Department of ...
Employment
Education
Help Depart
Medical
Ambulance Service
Activities
Marriage Bureau Management
SYED
TALIB ALI WELFARE TRUST
is distributing monthly ration/groceries,
household equipment, wheel chair etc. in special persons, orphaned
children and widows for last 7 year.
So please appeal to you, submit your donation in Trust Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.
اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔
الف، لام، میم{۱} اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ زندہ اور قائم رہنے والا ہے{۲} اُس نے تم پر سچائی کے ساتھ یہ کتاب اُتاری ہے جو تصدیق کرتی ہے اُس کی جو تمہارے پاس ہے اور جو کچھ توریت و انجیل میں اُترا تھا{۳} پہلے لوگوں کی ہدایت کے لئے اب یہ فرقان (یعنی نافرمان اور مومن کو الگ کرنے والا کلام) اتارا ہے۔ تو جو لوگ اللہ کی باتیں (اللہ کی حدیث) کو ماننے سے انکار کرتے ہیں سخت عذاب میں ڈالے جائیں گے۔ اللہ سخت انتقام لینے والا ہے اور وہی عزت دینے والا ہے{۴} اللہ سے کوئی چیز چھپی نہیں ہے خواہ زمین میں یا آسمان میں ہو{۵} وہی رحم مادر میں تمہاری صورتیں بناتا ہے جیسی چاہتا ہے۔ اس کے سوا کوئی پوجنے کے لائق نہیں۔ وہ عزت و حکمت کا مالک ہے{۶} وہی تم پر یہ کتاب اُتارتا ہے جس میں (محکم آیات) پختہ دلیلیں ہیں جو اِس کتاب کی جان ہیں۔ دوسری (متشابہاتٌ) ملتی جلتی ہیں۔ تو جن لوگوں کے دلوں میں خیانت ہوتی ہے وہ (ما تشابہ) ’’نا ملی جلتی‘‘ آیتوں کی من مانی تاویلات شروع کر دیتے ہیں تاکہ اُس سے کوئی فتنہ کھڑا کرسکیں۔ حالانکہ اصل تاویلات تو اللہ ہی جانتا ہے۔ مگر جو صاحبِ علم و دانش ہیں کہہ دیتے ہیں کہ ہم سب پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہ سب ہمارے پالنے والے(اللہ) کی طرف سے ہے۔ اور نصیحت تو وہی قبول کرتے ہیں جو سمجھ رکھتے ہیں{۷} (پس دُعا کرو) اے مالک ہدایت دینے کے بعد ہمارے دلوں میں شک نہیں آنے دینا۔ ہمیں اپنی مہربانی و عنایت سے سرفراز فرما۔ تو ہی سب سے اچھا نوازنے والا ہے{۸} اے پالنے والے (اللہ) تو ہی اُس دن جس کے آنے میں کوئی شک نہیں انسانوں کو جمع کرے گا۔ بلاشبہ اللہ اپنا مقررہ وقت ٹالتا نہیں ہے{۹} اور جو لوگ حق کے نافرمان ہیں۔ اُن کو اُن کا مال اور اُن کی اولاد اللہ سے کسی معاملے میںنہیں بچا سکیں گے۔ وہ سب جہنم میں ڈالے جائیں گے{۱۰} جیسے آلِ فرعون اور اُن سے پہلے لوگوں کو جو ہماری نشانیوں کو جھٹلاتے تھے ہم نے ان کے گناہوں کے سبب پکڑ لیا۔ اللہ سخت سزا دینے والا بھی ہے{۱۱} کہہ دو منکر لوگوں سے تم جلد ہی مغلوب ہو کر جہنم کی طرف ہانکے جائو گے۔ اور وہ بری جگہ ہے{۱۲} تمہارے لئے ان دو گروہوں کی لڑائی میں بڑا سبق تھا۔ ایک گروہ اللہ کی راہ میں لڑتا تھا اور دوسرا اپنی نافرمانی کے لئے۔ اُن کو دشمن اپنی تعداد سے دوگنے دکھائی دے رہے تھے۔جو بھی اللہ کی تائید کرتا ہے اللہ اسکی مد دکر تا ہے ۔ اس میں دیکھنے والوں کے لئے عبرت ہے{۱۳} انسان کو دنیا کی خواہشات بھلی لگتی ہیں یعنی عورتیں اور بیٹے، چاندی سونا اور روپے کے ڈھیر، نشان لگے گھوڑے، موشی، کھیتی وغیرہ۔ مگر یہ سب دنیا کے فائدے ہیں اللہ کے پاس ان سے بہتر اسباب ہیں{۱۴} (اے پیغمبر ان سے) کہو میں تم کو ایسی چیز نہیں بتائوں جو اِن سے بہتر ہو اور وہ اُن کو ملے گی جو گناہوں سے بچتے ہیں یعنی جنت جس کے نیچے دریا بہتے ہوں گے اور وہاں ہمیشہ رہنا ہے۔ وہاں پاک بیویاں ہوں گی اور اللہ کی خوشنودی ہوگی۔ اور اللہ اپنے بندوں کو دیکھتا ہے{۱۵} وہ لوگ جو کہتے ہیں اے پالنے والے (اللہ) ہم ایمان لائے ہیں ہمارے گناہ بخش دے۔ اور ہم کو آگ کے عذاب سے بچا{۱۶} یہ وہ لوگ ہیں جو محنت کرتے، سچ بولتے، بندگی کرتے، خیرات دیتے اور راتوں کو مغفرت طلب کرتے ہیں{۱۷} اللہ گواہی دیتا ہے کہ اُس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے۔ اور اس کے فرشتے اور تمام ذی علم لوگ انصاف (یعنی اللہ کی گواہی) پر قائم ہیں۔ وہ بھی (یقین سے کہتے ہیں کہ) اللہ کے سوا کوئی (خدا) پوجنے کے لائق نہیں ہے۔ اللہ ہی عزت و حکمت کا دینے والا مالک ہے{۱۸} یقینا اللہ کے پاس دین سے مراد اسلام (اَن دیکھے مالک کے آگے سرجھکا دینا) ہے۔ اہلِ کتاب نے اس حقیقت سے واقف ہوجانے کے بعد اختلاف شروع کیا ہے وہ آپس کی ضد کی وجہ سے ہے۔ جو اللہ کی باتوں (حدیثوں) کا انکار کرے تو اللہ جلد حساب لینے والا ہے{۱۹} جو تم سے حجت کرے اس سے کہہ دو میں اور میرے ساتھی (اَسْلَمْتُ) اسلام قبول کرچکے ہیں (یعنی اللہ کے آگے سرجھکا چکے ہیں)۔ اہلِ کتاب اور دوسرے دیہاتیوں سے پوچھو (اَسْلَمْتُمْ) کیا تم سر نہیں جھکائو گے (یعنی تسلیم نہیں کروگے)۔ اگر تم سب (اَسْلَمُوْا) ایک اللہ کے آگے جھک جائو تو ہدایت پا جائو گے۔ اور نافرمانی کرو گے تو مجھ پر تو صرف سمجھانے کی ذمہ داری ہے۔ اور اللہ اپنے بندوں کو دیکھتا رہتا ہے{۲۰} جو لوگ اللہ کی آیتوں (حدیثوں) کا انکار کرتے ہیں۔ اور جو اللہ کے رسولوں کو ناحق قتل کرتے رہے۔ اور اُن کو بھی قتل کر ڈالتے جو انصاف پر قائم رہنے کا حکم دیتے ہیں۔ اُن کو سخت عذاب کی خوشخبری دیدو{۲۱} ان لوگوں کے اعمال ضائع ہوجائیں گے اور دنیا و آخرت میں ان کا کوئی مددگار نہیں ہوگا{۲۲} کیا تم نے اُن لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب دی گئی تھی۔ اُن کو اللہ کی کتاب (قرآن) کی طرف بلایا جائے کہ آئو ہم اللہ کی کتاب سے تمہارے مقدمات کا فیصلہ کریں تو ایک گروہ منہ پھیر لیتا ہے بلکہ یہ سب ہی اُسے ماننے والے نہیں ہیں{۲۳} یہ اس لئے کہ انہیں خوش فہمی ہے کہ جہنم کی آگ اُن کو نہیں چھوئے گی سوائے چند دن کے۔ انہیں اپنے دین پر جو گھڑ رکھا ہے ناز ہے{۲۴} مگر اُس دن کیا ہوگا جب ہم سب کو جمع کریں گے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ اور ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ دیں گے اور کسی پر ظلم نہیں کیا جائے گا{۲۵} تم کہا کرواے اللہ تو ہی اختیارات کا مالک ہے۔ توجوبھی اختیارات چاہتا ہے دیتا ہے اور جو بھی (اختیارات) چاہتاہے چھین لیتا ہے۔ (ہمارے اعمال کے سبب) تو جو بھی عزت چاہتا ہے دیتا ہے اور تو جوبھی ذلت چاہتا ہے دیتا ہے۔ تیرے ہی ہاتھ میں سب بھلائیاں ہیں۔ اور بے شک تو ہی ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے{۲۶} تو رات کو دن میں ڈالتا ہے اور دن کو رات میں۔ تو بے جان سے جاندار بناتا ہے اور جاندار سے بے جان۔ اور جسے چاہتا ہے (اسکی کوشش کے سبب) بے حساب روزی دیتا ہے{۲۷} اور اہلِ ایمان کو چاہیے کہ اپنے مومن بھائیوں کو چھوڑ کر نافرمانوں کو اولیاء (دوست) نہیں بنائیں۔ جو ایسا کرے گا اسے اللہ بھی چھوڑ دے گا۔ تم ان سے ڈرتے ہو تو ڈرتے رہو مگر اللہ اپنے غضب سے ڈراتا ہے۔ تمہیں اسی کے آگے جانا ہے{۲۸} اور کہو تم جو کچھ اپنے دلوں میں چھپاتے ہو یا ظاہر کرتے ہو اللہ جانتا ہے۔ اور وہ آسمانوں اور زمین کی تمام باتیں جانتا ہے۔ اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے{۲۹} جس دن انسان اپنی کی ہوئی نیکیاں دیکھے گا۔ اور برائیاں بھی دیکھے گا تو چاہے گا اُن سے دوری ہوجائے۔ اللہ تمہیں آگاہ کرتا ہے۔ اور اللہ اپنے بندوں پر نہایت مہربان ہے{۳۰} کہو کہ اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو۔ اللہ تم سے محبت کرے گا۔ تمہارے گناہ بخش دے گا۔ اللہ بڑا بخشنے والا ہے{۳۱} یعنی اللہ اور رسول کا کہا مانو۔ اگر نافرمانی کرو گے تو اللہ نافرمانوں کو پسند نہیں کرتا{۳۲} اللہ نے آدم، نوح، آلِ ابراہیم اور آلِ عمران کو اہلِ عالم میں منتخب فرمایا تھا{۳۳} اور ان کی اولاد میں سے کسی کو کسی کے بعد چنا۔ اور اللہ بڑا سننے اور جاننے والا ہے{۳۴} جب عمران کی بیوی نے کہا میرے پا لنے والے (اللہ) میں تیرے سے عہد کرتی ہوں کہ جو کچھ میرے پیٹ میں ہے اسے میں دنیا کے کاموں سے آزاد رکھوں گی۔ سو میری طرف سے قبول فرما۔ تو بڑا سننے اور جاننے والا ہے{۳۵} پھر جب وضع حمل ہوا تو بولی اے پالنے والے(اللہ) میرے بیٹی ہوئی ہے اور اللہ جانتا تھا کیا ہوگا۔ اور یہ کہ بیٹا اور بیٹی برابر نہیں ہوتے۔ بولی میں نے اس کا نام مریم رکھا ہے۔ اور میں اس کے اور اس کی اولاد کے لئے سرکشی، نافرمانی کرنے والے مردود سے تیری پناہ مانگتی ہوں{۳۶} تو اس کے پالنے والے(اللہ)نے پسندیدگی کے ساتھ اسے قبول کرلیا اور اسے ایک اچھے پودے کی طرح پروان چڑھایا اور زکریا کو اس کا کفیل بنایا۔ زکریا جب محراب میں جاتے تو اُس کے پاس کھانے کی چیزیں دیکھتے۔ ایک بار پوچھا اے مریم یہ تمہارے پاس کہاں سے آئیں۔ بولیں کہ اللہ کے پاس سے۔ بلاشبہ اللہ جو چاہتا ہے بے حساب دیتا ہے{۳۷} اسی طرح ایک بار زکریا نے اپنے پالنے والے(اللہ)سے دُعا کی۔ کہا اے پالنے والے(اللہ) مجھے اپنے پاس سے پاک اولاد دے۔ بلاشبہ تو دُعا قبول کرتا ہے{۳۸} ایک بار وہ محراب میں کھڑے صلات (دعا) کر رہے تھے تو فرشتے نے آواز دی کہ اللہ تمہیں یحییٰ کی خوشخبری دیتا ہے۔ وہ اللہ کے احکامات کی تصدیق کرے گا اور (سید) سردار ہوگا۔ مگر عورتوں سے رغبت نہیں رکھے گا اور نبی (یعنی) نیکوکاروں میں ہوگا{۳۹} بولے میرا پالنے والا (اللہ)مجھے بیٹا کیسے دے گا۔ میں بوڑھا ہوچکا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے۔ فرمایا اسی طرح ہوگا۔ اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے{۴۰} کہامیرے پالنے والے(اللہ سے کہو)مجھے کوئی نشانی دے۔ فرمایا تمہاری نشانی یہ ہے کہ تم تین دن تک کسی سے بات نہیں کرسکو گے سوائے اشاروں کے۔ پس اللہ کو خوب یاد کرتے رہو اور صبح و شام اُس کے نام کی تسبیح کرتے رہنا{۴۱} پھر فرشتوں نے مریم سے کہا اللہ نے تمہیں چن لیا ہے اور پاک بنایا ہے اور تم کو دنیا کی تمام عورتوں سے چن کر نکالا ہے{۴۲} تم اپنے پالنے والے(اللہ)کی بندگی کرو اور سجدے اور رکوع کرو رکوع کرنے والوں کے ساتھ{۴۳} (اے محمد ﷺ) یہ غیب کی باتیں ہیں جو تم پر وحی کی جاتی ہیں۔ جب وہ قلم ڈال کر مریم کی کفالت کا قرعہ نکال رہے تھے تو تم ان کے پاس موجود نہیں تھے۔ اور نہ اس وقت ان کے پاس تھے جب وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے{۴۴} پھر فرشتوں نے کہا اے مریم اللہ تمہیں اس بات کی خوشخبری دیتا ہے کہ اس (بیٹے) کا نام مسیح رکھنا۔ مگر وہ عیسیٰ ابن مریم کے نام سے دنیا و آخرت میں مشہور ہوگا{۴۵} وہ لوگوں سے گہوارے میں باتیں کرے گا اور بڑا ہو کر نیکوکاروں میں ہوگا{۴۶} بولیں اے پالنے والے (اللہ) میرے یہاں بیٹا کیسے ہوگا۔ جبکہ مجھے کسی بشر نے چھوا نہیںہے۔ فرمایااسی طرح (کسی بشرکے چھوئے بغیر)ہوگا۔ اللہ جو چاہتا ہے بناتا ہے۔ وہ کچھ کرنا چاہتا ہے تو کہتا ہے کُن (ہوجا) اور وہ ہوجاتا ہے{۴۷} اللہ اُسے کتاب و حکمت کی باتیں سکھائے گا یعنی توریت و انجیل سکھائے گا{۴۸} وہ بنی اسرائیل کے پاس رسول بن کر جائے گا کہ میں تمہارے پالنے والے(اللہ)کی نشانیاں لے کر آیا ہوں۔ میں مٹی سے پرندے بنا کر اُن میں پھونکوں گا تو وہ اللہ کے حکم سے اُڑنے لگیں گے۔ میں اندھوں اور برص کے مریضوں کو تندرست کروں گا اور اللہ کے حکم سے مردے زندہ کروں گا اور تم جو کچھ کھا کر آئو گے اور جو اپنے گھر میں چھوڑ آئو گے بتائوں گا۔ بلاشبہ ان میں تمہارے لئے نشانیاں ہیں اگر تم ایمان رکھتے ہو{۴۹} اور تمہارے پاس جو توریت ہے اُس کی تصدیق کرتا ہوں اور تم پر بعض چیزیں حرام تھیں اُن کو حلال کرتا ہوں۔ میں تمہارے پالنے والے(اللہ)کی نشانیاں لے کر آیا ہوں۔ پس اللہ سے ڈرتے رہو اور (وَاَطِیْعُوْنَ) میر اکہا مانو{۵۰} بلاشبہ اللہ میرا پالنے والاہے اور تمہارا بھی۔ تو اُسی کی بندگی کرو یہی سیدھا راستہ ہے{۵۱} پھر جب عیسیٰ نے اُن میں نافرمانی دیکھی تو کہا اللہ کے واسطے میرا مددگار کون ہوتا ہے۔ تو حواریوں نے کہا ہم اللہ کے نام پر تمہارے مددگار ہیں۔ ہم اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور آپ گواہ رہیں کہ ہم مسلم (اللہ کو تسلیم کرنے والے) ہیں{۵۲} اے مالک ہم ایمان لاتے ہیں اُس پر جو تو نے اُتارا ہے اور تیرے رسول کی پیروی کرتے ہیں۔ پس ہمارا نام شہادت دینے والوں میں لکھ لے{۵۳} پھر وہ (یہودی) ایک چال چلے اور اللہ نے اپنی تدبیر کی۔ اور اللہ بہترین تدابیر جانتا ہے{۵۴} تب اللہ نے کہا اے عیسیٰ اب میں تجھے (مُتَوَفِّیْکَ) وفات دیتا ہوں اور تجھے اپنی طرف (وَرَافِعُکَ) اٹھا لیتا ہوں۔ تجھے نافرمانوں (یہودیوں) کے الزامات سے پاک (باعزت) کروا دوں گا اور تیرے ماننے والوں (نصاریٰ) کو اُن نافرمانوں (یہود) پر قیامت تک غالب رکھوں گا۔ سب میرے سامنے آئو گے تو تمہارے اختلافات کا فیصلہ کردوں گا{۵۵} اور جو لوگ تمہارا انکار کریں گے اُن کو دنیا و آخرت میں سخت عذاب دوں گا اور اُن کا کوئی مددگار نہیں ہوگا{۵۶} اور جو ایمان لائیں گے اور اچھے کام کریں گے ان کو پورا بدلہ دیا جائے گا۔ اللہ ظالموں سے محبت نہیں رکھتا{۵۷} اور اب وہی حکمت و نصیحت کی باتیں (حدیثیں) تم کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں{۵۸} اللہ کے نزدیک عیسیٰ کی مثال ایسی ہے جیسے آدم کی، اُس کو (بغیر ماں، باپ کے) مٹی سے بنایا تھا اور کہا تھا کُن (ہوجا) تو وہ بن گیا{۵۹} یہ تمہارے پالنے والے(اللہ)کی سچائیاں ہیں پس شک کرنے والوں میں سے نہیں ہونا{۶۰} پھر بھی تم سے کوئی اس معاملے میں حجت کرے تو تمہارے پاس علم آچکا ہے۔ کہو آئو ہم اپنے بیٹوں کو بلائیں اور تم اپنے بیٹوں کو بلائو۔ ہم اپنی عورتوں کو بلائیں اور تم اپنی عورتوں کو بلائو۔ اور ہم خود آئیں اور تم خود بھی آجائو۔ پھر ہم دعا کریں کہ اللہ جھوٹ بولنے والوں پر لعنت بھیجے{۶۱} بلاشبہ یہ سب باتیں سچی ہیں اور ہمارا پالنے والا اللہ کے سوا کوئی نہیں۔ اور اللہ ہی عزت و حکمت کا مالک ہے{۶۲} پھر جو نافرمانی کرے تو اللہ فساد کرنے والوں کو پہچانتا ہے{۶۳} کہو اے اہل کتاب آئو ہم اُن باتوں پر اتفاق کرلیں جو ہم میں اور تم میں مشترک (یکساں) ہیں کہ ہم اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں کریں گے۔ اللہ کا کسی کو شریک (بیٹا، وسیلہ) نہیںبنائیں گے اور ہم میں سے کوئی اللہ کے سوا کسی کو اپنا پالنے والا نہیں مانے گا۔ پھر اگر وہ نہیں مانیں تو کہو کہ گواہ رہیں کہ ہم سچے مسلم (اللہ کو تسلیم کرنے والے) ہیں{۶۴} اے اہلِ کتاب تم ابراہیم کے بارے میں کیوں حجت کرتے ہو۔ توریت و انجیل تو اُن کے بعد نازل ہوئی ہیں۔ کیا سمجھتے نہیں{۶۵} تم کیسے لوگ ہو جو ایسی باتوں میں بھی جھگڑتے ہو جن کے بارے میں کچھ جانتے ہو۔ اور ایسی باتوں میں بھی جن کو نہیں جانتے۔ یہ باتیں اللہ بہتر جانتا ہے تم نہیں جانتے{۶۶} ابراہیم نہ یہودی تھے نہ عیسائی۔ وہ سیدھے سادے مسلم (اللہ کے آگے سرجھکانے والے) تھے اور وہ مشرک (اللہ کا بیٹا، وسیلہ بنانے والے) نہیں تھے{۶۷} بے شک سب انسانوں میں بہتر ابراہیم اور یہ نبی اور ایمان لانے والے (صحابہ) ہیں جو لوگوں کی پیروی نہیں کرتے (بلکہ ایک اللہ کے آگے سر جھکاتے ہیں) اور اہلِ ایمان کا ولی تو صرف اللہ ہے{۶۸} اہلِ کتاب کے بعض فریق چاہتے ہیں کہ تمہیں بہکا دیں۔ مگر وہ سوائے اپنے کسے بہکا سکتے ہیں۔ مگر سمجھتے نہیں{۶۹} اے اہلِ کتاب تم اللہ کے کلام (اللہ کی حدیث) کا انکار کیسے کرتے ہو حالانکہ تم اس پر گواہ ہو{۷۰} اے علماء اہل کتاب تم سچ کو جھوٹ کے ساتھ کیوں ملاتے ہو اور سچ کو کیوں چھپاتے ہو جبکہ سب کچھ جانتے ہو{۷۱} اُن کا ایک گروہ کہتا ہے کہ اہلِ ایمان پر جو کچھ اُترتا ہے۔ اُس پر دن کو ایمان لے آیا کرو اور شام کو منکر ہوجائو۔ شاید کبھی یہ بھی ہم سے آملیں{۷۲} اور کہتے ہیں اپنے مذہب کے سوا کسی رسول پر ایمان نہیں لائو۔ اُن سے کہو ہدایت دینے والا تو اللہ ہے۔ اُس نے جو کچھ تم کو دیا ہے وہ کسی اور کو بھی دے سکتا ہے۔ تو کیا تم اپنے پالنے والے(اللہ)سے جھگڑا کرو گے۔ اُن سے کہو فضل(روزی) تو اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ وہ جسے چاہتا ہے (اسکی کوشش کے بدلے روزی) دیتا ہے اور اللہ کا علم وسیع ہے{۷۳} وہ جسے چاہتا ہے اپنی مہربانی کے لئے چن لیتا ہے۔ اور اللہ بڑا فضل کرنے والا ہے{۷۴} اہلِ کتاب میں بعض ایسے ہیں کہ اُن کے پاس سونے چاندی کی تھیلیاں رکھا دو تو امانت واپس کردیں گے۔ اور بعض ایسے کہ ایک دینار (اشرفی) امانت رکھائو تو واپس نہیں کریں گے جب تک سر پر کھڑے نہیں ہوجائو۔ اور اُن میں ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ جاہلوں کا مال کھا جانے پر ہم سے کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوگی۔ یہ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں حالانکہ جانتے ہیں{۷۵} جو اپنے وعدوں کا پکا ہے اور اللہ سے ڈرتا ہے تو اللہ ایسے متقی (گناہوں سے بچنے والے) لوگوں کو پسند کرتا ہے{۷۶} بلاشبہ جو لوگ اپنے عہد اور اپنی قسمیں تھوڑے سے دنیاوی فائدے کے لئے بیچ ڈالتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جن کے لئے آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ اللہ اُن سے بات (کلام) نہیں کرے گا۔ اُن کی طرف نہیں دیکھے گا۔ اُن کو پاک نہیں کرے گا۔ اور اُن کے لئے سخت عذاب ہے{۷۷} اُن میں بعض ایسے ہیں جو زبانیں گھما کر پڑھتے ہیں تاکہ تم سمجھو کہ کتاب سے پڑھ رہے ہیں۔ اور کہتے ہیں یہ اللہ کا کلام ہے حالانکہ وہ اللہ کا کلام نہیں ہوتا۔ یہ اللہ پر جھوٹ لگاتے ہیں اور جان بوجھ کر ایسا کرتے ہیں{۷۸} انسان کو زیب نہیں دیتا کہ اللہ اُسے کتاب و حکمت اور نبوت دے۔ اور وہ لوگوں سے کہے کہ تم اللہ کو چھوڑ کر میری بندگی کرو۔ اللہ کہتا ہے تم سب ربانی بن جائو کہ سب ہی کتابیں پڑھتے اور پڑھاتے ہو{۷۹} اور وہ ہرگز یہ حکم نہیں دے گا کہ تم فرشتوں یا رسولوں کو اپنا پالنے والا بنالو۔ وہ تمہیں شرک (بیٹا، وسیلہ بنانے) کا حکم کیسے دے سکتا ہے۔ جبکہ تم اللہ کو تسلیم کرتے ہو(یعنی مسلم ہو){۸۰} اللہ نے اپنے رسولوں سے عہد لیا تھا کہ میں تمہیں کتاب و حکمت (دانائی) دوں گا۔ تو جب تمہارے پاس وحی لانے والا (نبی) آئے اور وہ تمہاری کتاب کی بھی تصدیق کرے تو اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا۔ اور پوچھا تھا کہ کیا تم اقرار کرتے ہو اور مجھے اپنا ضامن بناتے ہو تو بولے ہم اقرار کرتے ہیں۔ حکم ہوا کہ شہادت (گواہی) دو اور میں تمہارے ساتھ شہادت (گواہی) دیتا ہوں{۸۱} اس کے بعد اگر کوئی اُس سے روگردانی کرے تو وہ فاسقوں (جھوٹوں) میں ہوگا{۸۲} تو کیا یہ اللہ کے دین (سر تسلیم خم کرنے) کے سوا کسی اور دین کے طالب ہیں۔ حالانکہ اللہ کو (اَسْلَمَ) تسلیم کرنے والی تو آسمانوں اور زمین کی تمام مخلوق ہے۔ جو خوشی یا ناخوشی سے اُسی کی طرف رجوع کرتی ہے{۸۳} کہو ہم اللہ پر ایمان (یقین) رکھتے ہیں اور اُس پر بھی جو ہم پر (قرآن) نازل ہوا ہے۔ اور جو ابراہیم و اسمٰعیل و اسحق و یعقوب اور اُس کے نواسوں اور موسیٰ اور عیسیٰ اور اللہ کے دوسرے رسولوں پر اُترا تھا۔ اور اُن میں کوئی فرق نہیں کرتے۔ ہم اُسی اللہ کو تسلیم کرنے والے (مسلمین) ہیں{۸۴} اور جو اس دین اسلام (اَن دیکھے مالک کے آگے سر جھکانے) کے سوا کسی اور دین کی خواہش کرے گا وہ (اللہ کے حضور) قابلِ قبول نہیں ہوگا اور وہ آخرت میں نقصان اُٹھانے والا ہوگا{۸۵} اور اللہ ایسے لوگوں کو کیسے ہدایت دے سکتا ہے جو یقین کرنے کے بعد انکار کریں جبکہ یہ شہادت (گواہی) دے چکے ہیں کہ رسول سچے ہیں اور سچی دلیلیں لے کر آئے ہیں۔ اور اللہ ظالم (جاہل) قوم کو ہدایت نہیں دیتا{۸۶} اب ان کی سزا یہ ہے کہ ان پر اللہ کی، اُس کے فرشتوں کی اور تمام انسانوں کی لعنت ہو{۸۷} اور یہ اُس میں گرفتار رہیں۔ پھر ان سے نہ تو عذاب ہلکا ہوگا نہ مہلت دی جائے گی{۸۸} ہاں جو توبہ کرلیں اور اس کے بعد سدھر جائیں تو اللہ بخشنے والا رحیم ہے{۸۹} جو لوگ ایمان لانے کے بعد نافرمانی کریں گے اور نافرمانی میں بڑھتے جائیں گئے تو اُن کی توبہ ہرگز قبول نہیں ہوگی اور وہ گمراہ سمجھے جائیں گے{۹۰} جو لوگ نافرمانی کر کے اُسی نافرمانی کی حالت میں مریں گے۔ اُن سے زمین بھر سونا بھی فدیہ میں قبول نہیںکیا جائے گا۔ اُن کو سخت عذاب ہوگا اور اُن کا کوئی مددگار نہیں ہوگا{۹۱} اور تم لوگ گناہوں سے نہیں بچ سکتے جب تک ایسی چیز نہیں دے ڈالو جس سے محبت کرتے ہو۔ اور تم جو کچھ دیتے ہو اللہ جانتا ہے{۹۲} توریت کے آنے سے پہلے تمام کھانے بنی اسرائیل پر حلال تھے سوائے اُن کے جن کو انہوں نے خود حرام کرلیا تھا۔ اُن سے کہو اپنی توریت لائو اور پڑھو اگر سچے ہو{۹۳} اُس کے بعد بھی جو اللہ پر جھوٹ لگائے وہی ظالم ہے{۹۴} کہو اللہ تصدیق کرتا ہے کہ امام ابراہیم ایک (اللہ کے آگے سر جھکانے والے) مذہب کی پیروی کرتے تھے اور وہ مشرکوں اللہ کا بیٹا، وسیلہ بنانے والوں) میں سے نہیں تھے{۹۵} بلاشبہ سب سے پہلا گھر جو نوعِ انسان کی عبادت کے لئے بنا وہ مکہ میں ہے۔ وہاں برکت ہے اور وہ ساری دنیا کی ہدایت کا مرکز ہے{۹۶} اُس میں واضح نشانیاں ہیں جن میں سے ایک مقامِ ابراہیم بھی ہے۔ وہاں جو داخل ہوجائے اُسے امان ہے۔ اس لئے اللہ کی طرف سے لوگوں پر اس گھر (کعبہ) کی زیارت فرض ہے۔ پس جو صاحبِ حیثیت ہو وہاں جائے۔ اور جو انکار کرے تو اللہ اہلِ دنیا کا محتاج نہیں ہے{۹۷} اِن سے کہو اے اہلِ کتاب تم اللہ کی باتوں (حدیثوں) کا انکار کیوں کرتے ہو جب جانتے ہو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ دیکھتا ہے{۹۸} اور کہو اے اہل کتاب تم ایمان لانے والوں کو اللہ کی راہ سے کیوں روکتے ہو۔ کیا اُن کو گمراہ کرنا ہے حالانکہ تم اُن پر گواہ ہو۔ اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہیں ہے{۹۹} اے ایمان لانے والو! اگر تم اہلِ کتاب کے کسی فریق کی باتوں میں آگئے تو وہ تمہیں ایمان سے محروم کر کے نافرمان بنالیں گے{۱۰۰} اور تم کیسے نافرمان بن سکتے ہو جبکہ تم کو اللہ کی باتیں (حدیثیں) پڑھ پڑھ کر سنائی جاتی ہیں اور تم میں اللہ کے رسول موجود ہیں جو اللہ کی رسی (قرآن) تھام لیتا ہے (اس پر عمل کرتا ہے) وہ سیدھا راستہ پاجاتا ہے{۱۰۱} اے ایمان لانے والو! اللہ سے محبت کرو ایسی محبت کرو کہ جب مرو تو مسلمان (اللہ کے فرمانبردار) ہی مرنا{۱۰۲} پس اللہ کی رسی (قرآن) کو سب مل کر تھامے رہو (اس پر عمل کرتے رہو)اور تم الگ الگ (فرقہ، جماعت) مت بنائو اور اللہ کے احسانات کو یاد کرتے رہو۔ جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے اُس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی۔ تم اُس کے فضل سے آپس میں بھائی بھائی ہوگئے۔ تم آگ کے گڑھے کے کنارے کھڑے تھے اُس نے تمہیں بچالیا۔ اللہ اپنی باتیں (حدیثیں) اسی طرح سمجھاتا ہے تاکہ تم ہدایت پاجائو{۱۰۳} اللہ نے تمہیں ایسی امت بنایا ہے جو لوگوں کو بھلائی کی طرف بلاتی ہے اور اچھے کام کرنے کا حکم دیتی ہے برے کاموں سے روکتی ہے۔ یہی لوگ فلاح (خوشحالی) حاصل کرنے والے ہیں{۱۰۴} اور تم بھی اُن جیسے نہیں ہوجانا جو الگ الگ (فرقہ، جماعت) میں بٹ گئے اور واضح احکام کے باوجود آپس میں اختلاف کر بیٹھے۔ اُن پر سخت عذاب ہوگا{۱۰۵} جس دن بہت سے چہرے روشن ہوں گے۔ اور بہت سے چہرے سیاہ ہوں گے تو جن کے چہرے سیاہ ہوں گے اُن سے پوچھا جائے گا کیا تم نے یقین کرنے کے بعد انکار کیا تھا تو آج اپنے اُس انکار کا مزہ چکھو{۱۰۶} جن کے چہرے روشن ہوں گے وہ اللہ کی رحمت میں ہوں گے اور ہمیشہ اسی میں رہیں گے{۱۰۷} یہ اللہ کی باتیں (حدیثیں) ہیں جو سچائی کے ساتھ پڑھ کر سنائی جاتی ہیں اور اللہ دنیا والوں پر ظلم نہیں کرنا چاہتا{۱۰۸} آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ کا ہے اور سب معاملات (کام) تو اللہ ہی بناتا ہے{۱۰۹} تم ایک اچھی اُمت ہو۔ تم کو اقوامِ عالم میں سے چنا گیا ہے تاکہ اہلِ عالم کو اچھے کاموں کا حکم دو۔ برے کاموں سے روکو اور اللہ پر ایمان لائو۔ اگر اہلِ کتاب بھی ایمان لے آئیں تو یہ اُن کے حق میں اچھا ہو۔ اُن میں بھی بہت سے اہلِ ایمان ہیں مگر اکثریت فاسقوں (بدکرداروں) کی ہے{۱۱۰} اور یہ (یہودی) تم کو نقصان نہیں پہنچا سکتے مگر دل آزاری کرتے ہیں۔ یہ تم سے لڑیں گے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے اور کسی کو اپنا دستگیر نہیں پائیں گے{۱۱۱} اسی وجہ سے وہ جہاں بھی ہیں اُن پر ذلت مسلط ہے۔ ان کے لئے اچھا ہے کہ اللہ کی رسی تھام لیں اور اسلامی اخوت (بھائی چارے) کی پناہ میں آجائیں۔ ورنہ اللہ کے غضب میں آجائیں گے اور اُن پر مسکنت (کسمپرسی) چھائی رہے گی۔ یہ اس لئے کہ یہ اللہ کے کلام (یعنی اللہ کی حدیثوں) کا انکار کرتے ہیں۔ یہ رسولوں کو ناحق قتل کرتے رہے۔ یہ نافرمان و قانون شکن لوگ ہیں{۱۱۲} مگر سب ایک جیسے نہیں ہوتے۔ اہلِ کتاب میں بھی کچھ لوگ اللہ کے دین پر ہیں۔ وہ اللہ کا کلام (یعنی اللہ کی حدیثیں) دن رات پڑھتے ہیں اور سجدے کرتے ہیں{۱۱۳} اور اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں۔ اچھے کام کرتے ہیں۔ برائیوں سے روکتے ہیں اور بھلائیوں میں آگے آگے رہتے ہیں۔ وہ نیک اور صالح لوگ ہیں{۱۱۴} وہ جو نیکیاں کرتے ہیں اُن کی ناقدری نہیں کی جائے گی۔ اللہ متقی (گناہوں سے بچنے والے) لوگوں کو جانتا ہے{۱۱۵} لیکن جو نافرمان ہیں اُن کا مال اور اُن کی اولاد اللہ کے سامنے کام نہیں آئے گی۔ وہ جہنمی لوگ ہیں اور اسی میں رہیں گے{۱۱۶} دنیا کی زندگی میں یہ لوگ جو خیرات کرتے ہیں اس کی مثال ہوا کی سی ہے جس میں پالا (تیز سردی) ہو کہ ظالموں کے کھیتوں پر چلے تو سب کچھ برباد کر جائے۔ اللہ اُن پر ظلم نہیں کرتا وہ خود اپنے نفسوں پر ظلم کرتے ہیں{۱۱۷} اے ایمان لانے والو! اپنے لوگوں کے سوا کسی کو اپنا رازداں نہیں بنائو۔ یہ تمہارے بدخواہ ہیں تمہیں نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ ان کا بغض اُن کے چہروں سے ظاہر ہوجاتا ہے۔ اور جو کچھ وہ چھپاتے ہیں وہ اور بھی زیادہ (خطرناک) ہے۔ ہم نے تم کو اصل بات بتادی ہے سمجھ جائو اگر سمجھ رکھتے ہو{۱۱۸} مگر تم کیسے سادہ دل لوگ ہو اُن سے محبت رکھتے ہو۔ جو نہ تم سے محبت رکھتے ہیں نہ تمہاری کتاب پر ایمان لاتے ہیں۔ وہ تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ہیں اور جب جاتے ہیں تو غصہ سے اپنی انگلیاں چباتے ہیں۔ اُن سے کہو اپنے غصہ میں جلتے رہو اللہ تمہارے دلوں کا حال جانتا ہے{۱۱۹} تم کو خوش حالی میسر آجائے تو اُن کو دکھ ہوتا ہے اور کوئی مصیبت آجائے تو خوشیاں مناتے ہیں۔ تم ثابت قدم رہو اور گناہوں سے بچتے رہو۔ اُن کی مکاریوں سے تمہیں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ اللہ ان کی حرکتوں پر نظر رکھتا ہے{۱۲۰} اور جب تم صبح کے وقت نکل کر اہلِ ایمان کو میدانِ جنگ میں متعین کر رہے تھے۔ اللہ سنتا اور دیکھتا ہے{۱۲۱} تو دو گروہ تم میں سے ہمت ہار بیٹھے لیکن اللہ اُن کا ولی تھا۔ اور اہلِ ایمان کو اللہ پر توکل کرنا چاہیے{۱۲۲} یقینا جنگ بدر میں اللہ نے تمہاری مدد کی جب تم بے سر و سامان تھے۔ تو اللہ سے ڈرتے رہو اور صرف اسی کا احسان مانتے رہو{۱۲۳} اور جب تم مومنوں سے کہہ رہے تھے کیا تمہارے لئے یہ کافی نہیں کہ تمہارا پالنے والا(اللہ) تین ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد کرے{۱۲۴} تو پھر ثابت قدم رہو اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ اگر نافرمانوں نے پھر ایسا شدید حملہ کیا تو اللہ پانچ ہزار نشانے باز فرشتوں سے تمہاری مدد کرے گا{۱۲۵} اللہ نے یہ مدد اس لئے کی کہ تمہیں خوشخبری ہو اور تمہارے دل مطمئن ہوجائیں۔ اور اللہ کے سوا کون مدد کرسکتا ہے وہی عظمت و حکمت کا مالک ہے{۱۲۶} مقصد یہ تھا کہ نافرمانوں کا ایک حصہ کٹ جائے اور وہ رسوا و نامراد ہو کر بھاگ جائیں{۱۲۷} اب تمہاری ذمہ داری ختم ہوگئی اللہ چاہے۔ تو اُن کی توبہ قبول کرے یا اُن کو عذب دے کہ وہی ظالم تھے{۱۲۸} آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ کا ہے۔ وہ جسے چاہتا ہے (اسکے اعمال کے سبب) بخشتا ہے اور جسے چاہتا ہے (اسکے اعمال کے سبب) سزا دیتا ہے۔ اللہ بڑا بخشنے والا رحیم ہے{۱۲۹} اے ایمان لانے والو! دوگنا اور چوگنا ہونے والا (مہاجنی) سود نہیں کھائو اور اللہ سے ڈرو تاکہ فلاح پائو{۱۳۰} اور اُس آگ سے ڈرو جو نافرمانوں کے لئے تیار کی گئی ہے{۱۳۱} اللہ اور اس کے رسول کا کہا مانو تاکہ تم پر رحم کیا جائے{۱۳۲} اور اپنے پالنے والے(اللہ)سے مغفرت اور جنت طلب کیا کرو۔ جو آسمان اور زمین پر چھائی ہوئی ہے۔ وہ گناہوں سے بچنے والے کو ملے گی{۱۳۳} جو لوگ تنگی و آسودگی میں اپنا مال اللہ کے لئے خرچ کرتے ہیں۔ اپنے غصے کو قابو میں رکھتے ہیں۔ لوگوں کی خطائیں معاف کرتے ہیں۔ تو اللہ ایسے اچھے کام کرنے والوں سے محبت کرتا ہے{۱۳۴} اور جو لوگ کوئی گناہ یا ظلم کر بیٹھتے ہیں پھر اللہ کو یاد کر کے معافی مانگ لیتے ہیں کہ اللہ کے سوا گناہوں کو بخشنے والا کوئی نہیں ہے اور جان بوجھ کر اپنی حرکتوں پر اڑے نہیں رہتے{۱۳۵} اُن کے لئے اللہ کے پاس بخشش اور جنت ہے جس کے نیچے دریا بہتے ہوں گے۔ جن میں ہمیشہ رہنا ہے۔ اور اچھے کام کرنے والوں کا اجر بھی اچھا ہونا چاہیے{۱۳۶} جو لوگ تم سے پہلے گزر گئے ان کے لئے بھی ہمارا یہی قانون تھا۔ پس دنیا کی سیر کرو اور دیکھو جھٹلانے والوں کا حشر کیا ہوا{۱۳۷} اور یہ قرآن تو ساری انسانیت کی رہنمائی کے لئے ہے۔ متقی (گناہوں سے بچنے والوں) کے لئے اس میں ہدایت اور نصیحت ہے{۱۳۸} پس نہ پست ہمت ہو نہ غمگین تم ہی غالب رہو گے اگر صاحبِ ایمان رہے{۱۳۹} اگر تمہیں زخم لگا ہے تو تمہاری قوم (قریش) کو بھی ویسا ہی زخم لگ چکا ہے اور یہی گردش زمانہ ہے جسے ہم انسانوں میں الٹتے پلٹتے رہتے ہیں تاکہ اللہ ایمان لانے والوں کو جانچ لے اور تم کو اُن پر گواہ بنائے۔ اور اللہ ظلم کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا{۱۴۰} اللہ چاہتا ہے کہ اہلِ ایمان کا ایمان جانچے اور نافرمانوں کا غرور خاک میں ملا دے{۱۴۱} اور تم سمجھتے ہو جنت میں یوں ہی داخل ہوجائو گے۔ تو اللہ دیکھے گا کہ تم میں سے جہاد کرنے والے کتنے ہیں اور ثابت قدم رہنے والے کتنے ہیں{۱۴۲} پہلے تو تم لوگ موت کی بڑی باتیں کیا کرتے تھے جب تک موت کو دیکھا نہیں تھا۔ تو اب آنکھوں سے دیکھ لیا۔ اسی کا انتظار تھا{۱۴۳} اور محمدﷺ کیا ہیں صرف ایک رسول ہیں۔ ایسے رسول پہلے بھی گزرے ہیں تو اگر وہ مرجائیں یا قتل ہوجائیں تو کیا تم الٹے پائوں (نافرمانی میں) لوٹ جائو گے۔ جو اس طرح لوٹے گا وہ اللہ کا کوئی نقصان نہیں کرے گا۔ اللہ اپنے احسان ماننے والے بندوں کو اسی طرح نوازتا ہے{۱۴۴} اللہ کے حکم کے بغیر کوئی نہیں مرتا۔ موت کا وقت لکھا ہوا ہے۔ یہاں جو دنیا کا ثواب چاہتا ہے ہم دے دیتے ہیں اور جو آخرت کا ثواب چاہے گا اسے بھی دیں گے۔ اور ہم احسان ماننے والوں کو اسی طرح نوازتے ہیں{۱۴۵} اسی طرح بہت سے رسولوں نے جنگ کی ہے۔ اُن کے ساتھ بے شمار ربی (یہودی مولوی) بھی ہوتے تھے۔ وہ مصیبتوں سے نہیں گھبراتے جو اللہ کی راہ میں اُن کو جھیلنی پڑتیں۔ اُن کی ہمتیں پست ہوتی نہ وہ بزدلی دِکھاتے۔ ہاں اللہ ثابت قدم رہنے والوں سے خوش ہوتا ہے{۱۴۶} اُس وقت جو دعا وہ مانگتے یہ ہوتی تھی اے مالک ہمارے گناہ بخش دے۔ ہماری بھول چوک معاف کر دے۔ ہمارے قدم جما دے اور حق کے منکروں کے مقابلے میں ہماری مدد فرما{۱۴۷} تو اللہ نے اُن کو دنیا کا ثواب بھی دیا اور آخرت میں اُن سے اچھے اجر کا وعدہ کیا۔ اور اللہ احسان (اچھے کام) کرنے والوں سے پیار کرتا ہے{۱۴۸} اے ایمان لانے والو! اگر تم حق کا انکار کرنے والوں کے کہے میں آگئے تو وہ تم کو اپنے عقائد میں ملالیں گے پھر تم بڑے نقصان میں پڑ جائو گے{۱۴۹} اللہ ہی تمہارا مولیٰ ہے اور وہی بہترین سہارا ہے{۱۵۰} ہم نافرمانوں کے دلوں میں تمہارا رعب بٹھا دیں گے کیونکہ انہوں نے اللہ کے شریک(اولیا، وسیلے) بنالیئے ہیں جس کی اُس نے کوئی سند نہیں اتاری۔ اُن کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ ظالموں کے لئے بری جگہ ہے{۱۵۱} اور یقینا اللہ نے اپنا وعدہ سچ کر دِکھایا۔ تم اس کے حکم سے نافرمانوں پر بھاری پڑ رہے تھے پھر تم للچا گئے اور آپس میں جھگڑنے لگے اور گنہگار ہوئے اُن چیزوں کو دیکھ کر جن سے تمہیں محبت ہے۔ تم میں بعض دنیا کی طلب میں تھے اور دوسرے آخرت کی فکر میں۔ تو ہم نے دشمن کو آگے بڑھا دیا اور انہوں نے تم کو مصیبت میں ڈال دیا۔ پھر اللہ نے تم کو معاف کر دیا۔ اللہ اہلِ ایمان پر اسی طرح فضل کرتا ہے{۱۵۲} اور جب تم بھاگے جارہے تھے کسی کی طرف مڑ کر نہیں دیکھتے تھے اور رسول تم کو پیچھے سے پکار رہے تھے۔ اس طرح اللہ نے تم کو غم پر غم دیا۔ پس جو چیز ہاتھ سے جاتی رہے یا کوئی مصیبت آ پڑے تو اُس پر غم نہیں کرو۔ اللہ تمہارے کاموں کی خبر رکھتا ہے{۱۵۳} پھر ہم نے دُکھ کے بعد امن کا چین دیا تو کچھ تو نیند کے غلبے سے سو گئے اور دوسرے جن کی ہمتیں ٹوٹ چکی تھیں اللہ کے بارے میں غلط باتیں سوچنے لگے جیسے وہ جاہلیت میں سوچتے تھے۔ کہنے لگے ہم کو اِن معاملات میں اختیار کہاں ہے۔ اُن سے کہو ہاں اختیار تو سارا اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ یہ بہت سی باتیں اپنے دلوں میں چھپاتے ہیں تم پر ظاہر نہیں کرتے۔ کہتے ہیں ہمارے اختیار میں ہوتا تو ہم یہاں قتل ہونے کیوں آتے۔ کہو کہ اگر تم اپنے گھروں میں بھی ہوتے تو جن کی تقدیر میں مارا جانا تھا وہ اپنی قتل گاہ کی طرف دوڑ آتے۔ اللہ تمہارے دلوں کا حال معلوم کرنا اور ان کو پاک کرنا چاہتا تھا۔ اللہ دلوں کی باتیں جانتا ہے{۱۵۴} تمہارے جو لوگ تم کو چھوڑ کر بھاگ گئے وہ بھی ایسی دست بدست خطرناک لڑائی کے موقعہ پر یقینا سرکشی، نافرمانی والے نے اُن کو اُن کی بعض حرکتوں کی وجہ سے بہکا دیا۔ مگر اللہ نے اُن کو بخش دیا۔ اللہ بڑا بخشنے والا اور بردبار ہے{۱۵۵} اے ایمان لانے والو! تم بھی ان جیسے مت بن جانا جو نافرمان ہوگئے ہیں اور اپنے بھائیوں کے متعلق جو جہاد کے لئے آئے تھے۔ کہتے ہیں کہ اگر وہ ہمارے ساتھ رہتے تو نہ مرتے نہ قتل ہوتے۔ گویا اللہ نے اُن کے دلوں میں یہ حسرت ڈال دی ہے۔ مگر اللہ ہی جلاتا ہے اور مارتا ہے اور اللہ تمہارے کام دیکھتا ہے{۱۵۶} اگر تم اللہ کی راہ میں قتل ہوجائو یا مارے جائو تو اللہ کی بخشش اور مہربانی دنیا کی تمام نعمتوں سے بہتر ہے{۱۵۷}تم قتل کر دئیے جائو یا مرجائو بالآخر اللہ کے سامنے حاضر ہونا ہے{۱۵۸} یہ بھی اللہ کی مہربانی ہے کہ (اے محمد ﷺ) تم نرم دل واقع ہوئے ہو۔ اگر غصہ والے اور سخت مزاج ہوتے تو یہ سب تمہارے پاس سے بھاگ جاتے پس ان کو معاف کر دو اور ان کے لئے بخشش کی دعا کرو۔ اور ان سے بھی مشورہ لیا کرو۔ اور جب کوئی عزم (ارادہ) کرلو تو پھر اللہ پر بھروسہ رکھو۔ بلاشبہ اللہ بھروسہ کرنے والوں سے محبت کرتا ہے{۱۵۹} اگر اللہ تمہارا دستگیر (مددگار) ہے تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکے گا لیکن وہ تم کو چھوڑ دے تو اس کے بعد تمہاری دستگیری (مدد) کون کرسکتا ہے۔ پس اہلِ ایمان کو چاہیے کہ اللہ پر بھروسہ رکھیں{۱۶۰} اوررسول کیلئے مناسب نہیں کہ کسی کے طوق یا بیڑیا ںڈالے(قیدی بنائے) جن کے بڑیاں،طوق ڈالے جائیں گے ان کو قیامت کے دن غلام بنانے والوں کے سامنے لایا جائیگا۔اور انکا انصاف کیا جائیگا(ظالم و مظلوم)دونوں پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا{۱۶۱} تو جو(رسول) اللہ کی رضا کا طالب ہے وہ (ظالم بادشاہوں کی طرح) کیسے بن سکتا ہے جو اللہ کے غضب کو بلاتے ہیں جن کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ بری جگہ ہے{۱۶۲} اللہ کے پاس سب کے درجے مقرر ہیں اور اللہ سب کے کاموں کو دیکھتا ہے{۱۶۳} اہلِ ایمان پر اللہ کا احسان ہے کہ اُن میں اُن ہی میں سے ایک رسول بھیجا۔ جو اللہ کی باتیں (حدیثیں) پڑھ کر سناتا ہے۔ اُن کو پاک کرتا ہے۔ اُن کو کتاب و حکمت سکھاتا ہے۔ اس سے پہلے وہ بے خبری میں تھے{۱۶۴} اور جب تم پر مصیبت آئی حالانکہ ایسی مصیبت تم اُن پر پہلے لاچکے تھے تو کہنے لگے کہ یہ کیا ہوا۔ کہو کہ یہ تمہاری اپنی بدنیتی کی سزا ہے۔ اللہ سب کچھ کرنے کی قدرت رکھتا ہے{۱۶۵} اور جو مصیبت تم پر دست بدست جنگ میں پڑی وہ بھی اللہ کے حکم سے تھی تاکہ اہلِ ایمان کی جانچ ہوجائے{۱۶۶} اور اہلِ نفاق (نااتفاقی کرنے والوں) کا بھی پتہ چل جائے۔ ان سے کہا گیا کہ چلو اللہ کی راہ میں جنگ کرو اور دشمن کو روکو۔ تو بولے ہم کو لڑائی آتی ہوتی تو ہم تمہارے ساتھ ضرور چلتے۔ اس دن وہ نافرمانی سے زیادہ قریب تھے بہ نسبت ایمان کے۔ یہ لوگ منہ سے ایسی بات کہتے ہیں جو اُن کے دل میں نہیں ہوتی۔ اور اللہ جانتا ہے جو یہ چھپاتے ہیں{۱۶۷} جو لوگ خود بیٹھے رہے تھے اپنے بھائیوں کے بارے میں کہتے کہ ہمارا کہا مانتے تو قتل نہیں ہوتے۔ ان سے کہو اگر سچے ہو تو اپنی موت کو ٹال کر دِکھائو{۱۶۸} جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل ہوتے ہیں ان کو مردہ نہیں سمجھو۔ اللہ کے نزدیک زندہ ہیں اور اپنا رزق پائیں گے{۱۶۹} اور اللہ نے اپنے فضل سے جو کچھ اُن کو دیا ہے اُس سے خوش ہیں۔ اور جو لوگ اُن سے نہیں مل سکے یعنی پیچھے رہ گئے ہیں۔ اُن پر خوش ہیں کہ اُنہیں نہ خوف ہے نہ غم ہے{۱۷۰} وہ اللہ کی نعمتوں اور فضل پر خوش ہیں۔ اور اللہ اہل ایمان کا اجر ضائع نہیں کرتا{۱۷۱} جو لوگ اللہ رسول کی پکار پر مصیبت اُٹھا کر اور زخم کھا کر بھی حاضر رہے۔ ان کے ساتھ جو نیک اور پرہیزگار ہیں ان کے لئے بڑا اجر ہے{۱۷۲} جب لوگوں نے آکر کہا کہ دشمن جمع ہو رہے ہیں اُن سے ڈرو تو اُن کا (اللہ پر) یقین بڑھ گیا اور وہ بولے ہمارے لئے اللہ کافی ہے اور وہ اچھا کارساز ہے{۱۷۳} پھر وہ اللہ کی نعمتوں اور فضل کے ساتھ واپس آئے اور اُن کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ وہ اللہ کی خوشنودی کے تابع رہے۔ اور اللہ بڑا فضل کرنے والا ہے{۱۷۴} بے شک سرکش صفت لوگ اپنے اولیاء (دوستوں) سے اسی طرح ڈراتے ہیں۔ مگر تم ان سے نہیں ڈرو صرف مجھ سے ڈرتے رہو اگر صاحبِ ایمان ہو{۱۷۵} اور جو لوگ نافرمانی میں جلدی کرتے ہیں اُن سے غمگین نہیں ہو۔ یہ لوگ اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ اللہ چاہتا ہے کہ ان کو آخرت میں کوئی حصہ نہیں دے اور اُن کے لئے بڑا عذاب ہے{۱۷۶} جو لوگ ایمان کے بدلے نافرمانی خریدتے ہیں وہ اللہ کا کوئی نقصان نہیں کرتے۔ ان کو دردناک عذاب ہوگا{۱۷۷} نافرمان نہیں جانتے کہ جو مہلت ہم دے رہے ہیں وہ ان کے لئے اچھی نہیں ہے۔ یہ مہلت اس لئے ہے کہ وہ اپنے گناہ بڑھا لیں تاکہ اُن پر سخت عذاب ہو{۱۷۸} اور اللہ مومنوں کو بھی اپنے حال پر چھوڑنے والا نہیں ہے جس میں وہ مگن رہیں۔ وہ پاک کو ناپاک سے جدا کرے گا۔ اور اللہ تمہیں غیب کا حل بھی نہیں بتائے گا۔ وہ اپنے رسولوں میں سے جس کو چاہتا ہے کچھ بتا دیتا ہے۔ پس تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائو۔ اگر ایمان لائو اور تقویٰ کرو (یعنی گناہوں سے بچتے رہو) تو تم کو اچھا اجر ملے گا{۱۷۹} جو لوگ اللہ کے دئیے ہوئے مال میں بخالت (کنجوسی) کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں یہ اچھی چیز ہے وہی ان کے لئے شرم کا باعث ہے۔ وہ جس مال میں بخالت کرتے ہیں وہ قیامت کے دن گلے کا طوق بنے گا۔ اور آسمانوں اور زمین کا وارث تو اللہ ہے اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ جانتا ہے{۱۸۰} اللہ نے ان کی بات بھی سن لی ہے جو کہتے ہیں اللہ فقیر ہے اور ہم مالدار ہیں۔ ہم ان کی باتیں لکھ رہے ہیں۔ یہ رسولوں کو ناحق قتل کرنے والے ہیں۔ ہم اُن سے کہیں گے اب آگ کا مزہ چکھو{۱۸۱} یہ اُن کے اعمال کی سزا ہوگی جو آگے بھیج رہے ہیں۔ اور اللہ اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا{۱۸۲} بعض لوگ کہتے ہیں کہ اللہ نے ہم سے کہا ہے کہ کسی رسول پر ایمان نہیں لانا جو ایسی قربانی پیش نہیں کرے جسے آگ کھا جائے۔ اُن سے کہو مجھ سے پہلے تمہارے پاس کئی رسول آئے اور واضح نشانیاں بھی لائے جیسی تم نے چاہیں پھر تم نے اُن کو قتل کیوں کیا۔ اگر سچے ہو{۱۸۳} یہ لوگ اگر تم کو جھٹلاتے ہیں تو پہلے رسول بھی جھٹلائے گے ہیں جو کھلی نشانیاں، صحیفے اور روشن دلیلیں لے کر آئے تھے{۱۸۴} ہر جاندار کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔ اور قیامت کے دن اعمال کا بدلہ چکایا جائے گا۔ تو جو آگے کے عذاب سے بچ گئے اور جنت میں داخل ہوئے وہی خوش نصیب ہوں گے۔ اور دنیا کی زندگی تو چند روزہ فخر کی چیز ہے{۱۸۵} یہاں مال اور جانور سے تمہاری آزمائش کی جاتی ہے۔ تم اُن لوگوں سے جن کو پہلے کتاب دی گئی تھی اور مشرکوں (وسیلہ بنانے والوں) سے بہت سی دل آزاری کی باتیں سنو گے لیکن تم برداشت کرو اور گناہوں سے بچو تو یہ عزم و حوصلے کی بات ہے{۱۸۶} اللہ نے اہلِ کتاب سے عہد لیا تھا کہ وہ سب باتیں لوگوں کو بتاتے رہیں گے اور کچھ چھپائیں گے نہیں۔ مگر انہوں نے وہ وعدہ بھلا دیا۔ اور اس کے بدلے تھوڑی قیمت پر اُسے بیچنے لگے۔ تو برا ہے جو کچھ وہ بیچتے ہیں{۱۸۷} یہ لوگ اپنے کئے پر خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ اُس پر بھی تعریف کی جائے جو انہوں نے نہیں کیا۔ تو تم یہ نہیں سمجھنا کہ وہ عذاب سے بچ جائیں گے۔ انہیں دُکھ دینے والا عذاب ہوگا{۱۸۸} آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ کی ہے اور اللہ سب کچھ کرنے کی قدرت رکھتا ہے{۱۸۹} دنیا اور آسمان کو بنانے میں اور رات اور دن کے بدلتے رہنے میں سمجھنے والوں کے لئے بڑی نشانیاں ہیں{۱۹۰} جو لوگ اللہ کو اٹھتے اور بیٹھتے اور لیٹے ہوئے یاد کرتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کے بنانے میں غور کرتے ہیں (علم طبیعات)۔ اور کہتے ہیں کہ اے مالک تو نے یہ سب بے سبب نہیں بنایا ہے تو پاک ہے۔ ہمیں آگ کے عذاب سے بچانا{۱۹۱} اے مالک تو جسے آگ میں ڈالے گا وہ رسوا ہوجائے گا۔ اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہوگا{۱۹۲} اے مالک ہم نے ایک بلانے والے کو سنا جو لوگوں کو اپنے پالنے والے (اللہ) کی طرف بلاتا تھا کہ اپنے سچے پالنے والے(اللہ) پر ایمان لائو تو ہم ایمان لے آئے۔ اے مالک ہمارے گناہ بخش دے۔ ہماری برائیوں کو دور کر دے اور ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ موت دینا{۱۹۳} اے مالک تو نے جن چیزوں کا اپنے رسولوں کے ذریعہ وعدہ کیا ہے وہ ہمیں بھی دینا اور قیامت کے دن ہمیں شرمسار نہیں کرنا۔ بلاشبہ تو اپنا مقرر کیا ہوا (قیامت کا)وقت نہیں ٹالے گا{۱۹۴} تو ان کے پالنے والے(اللہ)نے ان کی دعا قبول کرلی اور کہا میں اچھے کام کرنے والوں کے خواہ مرد ہوں یا عورتیں اعمال ضائع نہیں کرتا۔ تم میں سے جن لوگوں نے میرے لئے ہجرت کی۔ اپنے وطن سے نکالے گئے اور میری راہ میں ستائے گئے اور لڑے اور قتل ہوئے میں سب کے گناہ بخش دوں گا۔ انہیں جنتوں میں داخل کروں گا۔ جہاں دریا بہتے ہوں گے۔ یہ اُن کے مالک کا فضل ہوگا{۱۹۵} اور تم نافرمانوں کے شہروں میں گھومتے پھرنے پر شک نہیں کرو{۱۹۶} یہ چند روزہ فائدے ہیں پھر ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ بری جگہ ہے{۱۹۷} اور جو لوگ اپنے پالنے والے(اللہ)سے ڈرتے ہیں ان کے لئے باغ ہوں گے جن کے نیچے دریا بہتے ہوں گے اُن میں ہمیشہ رہنا ہوگا۔ یہ اللہ کی مہمانی ہے اور اللہ کے پاس نیک لوگوں کے لئے بھلائیوں کے سوا کچھ نہیں ہوگا{۱۹۸} بعض اہلِ کتاب ایسے ہیں جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور جو تم پر اترتا ہے اور جو تم سے پہلے اترا تھا اس پر بھی۔ اور اللہ سے عاجزی کرتے رہتے ہیں۔ اور تھوڑے سے فائدے کے لئے اللہ کی باتیں (حدیثیں) (لایشترون) نہیں بیچتے۔ اُن کے لئے بھی اُن کے پالنے والے(اللہ)کے پاس اچھا اجر ہوگا۔ اور اللہ جلد حساب لینے والا ہے{۱۹۹} اور اے ایمان لانے والو! محنت کرو اور استقامت دِکھائو اور متحد رہو اور اللہ سے ڈرتے رہو تو یقینا تم فلاح (خوشحالی) پالوگے{۲۰۰} ۔