Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.
Home

Trust

Department of ...
Employment
Education
Help Depart
Medical
Ambulance Service
Activities
Marriage Bureau Management

Quran
Hamd-e-Allah

Books
Pamphlets

Image Gallery

Download Fonts

Contact Us


 

 

SYED TALIB ALI WELFARE TRUST
is distributing monthly ration/groceries,
household equipment, wheel chair etc. in special persons, orphaned
children and widows for last 7 year.

So please appeal to you, submit your donation in Trust Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.

(۵)
سورۂ مائدہ (دسترخوان)۔
سورۂ مائدہ مدنی ہے، اس میں ۱۲۰ آیتیں ہیں۔
اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔
اے ایمان لانے والو! اپنے وعدے (قول و قرار) پورے کیا کرو۔ تمہارے لئے چوپائے حلال ہیں سوائے ان کے جن کے نام بتائے جاتے ہیں۔ اور شکار حلال نہیں ہے جب تم احرام میں ہو۔ اللہ جو چاہتا ہے حکم دیتا ہے{۱} اے ایمان لانے والو! اللہ کے نام کی چیزوں (شعائر اللہ) کو حلال نہیںجاننا (کہ خرد برد کرلو) اور حرمت کے مہینوں اور قربانی کے جانوروں اور ان کے گلے کے پٹوں، اور بیت اللہ کی پناہ میں آکر تجارت کرنے والوں اور زیارت کرنے والوں کا (احترام کرو) اور احرام اتار کر تم شکار کرسکتے ہو (احرام کا بھی احترام کرو)، اور اس قوم کی دشمنی جس نے تمہیں مسجد حرم میں آنے سے روکا ہے زیادتی پر نہیں اُکسائے کہ لڑ پڑو، نیکی (بھلائی) اور تقویٰ (گناہوں سے بچنے) میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو، اور گناہ و ظلم میں کسی سے تعاون نہیں کرو، اللہ سے ڈرتے رہو، اللہ سخت بدلہ لینے والا ہے{۲} تم پر حرام کئے جاتے ہیں مردہ جانور، خون، سور کا گوشت اور جو چیزیں اللہ کے سوا کسی اور کے نام (پر ذبح) کی ہوں اور گلا گھونٹ کر مارا ہوا جانور یا چوٹ سے مرا ہوا یا گر کر مرا ہوا یا آپس میں لڑ کر مرا ہوا یا کسی درندے کا مارا ہوا سب حرام ہیں۔ ہاں اگر مرنے سے پہلے ذبح کرلو تو حلال ہوجائے گا۔ اور وہ جانور بھی جو کسی درگاہ یا مندر پر ذبح کیا جائے۔ اور قرعہ اندازی کے ذریعہ قسمت کا حال معلوم کرنا گناہ کے کام ہیں۔ آج نافرمان تمہارے دین سے مایوس ہوگئے تو ان سے نہیں ڈرو صرف مجھ سے ڈرتے رہو۔ آج ہم نے تمہارا دین مکمل کر دیا اور اپنے انعامات پورے کر دئیے اور تمہارے لئے اسلام (ان دیکھے پالنے والے (اللہ) کی بندگی) کا دین پسند کیا ہے۔ ہاں اگر کوئی اضطراری حالت میں (بھوک سے نڈھال ہو کر) نہ کہ گناہ اور لذت کے ارادے سے ایسی چیز کھالے تو اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے{۳} پوچھتے ہیں کہ پھر ان کے لئے حلال کیا ہے۔ کہو کہ تمام پاکیزہ چیزیں حلال ہیں اور وہ شکار بھی حلال ہے جو تمہارے سدھائے ہوئے کتے اور باز پکڑ کے لائیں بشرطیکہ تم نے اُن کو سکھایا ہو جیسے اللہ نے تم کو سکھایا ہے۔ تو جو شکار وہ پکڑ لائیں ان پر اللہ کا نام لے لیا کرواور اللہ سے ڈرتے رہو کیونکہ اللہ جلد حساب لینے والا ہے{۴} آج کے دن صرف پاک چیزیں تم پر حلال کی جاتی ہیں اور اہل کتاب کا کھانا بھی حلال ہے جیسے تمہارا کھانا ان کیلئے حلال ہے۔ اور پاکدامن مومنہ عورتوں کی طرح اہل کتاب کی پاکدامن عورتیں بھی اگر معاوضہ (مہر) ادا کردو جائز ہیں بشرطیکہ نکاح مقصود ہو نہ کہ عیاشی یا آشنائی۔ اور جو ایمان لانے کے بعد کفر (نافرمانی) کرے گا اس کے اعمال ضائع ہوجائیں گے اور وہ آخرت میں نقصان میں رہے گا{۵} اے ایمان لانے والو! جب صلات کے لئے جمع ہو تو اپنے منہ اور ہاتھ کلائی تک دھو لیا کرو اور سر اور پائوں کو ٹخنوں تک پونچھ لیا کرو اور جنابت سے ہو تو نہا کر پاک ہوجایا کرو۔ لیکن بیمار ہو یا سفر میں ہو یا رفع حاجت سے آئے ہو یا عورتوں کو چھوا (صحبت کی) ہے اور پانی دستیاب نہیں تو پاک مٹی سے تیمم کرلو یعنی منہ اور ہاتھوں پر اس سے مل لو۔ اللہ تمہارے لئے دشواری نہیں چاہتا بلکہ تمہیں پاک صاف رکھنا چاہتا ہے اور اپنے احسانات تم پر تمام کرنا چاہتا ہے تاکہ اس کا احسان مانتے رہو{۶} اور اللہ کے احسانات کو یاد رکھو اور اس عہد کو بھی جو تم نے کیا ہے۔ تم نے کہا ہے (سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا) ہم نے سن لیا اور فرمانبرداری کریں گے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ اللہ تمہارے دلوں کا حال جانتا ہے{۷} اے ایمان لانے والو! صرف اللہ کے واسطے انصاف کے ساتھ حق کی گواہی دینے والے بن جائو۔ کسی کی دشمنی تمہیں اس سے نہیں ہٹائے۔ ہمیشہ عدل کا ساتھ دو۔ یہی تقویٰ سے قریب لانے والی چیز ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ اللہ تمہارے کاموں کی خبر رکھتا ہے{۸} اور ان لوگوں سے جو ایمان لاتے ہیں اور اچھے کام کرتے ہیں اللہ کا وعدہ ہے کہ ان کے لئے مغفرت ہے اور ان کو اچھا بدلہ ملے گا{۹} اور جو نافرمانی کرتے ہیں اور ہمارے کلام (اللہ کی حدیثوں) کو جھٹلاتے ہیں وہ جہنم میں جائیں گے{۱۰} اے ایمان لانے والو! اللہ نے جو احسانات تم پر کئے ہیں ان کو یاد رکھو۔ جب ایک قوم نے تم پر دست درازی کرنی چاہی تو اللہ نے ان کے ہاتھ روک دئیے۔ تو اللہ سے ڈرتے رہو اور اہلِ ایمان کو صرف اللہ پر بھروسہ کرنا چاہیے{۱۱} اور اللہ نے جب بنی اسرائیل سے وعدہ لیا اُن پر بارہ سردار مقرر کئے اور ان سے کہا میں تمہارے ساتھ ہوں۔ اگر تم صلات قائم کرتے رہے، زکوٰۃ دیتے رہے اور میرے رسولوں پر ایمان لاتے رہے اور ان کا حکم مانتے رہے اور اللہ کو قرض حسنہ دیتے رہے تو میں تم سے تمہارے گناہ دور کر دوں گا اور تمہیں باغوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے دریا بہتے ہوں گے اور اس کے بعد جو نافرمانی کرے گا وہ سیدھے راستے سے بھٹک جائے گا{۱۲} پھر اُن لوگوں نے اپنا عہد توڑ ڈالا تو ہم نے ان پر لعنت بھیج دی۔ اور ہم نے ان کے دل سخت کردئیے کیونکہ یہ کلمات کو اپنی جگہ سے ہٹا دیتے ہیں (یعنی لفظی یا معنوی تحریف کرتے ہیں) اور اپنی کتاب کا بہت سا حصہ بھلا بیٹھے ہیں۔ اور تم کو ان کی خیانتوں کی اطلاع ملتی رہتی ہے سوائے چند کے تو انہیں نظرانداز کر دو اور بھلا دو۔ اللہ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے{۱۳} اور جو لوگ خود کو نصاریٰ کہتے ہیں ہم نے ان سے بھی عہد لیا تھا مگر انہوں نے بھی اپنی کتاب کا بہت سا حصہ بھلا دیا۔ اس لئے ہم نے ان میں آپس میں بغض و عداوت ڈال دی۔ جو قیامت تک ان میں جاری رہے گی اور اللہ جلد بتا دے گا وہ کیا کرتے رہے{۱۴} اے اہلِ کتاب! تمہارے پاس ہمارا رسول آگیا ہے وہ تمہیں بہت سی وہ باتیں بتاتا ہے جو تم چھپا چکے ہو اور بہت سی باتیں وہ نظرانداز کر دیتا ہے۔ اب تمہارے پاس اللہ کی ہدایت اور روشن کتاب (کتابِ مبین) آگئی ہے{۱۵} جس کے ذریعہ اللہ اپنے فرمانبردار بندوں کو ہدایت دیتا اور سلامتی کا راستہ دکھاتا ہے۔ اور اپنے حکم سے (جہل کے) اندھیروں سے نکال کر (علم کی) روشنی میں لاتا ہے اور سیدھے راستے پر لگانا چاہتا ہے{۱۶} اور جو لوگ کہتے ہیں مسیح ابن مریم اللہ ہے وہ یقینا حق کے جھٹلانے والے ہیں۔ ان سے کہو اللہ کے کاموں میں کس کی مجال ہے۔ وہ عیسیٰ ابن مریم اور ان کی ماں تو کیا تمام دنیاوی مخلو ق کو ہلاک کرسکتا ہے۔ آسمانوں اور زمین میں اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اللہ کا ہے جو چاہتا ہے بناتا ہے اور اللہ سب کچھ کرسکتا ہے{۱۷} یہودی اور عیسائی کہتے ہیں ہم اللہ کے بیٹے ہیں اور اسی کے پیارے ہیں تو پوچھو کہ پھر تمہارے گناہوں کے سبب وہ تمہیں سزائیں کیوں دیتا ہے۔ تم بھی اس کی مخلوق میں سب کی طرح انسان ہو۔ وہ جسے چاہے(اسکے اعمال کے سبب) بخش دے اور جسے چاہے (اسکے اعمال کے سبب)سزا دے۔ آسمانوں اور زمین میں اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب پر اللہ کی بادشاہی ہے اور سب کو اسی کے آگے پناہ ہے{۱۸} اے اہلِ کتاب! تمہارے پاس ہمارا رسول آگیا ہے۔ وہ آئندہ رسولوں کے نہیں آنے کی خبر دیتا ہے تاکہ تم کہہ نہیں سکو کہ ابھی ہمارا خوشخبری لانے والا اور چونکانے والا نہیں آیا ہے اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے{۱۹} جبکہ موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا تھا کہ اللہ کے احسانوں کو یاد کرتے رہو اور اُن احسان کو مانتے رہو تاکہ اللہ تم میں نبی بھیجتا رہے اور تمہیں بادشاہیاں دیتا رہے اور تم کو وہ کچھ دے جو اہلِ عالم کو نہیں دیا{۲۰} تو اے قوم! چلو اس مقدس سرزمین (فلسطین) میں جسے اللہ نے تمہارے نام لکھ دیا ہے داخل ہوجائو وہاں سے پیٹھ پھیر کر نہیں بھاگنا ورنہ نقصان میں پڑجائو گے{۲۱} بولے اے موسیٰ! وہاں تو بڑے تگڑے لوگ بستے ہیں۔ جب تک وہ وہاں سے نہیں نکل جائیں ہم اس میں قدم نہیں رکھیں گے۔ ہاں اُن کو نکال دیا جائے تو چل کر آباد ہوجائیں گے{۲۲} اللہ سے ڈرنے والے دو بھائیوں (موسیٰ اور ہارون) نے جن پر اللہ نے فضل کیا تھا۔ کہا اگر تم ان کے شہر کے دروازے میں گھس جائو تو فتح تمہاری ہے۔ اللہ پر بھروسہ رکھو اگر صاحبِ ایمان ہو{۲۳} بولے اے موسیٰ! ہم قیامت تک اُس میں داخل نہیں ہوں گے۔ تم اور تمہاراپالنے والا (اللہ) جائو اور قتل کر دو۔ تب تک ہم یہاں بیٹھے دیکھتے رہیں گے{۲۴} تب موسیٰ نے کہا اے پالنے والے (اللہ) مجھے اپنے اور اپنے بھائی کے سوا کسی پر اختیار نہیں ہے تو ہم میں اور اِن نافرمان فاسقوں (بدکرداروں) میں فرق (جدائی) ڈال دے{۲۵} ہم نے کہا تو پھر چالیس سال تک یہ ملک اُن پر حرام کیا جاتا ہے۔ ان سے کہو اسی ریگستان میں خاک چھانیں اور تم اِن فاسقوں (بدکرداروں) کے حال پر افسوس نہیں کرنا{۲۶} اور اب ان کو آدم کے دو بیٹوں کا قصہ سنائو۔ اُن دونوں نے اپنی قربانیاں پیش کیں تو ایک کی قربانی قبول ہوئی۔ اور دوسرے کی نہیں ہوئی تو وہ کہنے لگا میں تجھے قتل کر دوں گا۔ دوسرا بولا کہ اللہ صرف متقی (گناہوں سے بچنے والے) لوگوں کی قربانیاں قبول کرتا ہے{۲۷} تم مجھ پر قتل کے لئے ہاتھ اٹھائو گے تو بھی میں تم کو قتل کرنے کے لئے ہاتھ نہیں اٹھائوں گا۔ میں تمام جہانوں کے پالنے والے اللہ سے ڈرتا ہوں{۲۸} میں چاہتا ہوں کہ تم میرے گناہ بھی اپنے گناہوں کے ساتھ سمیٹ لو اور جہنم کے مستحق ہوجائو کہ ظالموں کا یہی صلہ ہے{۲۹} پھر بھی اس کے نفس (یعنی ضمیر) نے اسے اپنے بھائی کو قتل کرنے کی ترغیب دی اور اس نے قتل کر ڈالا اور نقصان اٹھانے والوں میں ہوگیا{۳۰} پھر اللہ نے ایک کوا بھیجا جو زمین کریدنے لگا تاکہ اسے دکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کو کیسے چھپائے۔ تب کہنے لگا ہائے افسوس میں کوے کے برابر بھی سمجھ نہیں رکھتا جو اپنے بھائی کی لاش چھپانا جانتا۔ پھر وہ اپنے کئے پر پچھتایا{۳۱} اسی موت کی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل کو حکم دیا تھا کہ جو کوئی بلاسبب اور بلافساد کے دنیا میں کسی کو قتل کرے تو گویا اُس نے انسانیت کا قتل کیا۔ اور جس نے کسی کو بچالیا تو گویا اس نے انسانیت کو بچایا۔ اور ہم اپنے رسولوں کو روشن دلیلوں کے ساتھ بھیجتے رہے۔ اس کے باوجود یہ لوگ جھگڑالو (نافرمان) ہی رہے{۳۲} پس اللہ اور اس کے رسول سے جھگڑنے اور ملک میں فساد پھیلانے کے لئے دوڑتے پھرنے کی سزا یہی ہے کہ اُن کو قتل کر دیا جائے یا سولی پر چڑھادیا جائے یا پھر ان کے مخالف سمت سے ہاتھ اور پائوں کاٹے جائیں یا ان کو ملک سے نکال دیا جائے۔ یہ تو ہوئی دنیاوی سزا اور آخرت میں پھر ان پر عذاب ہوگا{۳۳} مگر جو لوگ گرفتار ہونے سے پہلے توبہ کرلیں تو اللہ بھی بڑا بخشنے والا رحیم ہے{۳۴} اے ایمان لانے والو! اللہ سے محبت کرتے رہو اور اس دستاویز (قرآن) میں (علم وحکمت کے خزانے) تلاش کرتے رہو، اور اس راہِ تلاش میں کوشش کرتے رہو تاکہ تم فلاح پائو{۳۵} جو لوگ نافرمانی کریں گے وہ ساری دنیا کی دولت بلکہ اتنی ہی اور بھی فدیہ دے کر چھوٹنا چاہیے تو قبول نہیں کی جائے گی۔ انہیں سخت عذاب ہوگا{۳۶} وہ چاہیں گے کہ آگ سے نکل جائیں مگر نکل نہیں سکیں گے وہاں ہمیشہ رہنا ہے{۳۷} اور مرد چوری کرے یا عورت اُن کا ہاتھ کاٹ ڈالو یہ ان کی سزا ہے اللہ کی طرف سے تاکہ دوسروں کو عبرت ہو۔ اور اللہ عزت و حکمت کا مالک ہے{۳۸} البتہ جو اپنے گناہ سے توبہ کرلے اور نیک بن جائے تو اللہ اسے معاف کر دے گا۔ بلاشبہ اللہ بڑا بخشنے والا ہے{۳۹} اور جان لو کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ کی ہے وہ جسے چاہے (اسکے اعمال کے سبب)سزا دے اور جسے چاہے (اسکے اعمال کے سبب)بخش دے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے{۴۰} اے نبی (محمدﷺ) تم ان نافرمانی کی طرف لپکنے والے (نافرمانوں)کے لئے دُکھی نہیں ہو یہ لوگ زبان سے تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے مگر ان کے دلوں نے ایمان قبول نہیں کیا۔ اور ان میں یہودی (یا یہودی کے دوست) تو خاص کر جھوٹی باتیں پھیلاتے پھرتے ہیں۔ وہ بھی ایسے لوگوں میں جو ابھی تم سے ملے بھی نہیں ہیں۔ یہ لوگ الفاظ کو اپنی جگہ سے بدل دیتے ہیں پھر لوگوں سے کہتے ہیں کہ اگر یہی بتائیں تو قبول کرنا اور کچھ اور کہیں تو نہیں ماننا۔ جب اللہ کسی کو فتنہ (مصیبت) میں ڈالنا چاہے تو تمہیں اُسے بچانے کا اختیار کہاں ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ پاک نہیں کرنا چاہتا۔ ان کے لئے دنیا میں بھی ذلت ہے اور آخرت میں بھی سخت عذاب ہوگا{۴۱} یہ جھوٹی روایتیں سنا کر حرام کھانے والے اگر تمہارے پاس کوئی مسئلہ کا فیصلہ کرانے آئیں تو جی چاہے تو فیصلہ کر دو ورنہ منہ پھیر لو۔ اگر منہ پھیر لوگے تو بھی وہ تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے اور فیصلہ کرو تو انصاف سے کرنا۔ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے{۴۲} اور یہ تم سے فیصلہ کروانے کیوں آئیں گے۔ ان کے پاس خود توریت موجود ہے جس میں اللہ کے احکام ہیں۔ اور اسی زعم میں وہ تمہارا انکار کرتے ہیں یہ لوگ صاحبِ ایمان کہاں ہیں{۴۳} ہاں ہم نے ہی توریت اتاری تھی جس میں ہدایت اور روشنی ہے۔ ہمارے فرمانبردار نبی اُسی کے مطابق یہودیوں کو احکام بتاتے رہے اور ان کے علماء و مشائخ بھی کیونکہ وہ اللہ کی کتاب کے محافظ تھے اور اس پر گواہ تھے تو تم لوگوں سے نہیں ڈرو مجھ سے ڈرتے رہو۔ اور ہمارے کلام کے عوض تھوڑا سا دنیاوی فائدہ نہیں اٹھانے لگنا۔ اور جو لوگ اللہ کے اتارے ہوئے احکام نہیں مانتے وہی نافرمان ہیں{۴۴} ہم نے اُن کو بھی حکم دیا تھا کہ جان کے بدلے جان، آنکھ کے بدلے آنکھ، ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور سب زخموں کے بدلہ اسی طرح لیا جائے۔ پھر جو اس قانون کے مطابق فیصلہ قبول کرلیں تو یہ ان کے جرم کا کفارہ ہوجائے گا۔ اور جو ہمارے اتارے ہوئے احکام نہیں مانیں گے وہی ظالم شمار ہوں گے{۴۵} اس کے بعد ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو بھیجا وہ اپنے سے پہلی کتاب کی تصدیق کرتے تھے۔ ان کو ہم نے انجیل دی جس میں ہدایت اور روشنی (نور) ہے اور وہ اگلی کتابوں (توریت، زبور) اور بعد کی ہدایتوں اور نصیحتوں کی بھی جو متقی (گناہوں سے بچنے والے) لوگوں کے لئے آنے والی تھیں (قرآن) کی تصدیق کرتی ہے{۴۶} اور اہلِ انجیل کو بھی اللہ کے کلام (قرآن) کے مطابق عمل کرنے کا حکم دو۔ اور جو اللہ کے اتارے ہوئے احکام نہیں مانیں وہ فاسق (بدکردار) ہیں{۴۷} ہم نے تم پر سچائیوں کی کتاب اتاری ہے یہ پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے جو تمہارے پاس ہیں اور ان سب پر محیط ہے۔ پس تم اللہ کے اتارے ہوئے قرآنی احکام کے مطابق نظام قائم کرو۔ اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہیں کرو۔ تمہارے پاس سچ آگیا ہے۔ ہم نے ہر اُمت کے لئے ایک شریعت اور دستور بنایا ہے۔ اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک اُمت بنا دیتا لیکن جو دین تم کو دیا ہے اس میں تمہارا امتحان مقصود ہے۔ پس بھلائیوں کی طرف بڑھو۔ بالآخر تم سب کو اللہ کے سامنے حاضر ہونا ہے۔ پھر وہ تمہارے اختلاف جتلا دے گا{۴۸} پس ان کے فیصلے اللہ کے احکام کے مطابق کیا کرو۔ اور ان کی خواہشوں کی پرواہ نہیں کرو بلکہ اُن سے بچتے رہو کہیں تمہیں بھی اللہ کے احکام سے بہکا نہیں دیں۔ اور یہ تمہارا حکم نہیں مانیں تو جان لو کہ اللہ اِن کو اِن کے بعض گناہوں کے سبب پکڑنے والا ہے کیونکہ اِن میں بیشتر فاسق (جھوٹے) ہیں{۴۹} اور کیا یہ دور جاہلیت کے جیسے فیصلے کروانا چاہتے ہیں۔ اہلِ ایمان کے لئے اللہ کے حکم (قرآن) سے بہتر کس کا حکم ہو سکتا ہے{۵۰} اے ایمان لانے والو! یہودیوں اور عیسائیوں کو اپنے اولیاء (حمایتی) نہیں جانو یہ آپس میں ایک دوسرے کے اولیاء ہیں۔ اور تم میں سے جو اِن سے مل جائے وہ انہی میں شمار کیا جائے۔ اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا{۵۱} جن لوگوں کے دلوں میں کھوٹ ہے تم دیکھو گے ان سے دوڑ دوڑ کر ملتے رہتے ہیں۔ کہتے ہیں ہمیں خوف ہے کہ زمانہ پلٹا کھا جائے گا حالانکہ ممکن ہے کہ تمہیں جلد ہی فتح نصیب ہو یا اللہ کا کوئی اور حکم نازل ہو اور پھر انہیں اپنے دلوں کی چھپی ہوئی باتوں پر ندامت اٹھانی پڑے{۵۲} اور اس وقت اہلِ ایمان پوچھیں کہ یہ وہی لوگ ہیں جو اللہ کی قسمیں کھاتے تھے اور بڑے صاحبِ ایمان بنتے تھے۔ کہتے تھے ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ اس طرح ان کے اعمال ضائع ہوجائیں گے اور یہ نقصان میں پڑجائیں گے{۵۳} اے ایمان لانے والو! تمہارے کچھ لوگ دین سے پھر گئے (مرتد ہوگئے تو کیا ہوا) اللہ جلد ہی ایسے لوگ لے آئے گا جو اللہ سے محبت کریں گے اور اللہ ان سے محبت کرے گا۔ (مرتد) ایمان کی رسوائی اور نافرمانوں کی عزت افزائی کا سبب بنتے ہیں۔ مگر وہ (نئے اہلِ ایمان) اللہ کے واسطے نافرمانوں سے لڑیں گے اور کسی طعن و ملامت سے نہیں ڈریں گے۔ یہ اللہ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے(اسکی طلب کے سبب) دیتا ہے۔ اللہ کا علم بہت وسیع ہے{۵۴} تمہارے ولی (حمایتی) تو اللہ اور اس کا رسول اور وہ اہلِ ایمان ہیں جو مل کر صلات قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ دیتے ہیں اور صرف اللہ کے سامنے رکوع کرتے (جھکتے) ہیں{۵۵} پس جو اللہ اور اُس کے رسول اور دوسرے اہلِ ایمان سے محبت کریں گے وہ اللہ کی جماعت شمار ہوں گے اور وہی غلبہ حاصل کریں گے{۵۶} اے ایمان لانے والو! جو لوگ تمہارے دین کی ہنسی اُڑاتے ہیں اور اُسے کھیل سمجھتے ہیں وہ وہی ہیں جن کو پہلے کتابیں دی گئی تھیں یا اُن کے نافرمان ساتھی ہیں۔ پس اُن کو اپنا (اولیائ) دوست نہیں سمجھو اور اللہ سے ڈرتے رہو اگر صاحبِ ایمان ہو{۵۷} جب تم صلات کے لئے بلاتے ہو تو یہ مذاق اُڑاتے ہیں اور ہنستے ہیں۔ یہ اس لئے کہ وہ بے عقل لوگ ہیں{۵۸} پوچھو اے اہل کتاب! کیا ہم سے اس لئے دشمنی ہے کہ ہم اللہ پر اور اُس کلام (قرآن) پر جو اترتا ہے اور اس پر بھی ایمان رکھتے ہیں جو پہلے اترا تھا۔ مگر تم میں تو بیشتر جھوٹے و بے راہ لوگ ہیں{۵۹} پوچھو کیا اُن کی شرارت ظاہر کر دی جائے جو اللہ کے پاس بدترین بدلہ پانے والے ہیں جن پر اللہ نے لعنت بھیجی ہے اُن پر غضب ناک ہوا۔ جن کے لوگوں کو بندر (بے گھر بے وطن) اور سور (بے شرم) اور سرکش کے چیلے بنا دیا گیا ہے اُن کا ٹھکانہ برا ہے۔ وہ سیدھے راستے سے ہمیشہ بھٹکے رہیں گے{۶۰} یہ لوگ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لے آئے ہیں حالانکہ دلوں میں نافرمانی لے کر آتے ہیں۔ اللہ جانتا ہے جو کچھ یہ چھپاتے ہیں{۶۱} اسی لئے تم دیکھتے ہو کہ یہ گناہوں، ظلم، زیادتی اور حرام کھانے میں پیش پیش رہتے ہیں۔ جو کچھ یہ کرتے ہیں برا ہے{۶۲} تو اِن کے ملا اور مولوی انہیں گناہ کی باتوں اور حرام کھانے سے کیوں نہیں روکتے بلاشبہ وہ بھی برا کرتے ہیں{۶۳} یہودی کہتے ہیں کہ اللہ کا ہاتھ بندھا ہوا ہے مگر انہیں کے ہاتھ بندھے ہیں اور یہ کہنے کی وجہ سے اِن پر لعنت ہے۔ اللہ کے ہاتھ کھلے ہیں وہ جس طرح چاہتا ہے دیتا ہے۔ اور تم پر جو کلام اترتا ہے اُس سے اُن میں سے بہت سے نافرمانی و سرکشی پر آمادہ ہوجاتے ہیں۔ اور ہم نے اُن میں قیامت تک کے لئے بغض و عداوت ڈال دی ہے۔ یہ جب بھی جنگ کی آگ بھڑکائیں گے اللہ اسے سرد کر دے گا۔ یہ ملک میں فساد پھیلاتے پھرتے ہیں۔ اور اللہ فساد پھیلانے والوں کو پسند نہیں کرتا{۶۴} اگر اہلِ کتاب ایمان لے آئیں اور (تقویٰ) گناہوں سے بچیں تو ہم ان کے (پچھلے) گناہوں کو بھول جائیں گے اور ان کو بھی نعمت کے باغوں میں داخل کریں گے{۶۵} اگر یہ لوگ توریت اور انجیل اور جو کچھ اُن کے پالنے والے(اللہ) کی طرف سے اترتا ہے اُس پر قائم ہوجائیں تو ہم اِن پر بارش کی طرح رزق برسائیں۔ جسے یہ سروں کے اوپر اور قدموں کے نیچے سے چن کر کھائیں۔ یقینا اِن میں بھی کچھ باضمیر لوگ ہیں مگر بیشتر برائی کی طرف مائل ہیں{۶۶} اے نبی تم پر جو کچھ اتراتا ہے ان کو سناتے رہو۔ ایسا نہیں کیا تو گویا تم اپنا فرض ادا کرنے سے قاصر رہے۔ اللہ تمہیں لوگوں (کے شر) سے محفوظ رکھے گا۔ اور اللہ نافرمان قوم کو ہدایت نہیں دیتا{۶۷} ان سے کہو اے اہلِ کتاب جب تک تم اپنی توریت و انجیل اور دوسری الہامی چیزوں پر عمل نہیں کرو گے تمہیں کوئی مقام حاصل نہیں ہوگا۔ اور اب جو تمہارے پالنے والے(اللہ) کی طرف سے آپؐ پر نازل ہو رہا ہے اس سے ان کی نافرمانی اور سرکشی کیوں بڑھ رہی ہے۔ پس تم نافرمان قوم کی حالت پر افسوس نہیں کرو{۶۸} بلاشبہ اہلِ ایمان (مسلمان) ہوں یا یہودی یا عیسائی یا ستارہ پرست (برہمن) جو بھی اللہ پر اور روزِ آخرت پر ایمان لائے گا اور اچھے کام کرے گا اُسے ڈر ہوگا نہ غم{۶۹} ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا تھا۔ اُن کے پاس اپنے رسول بھیجتے رہے مگر جو بھی رسول جاتا اُسے اُن کے دل قبول نہیں کرتے۔ بعض کو یہ جھٹلا دیتے اور بعض کو قتل کر ڈالتے تھے{۷۰} اور سمجھتے کہ اُس سے کوئی وبال نہیں آئے گا گویا اندھے بہرے تھے۔ پھر بھی اللہ ان کو معاف کرتا رہا اور یہ اندھے اور بہرے ہی رہے۔ اللہ ان کے اعمال دیکھتا ہے{۷۱} حالانکہ وہ بھی حق کے منکر ہیں جو کہتے ہیں مریم کے بیٹے عیسیٰ مسیح خدا ہیں حالانکہ مسیح بنی اسرائیل سے کہتے تھے کہ اللہ کی بندگی کرو جو میرا اور تمہارا پالنے والا ہے۔ اور جو کسی کو اللہ کا شریک (بیٹا، وسیلہ) بنائے گا اللہ اس پر جنت حرام کر دے گا اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ اور ظالموں (جاہلوں) کا کوئی دستگیر (مددگار) نہیں ہوگا{۷۲} اسی طرح وہ بھی نافرمان ہیں جو کہتے ہیں کہ وہ تین میں تیسرا ہے حالانکہ خدائوں میں تو اللہ صرف ایک ہے۔ یہ لوگ باز نہیں آئے اور اسی طرح نافرمانی (جھوٹی باتیں) کرتے رہے تو اُن کو بھی دردناک عذاب ہوگا{۷۳} پھر یہ اللہ سے توبہ کیوں نہیں کرتے اور مغفرت کیوں نہیں مانگتے کہ اللہ بڑا بخشنے والا اور رحیم ہے{۷۴} مسیح ابن مریم ایک رسول کے سوا کچھ نہیں تھے۔ ان سے پہلے بھی بہت سے رسول گزرے۔ ان کی والدہ مریم ایک پاک دامن بی بی تھیں۔ وہ دونوں تمہاری طرح کھانا کھاتے تھے۔ دیکھو ہم کیسے سمجھاتے ہیں اور یہ کیسا جھٹلاتے ہیں{۷۵} ان سے پوچھو تم اللہ کو چھوڑ کر کسی (اولیائ، بزرگ، آگ، ستارہ وغیرہ) کو کیوں پوجتے ہو جو نہ تم کو نقصان پہنچا سکتے ہیں نہ فائدہ۔ اللہ سب کچھ سنتا اور دیکھتا ہے{۷۶} کہو اے اہلِ کتاب اپنے دین میں بلاوجہ غلو (ضد و کج بخشی) نہیں کرو اور ان کی پیروی نہیں کرو جو پہلے گمراہی پھیلا گئے۔ انہوں نے بہتوں کو گمراہ کیا اور خود بھی سیدھے راستے سے بھٹک گئے{۷۷} اور بنی اسرائیل کے (کافروں) نافرمانوں پر تو دائود اور عیسیٰ ابن مریم کی زبان سے بھی لعنت بھیجی گئی ہے کیونکہ وہ گنہگار اور جھگڑالو لوگ تھے{۷۸} اور وہ اپنے برے کاموں سے باز نہیں آتے تھے۔ جو کچھ وہ کرتے تھے برا تھا{۷۹} اسی وجہ سے تم دیکھتے ہو وہ نافرمانوں سے دوستی رکھتے ہیں۔ جو کچھ یہ آگے بھیج رہے ہیں برا ہے۔ اللہ ان سے ناراض ہے۔ وہ ان کو دائمی عذاب میں ڈالے گا{۸۰} اگر یہ اللہ اور اس کے رسول پر اور جو کچھ اللہ اتارتا ہے اُس پر ایمان رکھتے تو نافرمانوں سے دوستی نہیں کرتے۔ لیکن اِن میں بیشتر فاسق (جھوٹے) ہیں{۸۱} تو دیکھ لو مسلمانوں سے سب سے زیادہ دشمنی اور بغض رکھنے والے یہودی اور بت پرست (مشرکین) ہیں۔ اور ہمدردی میں سب سے قریب وہ ہیں جو خود کو نصاریٰ کہتے ہیں۔ یہ اس لئے کہ اِن میں عالم بھی ہیں اور راہب بھی جو تکبر نہیں کرتے{۸۲} یہ لوگ رسول پر اترنے والا کلام سنتے ہیں تو اُن کی آنکھوں سے آنسو نکل آتے ہیں کیونکہ یہ سچ پہچانتے ہیں۔ کہتے ہیں اے پالنے والے (اللہ) ہم اِس کلام پر ایمان لاتے ہیں تو ہم کو بھی گواہوں میں شمار فرما{۸۳} ہم اللہ پر اور اُس کی سچائی پر جو ہم کو ملی ہے کیوں ایمان نہیںلائیں۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ ہمارا پالنے والا (اللہ) ہم کو بھی اپنے نیک بندوں میں شامل کرے گا{۸۴} پس اللہ نے ان کے لئے بھی جنتوں کا ثواب مقرر کر دیا ہے جن کے نیچے دریا بہتے ہوں گے۔ احسان (نیک کام) کرنے والوں کو ایسا ہی بدلہ دیا جاتا ہے{۸۵} لیکن جو نافرمانی کریں گے یا ہماری آیتوں (یعنی اللہ کی حدیثوں) کو جھٹلائیں گے وہ جہنم میں جائیں گے{۸۶} تو اے ایمان لانے والو! پاک چیزوں کو جو اللہ نے حلال کی ہیں خود پر حرام نہیں کرلیا کرو اور حد سے نہیں بڑھا کرو۔ اللہ حد سے بڑھنے والوں (قانون شکن لوگوں) کو پسند نہیں کرتا{۸۷} جو کچھ حلال اور طیب روزی اللہ دے کھا لیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ جس نے تمہیں ایمان کی توفیق دی ہے{۸۸} اللہ تمہاری لغو قسمیں (تکیہ کلام والی) پر گرفت نہیں کرے گا۔ مگر پکے وعدے (قول و قرار) کے پورے نہیں کرنے کی سخت پوچھ گچھ کرے گا۔ اس کا کفارہ دس مساکین کو کھانا کھلانا ہے اوسط درجے کا جو تم اپنے بال بچوں کو کھلاتے ہو یا اُن کو کپڑے پہنائو یا ایک غلام آزاد کرو۔ اور جو یہ نہیں کرسکے وہ تین دن کے روزے رکھے۔ یہ کفارہ اُن قسموں کا ہے جن پر حلف لیا ہو۔ اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو۔ اللہ تمہیں صاف صاف سمجھاتا ہے تاکہ تم احسان ماننے والے بن جائو{۸۹} اے ایمان لانے والو! شراب، جوا، بتوں (قبروں) کو پوجنا، قرعہ ڈال کر قسمت آزمائی کرنا سب سرکشی، نافرمانی کے والے کام ہیں۔ ان سے بچتے رہنا تاکہ فلاح نصیب ہو{۹۰} بلاشبہ سرکشی، نافرمانی کرنے والا چاہتا ہے کہ شراب اور جوے سے تم میں رنجش اور پھوٹ ڈلوا دے اور تمہیں اللہ کی یاد سے اور صلات سے غافل کر دے تو کیا تم باز نہیں رہو گے{۹۱} اللہ اور اس کے رسول کا کہا مانتے رہو اور برائیوں سے دور رہو۔ اگر کہا نہیں مانو گے تو جان لو کہ ہمارے رسول پر صرف احکام پہنچانے کی ذمہ داری ہے{۹۲} اہلِ ایمان اور نیک کام کرنے والے پہلے جو کچھ کھاپی چکے اُس میں کوئی گناہ نہیں۔ مگر آئندہ کے لئے اللہ سے ڈریں اور اچھے کام کریں۔ (تقویٰ) گناہوں سے بچیں اور ایمان درست کریں اور اللہ سے ڈرتے رہیں۔ اور احسان (خیر خیرات) کرتے رہیں۔ کیونکہ اللہ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے{۹۳} اے ایمان لانے والو! اللہ تمہاری آزمائش کرنا چاہتا ہے ان شکاروں میں جو تم ہاتھوں یا نیزوں سے کرتے ہو تاکہ معلوم کرے کہ کون غیبی احکام سے ڈرتا ہے۔ تاکہ جو ان سے سرتابی کرے اسے عذاب دے{۹۴} اے ایمان لانے والو! احرام کی حالت میں شکار نہیں کھیلو۔ جو جان بوجھ کر شکار کھیلے گا اس کا کفارہ ویسا ہی ایک جانور ہے جیسا مارا گیا ہے۔ اور یہ فیصلہ تمہارے دو معتبر شخص کریں کہ وہ کونسا جانور ہو اور آیا وہ خانہ کعبہ پہنچایا جائے یا مساکین میں بطور کفارہ کھلا دیا جائے۔ یا اس کے بدلے روزے رکھے تاکہ اپنی غلطی کا مزہ چکھے۔ پہلے جو کچھ ہوچکا اللہ نے معاف کر دیا۔ اب جو حکم عدولی کرے گا اللہ اس سے بدلہ لے گا۔ اور اللہ سخت انتقام لینے والا بھی ہے{۹۵} اور تم پر سمندر کا شکار حلال کیا گیا ہے اور اس کا کھانا بھی جائز ہے۔ تمہارے اور تمہارے ساتھیوں کے لئے یہ ہمارا انعام ہے۔ مگر خشکی کا شکار حرام ہے جبکہ احرام میں ہو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو جس کے سامنے حاضر ہونا ہے{۹۶} اللہ نے کعبہ کو ادب کا مکان بنایا ہے یہ تمام دنیا کے انسانوں کے لئے پناہ کی جگہ ہے اور ماہِ حرما اور ہدیٰ (قربانی کا جانور) اور ان کے گلے کے پٹے بھی قابلِ احترام ہیں۔ یہ تمہیں سمجھانے کے لئے ہے۔ اللہ آسمانوں اور زمین کی تمام باتیں جانتا ہے اور وہ ہر چیز سے واقف ہے{۹۷} اور یاد رکھو کہ اللہ سخت بدلہ لینے والا ہے اور وہ بڑا بخشنے والا اور دیالو بھی ہے{۹۸} اور رسول کی ذمہ داری صرف احکام پہنچا دینا ہے اور اللہ جانتا ہے جو تم چھپاتے یا ظاہر کرتے ہو{۹۹} ان سے کہہ دو کہ ناپاک اور پاک چیزیں برابر نہیں ہو سکتیں خواہ ناپاک کی کثرت تمہیں بھلی لگے۔ تو اے سمجھدار لوگو! اللہ سے ڈرتے رہو۔ شاید تم فلاح پاجائو{۱۰۰} اے ایمان لانے والو! ایسی چیزوں کے بارے میں نہیں پوچھا کرو کہ بتادی جائیں تو بھلی نہیں لگیں لیکن اگر نزولِ قرآن کے درمیان پوچھو گے تو بتادی جائیں گی۔ اللہ انہیں معاف کرتا ہے اور اللہ بڑا بخشنے والا اور بردبار ہے{۱۰۱} ایسی باتیں تم سے پہلے کی قوموں نے بھی پوچھی تھیں پھر منکر ہوگئیں{۱۰۲} اور اللہ نے بحیرہ مقرر کیا ہے نہ سائبہ نہ وصیلہ نہ حام (بھوانی کا سانڈا) یہ سب نافرمانوں نے اللہ پر جھوٹ گھڑ رکھا تھا اور وہ بے عقل لوگ تھے{۱۰۳} ان سے کہا جائے کہ اللہ کے کلام اور رسول سے رجوع کرو تو کہتے ہیں ہمارے لئے وہی کافی ہے جو ہم کو اپنے باپ دادا سے ملا ہے۔ خواہ ان کے باپ دادا کچھ نہیں جانتے ہوں اور نہ ہدایت پر ہوں{۱۰۴} اے ایمان لانے والو! تم اپنی جانوں کی خبر لو۔ اگر تم ہدایت پاگئے تو اگلے لوگوں کی گمراہی سے تمہیں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ سب کو اللہ کے سامنے جانا ہے اور وہ بتلائے گا تم کیا کرتے تھے{۱۰۵} اے ایمان لانے والو! جب تم میں سے کسی پر موت کا وقت آجائے تو ایک دوسرے کے گواہ بن جایا کرو تاکہ انصاف پسند گواہوں کے سامنے وصیت کرسکے۔ اور سفر میں ہو تو غیر کے سامنے۔ اور خود تم پر موت کا وقت آجائے تو (دو گواہوں کو) روک لینا اور دعا کے بعد قسم دینا کہ وہ اس کا کوئی معاوضہ نہیں لیں گے خواہ معاملہ قرابت داری کا ہو۔ اور گواہی کو نہیں چھپائیں گے اور وہ اللہ کے واسطے ہوگی پھر ایسا نہیں کریں تو وہ گنہگار ہوں گے{۱۰۶} اور اگر پتہ چلے کہ دونوں گواہ سچ کو چھپانے کے گناہگار ہیں تو جن کی حق تلفی ہوئی ہو وہ دو اور گواہ بلائیں جو میت کے قریبی رشتے دار ہوں۔ اور وہ اللہ کی قسم کھائیں کہ ہماری شہادت اُن سے زیادہ درست ہے اور ہم زیادتی نہیں کرتے ہیں۔ اگر ایسا کریں تو ہم ظالم شمار ہوں گے{۱۰۷} اس طرح روبرو قسمیں کھانے سے شہادت خود درست ہوجائے گی اور لوگ اپنی قسمیں توڑتے ہوئے ڈریں گے کہ ہماری قسمیں رد کردی جائیں گی۔ پس اللہ سے ڈرتے رہو، اُس کا حکم مانو۔ اور اللہ جھوٹوں کو ہدایت نہیں دیتا{۱۰۸} اور جس دن اللہ تمام رسولوں کو جمع کرے گا اور اُن سے پوچھے گا تم کو تمہارے اُمتی کیا مانتے رہے۔ وہ کہیں گے ہم کو کچھ خبر نہیں غیب کا حال تو تو ہی جانتا ہے{۱۰۹} اور عیسیٰ ابن مریم سے بھی اللہ پوچھے گا تم کو ہمارے احسانات یاد ہیں جو ہم نے تم پر اور تمہاری ماں پر کئے تھے۔ ہم نے تم کو پاک فیض غیبی طاقت دی تھی۔ تم لوگوں سے اپنے جھولے میں باتیں کرتے تھے۔ ہم نے تم کو علم و حکمت عطا کیا۔ توریت و انجیل سکھا دی۔ تم مٹی سے پرندے بناتے اور پھونک مارتے تو وہ ہمارے حکم سے اڑنے لگتے اور تم مردوں کو ہمارے حکم سے اُٹھاتے تھے۔ پھر ہم نے تم کو بنی اسرائیل سے بچا لیا۔ جب تم ان کے پاس ہماری نشانیاں لے کر گئے تو اُن نافرمانوں نے کہا یہ سب کھلا جادو ہے{۱۱۰} پھر ہم نے حواریوں کو وحی کیا کہ ہم پر اور ہمارے رسول پر ایمان لائیں۔ تو انہوں نے کہا ہم ایمان لاتے ہیں تم گواہ رہنا کہ (ایمان لائے ہیں) ہم نے تسلیم کیا ہے{۱۱۱} پھر حواریوں نے کہا اے عیسیٰ ابن مریم کیا تمہارا پالنے والا (اللہ) ہم پر آسمان سے ایک دسترخوان اتار سکتا ہے۔ عیسیٰ نے کہا اللہ سے ڈرو اگر صاحبِ ایمان ہو{۱۱۲} بولے ہم چاہتے ہیں اس میں سے کھائیں تاکہ ہمارے دلوں کو اطمینان ہو اور ہم جان لیں کہ تم نے ہم سے سچ کہا ہے۔ اور ہم اُس دسترخوان کے اُترنے پر گواہ ہوں{۱۱۳} پھر عیسیٰ نے دُعا کی اے پالنے والے (اللہ) ہم پر آسمان سے ایک دسترخوان اُتار کہ یہ دن عید قرار پائے ہمارے اگلے اور پچھلوں کے لئے۔ اور وہ تیری ایک نشانی ہو۔ اور ہم کو رزق دے کہ تو ہی سب سے اچھا رزق دینے والا ہے{۱۱۴} اللہ نے کہا میں تم پر دسترخوان اُتارتا ہوں مگر اُس کے بعد جو انکار کرے گا اسے سخت عذاب دوں گا۔ ایسا عذاب کے تمام دنیا میں ایسا عذاب کسی پر نہیں ہوا ہوگا{۱۱۵} اور اللہ جب عیسیٰ ابن مریم سے پوچھے گا کیا تم نے اپنی اُمت سے کہا تھا کہ اللہ کو چھوڑ کر مجھے اور میری ماں کو اپنا خدا بنالو۔ کہیں گے سبحان اللہ (پاک ہے اللہ) میری کیا مجال تھی کہ سچ کے سوا کچھ کہتا۔ میں ان سے وہی کہتا رہا جو تو نے سکھایا تھا اور تو جانتا ہے میرے دل میں کیا ہے اور میں نہیں جانتا تیری مرضی کیا ہے۔ بلاشبہ تو ہی غیب کی باتیں جانتا ہے{۱۱۶} میں نے ان سے کچھ نہیں کہا سوائے اس کے جس کا تونے حکم دیا تھا اور وہ یہ تھا کہ اللہ کی بندگی کرو جو میرا اور تمہارا پالنے والا ہے اور تو اُن پر گواہ تھا جب تک میں ان میں زندہ رہا اور جب تو نے مجھے (تَوَفَّیْتَنِیْ) وفات دیدی تو تو ہی اُن کا نگہبان تھا اور تو ہر چیز پر شہید (گواہ) ہے{۱۱۷} اب اگر تو اُن کو عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگرتو بخش دے (توتیری مہربانی ہے) بے شک تو ہی عزت و حکمت کا مالک ہے{۱۱۸} اُس وقت اللہ فرمائے گا یہ وہ دن ہے جس میں سچے لوگوں کی سچائی کام آئے گی۔ ان کے لئے باغ ہیں جن کے نیچے دریا بہتے ہوں گے اور وہاں ہمیشہ رہنا ہے۔ اللہ ان سے خوش ہوگا اور وہ اللہ سے خوش ہوں گے اور یہی سب سے بڑی کامیابی ہے{۱۱۹} آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ کا ہے اور وہی ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے{۱۲۰}۔

 

SYED TALIB ALI WELFARE TRUST
Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.
Home
Trust
Quran
Books
Download Fonts
Contact Us
SYED TALIB ALI WELFARE TRUST
© Copyright SYED TALIB ALI WELFARE TRUST Rights Reserved
Develop by: SYED MOHSIN ALI
Home | Trust | Quran| Books| Image Gallery | Download Fonts | Contact Us