷} موسیٰ نے کہا اچھا یہ ہمارا آپ کا معاہدہ ہے۔ میں ان میں سے جو مدت چاہوں پوری کروں۔ آپ کو اعتراض نہیں ہوگا۔ اور ہم جو کچھ کہہ رہے ہیں اللہ اس پر گواہ ہے{۲۸} پھر جب موسیٰ نے اپنی مدت پوری کر دی تو اپنی بیوی کو لے کر چل دئیے۔ طور کی طرف ان کو ایک آگ نظر آئی بیوی سے بولے تم ٹھہرو مجھے آگ نظر آرہی ہے شاید وہاں سے کوئی خبر لاسکوں یا پھر کوئی انگارہ اٹھا لائوں جس سے تم تاپو{۲۹} جب وہاں پہنچے تو وادی ایمن کی جانب سے ایک مبارک درخت سے آواز آئی اے موسیٰ میں تمام جہانوں کا پالنے والا اللہ ہوں{۳۰} تم اپنا ڈنڈا پھینکو تو اس نے دیکھا وہ سانپ بن گیا ہے اور وہ پلٹ کر بھاگا اور مڑ کر نہیں دیکھا۔ ہم نے کہا اے موسیٰ! ڈرو نہیں تم ہماری امان میں ہو{۳۱} حکم دیا اپنا ہاتھ اپنی جیب میں ڈالو وہ سفید ہو کر نکلے گا اس میں کوئی خرابی نہیں ہوگی۔ اب ادب سے اپنے دونوں ہاتھ باندھ لو۔ اور اپنے پالنے والے (اللہ) کی یہ نشانیاں لے کر فرعون کے پاس جائو۔ وہ لوگ بے راہ ہوگئے ہیں{۳۲} موسیٰ نے کہا اے پالنے والے (اللہ) میں نے ان کا ایک آدمی مار ڈالا تھا۔ ڈرتا ہوں کہیں قتل نہیں کروا دیں{۳۳} اور میرا بھائی ہارون مجھ سے صاف بولتا ہے اسے میرے ساتھ کر دے تا کہ وہ میری تصدیق کرے۔ خوف ہے کہ وہ مجھے جھٹلا دیں گے{۳۴} ہم نے کہا ہم تمہارے بھائی سے تمہارے بازو مضبوط کریں گے اور اپنی نشانیوں سے تم دونوں کو دبدبہ (رعب) دیں گے جس سے وہ تم تک نہیں پہنچ سکیں۔ تم اور تمہارے ماننے والے ان پر غالب آئیں گے{۳۵} پھر جب موسیٰ ہماری نشانیاں (معجزے) لے کر گئے تو کہا گیا یہ سب جھوٹ اور جادو ہے۔ ہم نے ایسی باتیں اپنے باپ دادا سے نہیں سنیں{۳۶} موسیٰ نے کہا میرا پالنے والا (اللہ) جانتا ہے کہ کون ہدایت لے کر آیا ہے اور کس کے لئے عاقبت کا گھر اچھا ہے۔ مگر وہ ظالموں کو فلاح نہیں دیتا{۳۷} فرعون نے کہا اے اہلِ دربار کیا تم میرے سوا بھی کسی کو خدا سمجھتے ہو۔ اے ہامان میرے لئے اینٹوں کا بھٹہ لگائو اور ایک مینار بنائو جس پر چڑھ کر میں موسیٰ کے خدا کو دیکھوں۔ میں جانتا ہوں یہ جھوٹا ہے{۳۸} فرعون اور اس کے درباری ناحق اس دنیا پر مغرور ہوگئے تھے۔ سمجھتے تھے ہمارے سامنے حاضر نہیں ہوں گے{۳۹} تو ہم نے اس کو اور اس کے درباریوں کو پکڑ لیا اور سمندر میں ڈُبا دیا۔ پھر ظالموں کا کیا حشر ہوا{۴۰} ہم نے ان کو جہنم کی طرف بلانے والوں کو امام (پیشوا) بنا دیا قیامت کے دن ان کو بچانے والا کوئی نہیں ہوگا{۴۱} ہم نے دنیا میں بھی ان کے پیچھے لعنت لگا دی اور قیامت کے دن بھی وہ روسیاہ ہوں گے{۴۲} پچھلی قوموں کو ہلاک کرنے کے بعد ہم نے موسیٰ کو کتاب دی جو انسانیت کے لئے بصیرت، ہدایت و رحمت تھی تاکہ لوگ اس سے نصیحت حاصل کرتے رہیں{۴۳} اور تم مغرب کی جانب موجود نہیں تھے جب ہم نے موسیٰ کو ان کے احکام (اسفار عشرہ) دئیے{۴۴} پھر ہم نے صدیاں گزار دیں اور عمریں بتا دیں اور (اے نبی)تم مدین میں رہنے والوں میں بھی نہیں۔ جو ان حالات کو پڑھ کر سناتے ہو۔ یہ تو ہم اپنے فرشتے کے ذریعے تمہیں بتاتے ہیں{۴۵} اور تم طور کے کنارے پر بھی نہیں تھے جب ہم موسیٰ کو بلا رہے تھے۔ یہ سب تمہارے پالنے والے (اللہ) کی رحمت ہے کہ تم ایسی قوم کو ہدایت کی باتیں بتاتے ہو جن کو ہدایت دینے والا تم سے پہلے کوئی نہیں آیا۔ شاید یہ نصیحت مان لیں{۴۶} تاکہ ایسا نہیں ہو کہ ان کے اعمال کی وجہ سے کوئی مصیبت آجائے اور کہنے لگیں اے پالنے والے (اللہ) تو نے ہم پر تو کوئی رسول ہی نہیں بھیجا۔ جو ہم اس کی پیروی کرتے اور ایمان لانے والے بن جاتے{۴۷} پھر جب ہماری طرف سے سچائی آگئی توکہنے لگے کہ جیسے معجزے موسیٰ کو ملے تھے ویسے ہی اسے کیوں نہیں دئیے گئے۔ تو کیا جو نشانیان موسیٰ کو دی گئیں تھیں ان سے انکار نہیں کیا گیا۔ کہا گیا کہ دونوں بھائی بناوٹی جادوگر ہیں۔ اور بولے کہ ہم سب تم کو ماننے سے انکار کرتے ہیں{۴۸} ان سے کہو سچے ہو تو کوئی کتاب لائو جو ان دونوں سے زیادہ ہدایت دینے والی ہو تو میں بھی اس کی پیروی کروں{۴۹} اب اگر یہ تمہاری تعلیم قبول نہیں کریں تو سمجھ لو یہ اپنے نفس کے غلام ہیں۔ اور اس سے بڑھ کر گمراہ کون ہوگا جو اللہ کے احکام چھوڑ کر اپنی خواہش پر چلنا چاہے گا۔ بیشک اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا{۵۰} حالانکہ ہم یکے بعد دیگرے رسول بھیجتے رہے کہ سدھر جائیں{۵۱} چنانچہ جن کو پہلے کتاب ملی ہے وہ اس قرآن پر ایمان لے آتے ہیں{۵۲} جب قرآن پڑھا جاتا ہے کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لاتے ہیں بیشک یہ ہمارے پالنے والے (اللہ) کا سچا کلام ہے۔ ہم پہلے سے مسلمان (اللہ کے فر مانبردار)ہیں{۵۳} ان لوگوں کو دوگنا اجر ملے گا یہ محنت (تبلیغ) کرتے رہے اور بھلائی کے ذریعے برائی کو دور کرتے رہے۔ اور جو کچھ ہم نے دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں{۵۴} اور جب بے ہودہ باتیں سنتے ہیں تو ان سے منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں ہمارے اعمال ہم کو اور تمہارے اعمال تم کو مبارک ہوں۔ ہم تم کو (سلٰمٌ علیکُمْ) سلام کرتے ہیں اور جاہلوں سے بحث نہیں کرتے{۵۵} (اے محمدؐ) تم جس کو چاہو ہدایت نہیں دے سکتے۔ ہاں اللہ جسے چاہے ہدایت دیتا ہے اور ہدایت قبول کرنے والوں کو جانتا ہے{۵۶} کہتے ہیں اگر تمہارے ساتھ ہدایت پر ہوجائیں (یعنی اسلام قبول کرلیں) تو ہم بھی یہاں سے نکال دئیے جائیں گے۔ حالانکہ ان کو ہم نے حرم میں جگہ دی ہے جو امن کا مقام ہے۔ جہاں پر طرح طرح کے پھل ملتے ہیں۔ جو ہماری طرف سے ان کا رزق ہے۔ لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے{۵۷} ہم نے بہت سی بستیاں تباہ کر دیں۔ جنہیں اپنی خوشحالی پر ناز تھا پھر ان کے گھروں میں کوئی آباد نہیں ہوا سوائے چند کے اور ان کے بعد ہم ہی ان کے وارث ہوئے{۵۸} اور تمہارا رب آباد بستیاں تباہ نہیں کرتا جب تک ان کے بڑے شہروں میں اپنا کوئی رسول نہ بھیجے جو ان کو ہمارا کلام سنائے اور ہم ایسی بستیاں تباہ نہیں کرتے جن کے باشندے گمراہ نہ ہوں{۵۹} تم کو جو کچھ دیا گیا ہے وہ دنیا کی زندگی کا تھوڑاسا فائدہ ہے اور اس کی زینت کا کچھ حصہ۔ اور اللہ کے پاس جو کچھ ہے وہ بہتر اور باقی رہنے والا ہے۔ تم سمجھتے کیوں نہیں{۶۰} تو جن سے ہم نے بھلائی کا وعدہ کرلیا ہے اور انہوں نے اعتبار کیا ہے کیا ویسے ہوسکتے ہیں جنہیں زندگی کے کچھ فائدے حاصل ہیں مگر روزِ حساب ان کا مواخذہ ہوگا{۶۱} جس دن ان کو پکارا جائے گا اور پوچھا جائے گا کہ ہمارے شریک کہاں ہیں جن پر تم کو بھروسہ تھا{۶۲} تو جن پر عذاب کا حکم ہوچکا ہوگا۔ وہ کہیں گے ہاں اے مالک یہی وہ لوگ ہیں جن کو ہم نے بھٹکایا تھا مگر ہم نے ویسے ہی بھٹکایا تھا جیسے ہم بھٹکائے گئے تھے۔ آج ہم ان سے لاتعلق ہوتے ہیں۔ بلاشبہ یہ ہم کو نہیں پوجتے تھے{۶۳} کہا جائے گا اپنے داتائوں کو بلائوں تو ان سے دعا کریں گے مگر وہ دعا قبول نہیں کرسکیں اور عذاب دیکھیں گے تو کہیں گے کاش ہدایت قبول کرلی ہوتی{۶۴} اس دن ہم پوچھیں گے تم نے ہمارے رسولوں کو کیا جواب دیا تھا{۶۵} تو یہ ان کے حال سے غافل ہوں گے اور ایک دوسرے سے پوچھ نہیں سکیں گے{۶۶} مگر جس نے توبہ کرلی اور ایمان لایا اور اچھے کام کرنے لگا تو بیشک وہ فلاح پانے والوں میں ہوگا{۶۷} تمہارا پالنے والا(اللہ) جو چاہتا ہے بناتا ہے وہ صاحب اختیار ہے۔ مگر ان کے اختیار میںکیا ہے اللہ شریکوں(اولیا،وسیلوں ) سے پاک ہے اور ان سے بہت افضل و اعلیٰ ہے{۶۸} اور تمہارا پالنے والا(اللہ) جانتا ہے ان کے دلوں میں کیا ہے اور ظاہر کیا کرتے ہیں{۶۹} اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی پوجنے کے لائق نہیں اول و آخر اسی کی تسبیح ہوتی ہے۔ اسی کا حکم چلتا ہے، اس سے سب کو رجوع کرنا ہے{۷۰} کہو کہ دیکھو اگر وہ رات کو قیامت تک دراز کر دے تو اللہ کے سوا کون سا داتا روشنی دے سکتا ہے پھر تم سنتے کیوں نہیں{۷۱} اور اگر وہ قیامت تک دن رکھنا چاہے تو اللہ کے سوا کون ہے جو تم کو رات لا دے جس میں تم آرام کرسکو۔ تم دیکھتے کیوں نہیں{۷۲} یہ اس کی رحمت ہے کہ اس نے رات اور دن بنائے ہیں جن میں تم آرام کرتے ہو اور تلاشِ معاش کرتے ہوں تاکہ احسان ماننے والے بنو{۷۳} جس دن وہ بلائے گا اور کہے گا میرے وہ شریک کہاں ہیں جن پر تم کو بھروسہ تھا{۷۴} ہم ہر قوم کے گواہ (ولی، امام) بلائیں گے اور کہیں گے اپنی دلیلیں پیش کرو۔ تب وہ جان لیں گے کہ سچی بات(حدیث ) تو اللہ کی تھی۔ اور جو کچھ وہ گھڑتے تھے کام نہیں آئے گا{۷۵} اور قارون بھی موسیٰ کی قوم سے تھا اور ان کا باغی تھا ہم نے اس کو اتنے خزانے دئیے تھے کہ ان کی کنجیاں اس کے گھر کی ایک طاقتور جماعت اٹھاتی تھی۔ اس کی قوم کہتی زیادہ فخر نہیں کرو۔ اللہ فخر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا{۷۶} جو کچھ اللہ نے دیا ہے اس سے آخرت خرید لو اور دنیا میں جو کچھ موقع ملا ہے اسے نہیں بھلائو یعنی بھلائی کرلو جیسے اللہ نے تم سے بھلائی کی ہے اور قوم میں فساد نہیں ڈالو۔ بلاشبہ اللہ فساد ڈالنے والوں کو پسند نہیں کرتا{۷۷} کہتا ہے میں نے یہ سب اپنے علم سے حاصل کیا ہے اسے معلوم نہیں تھا کہ اللہ نے اس سے پہلے بہتوں کو جو اس سے زیادہ قوت اور جماعت رکھتے تھے ہلاک کر دیا تھا۔ اللہ گناہ گاروں سے پوچھ کر سزا نہیں دیتا{۷۸} ایک دن وہ بڑے ٹھاٹھ سے اپنی قوم کے سامنے آیا جو لوگ دنیا کے طالب تھے کہنے لگے جو کچھ قارون کو ملا ہے کاش ہمیں بھی ملتا۔ وہ بڑا خوش نصیب ہے{۷۹} مگر جن لوگوں کو علم دیا گیا تھا وہ کہنے لگے تم پر افسوس ہے اللہ کا ثواب جو نیکوں اور ایمانداروں کو ملے گا اس سے بہتر ہے اور وہ انہیں کو ملے گا جو ثابت قدم رہتے ہیں{۸۰} پھر ہم نے قارون اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا اس کے ملازموں میں سے کوئی مدد کو نہیں آسکا۔ اللہ کے سوا اس کی مدد کون کرسکتا تھا{۸۱} اور وہ لوگ جو اس کے مرتبے کی تمنا کرتے تھے صبح کو کہنے لگے لو دیکھو بیشک اللہ اپنے بندوں میں سے جس کا چاہے رزق بڑھا دیتا ہے اور جس کا چاہے کم کر دے۔ اگر اللہ کا کرم نہیں ہوتا تو ہم بھی دھنس جاتے۔ دیکھ لو اسی طرح نافرمانوں کو فلاح نہیں ملتی{۸۲} اور اسی طرح آخرت کا گھر ان کے لئے ہے جو ملک میں ظلم اور فساد پھیلانا پسند نہیں کرتے اور عاقبت کے عیش تو (متقی) گناہوں سے بچنے ولے لوگوں کے لئے ہیں{۸۳} تو جو نیکیاں لے کر آئے گا اسے اچھا بدلہ ملے گا اور جو بدی لے کر آیا اس کا بدلہ بھی برا ہوگا یعنی جیسا کام ویسا انعام{۸۴} بلاشبہ جس نے تم پر قرآن کو (پڑھنا) فرض کیا ہے تمہیں بھی جمع ہونے کی جگہ (میدانِ حشر میں) بلائے گا۔ کہو میرا پالنے والا (اللہ) جانتا ہے کہ کون ہدایت یاب آئے گا اور کون گمراہیاں لے کر آئے گا{۸۵} اور تم کو کب معلوم تھا کہ تم پر کتاب القا ہوگی۔ یہ تمہارے پالنے والے (اللہ) کی رحمت (مہربانی) ہے پس تم نافرمانوں کے پشت پناہ نہیں بننا{۸۶} مبادا وہ تم کو اللہ کی (حدیثیں) باتیں جو تم پر اُترتی ہیں پھیلانے (اشاعت) سے روک دیں تو اپنے پالنے والے(اللہ) سے دعا کرتے رہو۔ اور مشرک (اللہ کا بیٹا، وسیلہ بنانے والے) نہیں بن جانا{۸۷} اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے (مردہ یا زندہ) سے دعا نہیں مانگنا کیونکہ اللہ کے سوا کوئی مولا نہیں ہے۔ ہر چیز فنا ہونے والی ہے سوائے ذات باری کے اسی کا حکم چلتا ہے اور اس کے آگے تم کو حاضر ہونا ہے{۸۸}۔