Department of ...
Employment
Education
Help Depart
Medical
Ambulance Service
Activities
Marriage Bureau Management
SYED
TALIB ALI WELFARE TRUST
is distributing monthly ration/groceries,
household equipment, wheel chair etc. in special persons, orphaned
children and widows for last 7 year.
So please appeal to you, submit your donation in Trust Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.
اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔
الف، لام، میم{۱} لوگ سمجھتے ہیں صرف زبان سے کہہ کر ’’ہم ایمان لائے ہیں‘‘ چھوٹ جائیں گے اور ان کی آزمائش نہیں ہوگی{۲} اگلے لوگوں کو بھی آزمایا گیا تھا تاکہ اللہ جانچ لے کون سچا ہے اور کون جھوٹا{۳} گنہگار سمجھتے ہیں وہ ہمارے قابو میں نہیں آئیں گے وہ جو سوچتے ہیں برا ہے{۴} جو لوگ اللہ سے ملنے کی اُمید رکھتے ہیں جان لیں گے کہ وہ دن آنے والا ہے۔ وہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے{۵} جو جہاد (تبلیغ) کرتا ہے اپنی جان کیلئے کرتا ہے کیونکہ اللہ دنیا والوں کا محتاج نہیں{۶} جو ایمان لاتے اور اچھے کام کرتے ہیں ان کے گناہ بخشے جاتے ہیں۔ ان کے اعمال کا اچھا بدلہ ملے گا{۷} ہم نے انسان کو اپنے والدین سے اچھا سلوک کرنے کا حکم دیا ہے لیکن وہ چاہیں کہ تم ان کے ساتھ ان کے داتائوں کو پوجو جن کا تمہیں کوئی علم نہیں تو ان کی اطاعت نہیں کرو۔ تم سب کو ہمارے سامنے آنا ہے پھر جو کچھ تم کرتے رہے سنا دیا جائے گا{۸} جو لوگ ایمان لائیں گے اور اچھے کام کریں گے وہ صالحین (نیکوں) میں شمار ہوں گے{۹} بعض لوگ کہتے ہیں ہم اللہ پر ایمان لائے ہیں مگر اللہ کی راہ میں ذرا سی تکلیف پہنچتی ہے تو لوگوں کی شرارت کو اللہ کا عذاب بتاتے ہیں اور جب اللہ کی طرف سے کامرانی حاصل ہو تو کہتے ہیں یہ اس لئے ملی کہ ہم تمہارے ساتھ تھے۔ تو کیا اللہ دنیا والوں کی باتوں سے واقف نہیں{۱۰} بلکہ اللہ تو ان کو بھی جانچے گا جو سچے اہلِ ایمان ہیں{۱۱} بعض نافرمان مسلمانوں سے کہتے ہیں ہمارے طریقہ پر آجائو ہم تمہارے گناہ بھی اُٹھا لیں گے مگر وہ کسی دوسرے کے گناہ نہیں اُٹھا سکتے وہ جھوٹ بولتے ہیں{۱۲} کہ اپنے گناہوں کے ساتھ دوسروں کے گناہ بھی سمیٹ سکتے ہیں جو جھوٹ انہوں نے گھڑا ہے قیامت کے دن اس کے بھی جوابدہ ہوں گے{۱۳} اور ہم نے نوح کو اس کی قوم کا رسول بنایا۔ وہ ان میں پچاس کم ہزار سال رہا۔ پھر ان کو طوفان لے گیا۔ وہ ظالم لوگ تھے{۱۴} پھر اسے اور اس کی کشتی والے ساتھیوں کو بچالیا اور اس واقعہ کو اہلِ علم کے لئے ایک نشانی (یادگار) بنا دیا{۱۵} اور ابراہیم نے اپنی قوم سے کہا صرف اللہ کی بندگی کرو اور اسی سے ڈرو یہ تمہارے حق میں اچھا ہے اگر سمجھو تو{۱۶} تم اللہ کو چھوڑ کر بتوں اور بزرگوں کو پوجتے ہو ان کی جھوٹی کرامات گھڑتے ہو حالانکہ جن کو پوجتے ہو وہ تم کو رزق دینے کا اختیار نہیں رکھتے۔ تم اپنی روزی اللہ سے مانگو اور اسی کی بندگی کرو اس کا احسان مانو۔ تم کو اسی کے سامنے جانا ہے{۱۷} تم مجھے جھٹلاتے ہو تو اگلی قومیں بھی اپنے رسولوں کو جھٹلا چکی ہیں اور رسولوں کے ذمے تو صرف پیغام پہنچانا ہے{۱۸} کیا انہوں نے دیکھا ہے کہ اللہ نے پہلی بار مخلوق کو کیسے بنایا تھا۔ پھر اسے کیسے جاری رکھا اللہ کے لئے یہ کام آسان ہے{۱۹} ان سے کہو دنیا میں گھومیں اور دیکھیں اس نے کیسی کیسی مخلوق بنائیں ہیں۔ تو کیا وہی اللہ ان کو دوبارہ نہیں بناسکتا۔ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے{۲۰} وہ جسے چاہے گا (اسکے اعمال کے سبب )سزا دے گا اور جسے چاہے گا (اسکے اعمال کے سبب )رحم کر کے چھوڑ دے گا۔ مگر تمہیں اس کے سامنے جانا ہے{۲۱} تم اسے نہ زمین پر دھوکا دے سکتے ہو نہ آسمان پر اور اللہ کے سوا تمہارا مالک و مولیٰ کوئی نہیں{۲۲} جو لوگ اللہ کی باتوں (حدیثوں) اور اس کی ملاقات کا انکار کرتے ہیں وہ دراصل ہماری رحمت سے مایوس ہیں۔ ان کے لئے دردناک عذاب ہے{۲۳} تو اس کی قوم نے کیا جواب دیا، بولے اسے مار ڈالو یا جلا دو۔ مگر اللہ نے اسے آگ سے بچالیا۔ جو لوگ صاحبِ ایمان ہیں ان کے لئے اس میں نشانیاں ہیں{۲۴} ابراہیم نے صرف یہ کہا تھا کہ تم اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو اپنا داتا اور مولا بنا لیتے ہو۔ یہ دنیا کی زندگی میں تمہارے مودود (دوست) ہوسکتے ہیں مگر قیامت کے دن تم ایک دوسرے کا انکار کرو گے اور ایک دوسرے پر لعنت بھیجو گے مگر تمہارا ٹھکانہ جہنم ہوگا اور وہاں کوئی دستگیر نہیں ہوگا{۲۵} اور اس (ابراہیم) پر صرف لوط ایمان لائے اور کہا میں بھی یہاں سے اپنے پالنے والے(اللہ) کی خاطر ہجرت کرتا ہوں۔ وہی عزت و حکمت کا مالک ہے{۲۶} ابراہیم کو ہم نے اسحق اور یعقوب دئیے اور ان کو اولاد اور نبوت اور کتاب جاری کر دی۔ ان کو دنیا میں اچھا اجر دیا۔ اور آخرت میں بھی وہ نیک لوگوں کے ساتھ ہوں گے{۲۷} اور لوط کی سنو اس نے اپنی قوم سے کہا تم بے حیائی کے کام کرتے ہو تم سے پہلے دنیا میں کسی نے ایسا کام نہیں کیا ہوگا{۲۸} تم مردوں کو پکڑ لیتے ہو، مسافروں کی راہ کھوٹی کرتے ہو اور اپنی مجلسوں میں برے کام کرتے ہو۔ تو قوم نے کہا سچے ہو تو عذاب لے آئو{۲۹} لوط نے دعا کی اے پالنے والے (اللہ) ان فسادیوں کے مقابلے میں میری مدد فرما{۳۰} تو ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس خوشخبری لے کر گئے اور کہا ہم اس بستی کو تباہ کردیں گے۔ وہاں کے باشندے ظالم ہیں{۳۱} بولے وہاں تو لوط ہے کہا وہاں جو بھی ہے ہمیں معلوم ہے۔ ہم اس کو اور اس کے گھر والوں کو بچا لیں گے مگر اس کی بیوی پیچھے رہ جائے گی{۳۲} پھر جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس گئے تو وہ گھبرا گیا اور ان کی طرف سے فکرمند ہوگیا فرشتوں نے کہا نہ خوف کھائو نہ غمگین ہو۔ ہم تم کو اور تمہارے گھر والوں کو بچانے آئے ہیں مگر تمہاری بیوی پیچھے رہ جائے گی{۳۳} ہم اس بستی کے رہنے والوں پر آسمان سے اللہ کا غضب نازل کریں گے کیونکہ یہ بدکار ہیں{۳۴} پھر ہم نے اس بستی کو عقلمندوں کے لئے ایک نشانی بنا دیا{۳۵} اور مدین میں ان کے بھائی شعیب کو بھیجا انہوں نے کہا اے قوم اللہ کی بندگی کرو اور آخرت کے حساب سے ڈرو۔ اور ملک میں فساد پھیلاتے نہیں پھرو{۳۶} تو انہوں نے جھٹلا دیا۔ ان کو زلزلے نے دھر لیا وہ اپنے گھروں میں اوندھے ہوگئے{۳۷} عاد و ثمود کا حال ان کے کھنڈروں سے سنو۔ سرکشی، نافرمانی کرنے والے نے ان کے اعمال ان کو اچھے بتائے اور راستے سے بھٹکا دیا حالانکہ وہ اہلِ بصیرت (عقلمند) لوگ تھے{۳۸} اور قارون و فرعون اور ہامان کے پاس موسیٰ گئے اور واضح نشانیان (معجزے) لے گئے مگر وہ دنیا میں ایسے مست تھے گویا ان سے بڑھ کر کوئی تھا ہی نہیں{۳۹} ان سب کو ان کے گناہوںکی پاداش میں پکڑا گیا۔ ان میں سے کچھ پر پتھر برسائے گئے کچھ کو آندھی اور سیلاب لے گئے۔ کچھ کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور کچھ کو ڈُبا کر مار دیا۔ اور اللہ ایسا نہیں کہ ان پر ظلم کرتا وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے{۴۰} جو لوگ اللہ کو چھوڑ کر دوسروں کو اپنا اولیا بنا لیتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے جیسے مکڑی اپنا گھر (جالا) بناتی ہے اور اس میں کیا شک ہے کہ تمام گھروںمیں کمزور گھر مکڑی کا ہے۔ کاش یہ لوگ سمجھیں{۴۱} بیشک اللہ جانتا ہے کہ یہ اس کی جگہ کن سے دعائیں مانگتے ہیں مگر اللہ ہی عزت و دانائی دینے والا ہے{۴۲} یہ مثالیں لوگوں کو سمجھانے کے لئے ہیں مگر عقلمندوں کے سوا انہیں کون سمجھے گا{۴۳} اللہ نے آسمانوں اور زمین کو سچائی کے ساتھ بنایا۔ اس میں ایمان لانے والوں کے لئے نشانیاں ہیں{۴۴} اس کتاب (سورۃ) کے ذریعہ جو کچھ وحی کیا جاتا ہے پڑھتے رہو اور صلوٰۃ (اللہ کو یاد) کرتے رہو۔ بلاشبہ صلوٰۃ (اللہ کی یاد ہی) بے حیائی اور بری باتوں سے روکتی ہے اور اللہ کی یاد ہی بڑی چیز ہے۔ اور اللہ جانتا ہے تم کیا کرتے ہو{۴۵} اور تم اہلِ کتاب سے نہیں الجھو ان کو نرمی سے سمجھائو مگر وہ زیادتی کریں تو ان سے کہو جو کتاب ہم پر اُتری ہے اور جو کتابیں تم پر اُتری تھیں ہم ان سب پر ایمان رکھتے ہیں اور ہمارا اور تمہارا خدا ایک (اللہ) ہے اور ہم اسی کو تسلیم کرنے والے مسلم(اللہ کے فرمانبردار )ہیں{۴۶} اسی طرح جو کتاب تم پر اتری ہے چاہیے کہ اس پر وہ بھی ایمان لائیں جن کو پہلے کتابیںدی گئی ہیں جیسے کہ بہت سے ایمان لاچکے ہیں ہماری باتوں (حدیثوں) سے انکار وہی کریں گے جو نافرمان ہیں{۴۷} تم نے اس سے پہلے کوئی کتاب نہیں پڑھی تھی اور نہ تم اپنے دائیں ہاتھ سے لکھ سکتے ہو۔ ایسا ہوتا تو اہلِ باطل شک کرسکتے تھے{۴۸} یہ کھلی اور واضح باتیں (حدیثیں) تو علم جاننے والوں کے دلوں میں اُتر جاتی ہیں۔ پھر ان سے انکار کون کرے گا سوائے ظالموں کے{۴۹} کہتے ہیں اس کے پالنے والے(اللہ) نے اسے کوئی نشانی (معجزہ) کیوں نہیں دیا۔ کہو معجزے تو اللہ کے اختیار میں ہیں اور میں صرف ایک سمجھانے والا ہوں{۵۰} تو کیا ان کے لئے یہ کافی نہیں کہ ہم نے تم پر کتاب اتاری ہے جو ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہے اور اس میں ایمان لانے والوں کیلئے رحمت اور نصیحت ہے{۵۱} کہو میرے اور تمہارے درمیان اللہ کی گواہی کافی ہے جو جانتا ہے کہ آسمانوں میں کیا ہے اور زمین میں کیا ہے اور جو لوگ جھوٹ پر ایمان لاتے ہیں اور اللہ کی نافرمانی کرتے ہیں وہ نقصان اُٹھانے والے ہیں{۵۲} یہ لوگ عذاب کی جلدی کرتے ہیں اگر اس کا وقت مقرر نہیں ہوتا تو آچکا ہوتا۔ ہاں عذاب ضرور آئے گا اور ان کو خبر نہیں ہوگی{۵۳} یہ عذاب کی جلدی کرتے ہیں اور وہاں نافرمانوں کیلئے جہنم بھڑکائی جا رہی ہے{۵۴} جس دن ہمارا عذاب اوپر سے اور قدموں کے نیچے سے گھیرے گا کہا جائے گا جو کام تم کرتے تھے ان کا مزہ چکھو{۵۵} اے ایمان لانے والے بندو! ہماری زمین بہت وسیع ہے میری بندگی کرتے رہو (اس کے وارث بنو گے){۵۶} ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے اور ہمارے سامنے آنا ہے{۵۷} پس جو ایمان لائیں گے اور اچھے کام کریں گے ان کو جنت میں محل دئیے جائیں گے جن کے نیچے دریا بہتے ہوں گے وہاں ہمیشہ رہیں گے۔ کیسا اچھا بدلہ ہے اچھے کام کرنے والوں کا یعنی{۵۸} جو ثابت قدم رہیں گے اور اپنے پالنے والے(اللہ) پر بھروسہ (ایمان) رکھیں گے{۵۹} بہت سے جاندار ہیں جو اپنا زرق اُٹھائے نہیں پھرتے اللہ ہی ان کو روزی دیتا ہے اور تم کو بھی۔ وہ بڑا سننے اور جاننے والا ہے{۶۰} ان سے پوچھو آسمانوں اور زمین کو کس نے بنایا اور سورج اور چاند کو کس نے مامور کیا ہے۔ کہیں گے اللہ نے۔ پھر اللہ کو جھٹلاتے کیوں ہو{۶۱} اللہ اپنے بندوں میں سے جس کی چاہتا ہے (اسکی محنت و کوشش کے سبب ) روزی بڑھا دیتا ہے اور جس کی چاہتا ہے (اسکی سستی و غفلت کے سبب) گھٹا دیتا ہے۔ بلاشبہ اللہ ہر چیز سے واقف ہے{۶۲} ان سے پوچھو آسمان سے پانی کون برساتا ہے اور زمین کو اس کے مرنے کے بعد کون زندہ کرتا ہے توکہیں گے اللہ۔ کہو شکر ہے اللہ کا مگر ان میں اکثر بے عقل ہیں{۶۳} دنیا کی زندگی تو کھیل تماشہ ہے اور آخرت ہمیشہ کی زندگی ہے کاش یہ بھی جان لیں{۶۴} لوگ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو اللہ سے دعا کرتے ہیں سب شریکوں (اولیائ، وسیلوں) کو بھول کر۔ مگر جب سلامتی سے ساحل پر اُترتے ہیں تو (اللہ کے بجائے) انہی شریکوں (داتائوں) کی نذرونیاز دلاتے ہیں{۶۵} اس طرح ہماری ناشکری کرتے ہیں۔ ہمارے احسان اور نوازشیں بھلا دیتے ہیں۔ خیر ان کو جلد معلوم ہوجائے گا{۶۶} اور کیا دیکھتے نہیں ہو کہ ہم نے حرم کو امن کی جگہ قرار دیا ہے۔ مگر لوگ اس کے مضافات سے اغوا کئے جاتے ہیں تو کیا اس سے ان کا ایمان باطل نہیں ہوتا۔ کیا یہ اللہ کی ناشکری نہیں ہے{۶۷} اور اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ پر بہتان لگائے یا جب حق (سچائی) آجائے تو اسے جھٹلائے۔ تو کیا حق کا انکار کرنے والوں کا ٹھکانہ جہنم ٹھیک نہیں ہے؟{۶۸} جو لوگ ہمارے لئے جہاد (تبلیغ) کرتے ہیں ہم ان کو اپنے راستے دِکھاتے رہتے ہیں اور اللہ تو احسان کرنے والوں کے ساتھ ہے{۶۹}۔
٭٭٭٭٭