Department of ...
Employment
Education
Help Depart
Medical
Ambulance Service
Activities
Marriage Bureau Management
SYED
TALIB ALI WELFARE TRUST
is distributing monthly ration/groceries,
household equipment, wheel chair etc. in special persons, orphaned
children and widows for last 7 year.
So please appeal to you, submit your donation in Trust Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.
اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔
اے لوگو! اپنے پالنے والے(اللہ) سے محبت کرو جس نے تمہیں ایک نفس (جان) سے بنایا اور اُسی سے اس کا جوڑا بنایا پھر اُن سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیں۔ پس اللہ سے محبت کرو جس کے واسطے سے تم یہ خونی رشتہ قائم کرتے ہو۔ یقینا اللہ تمہاری نگرانی کرتا ہے{۱} اور (سوتیلے) بچوں کا مال اُن کو دیدیا کرو۔ حرام مال اپنے پاک مال سے نہیں بدلو یعنی اُن کا مال اپنے مال کے ہوتے نہیں کھائو۔ یہ بڑا گناہ ہے{۲} اگر اندیشہ ہو کہ تم اُن (بے سہارا بچوں) کے ساتھ انصاف نہیں کر سکو گے تو (بیوائوں کے بدلے) اپنی پسند کی دو دو تین تین یا چار چار(کنواریوں) سے نکاح کرلو (تاکہ لڑکیاں بے بیاہی نہیںپھریں)۔ لیکن ڈرو کہ اُن کو سنبھال نہیں سکو گے تو ایک ہی بیوی یا کنیز جو مل جائے کافی ہے۔ بے انصافی سے بچنے کی یہ معمولی احتیاط ہے{۳} اور عورتوں کو اُن کے صدقات (حق مہر) خوش دلی سے ادا کردیا کرو۔ ہاں وہ اپنی خوشی سے کچھ معاف کر دیں تو شوق سے کھالو{۴} اور ناسمجھ (سوتیلے) بچوں کو اُن کا مال نہیں دو۔ جن کا اللہ نے تم کو سرپرست بنایا ہو۔ اِس میں سے ان کو کھلا، پہنا سکتے ہو اور ان سے اچھا سلوک کرو{۵} اور سوتیلے بچوں کو کام کاج میں لگائے رکھو حتیٰ کہ بالغ (نکاح کے قابل) ہوجائیں۔ جب سمجھدار ہوجائیں تو اُن کا مال (باپ کا ترکہ) اُن کو واپس کردو۔ اور اسے بے جا یا جلد صرف کر ڈالنے کی کوشش نہیں کرنا۔ بلکہ آسودہ حال ہو تو ایسے مال سے پرہیز کرو۔ ہاں جو صاحبِ حیثیت نہیں ہو تو حسبِ دستور اس میں سے خرچ کرلے۔ اور جب اُن کا مال اُن کے حوالے کرنے لگو تو گواہ کرلیا کرو۔ گو حساب لینے کے لئے اللہ کافی ہے{۶} ماں باپ یا رشتہ داروں کے ترکے میں وہ کم ہو یا زیادہ مردوں کا بھی حق ہے اور عورتوں کا بھی۔ یہ تقسیم فرض کی جاتی ہے{۷} اور جب میراث کی تقسیم کے وقت رشتے دار، بے سہارا اور محتاج آجائیں تو اُن کو بھی اس میں سے دیدیا کرو اور اُن سے ہمدردی کی باتیں کرو{۸} اور اُن لوگوں کے معاملات میں ڈرو جو اپنے پیچھے چھوٹے بچے چھوڑ جائیں اور اُن کے بارے میں فکرمند ہوں اُن کے معاملے میں اللہ سے ڈرو اور ہمیشہ صاف (کھری) بات کہو{۹} جو لوگ ایسے بے سہارائوں کا مال زبردستی کھا جائیں گے وہ اپنے پیٹوں میں آگ بھریں گے اور جہنم میں ڈالے جائیں گے{۱۰} اللہ تمہیں اپنی اولاد کے بارے میں وصیت کر جانے کا حکم دیتا ہے۔ بیٹوں کا حصہ دو بیٹیوں کے برابر ہوگا۔ اور وارث صرف لڑکیاں ہوں اور دو سے زیادہ ہوں تو ان کو کل ترکے کا دو تہائی(۳/۲) حصہ ملے گا۔ اور صرف ایک بیٹی ہو تو نصف(۲/۱) دیدو۔ ماں اور باپ کو الگ الگ چھٹا حصہ(۶/۱) دو اگر میت کی اولاد موجود ہے۔ اور اولاد نہیں ہو صرف والدین وارث ہوں تو ماں کو ایک تہائی(۳/۱) دو۔ اور بھائی موجود ہوں تو ماں کو چھٹا(۶/۱) حصہ دو۔ یہ تقسیم وصیت کی تعمیل اور قرضوں کی ادائیگی کے بعد کی ہے۔ تمہیں اپنے ددھیالی بزرگوں اور اپنی نسلی اولاد کو نفع پہنچانے میں حقوق کا پتہ نہیں تھا۔ اس لئے اللہ نے فرض کر دیا۔ بلاشبہ اللہ تمام حکمتیں جانتا ہے{۱۱} اور شوہر کو بیوی کا نصف ترکہ دیا جائے اگر اولادنہیں ہو۔ اور اولاد ہو تو چوتھائی(۴/۱) حصہ دو۔ یہ تقسیم بھی وصیت کی تعمیل کے بعد اگر کی گئی ہو۔ اور قرض ادا کرنے کے بعد جو اس کے ذمہ ہو کی جائے۔ اور بیوی کو شوہر کے ترکے کا چوتھائی(۴/۱) ملے گا اگر اولاد نہیں ہو۔ اولاد ہو تو آٹھواں حصہ دو۔ اور یہ بھی وصیت کی تعمیل اور قرض کی ادائیگی کے بعد کیا جائے۔ اور اگر میت کا باپ ہو نہ بیٹا صرف بھائی بہن ہوں تو ان میں ہر ایک کو چھٹا حصہ ملے گا اور زیادہ ہوں تو سب کل کے ایک تہائی(۳/۱) میں شریک ہوں گے۔ یہ بھی وصیت کی تعمیل اور قرض چکانے کے بعد کیا جائے اور کسی کی حق تلفی نہیں کی جائے۔ یہ اللہ کا قانونِ وصیت ہے۔ اور اللہ بڑا جاننے والا اور حلیم ہے{۱۲} یہ اللہ کی مقرر کردہ حدود (ضوابط) ہیں۔ جو اللہ اور اس کے رسول کا کہا مانے گا جنت کا حقدار ہوگا۔ جن کے نیچے دریا بہتے ہوں گے وہاں ہمیشہ رہیں گے۔ اور یہی کامیابی ہے{۱۳} اور جو اللہ اور رسول کی نافرمانی کرے گا اور اِن حدود کو توڑے گا۔ وہ جہنم میں ڈالا جائے گا۔ جہاں ہمیشہ رہے گا اور وہ ذلت کا عذاب ہے{۱۴} اور تمہاری بیویوں میں سے کوئی بے حیائی کے کام میں ملوث ہوجائے تو اُس پر چار گواہ کرلو اور چاروں گواہی دے دیں تو ان کو تاحیات زیرِ نگرانی رکھو حتیٰ کہ اللہ ان کے لئے کوئی دوسری صورت نکال دے{۱۵} اسی طرح اگر دو مرد خلافِ فطرت فعل کریں تو اُن کو اذیت دو حتیٰ کہ توبہ کرلیں اور سدھر جائیں تو چھوڑ دو۔ اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے{۱۶} اور توبہ قبول کرنا بھی اللہ کے ذمے ہے۔ کوئی دانستہ غلط کام کر بیٹھے پھرنادم ہو تو اللہ ایسے لوگوں کی توبہ قبول کرلیتا ہے۔ اور وہ بڑا جاننے والا اور حکمت والا ہے{۱۷} مگر ایسے لوگوں کی توبہ قبول نہیں ہوتی جو عمر بھر برے کام کرتے رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ موت آجائے تو کہنے لگیں کہ اب میں توبہ کرتا ہوں۔ اسی طرح ان کی توبہ قبول نہیں ہوگی جو نافرمانی کی حالت میں مریں گے۔ اور ان لوگوں کے لئے ہم نے دردناک عذاب تیا رکیا ہے{۱۸} اے ایمان لانے والو! تمہارے لئے حلال نہیں کہ تم عورتوں کے زبردستی وارث بن بیٹھو یا اُن کو گھروں میں بند رکھو تاکہ جو کچھ تم نے دیا ہے اس میں سے کچھ واپس لے لو۔ سوائے اُس صورت کے کہ وہ کسی بے حیائی میں ملوث ہوں۔ اُن کے ساتھ اچھی طرح بسر کرو۔ اگر وہ تمہیں ناپسند ہیں تو کیا جانو تم جس چیز کو ناپسند کرتے ہو اللہ اُسی میں بھلائی عطا کر دے{۱۹} اور جب تم ایک بیوی چھوڑ کر دوسری لانا چاہو تو پہلی بیوی کو اگر تھیلیاں بھر کر بھی مال دیا ہو تو اس میں سے کچھ نہیں لینا اور نہ اُس پر کوئی بہتان لگانا۔ یہ سخت گناہ ہے{۲۰} تم اپنا دیا ہوا مال کیسے لے سکتے ہو۔ تم ایک دوسرے کے ساتھ رہ چکے ہو اور عہدوپیمان کر کے شریکِ حیات بنے تھے{۲۱} اور ایسی عورتوں سے نکاح نہیں کرنا جو پہلے تمہارے باپ دادا کے نکاح میں رہ چکی ہوں۔ پہلے جو کچھ ہوا وہ ہوچکا۔ یہ نہایت بے حیائی کا کام ہے۔ جسے اللہ پسند نہیں کرتا۔ یہ جاہلیت کا گھنائونا دستور تھا{۲۲} تم پر تمہاری سوتیلی مائیں، بہنیں، بیٹیاں، پھوپھیاں، خالائیں، بھتیجیاں، بھانجیاں اور وہ مائیں بھی جنہوں نے تم کو دودھ پلایا ہے اور ساسیں حرام کر دی گئی ہیں اور جن عورتوں کے ساتھ تم رہ چکے ہو ان کی بیٹیاں بھی (حرام ہیں)۔جو تمہاری پرورش میں ہوں ہاں ہاتھ نہیں لگایا ہو تو ماں کو طلاق دے کر بیٹی سے نکاح کرلینے میں کوئی حرج نہیں۔ اور تمہارے بیٹوں کی بیویاں بھی حرام ہیں اور دو بہنوں کا جمع کرنا بھی۔ جو پہلے ہوا وہ ہوچکا۔ اللہ بخشنے والا اور رحیم ہے{۲۳} اور شادی شدہ عورتیں بھی حرام ہیں سوائے اسیرانِ جنگ کے۔ اِن کے علاوہ سب عورتیں حلال ہیں جنہیں مال (حق مہر) دے کر نکاح میں لائو۔ تاکہ نسل چلے نہ کہ عیاشی کے خیال سے۔ پس جب اُن سے فائدہ اٹھائو تو اُن کا حق مہر ادا کرو۔ ہاں اگر قول و قرار کے بعد باہمی رضامندی سے کچھ کمی بیشی کر لو تو کوئی گناہ نہیں۔ بلاشبہ اللہ سب جانتا ہے{۲۴} اور حق مہر ادا کر کے آزاد مومن عورت سے نکاح کی حیثیت نہیں ہو تو باایمان لونڈی (سے نکاح) بہتر ہے۔ اللہ تمہارے ایمان کو جانتا ہے۔ اور تم ایک دوسرے کی لونڈیوں سے ان کے سرپرستوں کی اجازت سے نکاح کرسکتے ہو بشرطیکہ دستور کے مطابق ان کا معاوضہ (حق مہر) دیدو اور وہ عفیفہ ہوں۔ محض عیاشی مقصود نہیں ہو۔ نہ وہ بدکاری میں پکڑی گئی ہوں۔ اور نکاح کے بعد وہ بدکاری میں پکڑی جائیں تو ان کو سزا آزاد شادی شدہ عورتوں کی سزا سے نصف ہے۔ یہ اجازت ان لوگوں کے لئے ہے جنہیں گناہ کر بیٹھنے کا خوف ہو لیکن وہ ثابت قدم رہیں تو زیادہ اچھا ہے۔ اور اللہ بڑا بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے{۲۵} اللہ چاہتا ہے کہ اپنے احکام تم کو خوب سمجھا دے اور پہلے لوگوں کے طریقے بھی بتا دے اور تمہاری توبہ قبول کرلے۔ اور اللہ بڑا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے{۲۶} اللہ چاہتا ہے تمہاری توبہ قبول فرمائے مگر جو لوگ اپنے نفس (ضمیر) کے غلام ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم سیدھے راستے سے بھٹک جائو{۲۷} اللہ تمہارا بوجھ ہلکا کرنا چاہتا ہے۔ اُس نے انسان کو کمزور بنایا ہے{۲۸} اے ایمان لانے والو! تم ایک دوسرے کا مال ناجائز طریقے سے نہیں کھانا۔ ہاں تجارتی لین دین اور آپس کی رضامندی کی اور بات ہے۔ اور اپنے لوگوں کو قتل نہیں کرنا۔ بلاشبہ اللہ تم پر بہت مہربان ہے{۲۹} پھر جو ظلم اور زیادتی سے ایسی حرکتیں کرے گا وہ آگ میں ڈالا جائے گا اور یہ اللہ کے لئے آسان ہے{۳۰} اگر تم بڑے گناہوں سے بچتے رہے جن سے منع کیا گیا ہے تو تمہاری بھول چوک اور چھوٹی غلطیاں معاف کر دی جائیں گی اور تمہیں اچھی جگہوں میں داخل کیا جائے گا{۳۱} مگر ہر اُس چیز کی تمنا نہیں کیا کرو جو اللہ نے بعض کو بعض پر فضیلت دینے کے لئے دے رکھی ہے۔ مردوں کو ان کے اعمال کا بدلہ ملے گا اور عورتوں کو اُن کے اعمال کا۔ اور اللہ سے فضل طلب کرتے رہو۔ اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے{۳۲} ماں باپ اور رشتے دار جو مال چھوڑ جائیں اُن کے وارث ہم نے مقرر کر دئیے ہیں۔ اور جن لوگوں کو تم پال لو اُن کو اُن کا حصہ دو۔ بلاشبہ اللہ ہر چیز پر گواہ ہے{۳۳} مردوں کو عورتوں کا محافظ بنایا گیا ہے یہ اس لئے کہ اللہ نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے اور اس لئے بھی کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں پس نیک بیبیاں فرمانبرداری کرتی ہیں اور اُن کی غیرحاضری میں اُن کی چیزوں کی حفاظت کرتی ہیں جن کا اللہ نے حکم دیا ہے۔ اور جن عورتوں کے بارے میں تمہیں ڈر ہو کہ نافرمان ہوگئی ہیں ان کو سمجھائو۔ نہیں مانیں تو اُن سے دور رہو پھر بھی باز نہیں آئیں تو سزا دو۔ اور جب فرمانبردار ہوجائیں تو پھر ستانے کے بہانے نہیں ڈھونڈو۔ بلاشبہ اللہ بلند مرتبہ اور سب سے اعلیٰ ہے{۳۴} اندیشہ ہو کہ میاں بیوی کی رنجش بڑھ گئی ہے تو طرفین کے گھر والوں سے ایک ایک بزرگ کو بلالو۔ وہ صلح صفائی کروانا چاہیں گے تو اللہ ان میں موافقت کرا دے گا۔ یقینا اللہ سب کچھ جانتا اور خبر رکھتا ہے{۳۵} اور اللہ کی بندگی کرتے رہو کسی کو اُس کا شریک (بیٹا، وسیلہ) نہیں بنائو۔ ماں باپ رشتہ داروں، بے سہارائوں، محتاجوں، قریبی پڑوسیوں اور دور کے پڑوسیوں اور ساتھ بیٹھنے والے دوستوں اور مسافروں اور گھر میں پلنے والے نوکروں کے ساتھ اچھا سلوک کرتے رہو۔ اللہ شیخی بازوں اور ڈینگیں مارنے والوں سے محبت نہیں کرتا{۳۶} جو لوگ کنجوسی کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی کنجوسی سکھاتے ہیں اور ہم نے جو کچھ اپنے فضل سے دیا ہے اُسے چھپاتے ہیں۔ ہم نے ایسے احسان نہ ماننے والوں کے لئے ذلت کا عذاب تیار کیا ہے{۳۷} اور جو لوگ اپنا مال دکھانے کے لئے خرچ کرتے ہیں مگر نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں نہ روزِ آخرت پر۔ ایسے لوگ نافرمان ہیں اور برے ساتھی ہیں{۳۸} جو لوگ اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان لانے سے کتراتے ہیں اور ہمارا دیا ہوا مال خرچ نہیں کرتے۔ اللہ اُن کو خوب جانتا ہے{۳۹} بلاشبہ اللہ کسی پر ذرہ بھر بھی ظلم نہیں کرے گا۔ اگر کوئی نیکی ہوگی تو اسے دوگنا کردے گا بلکہ بہت سارا اجر اپنے پاس سے دے گا{۴۰} اس دن کیا ہوگا جب ہم ہر اُمت کو اس کے گواہ (امام) کے ساتھ بلائیں گے اور تم کو ان سب پر گواہ بنائیں گے{۴۱} اس دن نافرمان اور رسول کے مجرم (انکار کرنے والے) آرزو کریں گے کہ انہیں پھر زمین میں دفن کر دیا جائے مگر اُس دن اللہ اُن کی کوئی (حَدِیْثًا) بات نہیں چھپائے گا (رسوا کرے گا){۴۲} اے ایمان لانے والو! نشے کی حالت میں شریکِ صلات نہیں ہوا کرو۔ جب تک جو کچھ کہو سمجھنے نہیں لگو۔ اور جنابت کی حالت میں یا سفر سے آکر جب تک نہیں نہا لو اور جب بیمار ہو یا سفر میں ہو یا رفع حاجت سے لوٹے ہو یا بیوی سے ہم بستر ہوئے ہو اور پانی نہیں ملے تو تیمم کرلیا کرو پاک مٹی سے۔ وہ اس طرح کہ منہ اور ہاتھوں پر مسح کرلو (مل لو)۔ بلاشبہ اللہ بڑا بخشنے والا اور معاف کرنے والا ہے{۴۳} اور انہیں دیکھو جن کو کتاب دی گئی تھی مگر وہ گمراہی (یشترون الضللۃ) بیچتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تمہیں بھی راستے سے بھٹکا دیں{۴۴} اللہ تمہارے دشمنوں سے واقف ہے مگر تمہارے لئے اللہ کی سرپرستی اور مدد کافی ہے{۴۵} بعض یہودی الفاظ کو اپنی جگہ سے بدل دیتے ہیں۔ کہتے ہیں سمعنا و عصینا (ہم سنتے اور مانتے نہیں یا) اسمع غیر مسمعٌ (سنو نہیں سنائے جائو) اور راعنا (بجائے رأینا) یعنی زبان مروڑ کر دین میں طنز کرتے ہیں۔ حالانکہ کہتے سمعینا واطعنا (ہم سنتے ہیں اور کہا مانتے ہیں) اور اسمع و انظرنا (ہماری سنئے، ہم کو دیکھئے) تو اچھا ہوتا اور بات بھی ٹھیک بنتی۔ اللہ نے ان پر اسی نافرمانی کی وجہ سے لعنت کر رکھی ہے۔ ان میں سوائے چند کے ایمان لانے والے نہیں{۴۶} اے اہل کتاب ہمارے کلام پر ایمان لے آئو۔ تمہاری کتاب کی تصدیق کرتا ہے جو تمہارے پاس ہے ۔اور یہ کام اس سے پہلے کرلو کہ تمہاری صورتیں بگاڑ کر تمہارے پیچھے کر دی جائیں یا تم پر اُسی طرح کی لعنت کی جائے جیسے ہفتے والوں (اَصْحٰبَ السَّبْت) پر کی گئی تھی۔ اور اللہ کا حکم تو پورا ہو کر رہتا ہے{۴۷} بلاشبہ اللہ اُن کو نہیں بخشے گا جو اللہ کا شریک (داتا، وسیلہ) بنائے گا۔ اس کے سوا جو گناہ چاہے بخش دے گا۔ جس نے اللہ کا شریک(بیٹا، وسیلہ) کیا اس نے (اللہ پر) بڑا بہتان باندھا{۴۸} اور ان لوگوں کو دیکھو جو خود کو بڑا پاک باز بتاتے ہیں مگر دل کی پاکیزگی تو اللہ جسے چاہتا ہے(اسکے اعمال کے سبب) دیتا ہے اور وہ دھاگے برابر ظلم نہیں کرتا{۴۹} اور دیکھو یہ اللہ پر کیسا جھوٹ باندھتے ہیں۔ اِن کی سزا کے لئے یہی گناہ کافی ہے{۵۰} اور ان کو دیکھو جنہیں کتاب دی گئی ہے مگر وہ جادو ٹونا اور جن بھوت کو مانتے ہیں۔ اور نافرمان کے بارے میں کہتے ہیں وہ اہل ایمان سے بہتر اور صحیح راہ پر ہیں{۵۱} اللہ ایسے لوگوں پر لعنت بھیجتا ہے اور جس پر اللہ لعنت بھیجے اسے بچانے والا کوئی نہیں ہوگا{۵۲} کیا ان کو بادشاہی کا کچھ حصہ مل گیا ہے جو دوسروں کو تل برابر بھی حق نہیں دیں گے{۵۳} کیا یہ اُن لوگوں سے حسد کرتے ہیں جنہیں اللہ نے اپنے فضل سے نوازا ہے۔ ہاں ہم نے آلِ ابراہیم کو کتاب اور حکمت عطا کی تھی اور ایک بڑی سلطنت بھی دی تھی{۵۴} پھر ان میں سے کچھ نے مانا اور کچھ نے انکار کرا۔ تو ان کے لئے جہنم کی آگ کافی ہے{۵۵} پس جو لوگ ہمارے اِس کلام (حدیث) کو ماننے سے انکار کریں گے ہم اُن کو بھی آگ میں جھونکیں گے۔ جب اُن کی کھالیں جھلس جائیں گی تو نئی کھالیں دی جائیں گی تاکہ عذاب کا مزہ چکھیں۔ بلاشبہ اللہ ہی عزت و حکمت کا مالک ہے{۵۶} جو لوگ ایمان لائیں گے اور اچھے کام کریں گے وہ باغوں میں داخل ہوں گے جہاں نہریں بہتی ہوں گی وہاں ہمیشہ رہنا ہے وہاں پاک بیویاں ملیں گی اور گھنے سائے (ٹھنڈا ماحول){۵۷} اللہ تم کو حکم دیتا ہے کہ لوگوں کی امانتیں اُن کے مالکوں کو واپس کر دیا کرو۔ اور لوگوں کے مقدمات فیصل کرو تو انصاف سے کرو۔ یہ نصیحتیں بھی اللہ کی نعمت ہیں۔ بلاشبہ اللہ سب کچھ سنتا اور دیکھتا ہے{۵۸} اے ایمان لانے والو! اللہ کا حکم مانو اور رسول کا کہا مانو اور اپنے حاکموں کا بھی کہا مانو۔ اگر کسی بات میں تنازعہ ہوجائے تو اللہ اور رسول سے رجوع کرو۔ اگر اللہ اور اس کے حساب کے دن پر ایمان رکھتے ہو۔ یہ اچھی چیز ہے اور اُس کے نتائج بھی اچھے ہوں گے{۵۹} اب ان کو دیکھو جو دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ ایمان لائے ہیں اس پر جو تم پر اُترا ہے اور اُس پر بھی جو پہلے نازل ہوا تھا مگر اپنا مقدمہ ایک نافرمان کے پاس لے جاتے ہیں حالانکہ اس سے دور رہنے کا حکم دیا گیا تھا۔ دراصل نافرمان چاہتا ہے کہ ان کو گمراہی میں ڈھکیل دے{۶۰} ان سے کہا جائے کہ جو کچھ اللہ نے اُتارا ہے اس سے اور اس کے رسول سے رجوع کرو تو منافقوں (کمزور ایمان والے مسلمانوں) کو دیکھو وہ تمہارے پاس آنے والوں کو روکتے ہیں{۶۱} مگر جب شامتِ اعمال سے کوئی مصیبت آجاتی ہے تو تمہارے پاس ڈورے آتے ہیں اور قسمیں کھاتے ہیں کہ احسان اور توفیق (بھائی چارہ) کے سوا کچھ نہیں چاہتے{۶۲} یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کی باتیں اللہ جانتا ہے تم اُن کی پروا نہیں کرو۔ صرف نصیحت کرتے رہو۔ اُن سے ایسی باتیں کہو جو ان کی سمجھ میں آجائیں{۶۳} اور بے شک ہم نے رسول اس لئے بھیجے ہیں کہ اللہ کے حکم سے ان کا کہا مانا جائے پس جب یہ لوگ اپنے حق میں کوئی ظلم کر بیٹھیں تو چاہیے کہ تمہارے پاس آئیں اور اللہ سے بخششیں طلب کریں اور رسول ان کی بخشش کی دعا کریں تاکہ اللہ جو معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے ان کی توبہ قبول کرے{۶۴} تمہارے پالنے والے(اللہ) کی قسم یہ سچے مومن نہیں بن سکتے جب تک تمہیں اپنا منصف (فیصلہ کرنے والا) تسلیم نہیں کرلیں اور جو فیصلہ تم کر دو اس سے تنگ دل نہیں ہوں اور تمہارا ہر حکم خوشی خوشی تسلیم (یُسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا) کریں{۶۵} اگر ہم حکم دیتے کہ تم اپنے شریر لوگوں کو قتل کر ڈالو۔ ان کو اپنے شہر سے نکال دو تو ان میں سے چند ہی ایسا کرتے۔ لیکن اگر یہ اُس پر عمل کرلیں جو اِن کو سمجھایا جاتا ہے تو ان کے لئے اچھا ہو۔ یہ پکے مومن بن جائیں{۶۶} اور ہم بھی ان کو اپنے پاس سے اچھا اجر دیں{۶۷} اور اِن کو سیدھی راہ دکھا دیں{۶۸} پس جو اللہ اور رسول کا کہا مانے گا اور ان کا ساتھی بن جائے گا جن پر اللہ نے انعام (فضل) کیا ہے یعنی رسولوں، صدیقوں، گواہوں اور صالحین کا انہی کے رفیق (ساتھی) اچھے ہیں{۶۹} اور یہی اللہ کا فضل ہے اور اللہ ہی بہتر جانتا ہے{۷۰} پس اے ایمان لانے والو! تم اپنے ہتھیار سنبھال لو اور ٹکڑی ٹکڑی نکلو یا سب مل کر نکل پڑو{۷۱} تم میں بعض ایسا بھی ہوگا جو پیچھے رہ جائے پھر تم پر کوئی سختی آپڑے تو کہے گا اللہ کا احسان ہے میں وہاں دیکھنے کے لئے موجودنہیں تھا{۷۲} اور اللہ تم پر فضل کرے (فتح ہو) تو آکر اس طرح باتیں کرے گا گویا تم سے جان پہچان ہی نہیں تھی مگر دل میں کہے گا کاش میں بھی ان کے ساتھ جاتا تو مجھے بھی مال ملتا{۷۳} جو لوگ آخرت کے بدلے دنیا کی (یشرون الحیٰوۃ) زندگی بیچنا چاہتے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ اللہ کی راہ میں نکل پڑیں۔ جو اللہ کی راہ میں نکلے گا تو خواہ وہ قتل ہوجائے یا غالب رہے ہم اسے اچھا صلہ دیں گے{۷۴} اور تم اللہ کی راہ میں لڑنے کیوں نہیں نکلتے۔ اُن بے بس مردوں اور عورتوں اور بچوں کے لئے جو دعا کرتے رہتے ہیں کہ اے ہمارے پالنے والے (اللہ) ہم کو اس شہر سے جس کے رہنے والے ظالم ہیں نکال کر کہیں لے جا یا اپنی طرف سے کسی کو ہمارا حمایتی بنا اور اپنی طرف سے کسی کو ہمارا ہمدرد بنا دے {۷۵} تو جو اہل ایمان ہیں وہ اللہ کے لئے لڑتے ہیں۔ اور جو نافرمان ہیں وہ اپنے باطل خدائوں کے لئے لڑتے ہیں۔ پس تم سرکشی، نافرمانی کرنے والے کے اولیاء (ساتھیوں) سے لڑو۔ یقینا سرکشی، نافرمانی کرنے والے کا دائو بودا و کمزور ہے{۷۶} اور ان کو نہیں دیکھا جن سے کہا گیا تھا ابھی ہاتھ نہیں اٹھائو(جنگ نہیں کرو) بس صلات قائم کرتے اور زکوٰۃ دیتے رہو۔ پھر جب لڑنے (جنگ)کا حکم دیا گیا تو اُن میں سے کچھ انسانوں سے اس طرح ڈرنے لگے جیسے اللہ سے ڈرنا چاہیے بلکہ اس سے بھی زیادہ اور کہنے لگے اے پالنے والے (اللہ)تو نے ہم پر (جنگ)لڑنا کیوں فرض کر دیا ہمیں تھوڑی مہلت دی ہوتی۔ ان سے کہو دنیا کا فائدہ معمولی چیز ہے اللہ سے محبت کرنے والوں کے لئے آخرت بہتر ہے۔ اور تم پر دھاگے بھر ظلم نہیں ہوگا{۷۷} تم کہیں بھی رہو موت تو آکر رہے گی۔ خواہ محفوظ گنبد (قلعے) میں جا چھپو۔ ان کو کچھ مال مل جاتا ہے تو کہتے ہیں یہ اللہ نے دیا ہے اور جب تکلیف پہنچتی ہے تو کہتے ہیں (اے رسول) یہ تمہاری وجہ سے آئی۔ کہو وہ سب اللہ کی طرف سے ہے۔ اس قوم کو کیا ہوگیا ہے کہ یہ معمولی سی حدیث (بات) بھی نہیں سمجھتے{۷۸} تم کو جو بھلائی ملتی ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے اور جو دُکھ پہنچتا ہے وہ تمہاری اپنی شامتِ اعمال کی وجہ سے ہے۔ اور ہم نے تم کو بنی نوع انسان کے لئے رسول بنایا ہے اس پر اللہ کی گواہی کافی ہے{۷۹} جو رسول کا کہا مانتا ہے وہ دراصل اللہ کا حکم مانتا ہے اور جو منہ موڑتا ہے تو اے بنی ہم نے تم کو اُن کا تھانیدار نہیں بنایا ہے{۸۰} بعض لوگ کہتے ہیں ہم تمہارا کہا مانتے ہیں مگر تمہارے پاس سے جاتے ہیں تو ان سے مختلف باتیں کرتے ہیں جو تم سے کہی تھیں۔ اللہ سب کچھ لکھ رہا ہے کہ یہ کیا مشورے کرتے ہیں۔ تم ان کی پروا نہیں کرو اللہ پر بھروسہ رکھو۔ اللہ تمہاری وکالت کے لئے کافی ہے{۸۱} لوگ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے۔ اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور کا کلام ہوتا تو اس میں بڑے اختلافات ہوتے{۸۲} ان کے پاس امن یا جنگ کی خبریں آتی ہیں تو انہیں پھیلا دیتے ہیں۔ اگر یہ خبریں پہلے اپنے رسول یا صحابہ کو پہنچائیں تو وہ تحقیق کر کے صحیح صورتِ حال بتا سکتے ہیں۔ اگر تم پر اللہ کا فضل و رحمت نہیں ہوتی تو چند کے سوا سب سرکشی کرنے والے کے تابع ہوجاتے{۸۳} پس تم اللہ کی راہ میں لڑو اور تم اپنی ذات کے سوا کسی کے ذمہ دار نہیں ہو۔ اور مومنوں کو جہاد کی ترغیت دو۔ ممکن ہے اللہ نافرمانوں سے لڑائی بند کروا دے۔ اور اللہ جنگ کے بارے میں بہت سخت ہے اور سزا دینے میں بھی سخت ہے{۸۴} جو بھلائی کے کام کی سفارش کرتا ہے اُسے اُس کا ثواب ملے گا اور جو برائی کی سفارش کرتا ہے اُسے اُس کا حصہ ملے گا اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے{۸۵} اور جب کوئی دعائوں کے ساتھ سلام کرے تو تم اُس سے اچھی دُعا دو یا ویسی ہی لوٹا دیا کرو۔ اور اللہ ہر چیز کا حساب رکھتا ہے{۸۶} اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی بندگی کے لائق نہیں۔ وہی قیامت کے دن تم سب کو جمع کرے گا اس میں کوئی شک نہیں۔ اور اللہ سے بڑھ کر سچی حدیث کہنے والا کون ہے{۸۷} اب اگر منافقوں (کمزور ایمان والے مسلمانوں) میں دو گروہ ہوگئے ہیں تو تمہیں اس سے کیا تعلق۔ اللہ نے اُن کو اُن کے اعمال کی وجہ سے بوکھلا دیا ہے۔ تو کیا تم چاہتے ہو کہ جنہیں اللہ نے (ان کے اعمال کے سبب) بھٹکتا چھوڑ دیا ہے انہیں تم راہ راست پر لے آئو۔ جسے اللہ (اسکے اعمال کے سبب) بھٹکتا چھوڑ دے اسے کبھی سیدھا راستہ نہیں سوجھے گا{۸۸} وہ چاہتے ہیں کہ جیسے خود نافرمان ہیں تم کو بھی نافرمان بنا کر برابر کرلیں مگر تم اُن کو اپنا اولیاء (دوست) نہیں بنانا جب تک وہ بھی اللہ کی راہ میں ہجرت نہیں کریں اور ایمان نہیں لائیں۔ اور انکار کریں تو پکڑو اور قتل کر ڈالو جہاں پائو۔ اور اُن میں سے کسی کو اپنا ولی (دوست) اور ہمدرد نہیں سمجھو{۸۹} جو لوگ ایسے لوگوں سے جا ملے ہیں جن سے تمہارا معاہدہ ہے یا جن کے دل تم سے یا اپنی قوم (قریش) سے لڑنے سے رُکے ہوئے ہیں (اُن کونہیں چھیڑو)۔ اگر اللہ چاہتا تو اُن کو تم پر غلبہ دیدیتا اور وہ تم سے ضرور لڑتے اب اگر وہ تم سے لڑنے سے کتراتے ہیں اور نہیں لڑتے اور تم سے صلح رکھنا چاہتے ہیں تو اللہ بھی تم کو ان پر سختی کرنے کی اجازتنہیں دے گا{۹۰} کچھ لوگ تم ایسے بھی پائو گے جو چاہتے ہیں کہ تم سے بھی امن میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی مگر جب فتنہ کھڑا ہو (جنگ ہو) تو آنکھ بند کر کے کود پڑیں تو ایسے لوگ جو نہ لڑتے ہیں نہ صلح کرتے ہیں مصلحتاً ہاتھ روکے بیٹھے رہتے ہیں وہ اِسی قابل ہیں کہ جہاں ملیں پکڑ لو اور قتل کر دو۔ اُن کے متعلق ہم تمہیں عام اجازت دیتے ہیں{۹۱} اور کسی مؤمن کے لئے جائز نہیں کہ دوسرے مومن کو قتل کرے۔ ہاں بھول چوک کی اور بات ہے۔ اور جو غلطی سے کسی مومن کو قتل کر دے تو ایک مومن غلام آزاد کرے اور مقتول کے وارثوں کو خون کی قیمت (خون بہا) دے اگر وہ طلب کریں۔ اگر مقتول دشمنوں کے قبیلے سے ہو اور وہ مومن ہو تو صرف ایک مسلمان غلام آزاد کرنا کافی ہے۔ اور مقتول تمہارے حلیفوں میں سے ہو تو خون بہا بھی دو اور غلام بھی آزاد کرو۔ اور جو اس کا صاحبِ حیثیت نہ ہو وہ دو ماہ کے متواتر روزے رکھے۔ یہ اللہ کی طرف سے تمہاری توبہ کا کفارہ ہے اور اللہ بہتر جانتا اور وہ حکمت کا مالک ہے{۹۲} اور جو کسی مؤمن کو قصداً قتل کرے گا اس کی سزا جہنم ہے جس میں ہمیشہ جلے گا۔ اللہ کا اس پر غضب ہوگا اور لعنت ہوگی۔ اور ایسے شخص کے لئے سخت عذاب ہے{۹۳} اے ایمان لانے والو! جب تم اللہ کی راہ میں نکلو تو تحقیق کرلیا کرو جو تم سے صلح کرنا چاہے اُس سے نہ کہنا کہ تو مومن نہیں ہے محض اس غرض سے کہ دنیا کی زندگی کا کچھ فائدہ حاصل کرلو اللہ کے پاس بہت سی غنیمتیں ہیں اور نہیں بھولو کہ تم بھی کبھی ایسے ہی تھے پھر اللہ نے تم پر احسان کیا اور تم ہدایت یاب ہوئے اللہ تمہارے اعمال کی خبر رکھتا ہے{۹۴} جو اہلِ ایمان بیٹھے رہتے ہیں اور کوئی معقول عذر نہیں رکھتے۔ اور جو اللہ کی راہ میں جان اور مال سے لڑتے ہیں برابر نہیں ہوسکتے۔ جان اور مال سے لڑنے اور کوشش کرنے والوں کو اللہ نے بیٹھے رہنے والوں پر مرتبہ میں فضیلت دی ہے گو سب سے بھلائی کا وعدہ ہے مگر اجر کے لحاظ سے جہاد کرنے والوں کو بیٹھے رہنے والوں سے بہتر مرتبہ حاصل ہوگا{۹۵} یعنی درجات میں، مغفرت میں اور رحمت میں بھی۔ اور اللہ بڑا بخشنے والا اور رحیم ہے{۹۶} جب فرشتے ایسے لوگوں کی جان نکالتے ہیں جو اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں (نافرمانوں میں چھپے رہتے ہیں) پوچھتے ہیں تم یہاں کس حال میں تھے۔ وہ کہتے ہیں ہم یہاں کمزور تھے۔ تو وہ پوچھتے ہیں کیا اللہ کی زمین وسیع نہیں تھی کہ ہجرت کر جاتے۔ پس ایسے لوگوں کا ٹھکانا بھی جہنم ہے اور وہ بری جگہ ہے{۹۷} مگر جو لوگ واقعی کمزور ہیں مرد اور عورتیں اور بچے جن کے پاس نہ وسائل ہوں نہ راستہ جانیں{۹۸} ممکن ہے اللہ انہیں معاف کر دے۔ اللہ بڑا بخشنے والا ہے اور معاف کرنے والا ہے{۹۹} جو اللہ کی راہ میں ہجرت کرے گا اسے پناہ اور روزی کے لئے ایک وسیع دنیا ملے گی۔ اور جو اللہ اور رسول کی طرف ہجرت کے لئے اپنا گھربار چھوڑے اور راستے میں اسے موت آجائے تو اس کا بھی اجر اللہ کے پاس ملے گا۔ اور اللہ بڑا بخشنے والا اور رحیم ہے{۱۰۰} اور اے اہل ایمان جب تم سفر (جہاد) میں ہو تو صلات قصر (نصف) پڑھنے میں کوئی گناہ نہیں یعنی جب اندیشہ ہو کہ نافرمان تمہیں آزمائش میں ڈال دیں گے۔ بلاشبہ حق کے منکر تمہارے دشمن ہیں{۱۰۱} اے نبی جب تم اپنے لشکر میں موجود ہو اور صلات قائم کرو تو چاہیے کہ ایک جماعت تمہارے ساتھ رہے اور دوسرے اپنے ہتھیار سنبھالے رہیں۔ جب وہ سجدہ کرچکیں (ایک رکعت پڑھ لیں) تو چلے جائیں اور دوسری جماعت جس نے صلات نہیں کی ہو وہ آجائیں۔ بلکہ بہتر یہ ہے کہ سب چوکنا اور مسلح تمہارے ساتھ صلات پوری کریں کیونکہ دشمن تاک میں ہوسکتے ہیں کہ تم اپنے ہتھیار اور سامان سے غافل ہو جائو تو اچانک حملہ کر دیں۔ اور اس میں گناہ نہیں کہ بارش کی تکلیف میں یا بیماری کی وجہ سے کوئی اپنے ہتھیار اُتار دے مگر وہ بھی ہوشیار رہے۔ اللہ نے نافرمانوں کے لئے ذلت آمیز عذاب رکھا ہے{۱۰۲} اور جب صلات ختم کرلو تو اللہ کو کھڑے اور بیٹھے یاد کرتے رہو۔ اور جب خوف جاتا رہے تو حسبِ معمول صلات قائم کرو اور صلات کا مقرر اوقات میں قائم کرنا اللہ نے فرض کر دیا ہے{۱۰۳} اور اپنی قوم کا پیچھا کرنے میں سستی نہیں کرو اگر تم کو زحمت ہوتی ہے تو اُن کو بھی تمہاری طرح زحمت ہوتی ہے مگر تم اللہ سے امیدیں رکھتے ہو جو وہ نہیں رکھتے۔ اور اللہ بڑا جاننے والا صاحب دانائی ہے{۱۰۴} ہم نے یہ کتاب سچائی کے ساتھ اتاری ہے تاکہ تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرسکو جس طرح اللہ نے سکھایا اور تم فریب کرنے والوں سے نہیں (خَصِیْماً) جھگڑو{۱۰۵} اور اللہ سے بخشش طلب کرتے رہو بلاشبہ اللہ بخشنے والا اور رحیم ہے{۱۰۶} اور جو لوگ خود اپنے نفس (ضمیر) کو فریب دیتے ہیں ان سے بھی نہیں جھگڑو۔ اللہ کسی فریب کار، گنہگار کو پسند نہیں کرتا{۱۰۷} یہ لوگوں سے چھپاتے ہیں مگر اللہ سے نہیں چھپا سکتے۔ اللہ ان کے ساتھ ہوتا ہے جب یہ راتوں کو ایسی باتیں کرتے ہیں جو اللہ کو پسند نہیں۔ اللہ ان کے کاموں پر نظر رکھتا ہے{۱۰۸} تمہیں کیا ہوا ہے تم لوگ دنیاوی معاملات میں اُن کی طرف سے جھگڑتے ہو مگر قیامت کے دن اُن کی طرف سے اللہ سے کون جھگڑے گا، وہاں ان کی وکالت کون کرے گا{۱۰۹} کوئی برا کام کر بیٹھے یا اپنے حق میں ظلم کرے اور پھر اللہ سے مغفرت طلب کرے تو اللہ کو بخشنے والا مہربان پائے گا{۱۱۰} جو گناہ سمیٹتا ہے اپنے نفس (ضمیر) کے لئے سمیٹتا ہے۔ اللہ سب جانتا اور سمجھتا ہے{۱۱۱} اور جو کوئی گناہ یا خطا تو خود کرے اور کسی بے گناہ پر الزام لگا دے وہ بہتان کا مرتکب ہوگا اور وہ بڑا گناہ ہے{۱۱۲} اگر اللہ کا تم پر فضل اور مہربانی نہیں ہوتی تو ایک جماعت تم کو بہکانے کا قصد کرچکی تھی مگر وہ اپنے نفسوں کے سوا کسے بہکا سکتے ہیں۔ وہ تم کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ اللہ نے تم پر کتاب اور حکمت اتاری ہے اور وہ باتیں سکھائی ہیں جو تم نہیں جانتے تھے تم پر اللہ کا بڑا فضل ہے{۱۱۳} لوگوں کی آپس کی سرگوشیوں میں کوئی بھلائی نہیں۔ مشورہ وہ اچھا جو سچائی کے ساتھ سب کے سامنے اور لوگوں کی اصلاح کے لئے کیا جائے۔ جو ایسا کام اللہ کی خوشنودی کیلئے کرتا ہے ہم اسے اچھا اجر دیتے ہیں{۱۱۴} اور جو ہدایت پانے کے بعد رسول کو دُکھ پہنچاتا ہے اور اہل ایمان کے راستے سے ہٹ کر چلتا ہے ہم اُسے (اسکے اعمال کے سبب)بھٹکتا چھوڑ دیں گے اور اسے جہنم میں جلائیں گے اور وہ بری جگہ ہے{۱۱۵} اور اللہ اسے ہرگز نہیں بخشے گا جو اُس کے شریک (بت یا بزرگ وغیرہ) ٹھہرائے گا۔ اس کے سوا جو غلطی وہ چاہے بخش دے یعنی جو اللہ کے ساتھ اپنے شریک (داتا و خواجہ وغیرہ کو) پوجے وہ گمراہی میں دور بھٹک جاتا ہے{۱۱۶} جو لوگ اللہ کی جگہ دیویاں اور دیوتا پوجتے ہیں بلاشبہ وہ سرکشی، نافرمانی کرنے والے مردود کے پجاری ہیں{۱۱۷} اس پر اللہ نے لعنت بھیجی ہے جس نے کہا تھا میں تیرے بندوں سے اپنا حصہ (بزرگ و دیوتا وغیرہ کی نذرو نیاز کے ذریعے) وصول کرتا رہوں گا{۱۱۸} ان کو گمراہ کرتا رہوں گا، جھوٹی امیدیں دلاتا رہوں گا اور سکھاتا رہوں گا کہ وہ جانوروں کے کان کاٹیں اور حکم دوں گا کہ اللہ کی بنائی ہوئی صورتوں کو بگاڑیں ۔تو جس نے اللہ کو چھوڑ کر سرکشی، نافرمانی کرنے والے کو اپنا ولی (دوست) بنایا وہ نقصان میں پڑجائے گا{۱۱۹} وہ ان سے وعدہ کرتا ہے، جھوٹی امیدیں دلاتا ہے اور سرکشی، نافرمانی کرنے والا جو وعدے کرتا ہے وہ دھوکہ اور فریب ہوتے ہیں{۱۲۰} ایسے لوگوں کا ٹھکانہ جہنم ہے جہاں سے مخلصینہیں ہوگی{۱۲۱} مگر جو لوگ ایمان لائیں گے اور اچھے کام کریں گے وہ باغوں میں داخل ہوں گے جہاں دریا بہتے ہوں گے وہاں ہمیشہ رہنا ہے۔ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور اللہ سے زیادہ سچی بات کس کی ہوگی{۱۲۲} اور یہ تو نہ تمہاری تمنا پر منحصر ہے نہ اہل کتاب کی۔ جو بھی برے کام کرے گا اُس کی سزا پائے گا۔ اور وہاں اللہ کے سوا کوئی ولی یا دستگیر نہیں ہوگا{۱۲۳} اور جو اچھے کام کرے گا خواہ مرد ہو یا عورت اور مومن بھی ہو تو جنت میں داخل ہوگا اور اُس پر رائی بھر ظلم نہیں ہوگا{۱۲۴} اور اس سے اچھا دین کس کا ہوگا (اَسْلَمَ) جو اللہ کے آگے سر جھکائے (یعنی اسلام قبول کرے) اور اللہ کا حکم مانے اور نیک کام کرے۔ ابراہیم بھی ایک (اللہ کے آگے سر جھکانے والے) مذہب کی پیروی کرتے تھے۔ تو اللہ نے ابراہیم کو اپنا (خلیل) دوست بنالیا{۱۲۵} اور جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اللہ کا ہے اور اللہ ہر چیز کو اپنے احاطۂ قدرت (کنٹرول) میں رکھتا ہے{۱۲۶} اور تم سے عورتوں کے بارے میں فتویٰ پوچھتے ہیں کہو اللہ نے تمہیں ان کے بارے میں بتادیا ہے۔ اور جو کچھ اس کتاب (سورت) میں پہلے پڑھ کر سنایا گیا وہ بے سہارا لڑکیوں (سوتیلی بیٹیوں) کے بارے میں ہے جن کو تم اُن کے حقوق نہیں دیتے جیسا کہ اُن کے بارے میں اِس سورت میں لکھا ہے یعنی ان کی شادیاں نہیں کرتے انکو بچوں سے حقیر سمجھتے ہو پس بے سہارا (سوتیلے بچوں) کے ساتھ انصاف پر قائم رہو۔ جو بھلائی تم ان کے ساتھ کرو گے اللہ اُن سے باخبر رہے گا{۱۲۷} اگر کسی عورت کو اپنے بوڑھے شوہر سے بے رغبتی اور بے توجہی کی شکایت ہو تو کوئی گناہ نہیں اگر آپس میں سمجھوتہ (خلع) کرلیں اور سمجھوتہ ہی بہتر ہے۔ انسان کی فطرت میں خودغرضی ہے مگر احسان کرو اور اللہ سے ڈرو۔ اللہ تمہارے اعمال سے باخبر ہے{۱۲۸} اور تم عورتوں کے معاملے میں عدل نہیں کرتے تو ایسا نہ ہو کہ ایک ہی طرف مائل ہوجائو اور دوسروں کو معلق چھوڑ دو۔ سب میں صلح رکھو اور برائی سے بچتے رہو۔ اللہ بڑا درگزر کرنے والا ہے{۱۲۹} اگر مفارقت (طلاق) ہی کی نوبت آجائے تو اللہ دونوں کو اپنی طرف سے مستغنی کر دے گا اور اللہ بڑی وسعت و حکمت کا مالک ہے{۱۳۰} آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ کا ہے۔ ہم نے اہل کتاب کو حکم دیا تھا اور تم کو بھی دیتے ہیں کہ اللہ سے ڈرتے رہو۔ نافرمانی کرو گے تو آسمانوں اور زمین کا مالک تو اللہ ہے اور اللہ اپنے بندوں کا محتاج نہیں۔ وہی حمد و شکر کے لائق ہے{۱۳۱} آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ کا ہے اور اللہ سب کی وکالت کے لئے کافی ہے{۱۳۲} وہ چاہے تو اے لوگو! تمہیں نکال دے اور دوسروں کو لے آئے اللہ اس کی بھی قدرت رکھتا ہے{۱۳۳} بعض لوگ صرف دنیا کی بھلائی چاہتے ہیں حالانکہ اللہ کے پاس دنیا و آخرت دونوں کی بھلائیاں ہیں۔ اور اللہ سب کچھ دیکھتا اور سنتا ہے{۱۳۴} اے ایمان لانے والو! تم ایک انصاف پسند قوم بن جائو۔ جب گواہی دو تو اللہ کی خوشنودی کو ملحوظ رکھو خواہ معاملہ تمہارا اپنا ہو یا تمہارے والدین یا رشتے داروں کا یا کسی امیر یا فقیر کا۔ اور یاد رکھو اللہ کی خوشنودی سب پر مقدم رہے پس تم کسی ہوس یا لالچ میں پڑ کر عدل کو نہیں چھوڑنا نہ بات کو گھمانا{۱۳۵} اے ایمان لانے والو! ایمان رکھو اللہ پر اور اُس کے رسول پر اور اُس کتاب پر جو اُس کے رسول پر اتری ہے اور ان کتابوں پر بھی جو پہلے اتری تھیں۔ اور جو اللہ اور اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں اور اُس کے رسولوں اور روزِ آخرت سے انکار کرے گا وہ گمراہی میں دور بھٹک جائے گا{۱۳۶} جو لوگ ایمان لاتے ہیں پھر سچائی کا انکار کرتے ہیں اور پھر ایمان لاتے ہیں اور شک میں پڑے رہتے ہیں وہی پکے نافرمان ہیں۔ اللہ انہیں نہیں بخشے گا نہ سیدھی راہ دکھائے گا{۱۳۷} اور منافقوں (کمزور ایمان والے مسلمانوں) کو خوشخبری سنادو اُن کے لئے دردناک عذاب تیار ہے{۱۳۸} اور جو لوگ مومنوں کو چھوڑ کر نافرمانوں کو (اولیائ) دوست بناتے ہیں تو کیا اس سے ان کی عزت افزائی ہوسکتی ہے۔ عزت تو ساری اللہ کے ہاتھ ہے{۱۳۹} اور اس کتاب (سورت) کے ذریعہ تم کو حکم دیا جاتا ہے کہ اگر کہیں اللہ کی حدیث (یعنی قرآن) کا انکار کیا جارہا ہو یا اس کی ہنسی اڑائی جارہی ہو تو وہاں سے اٹھ جائو اور واپسنہیں جائو جب تک (حدیث غیرہ) دوسری باتیں شروعنہیںکردیں ورنہ تم بھی ان میں شامل سمجھے جائو گے۔ بلاشبہ اللہ منافقوں (کمزور ایمان والے مسلمان) اور نافرمانوں کو جہنم میں جمع کرے گا{۱۴۰} ان میں سے کچھ موقع پرست ہیں۔ دیکھتے ہیں اللہ نے تمہیں فتح دی ہے تو کہتے ہیں ہم تمہارے ساتھ تھے۔ اور نافرمانوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں وہ تم پر غالب آجاتے مگر ہم نے تم کو بچالیا۔ اللہ قیامت کے دن ان سے سمجھے گا اور اللہ نافرمانوں کو مومنوں پر کبھی غلبہ نہیں دے گا{۱۴۱} منافق (کمزور ایمان والے مسلمان) اپنے خیال میں اللہ کو دھوکہ دیتے ہیں اور نہیں جانتے کہ اُسی نے ان کو دھوکے میں ڈال رکھا ہے۔ یہ صلات کیلئے کھڑے ہوتے ہیں تو بے دلی سے محض لوگوں کو دکھانے کے لئے اور اللہ کا ذکر کم ہی کرتے ہیں{۱۴۲} یہ شک و شبہ کے عالم میں ہیں نہ اِدھر نہ اُدھر۔ تو جسے اللہ(اسکے اعمال کے سبب) بھٹکتا چھوڑ دے اُسے سیدھی راہ کیسے ملے گی{۱۴۳} اے ایمان لانے والو! مومنوں (ایمان والوں) کو چھوڑ کر نافرمانوں کو (اولیائ) دوست نہیں بنائو۔ کیا چاہتے ہو کہ تم پر اللہ کا غضب آجائے{۱۴۴} اور منافق (کمزور ایمان والے مسلمان) لوگ تو جہنم کے نچلے طبقے میں ڈالے جائیں گے اور وہاں کوئی ان کی مدد کو نہیں آئے گا{۱۴۵} اگر یہ توبہ کرلیں اور سدھر جائیں اور اللہ کی رسی (قرآن) کو مضبوطی سے پکڑ لیں اور اللہ کے دین سے مخلص ہوجائیں تو وہ بھی مومنوں میں شمار ہوسکتے ہیں۔ اللہ مومنوں کو اچھا اجر دے گا{۱۴۶} اور اللہ تمہیں عذاب دے کر کیا کرے گا اگر تم اُس کا احسان مانتے رہو۔ اُس پر بھروسہ کرو۔ اللہ اپنے احسان ماننے والے بندوں کو جانتا ہے{۱۴۷} اور کسی کو برا بھلا کہنا اللہ کو پسند نہیں مگر جس پر ظلم ہوا ہے (وہ معذور ہے)۔ اور اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے{۱۴۸} اور نیکیاں چھپاکے کرو یا دکھا کر اور برائیاں معاف کرتے رہو تو اللہ بھی بڑا معاف کرنے والا اور قدردان ہے{۱۴۹} جو لوگ اللہ اور اُس کے رسولوں کا انکار کرتے ہیں یا اللہ کے رسولوں کے درمیان فرق کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم بعض کو مانتے ہیں اور بعض کو نہیں مانتے وہ نافرمانی (کفر) اور ایمان کی درمیانی راہ اختیار کرتے ہیں{۱۵۰} یہی لوگ اصل نافرمان ہیں اور نافرمانوں کیلئے ہم نے عذاب مقرر کردیا ہے{۱۵۱} جو لوگ اللہ اور اُس کے رسولوں پر ایمان رکھتے ہیں اور ان میں کوئی فرق نہیں کرتے ان کو اللہ ان کا اجر یقینا دے گا۔ اللہ بڑا بخشنے والا اور رحیم ہے{۱۵۲} اہل کتاب کہتے ہیں تم اُن کے لئے آسمان سے ایک لکھی ہوئی کتاب اتروالو۔ تو موسیٰ سے یہ اس سے بڑی فرمائش کرچکے ہیں۔ کہا ہم کو اللہ کا دیدار کروادو ہماری کھلی آنکھوں سے۔ تو ان پر بجلی گر پڑی ان کی بداعمالیوں کی وجہ سے۔ پھر وہ بچھڑا پوجنے لگے حالانکہ اللہ کی کھلی نشانیاں دیکھ چکے تھے۔ تو ہم نے اسے بھی معاف کر دیا اور موسیٰ کو ان پر غلبہ دیا{۱۵۳} ہم نے عہد لینے کے لئے ان کو طور پر کھڑا کیا اور حکم دیا کہ شہر کے دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا اور کہا کہ ہفتے کے دن کے معاملے میں بدعہدینہیں کرنا اور ہم نے اُن سے پکا عہد لیا تھا{۱۵۴} مگر انہوں نے سب وعدے بھلا دئیے اور اللہ کے احکام کی نافرمانی کرتے اور اپنے رسولوں کو ناحق قتل کرتے رہے۔ کہتے ہیں ہمارے دلوں پر پردے پڑے ہیں گویا اللہ نے اُن کی نافرمانی کی وجہ سے نافرمانوں کے دلوں پر چھاپ لگا دی ہے تو ان میں سوائے چند کے ایماننہیں لائیں گے{۱۵۵} اور اپنی نافرمانی اور منہ زوری کی وجہ سے انہوں نے مریم پر بڑا بہتان لگایا تھا{۱۵۶} کہنے لگے ہم نے مسیح عیسیٰ ابن مریم اللہ کے رسول کو قتل کر دیا حالانکہ انہوں نے اُن کو قتل نہیںکیا نہ سولی پر چڑھایا بلکہ انہیں شبہ ہوا۔ اور جو لوگ ان سے اختلاف رکھتے ہیں وہ (عیسائی) بھی شک میں ہیں۔ ان کے پاس علم کہاں ہے صرف اٹکل اور وہم میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے ہرگز اُن کو قتل نہیں کیا تھا{۱۵۷} بلکہ اللہ نے (وفات دے کر) اپنی طرف اٹھا لیا (باعزت بری کرا دیا) اور اللہ ہی عزت و حکمت کا مالک ہے{۱۵۸} اہلِ کتاب کے لئے اس کے سوا چارہ نہیں کہ مرنے سے پہلے اس (عقیدے) پر ایمان لے آئیں (کہ اللہ نے عیسیٰ کو وفات دے کر اپنی طرف اٹھالیا) ورنہ قیامت کے دن ان کو گواہی (ثبوت) دینا ہوگا{۱۵۹} یہودیوں کے ظلم کی وجہ سے ہم نے ان پر بعض پاک چیزیں حرام کر دیں تھیں کیونکہ وہ لوگوں کو اللہ کے راستے سے روکتے تھے{۱۶۰} اور مہاجنی سود کھاتے تھے جو منع کیا گیا تھا اور دوسروں کا مال دھوکے سے کھا جاتے۔ پس ہم نے ان نافرمانوں کیلئے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے{۱۶۱} لیکن جو علم میں پختہ ہیں اور صاحب ایمان ہیں اور وہ ایمان لائے ہیں اس پر جو تم پر اترا ہے اور اس پر بھی جو تم سے پہلے اترا تھا اور وہ صلات قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں ان کو ہم اجرعظیم دیں گے{۱۶۲} ہم تم پر بھی اسی طرح وحی بھیجتے ہیں جیسے نوح اور ان کے بعد کے رسولوں پر بھیجتے تھے اور ابراہیم اور اسحق و یعقوب اور ان کے نواسوں اور عیسیٰ، ایوب، یونس اور ہارون اور سلیمان کی طرف بھیجی گئی تھی اور دائود کو زبور دی تھی{۱۶۳} ہم نے تم کو بہت سے رسولوں کا حال بتایا ہے اور بہتوں کا حال نہیں بتایا اور موسیٰ سے ہم نے بات بھی کی تھی{۱۶۴} اور رسول تو خوشخبری دینے اور اللہ سے چونکانے کیلئے ہی بھیجے جاتے ہیں تاکہ اُن کو بھیجنے کے بعد اللہ سے انسانوں کی حجت باقینہیں رہے۔ اور اللہ ہی عزت و حکمت کا مالک ہے{۱۶۵} اللہ گواہی دیتا ہے کہ جو کچھ تم پر اترتا ہے اس کے علم اور حکم سے اترتا ہے اور فرشتے اس پر گواہ ہیں۔ اور شہادت کے لئے اللہ کافی ہے{۱۶۶} جو لوگ نافرمانی کرتے ہیں اور دوسروں کو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں وہ سخت گمراہی میں مبتلا ہیں{۱۶۷} جو لوگ نافرمانی اور ظلم (جہالت) سے باز نہیں آتے اللہ انہیں نہیں بخشے گا نہ ہدایت کی راہ دکھائے گا{۱۶۸} بلکہ جہنم کی طرف لے جائے گا جہاں ہمیشہ رہنا ہے اور یہ اللہ کے لئے آسان ہے{۱۶۹} اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے پالنے والے(اللہ) کی طرف سے سچائیاں لے کر رسول آیا ہے۔ اُس پر ایمان لائو۔ اسی میں بھلائی ہے اگر نافرمانی کروگے تو آسمانوں اور زمین کا مالک تو اللہ ہے اور وہ بڑا جاننے والا اور دانا ہے{۱۷۰} اے اہل کتاب دین کے معاملے میں زیادہ غلو (ضد) نہیں کرو اور اللہ کے متعلق سچ کے سوا کچھ نہیں کہا کرو۔ بے شک مسیح ابن مریم اللہ کے رسول اور اس کا کلام (ایک نشانی) تھے جو اس کی طرف سے مریم کو فیض غیبی تھا پس اللہ پر ایمان لائو اور اس کے رسولوں پر اور تین (تثلیث) کی باتیں نہیں کرو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔ بلاشبہ اللہ صرف ایک ہے اور وہ پاک ہے اس سے کہ وہ کسی کو اپنا بیٹا بنائے۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اُسی کا ہے۔ اور اللہ وکالت کے لئے کافی ہے{۱۷۱} نہ مسیح انکار کرسکتے تھے کہ وہ (عبداللّٰہ) اللہ کے بندے نہیں ہیں اور نہ فرشتے ہی کہہ سکتے ہیں۔ جو اُس کی بندگی سے انکار کرے گا اور غرور کرے گا وہ اللہ کے سامنے جواب دہ ہوگا{۱۷۲} جو لوگ ایمان لائیں گے اور اچھے کام کریں گے اُن کو پورا بدلہ دیا جائے گا بلکہ اللہ اپنے فضل سے اور زیادہ دے گا۔ اور جو اس میں عار، انکار یا تکبر کرے گا اسے دردناک عذاب ہوگا۔ وہ اللہ کے سوا کسی کو اپنا ولی و دستگیر نہیں پائے گا{۱۷۳} اے لوگو! تمہارے پاس اللہ کی روشن دلیلیں آگئی ہیں اور تمہارے پالنے والے (اللہ) نے تمہاری طرف (قرآن) کھلی ہدایت اتاری ہے{۱۷۴} پس جو لوگ اللہ پر ایمان لائیں گے اور اس (ہدایت) پر قائم رہیں گے وہ اُس کی رحمت میں داخل ہوں گے۔ ان پر فضل کیا جائے گا اور انہیں سیدھی راہ دکھائی جائے گی{۱۷۵} اور جو پوچھتے ہیں اُن کو بتا دو کہ کلالہ کے بارے میں اللہ حکم دیتا ہے کہ اگر کوئی ایسا شخص مرجائے جس کے کوئی اولاد نہیں ہو صرف ایک بہن اس کی وارث ہو تو اُسے بھائی کے ترکے سے نصف ملے گا۔ اور بہن مر جائے اور اس کے کوئی اولاد نہیں ہو تو اس کے کل مال کا وارث اس کا بھائی ہوگا۔ اور دو بہنیں ہوں تو ان کو بھائی کے ترکے سے دوتہائی (۳/۲) دیا جائے۔ اور بھائی بہن ملے جلے ہوں تو مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر ہے۔ یہ احکام اس لئے بتائے گئے کہ تم بھٹکو نہیں اور اللہ ہر چیز سے واقف ہے{۱۷۶}۔