Department of ...
Employment
Education
Help Depart
Medical
Ambulance Service
Activities
Marriage Bureau Management
SYED
TALIB ALI WELFARE TRUST
is distributing monthly ration/groceries,
household equipment, wheel chair etc. in special persons, orphaned
children and widows for last 7 year.
So please appeal to you, submit your donation in Trust Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.
اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔
احسان مانو اللہ کا جس نے آسمانوں اور زمین کو تخلیق کیا اور روشنی اور اندھیرا بنایا۔ مگر نافرمان اپنے پالنے والے(اللہ) کی نافرمانی کرتے ہیں{۱}اُس نے تم کو مٹی سے بنایا اور موت مقرر کر دی اور ایک دوسرا وقت (قیامت) بھی اُس کے پاس سے مقرر ہے پھر تم شک کیوں کرتے ہو{۲} آسمانوں اور زمین کا مالک وہی ایک اللہ ہے۔ وہ تمہاری چھپی اور ظاہر باتوں کو جانتا ہے اور یہ بھی جانتا ہے کہ تم کیا (اعمال) کما رہے ہو{۳} مگر یہ لوگ اپنے پالنے والے (اللہ) کی باتوں (حدیثوں) سے منہ پھیر لیتے ہیں{۴} اور جو سچائیاں پیش کی جاتی ہیں اُن کو جھٹلاتے ہیں تو ان کو جلد معلوم ہوجائے گا کہ یہ کن باتوں کا مذاق اُڑاتے ہیں{۵} انہوں نے اگلی قوموں کا حشر نہیں دیکھا جنہیں صدیوں پہلے ہم ہلاک کرچکے ہیں۔ دنیا میں اُن کو جو اقتدار حاصل تھا تم کو نہیں ملا ہے۔ ہم نے اُن پر آسمان سے موسلا دھار پانی برسا دیا اور نیچے سے دریا چڑھا دئیے اور اُن کو اُن کی بداعمالیوں کی وجہ سے تباہ کر دیا۔ پھر اُن کے بعد ایک دوسرا دور شروع کیا{۶} اگر ہم تم پر کاغذوں میں لکھی کوئی کتاب اتارتے جسے یہ چھو بھی سکتے تو یہ نافرمان یہی کہتے کہ یہ جادو کا کمال ہے{۷} پوچھتے ہیں ان پر کوئی فرشتہ کیوں نہیں آیا۔ اگر ہم فرشتہ بھیج دیں تو ان کا کام ہی تمام ہوجائے اور انتظار کی ضرورت نہیں رہے{۸} اور اگر ہم فرشتے کو رسول بھیجتے تو وہ بھی انسان کی شکل میں آتا اور یہ پھر شک و شبہ میں پڑ جاتے{۹} ہمارے رسولوں کے ساتھ پہلے بھی تمسخر ہوتا رہا ہے۔ پھر دیکھو مسخری کرنے والوں کے ساتھ کیسا تمسخر ہوا{۱۰} ان سے کہو دنیا میں گھومو پھرو اور دیکھو جھٹلانے والوں کا کیا حشر ہوتا ہے{۱۱} ان سے پوچھو آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے کس کا ہے پھر سمجھائو سب کچھ اللہ کا ہے۔ اُس نے خود پر رحمت کو لازم کرلیا۔ اور قیامت کے دن تم سب کو جمع کرلے گا اس میں کوئی شک نہیں۔ تو جو لوگ اپنی جانوں کے دشمن ہیں وہی ایمان نہیں لائیں گے{۱۲} اُسی کا ہے جو کچھ رات اور دن میں دکھائی دیتا ہے۔ اور وہ بڑا سننے اور جاننے والا ہے{۱۳} کہو میں اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کو اپنا ولی کیسے مان لوں جس نے زمین اور آسمان بنائے ہیں۔ وہی سب کو روزی دیتا ہے اور اُسے کوئی روزی نہیں دیتا۔ اور کہو مجھے حکم ملا ہے کہ میں سب سے پہلا مسلم (اَن دیکھے مالک کے آگے سرجھکانے والا) بنوں اور مشرکوں (بیٹا، وسیلہ بنانے والوں) میں شامل نہیں ہوں{۱۴} اور کہو میں اللہ سے ڈرتا ہوں۔ اُس کی نافرمانی کروں گا تو بڑے دن کے عذاب میں ڈالا جائوں گا{۱۵} اُس دن جو عذاب سے بچ گیا اُس پر کرم ہوا اور یہی بڑی کامیابی ہے{۱۶} اللہ تمہیں سختی میں ڈالنا چاہے تو اُس کے سوا کوئی بچانے والا نہیں۔ اور وہ فضل کرنا چاہے تو ہر چیز اُس کی قدرت (اختیار) میں ہے{۱۷} وہ اپنے بندوں پر قہر بھی کرسکتا ہے۔ اور وہ بڑا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے{۱۸} پوچھو اللہ کی شہادت (گواہی) سے بڑھ کر کیا ہوسکتا ہے وہ تمہارے اور میرے درمیان گواہ ہے۔ مجھے یہ قرآن اس لئے وحی کیا جاتا ہے کہ میں اس کے ذریعہ تمہیں چونکائوں اور جس تک پہنچ سکے پہنچائوں۔ تو کیا تمہارا بھی کوئی گواہ ہے کہ اللہ کے سوا دوسرے خدا ہیں۔ کہو میں ایسی گواہی نہیں دے سکتا اور کہو کہ اللہ صرف ایک ہے اور میں تمہارے خدائوں سے بیزار ہوں{۱۹} جن لوگوں کو کتاب دی گئی ہے وہ اُسے (نبی کو) اُسی طرح پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں۔ مگر جو لوگ اپنی جانوں کو نقصان میں ڈالنا چاہتے ہیں وہ اُس پر ایمان نہیں لائیں گے{۲۰} اور اُس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ سے جھوٹی باتیں منسوب کرے یا اس کی باتوں (یعنی اللہ کی حدیث) کو جھٹلائے۔ بلاشبہ ظالموں کو فلاح نہیں ہوگی{۲۱} جس دن اللہ سب کو جمع کرے گا اور مشرکوں (اولیاء و وسیلہ بنانے والوں) سے پوچھے گا تمہارے شریک (دیوتا، داتا، خواجہ، غوث وغیرہ) کہاں ہیں جن پر تم کو بھروسہ تھا{۲۲} تو کوئی بہانہ نہیں بنا سکیں گے۔ ان کو کہنا پڑے گا واللہ ہم مشرک (اللہ کا بیٹا، وسیلہ بنانے والے) نہیں تھے (کسی کو نہیں پوجتے تھے){۲۳} دیکھو یہ وہاں بھی اپنی جانوں پر جھوٹ بولیں گے اور جو کچھ انہوں نے گھڑ رکھا تھا بھول جائیں گے{۲۴} اُن میں سے بعض تمہاری باتیں سننے آتے ہیں تو اس طرح جیسے اُن کے دلوں پر پردے پڑے ہیں کچھ سمجھ نہیں پاتے اور اُن کے کان بہرے ہیں۔ یہ ہمارے معجزے بھی دیکھیں تو ایمان نہیں لائیں گے۔ وہ تمہارے پاس آتے ہیں تو جھگڑتے ہیں۔ نافرمان کہتے ہیں کہ یہ سب اگلے لوگوں کی کہانیاں ہیں{۲۵} وہ دوسروں کو روکتے ہیں اور خود بھی دور رہتے ہیں۔ دراصل یہ اپنی جانوں کو ہلاک کر رہے ہیں اور سمجھتے نہیں{۲۶} تم ان کو آگ کے کنارے دیکھنا۔ کہتے ہوں گے کاش ہمیں واپس بھیجا جائے اب ہم اپنے پالنے والے(اللہ) کی حدیث کو نہیں جھٹلائیں گے۔ ہم بھی اہلِ ایمان بن کر رہیں گے{۲۷} مگر اس دن سب کھل جائے گا جو یہاں چھپاتے تھے۔ ان کو دنیا میں دوبارہ بھیجا بھی جائے تو یہ وہی کریں گے جس سے منع کیا جاتا ہے کیونکہ یہ جھوٹے ہیں{۲۸} کہتے ہیں ہماری دنیاوی زندگی ہی سب کچھ ہے ہم دوبارہ اٹھائے نہیں جائیں گے{۲۹} تم ان کو اپنے پالنے والے(اللہ) کے سامنے کھڑا دیکھنا ان سے کہا جائے گا کیا یہ سب حقیقت نہیں ہے تو کہیں گے پالنے والے (اللہ) کی قسم یہ سچ ہے۔ پھر کہا جائے گا تو اب عذاب کا مزہ چکھو جس کو تم نہیں مانتے تھے{۳۰} پس جو لوگ اللہ کے سامنے حاضر ہونے کے منکر ہیں وہ گھاٹے میں رہیں گے۔ جب اچانک وہ وقت آجائے گا کہیں گے افسوس ہم سے کیسی بھول ہوئی۔ اس طرح وہ اپنے گناہوں کا بوجھ اپنی پیٹھوں پر اٹھائے ہوں گے اور وہ بوجھ برا ہے جو یہ اٹھائیں گے{۳۱} دنیا کی زندگی کیا ہے محض کھیل تماشہ۔ اور اللہ سے محبت کرنے والوں کے لئے آخرت کا گھر خوب ہے کیا تم سمجھتے نہیں{۳۲} ہم جانتے ہیں تم کو ان لوگوں کی باتوں سے دکھ ہوتا ہے مگر یہ تم کو نہیں جھٹلاتے بلکہ ظالم اللہ کی سچائیوں کو جھٹلاتے ہیں{۳۳} تم سے پہلے بھی ہمارے رسول جھٹلائے گئے ہیں مگر وہ جھٹلانے اور دل دکھانے پر برداشت کرتے تھے یہاں تک کہ ہماری مدد پہنچ جاتی۔ تو یاد رکھو اللہ کا قانون بدلتا نہیں تم کو اگلے رسولوں کا احوال بتا دیا گیا ہے{۳۴} پھر بھی ان کے اعتراضات کو بھاری سمجھو تو زمین میں سرنگ بنا کر گھس جائو یا آسمان پر سیڑھی لگا کر چڑھ جائو اور وہاں سے کوئی معجزہ لا کر دکھا دو۔ اللہ چاہتا تو سب کو ہدایت دے دیتا۔ پس تم جاہلوں کی باتوں میں نہیں آئو{۳۵} سچائی تو وہی قبول کرتے ہیں جو بات سننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اور مردوں کو اللہ ہی اٹھائے گا تب ہی اُس سے رجوع کریں گے{۳۶} پوچھتے ہیں اس کے پالنے والے(اللہ) نے اس (نبی) کو کوئی معجزہ کیوں نہیں دیا۔ کہو بیشک اللہ معجزہ بھیجنے کی قدرت رکھتا ہے مگر ان میں سے بیشتر ناسمجھ لوگ ہیں{۳۷} زمین پر بسنے والے جاندار اور پروں سے اُڑنے والے پرندے تمہاری طرح ہماری مخلوق ہیں۔ ہم نے اپنی کتاب میں اُن کا ذکر بھی نہیں چھوڑا ہے۔ سب اپنے پالنے والے(اللہ) کے حضور حاضر ہوں گے{۳۸} جو لوگ ہماری نشانیوں (کلام) کو جھٹلاتے ہیں وہ گونگے اور بہرے (اپنے ذہن کی) تاریکیوں میں بھٹک رہے ہیں۔ اللہ جسے چاہتا ہے(اسکے اعمال کے سبب) بھٹکا دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے(اسکے اعمال کے سبب) سیدھی راہ دکھاتا ہے{۳۹} پوچھو کہ اگر اللہ تم پر عذاب بھیج دے یا قیامت آجائے تو تم اللہ کے سوا کس سے دعا مانگو گے بتائو اگر سچے ہو{۴۰} ہاں تم (دُکھ میں) اسی سے دعا کرتے ہو اور وہی چاہے تو تمہاری دعا قبول کرسکتا ہے۔ اس وقت تم اپنے شریکوں (داتائوں، دیوتائوں اور بت وغیرہ) کو بھول جاتے ہو{۴۱} تم سے پہلی قوموں میں بھی ہم نے رسول بھیجے اور ان پر بھی سختیاں اور آزمائشیں بھیجتے رہے تاکہ وہ ہم سے عاجزی کرتے رہیں{۴۲} تو جب کوئی مصیبت آتی وہ ہم سے فریاد کرتے مگر پھر اُن کے دل سخت ہوگئے اور نافرمانوں کو ان کے برے اعمال بھلے لگنے لگے{۴۳} اس طرح جب انہوں نے ہماری نصیحتیں بھلا دیں تو ہم نے خوشحالی کے تمام دروازے اُن پر کھول دئیے اور وہ ہماری نوازشوں سے خوب خوش ہولیئے تو ہم نے اچانک پکڑ لیا اور وہ نامراد ہوگئے{۴۴} ظالم قوموں کی جڑ ہم اسی طرح کاٹتے ہیں۔ پس تمام جہانوں کے پالنے والے (اللہ) کا احسان مانتے رہو{۴۵} پوچھو اگر اللہ تمہاری شنوائی اور بینائی چھین لے یا تمہارے دلوں پر مہر لگا دے تو اللہ کے سوا کون سا مشکل کشا یہ نعمتیں واپس دلا سکتا ہے۔ دیکھو ہم اپنی باتیں (حدیثیں) کس طرح سمجھاتے ہیں پھر بھی نہیں مانتے{۴۶} اور پوچھو اگر اللہ کا عذاب بے خبری یا چونکانے کے بعد اچانک آجائے تو ظالموں کے سوا کون تباہ ہوگا{۴۷} اور ہم رسولوں کو خوشخبری دینے اور چونکانے کے لئے بھیجتے ہیں۔ تو جو لوگ ایمان لاتے ہیں اور سدھر جاتے ہیں اُن کو نہ کوئی خوف رہتا ہے نہ غم{۴۸} مگر جو لوگ ہماری نشانیوں (نصیحتوں) کو جھٹلائیں گے وہ عذاب میں پڑیں گے کیونکہ وہی فاسق (جھوٹے) ہیں{۴۹} کہو میں کب کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں یا میں غیب کا حال جانتا ہوں یا میں فرشتہ ہوں۔ میں تو صرف اُس وحی کا تابع ہوں جو مجھ پر آتی ہے۔ اور کہو اندھا اور آنکھوں والا برابر نہیں ہوتا۔ پھر تم غور کیوں نہیں کرتے{۵۰} تم صرف اُن کو نصیحت کرتے رہو جو اپنے پالنے والے(اللہ) کے سامنے حاضر ہونے سے ڈرتے ہیں اور جانتے ہیں کہ اُس کے سوا کوئی اُن کا ولی اور شفاعتی نہیں تاکہ وہ زیادہ متقی (گناہوں سے بچنے والے) بن جائیں{۵۱} اور اُن کو نہیں جھڑکو جو اپنے پالنے والے(اللہ) سے صبح و شام دعا کرتے رہتے ہیں اور اس کی رضا کے طالب ہیں۔ اُن کے اعمال کی جوابدہی تم پر نہیں اور تمہارے حساب کے وہ جوابدہ نہیں ہوں گے۔ تم ان کو جھڑکو گے تو ظالم شمار ہوگے{۵۲} ہم اسی طرح بعض کی بعض سے آزمائش کرتے رہتے ہیں۔ تم لوگوں کو کہنے دو کہ یہی لوگ ہیں جن کو ہم میں سے چن کر اللہ نے فضل کیا ہے۔ تو کیا اللہ اپنے شکرگزار بندوں کو نہیں جانتا{۵۳} تمہارے پاس ہماری آیتوں (حدیثوں) پر ایمان لانے والے آئیں تو اُن سے (سلٰمٌ علیکمٌ) سلام علیکم (تم پر سلامتی ہو) کہا کرو کہ اللہ نے خود پر رحمت کو لازم کر لیا ہے (سب پر رحم کرتا ہے)۔ اور تم میں سے کوئی نادانستہ غلط کام کر بیٹھے اور پھر توبہ کرلے اور اپنی اصلاح کرلے تو اللہ بڑا درگزر کرنے والا اور دیالو ہے{۵۴} ہم اپنی باتیں (حدیثیں) اسی طرح سمجھاتے ہیں تاکہ گنہگاروں کو بھی اپنا راستہ معلوم ہوجائے{۵۵} اور (مشرکوں سے) کہہ دو مجھے اُن سے دعا مانگنے سے روک دیا گیا ہے جن سے تم اللہ کے بدلے دعائیں مانگتے ہو۔ اور کہو میں تمہاری مرضی پر نہیں چل سکتا اگر ایسا کروں گا تو میں بھٹک جائوں گا اور ہدایت یافتہ لوگوں میں سے نہیں رہوں گا{۵۶} اور کہو میں اپنے پالنے والے(اللہ) کی روشن دلیل (قرآن) پر ہوں اور تم اس کو جھٹلاتے ہو۔ اور جس چیز (عذاب) کی تم جلدی کر رہے ہو وہ میرے اختیار میں نہیں ہے کہ حکم تو بس اللہ کا چلتا ہے۔ وہی سچائیاں بیان کرتا ہے اور وہی بہترین فیصلے کرتا ہے{۵۷} اور کہو جس چیز کی تم جلدی کر رہے ہو میرے اختیار میں ہوتی تو مجھ میں اور تم میں فیصلہ ہوچکا ہوتا۔ اور اللہ ظالموں کو جانتا ہے{۵۸} اسی کے پاس غیب کی چابیاں ہیں جن کو اُس کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اسے خشکی اور سمندروں کی تمام چیزوں کا علم ہے۔ اور کوئی پتا نہیں جھڑتا جس کی اُسے خبر نہیں ہوتی ہو۔ زمین کی تاریکیوں میں کوئی دانہ سوکھا ہو یا گیلا اُس کی کتاب میں لکھ لیا جاتا ہے{۵۹} وہی رات کو تمہیں سلا دیتا ہے اور دن بھر کیا کرتے رہے جانتا ہے اور پھر تمہیں اٹھاتا ہے تاکہ اسی طرح زندگی کے دن پورے کرو۔ پھر تمہیں اُس سے رجوع کرنا ہے اور وہ بتلائے گا کہ تم یہاں کیا کرتے رہے{۶۰} اور وہ اپنے بندوں پر قہر (غصہ) بھی کرتا ہے اور تم پر اپنے محافظ بھی رکھتا ہے۔ یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کی موت آجاتی ہے تو ہمارے فرشتے اُسے فوت کر دیتے ہیں اور وہ کوئی زیادتی نہیں کرتے{۶۱} پھر وہ سب اللہ کے سامنے حاضر ہوں گے جو اُن کا حقیقی مولیٰ (مالک) ہے کہ صرف اُسی کا حکم چلتا ہے اور وہ جلد حساب لینے والا ہے{۶۲} پوچھو تم کو خشکی اور سمندروں کی تاریکیوں سے نجات دینے والا کون ہے۔ جس سے تم گڑگڑا کر اور خفیہ طور پر دعائیں مانگتے ہو کہ اگر اس مصیبت سے بچالیا تو ہمیشہ شکرگزار رہیں گے{۶۳} کہو ہاں اللہ ہی تم کو اُس سے اور دوسرے دُکھوں سے نجات دیتا ہے مگر تم پھر شرک (اللہ کا احسان ماننے کے بجائے دوسروں کی نذر و نیاز) شروع کردیتے ہو{۶۴} کہو اللہ ہی کے اختیا رمیں ہے کہ وہ تم پر اوپر سے عذاب بھیجے یا تمہارے قدموں کے نیچے سے یا پھر تمہیں شیعاََ (فرقے) بنا کر آپس میں لڑا دے۔ دیکھو ہم اپنی باتیں (حدیثیں) کس طرح سمجھاتے ہیں تاکہ لوگ سمجھ جائیں{۶۵} مگر تمہاری قوم ان سچائیوں کو جھٹلاتی ہے تو کہہ دو کہ میں تمہارا وکیل نہیں ہوں{۶۶} ہر بات کا وقت مقرر ہے اور تم کو جلد معلوم ہوجائے گا{۶۷} اور جب دیکھو کہ ہماری آیتوں (حدیثوں) کے خلاف بکواس ہورہی ہے تو اُن سے دور ہٹ جائو حتیٰ کہ وہ دوسری باتیں کرنے لگیں۔ یہ نصیحت اگر سرکشی، نافرمانی کرنے والا بھلا دے تو یاد آنے پر تم ان ظالموں کے پاس نہیں بیٹھو (جو احسن الحدیث قرآن پر اعتراض کرتے ہوں){۶۸} اور متقی (گناہوں سے بچنے والے) لوگوں سے اس پر باز پرس نہیں ہوگی۔ مگر وہ بھی نصیحت کرتے رہیں تاکہ وہ (مفسد) سدھر جائیں{۶۹} جن لوگوں نے دین کو کھیل تماشہ بنالیا ہے اور دنیا کی زندگی نے ان کو مغرور کر رکھا ہے اُن کو بھی نصیحت کرتے رہو۔ ایسا نہیں ہو وہ اپنے اعمالِ بد سے اپنی جانوں کو ہلاک کرلیں۔ اُن کا بھی اللہ کے سوا کوئی ولی اور شفاعتی نہیں ہوگا۔ وہ ساری دنیا کی دولت دے کر بچنے کی کوشش کریں گے تو قبول نہیں ہوگی۔ یہی وہ لوگ ہیں جو اپنی حرکتوں کی وجہ سے ہلاکت میں پڑیں گے انہیں گرم پانی پلایا جائے گا۔ اور دکھ دینے والا عذاب ہوگا کیونکہ یہ نافرمانی (کفر) کرتے تھے{۷۰} ان سے پوچھو کیا ہم بھی اللہ کو چھوڑ کر ایسے داتائوں سے دعائیں مانگنے لگیں جو نفع پہنچاسکیں نہ نقصان۔ یعنی ہدایت پانے کے بعد الٹے پائوں نافرمانی میں لوٹ جائیں اُس کی طرح جس کو نافرمانی نے دنیا میں پھنسا رکھا ہے۔ اُس کے دوست اُسے ہدایت کی طرف بلاتے ہیں کہ اِدھر آ (مگر اُس کی سمجھ میں نہیں آتا)۔ کہو کہ راستہ تو وہی سیدھا ہے جو اللہ دکھائے۔ اُس نے ہم کو حکم دیا ہے کہ ہم جہانوں کے پالنے والے (اللہ) کو مانیں (تسلیم کریں){۷۱} اور صلوٰۃ قائم کرتے رہیں اور اُس سے محبت کرتے رہیں وہی ہے جس کے سامنے حاضر ہونا ہے{۷۲} اُسی نے آسمانوں اور زمین کو سچائی کے ساتھ تخلیق کیا ہے اور جس دن وہ کہے گا کُن (ہوجا) سب (ختم) ہوجائے گا۔ اُس کا کلام سچا ہے۔ جس دن صور پھونکا جائے گا حکومت صرف اسی کی ہوگی۔ وہی غیب اور شہادت (چھپی اور ظاہر) کا جاننے والا ہے۔ وہی حکمتوں (علوم و دانائی) کا مالک ہے{۷۳} اور سنو ابراہیم نے اپنے باپ آزر (بت تراش) سے کہا تم پتھر کے خدا بناتے ہو۔ میں دیکھتا ہوں کہ تم اور تمہاری قوم گمراہی میں مبتلا ہے{۷۴} اور اس لئے ہم نے ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کے مناظر قدرت دکھائے تاکہ وہ خوب یقین کرنے والے بن جائیں{۷۵} تو جب رات کی تاریکی چھائی اُس نے ایک ستارہ چمکتا ہوا دیکھا اور کہا یہ میرا خدا (پالنے والا) ہے مگر جب وہ چھپ گیا تو بولا میں چھپنے والوں سے محبت نہیں کرتا{۷۶} پھر چاند کو دمکتا دیکھا تو کہا یہ میرا رب ہے مگر وہ بھی ڈوب گیا تو کہنے لگا اگر میرا رب (پالنے والا) نہیں بتائے گا تو میں بھی بھٹکے ہوئے لوگوں میں شامل ہوجائوں گا{۷۷} پھر اس نے سورج کو دہکتا ہوا دیکھا تو کہا یہی میرا رب (پالنے والا) ہے یہ سب سے بڑا ہے لیکن وہ بھی غروب ہوگیا تو کہنے لگا لوگو! تم جن چیزوں کو خدا سمجھتے ہو میں اُن سے بیزار ہوں{۷۸} میں سب کو چھوڑ کر آسمانوں اور زمین کے بنانے والے (اللہ) کی طرف متوجہ ہوتا ہوں۔ جو سیدھا راستہ ہے اور میں مشرکوں (اللہ کا ساتھی و سفارشی بنانے والا) میں سے نہیں ہوں{۷۹} تو اُن کی قوم حجت کرنے لگی۔ بولے تم مجھ سے اللہ کے بارے میں کیوں حجت کرتے ہو۔ اُس نے مجھے سیدھا راستہ دکھا یا ہے۔ میں تمہارے بنائے ہوئے خدائوں سے نہیں ڈرتا صرف اپنے پالنے والے(اللہ) کی مرضی پر چلتا ہوں جیسا وہ چاہے۔ میرے پالنے والے(اللہ) کا علم ہر چیز کو محیط ہے۔ تم مانتے کیوں نہیں{۸۰} اور میں اُن سے کیوں ڈروں جن کو تم خدا سمجھتے ہو۔ جب تم اللہ کے شریک (اولیائ، وسیلہ، مورتیاں) ٹھہراتے نہیں ڈرتے جن کی تمہارے پاس کوئی سند نہیں۔ پھر ہم دونوں فریق میں ایمان کس کا سچا ہے بتائو اگر جانتے ہو{۸۱} جو لوگ ایمان لاتے ہیں اور اپنے ایمان کو شرک کے ظلم (جہالت) سے آلودہ نہیں کرتے انہی کو امن (سکونِ قلب) حاصل ہوتا ہے اور وہی ہدایت یاب ہوتے ہیں{۸۲} یہ ہماری دلیلیں ہیں جو ہم نے ابراہیم کو اپنی قوم پر پیش کرنے کے لئے سکھائیں۔ ہم جس کے چاہتے ہیں مرتبے بلند کردیتے ہیں۔ بلاشبہ تمہارا پالنے والا(اللہ) ہی علم و حکمت کا مالک ہے{۸۳} پھر ہم نے اُسے اسحق و یعقوب دئیے اور سب کو ہادی (لیڈر) بنایا جیسے نوح کو اُن سے پہلے ہادی بنایا تھا۔ پھر اُن کی اولاد میں دائود اور سلیمان، ایوب اور یوسف، موسیٰ اور ہارون ہوئے۔ ہم نیک لوگوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں{۸۴} اور زکریا، یحییٰ اور عیسیٰ، الیاس سب ہمارے صالح (نیک) بندے تھے{۸۵} اور اسمٰعیل، الیسع، یونس اور لوط بھی ان سب کو اہلِ عالم میں فضیلت بخشی{۸۶} اور اُن کے باپ دادا اور ان کی اولاد اور اُن کے بھائی بندوں میں بعض کو بزرگی دی اور ہدایت کی سیدھی راہ دکھائی{۸۷} یہی اللہ کا طریقۂ ہدایت ہے۔ وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کے ذریعے سدھار دیتا ہے۔ اور جو شرک (اولیاء و پیر کے چکر) میں مبتلا ہوجاتے ہیں اُن کے اعمال ضائع کر دیتا ہے{۸۸} اور یہ (یہودی) لوگ تھے جن کو ہم نے کتاب، حکومت اور نبوت دی تھی۔ پھر جب وہ ناشکرے بن گئے تو ہم نے اُن پر ایسے لوگ مسلط کر دئیے جو ناشکرے نہیں تھے{۸۹} یہی وہ لوگ تھے جن کو اللہ نے ہادی بنا کر بھیجا تھا اور تم کو بھی اُنہی کے نقشِ قدم پر ہدایت پھیلانا ہے۔ پس لوگوں سے کہو میں اس ہدایت (تبلیغ) کا تم سے کوئی صلہ نہیں مانگتا یہ (قرآن) تو تمام دنیا کے لوگوں کے لئے نصیحت کا کلام ہے{۹۰} مگر لوگ اللہ کی قدرت کو جیسا کہ جاننا چاہیے نہیں جانتے۔ کہتے ہیں اللہ انسان پر کچھ نہیں اتار سکتا۔ ان سے پوچھو کہ موسیٰ کو جو کتاب ملی تھی وہ کس نے اتاری تھی۔ جو لوگوں کے لئے نور (علم کی روشنی) اور ہدایت تھی جسے تم نے الگ الگ پاروں میں تقسیم کر رکھا ہے۔ اس کے کچھ حصے دکھاتے ہو اور بیشتر چھپاتے ہو۔ اور ہم تم کو وہ باتیں سکھاتے ہیں جو نہ تم کو معلوم تھیں نہ تمہارے باپ دادا کو۔ اللہ یہی فرماتا ہے اور ان لوگوں کو اپنی دھن میں لگا رہنے دو{۹۱} اور یہ بابرکت کتاب ہم ہی اتارتے ہیں جو تصدیق کرتی ہے اگلی کتابوں کی۔ تاکہ تم شہر مکہ اور اس کے مضافات میں رہنے والوں کو چونکائو (ہدایت دو)۔ جو لوگ حسابِ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس پر ایمان لے آئیں گے کیونکہ وہ اپنی صلات پر دھیان رکھتے ہیں{۹۲} اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ سے جھوٹ منسوب کرے اور کہے مجھ پر وحی آتی ہے جبکہ اُس پر کوئی وحی نہیں آتی ہو۔ یا جو کہے کہ جیسی کتاب اللہ نے اتاری ہے ویسی میں بھی بناسکتا ہوں۔ تم ان ظالموں کو دیکھنا جب یہ موت سے جھگڑ رہے ہوں گے اور فرشتے ہاتھ بڑھا رہے ہوں گے کہ نکالو اپنی جانیں، آج کے دن تم پر رسوائی کا عذاب ہے۔ تم اللہ کے بارے میں جھوٹی باتیں بکا کرتے تھے اور اس کے کلام سے بہتر بنانے کا دعویٰ کرتے تھے{۹۳} تم سب اکیلے اکیلے ہمارے سامنے آئو گے جیسے پہلے بنائے گئے تھے اور جو کچھ ہم نے دیا تھا پیچھے چھوڑ آئو گے۔ اور تمہارے ساتھ ہم تمہارے شفاعتیوں کو نہیں پائیں گے۔ جن کے بارے میں تمہیں ناز تھا کہ وہ تمہارے سفارشی ہیں۔ اُن سے تمہارے تعلقات ختم ہوجائیں گے اور تمہارے سارے زعم اور دعوے باطل ہوجائیں گے{۹۴} بلاشبہ اللہ ہی دانے اور گٹھلی کو پھاڑ کر اُگاتا ہے۔ وہ مردہ سے زندہ نکالتا ہے اور زندہ سے مردہ نکالتا ہے۔ وہی تمہارا اللہ (مالک) ہے۔ اُسے جھٹلاتے کیوں ہو{۹۵} وہی اندھیروں کو پھاڑ کر دن نکالتا ہے۔ اُس نے رات کو آرام کے لئے اور سورج اور چاند کو ماہ و سال کا حساب رکھنے کے لئے بنایا ہے۔ یہ اسی عزت و علم کے مالک کی قدرت ہے{۹۶} اُسی نے تمہارے لئے ستارے بنائے ہیں جو خشکی اور سمندر کی تاریکیوں میں تم کو سمت (راستے) بتاتے ہیں۔ علم رکھنے والوں کے لئے ہم اپنی باتیں (حدیثیں) تفصیل سے بتا دیتے ہیں{۹۷} اور وہی ہے جس نے تم کو ایک جان سے بنایا ہے۔ وہی تمہارے رہنے اور سپرد ہونے کے ٹھکانے مقرر کرتا ہے۔ ہم سمجھ رکھنے والوں کے لئے اپنی باتیں (حدیثیں) تفصیل سے بیان کرتے ہیں{۹۸} اور وہی آسمان سے پانی برساتا ہے۔ جس سے طرح طرح کی سبزیاں اور نباتات اُگتی ہیں۔ اور تمہیں سبزیاں دانے دار بالیاں، کھجور کے گابھے، انگور، زیتون کے باغ اور انار اور اُن سے (مشتبہا) ملتے جلتے یا (غیرمتشابہ) مختلف پھل ملتے ہیں جو ہمارا انعام ہے۔ تو ان پھلوں اور ان کے پکنے کے عمل پر غور کرو۔ ان میں ہماری قدرت کی نشانیاں ہیں۔ جنہیں اہلِ ایمان ہی سمجھتے ہیں{۹۹} یہ لوگ جنوں کو بھی اللہ کا شریک بتاتے ہیں جو اُسی کی ایک مخلوق ہے۔ اور ناسمجھی سے اُس کے بیٹے اور بیٹیاں مقرر کرتے ہیں حالانکہ اللہ ایسے رشتوں سے پاک ہے اور ان کی سمجھ سے بہت بلند ہے{۱۰۰} بھلا آسمانوں اور زمین کو بنانے والے کو اولاد کی کیا ضرورت ہے۔ اس نے کسی کو بیوی نہیں بنایا ہے۔ اسی نے کائنات کی ہر چیز بنائی ہے اور وہ ہر چیز کے بارے میں باخبر ہے{۱۰۱} وہی اللہ تمہارا پالنے والا ہے اُس کے سوا کوئی خدا نہیں۔ وہ ہر چیز کا بنانے والا ہے تو اسی کی بندگی کرو۔ وہ اپنی تمام مخلوق کی خبرگیری کرتا ہے{۱۰۲} تمہاری نگاہیں اُسے نہیں دیکھ سکتیں مگر وہ تمہاری نگاہیں دیکھتا ہے۔ وہ بڑا پیار کرنے والا اور خبر رکھنے والا مالک ہے{۱۰۳} تمہارے پاس تمہارے پالنے والے(اللہ) کی دلیلیں آگئی ہیں تو جو آنکھیں کھول کر دیکھے گا اپنے لئے دیکھے گا اور جو اندھا بنے گا اپنے لئے بنے گا۔ اور میں تمہارا داروغہ نہیں ہوں{۱۰۴} ہم اپنی باتیں (حدیثیں) اسی طرح سمجھاتے ہیں تو لوگ کہتے ہیں کوئی اسے سکھا جاتا ہے۔ حالانکہ یہ عالموں کو پڑھانے والی باتیں ہیں{۱۰۵} پس تم اپنے پالنے والے(اللہ) کی وحی کی تعمیل کرتے رہو جو تم پر اترتی ہے کہ اللہ کے سوا کوئی خدا یا داتا نہیں ہے اور مشرکوں (اللہ کے سوا کسی اور کی پوجا و تقلید کرنے والوں) سے سروکار نہیں رکھو{۱۰۶} اور اللہ چاہتا ہے کہ دوسرے خدا نہیں بنائو۔ اورہم نے تم کو اُن پر داروغہ نہیں بنایا ہے نہ تم ان کی وکالت پر مامور ہو{۱۰۷} اور تم اُن کو برا بھلا نہیں کہو جن سے یہ اللہ کے بدلے دعائیں مانگتے ہیں۔ ایسا نہیں ہو کہ ناسمجھی اور ضد سے یہ اللہ کو برا بھلا کہہ دیں۔ ہم نے ہر قوم کے لئے ان کے اعمال بھلے بنا دئیے ہیں۔ مگر جب یہ ہمارے سامنے آئیں گے ہم ان کے اعمال سنا دیں گے{۱۰۸} یہ لوگ اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ان کے پاس بھی کوئی نشانی (معجزہ) آجائے تو یہ ایمان لے آئیں۔ ان سے کہو کہ معجزے تو اللہ کے اختیار میں ہیں۔ اور تم کیا جانو (معجزے) آ بھی جائیں تو یہ ایمان لانے والے نہیں{۱۰۹} ہم نے ان کے دلوں اور آنکھوں کو پھیر دیا ہے۔ جب ہی تو وہ پہلی بار سن کر ایمان نہیں لاتے۔ اُن کو اپنی نافرمانی میں بھٹکنے دو{۱۱۰} ہم ان پر فرشتے اتار دیں یا مردے ان سے باتیں کرنے لگیں یا سب کو اٹھا کر جمع کردیں تب بھی یہ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ ہاں اللہ چاہے تو اوربات ہے مگر ان میں بیشتر جاہل ہیں{۱۱۱} اسی طرح انسانوں اور جنوں میں سے سرکشی، نافرمانی کرنے والے ہمارے ہر نبی کے دشمن بن جاتے ہیں۔ جو اپنی چکنی چپڑی باتوں سے اور شیخیاں بگھار کر دوسروں کو بہکاتے ہیں۔ اورتمہارا پالنے والا (اللہ) چاہتا ہے کہ وہ ایسا نہیں کریں تم ان کی بکواس کو نظر انداز کرو{۱۱۲} یہ اس لئے کہ جنہیں آخرت پر یقین نہیں ہے وہ اُن کے ساتھ ہوجائیں اور اُن کی باتوں سے لطف اٹھائیں تاکہ اس کے مستحق ہوجائیں جس (سزا) کے کام کر رہے ہیں{۱۱۳} تو کیا میں اللہ کے سوا کسی اور کو منصف بنائوں جبکہ اُس نے تم پر واضح (کھلی) کتاب اتاری ہے۔ جن لوگوں کو ہم نے پہلے کتاب دی تھی وہ جانتے ہیں کہ یہ بھی اللہ کی طرف سے اُتاری ہوئی سچی کتاب ہے۔ پس تم شک کرنے والوں میں نہیں ہونا{۱۱۴} تمہارے پالنے والے (اللہ) کی باتیں (حدیثیں) سچائی اور (عدل) انصاف میں پوری اترتی ہیں۔ اس کی باتوں (حدیثوں) کو کوئی بدل نہیں سکتا۔ اور وہ بڑا سننے اور جاننے والا ہے{۱۱۵} اور اگر تم دنیا والوں کی اکثریت (جاہل عوام) کا کہا ماننے لگے تو وہ تم کو اللہ کے راستے سے بھٹکا دیں گے کیونکہ وہ وہم اور قیاس پر چلتے ہیں{۱۱۶} اور تمہارا پالنے والا(اللہ) اُن کو جانتا ہے جو اس کے راستے سے بھٹکے ہوئے (مشرک) ہیں۔ اور اُن کو بھی جانتا ہے جو راہ ہدایت پر ہیں{۱۱۷} جن چیزوں پر اللہ کا نام لیا گیا ہو وہ کھائو اگر اللہ کے کلام پر ایمان رکھتے ہو{۱۱۸} یعنی وہ چیزیں کھانے میں کیا حرج ہے جن پر اللہ کا نام لیا گیا ہے۔ اور جو چیزیں حرام کی گئی ہیں وہ تم کو بتادی گئی ہیں مگر بیقراری کی حالت میں وہ بھی کھا سکتے ہو۔ بہت سے لوگ بے سمجھے بوجھے من گھڑت روایتوں سے لوگوں کو گمراہ کرتے رہتے ہیں۔ اللہ ایسے دشمنوں سے واقف ہے{۱۱۹} تم اپنے کھلے اور چھپے گناہوں سے بچتے رہو۔ جو لوگ گناہ کریں گے وہ اپنے کئے کی سزا پائیں گے{۱۲۰} اور جس چیز پر اللہ کا نام نہیں لیا جائے وہ نہیں کھائو اُسے کھانا گناہ ہے۔ اور سرکشی، نافرمانی کرنے والے اپنے اولیاء (دوستوں) کو یہ پیغام بھیجتے رہتے ہیں کہ وہ تم سے جھگڑا کریں تم ان کے کہے میں آگئے تو تم بھی مشرک (اللہ کا بیٹا اور وسیلہ بنانے والے) بن جائو گے{۱۲۱} اور دیکھو جو لوگ پہلے مردہ (دل) تھے ہم نے انہیں (جوش ایمان سے) زندہ کر دیا۔ اور اُن کے لئے ایک نور (روشن ماحول) بنا دیا جسے لئے ہوئے وہ لوگوں میں پھرتے ہیں۔ تو وہ اُن جیسے کیسے ہوسکتے ہیں جو (جہالت کے) اندھیروں میں بھٹکتے ہیں اور اُس سے نکل نہیں پاتے۔ اسی وجہ سے نافرمانوں کو اپنے اعمال بھلے لگتے ہیں{۱۲۲} اسی طرح ہماری بنائی ہر بستی میں مجرمانہ ذہنیت کے لوگ اپنی بزرگی کا دجل (مکر و فریب) پھیلاتے ہیں۔ مگر وہ صرف اپنے آپ سے ہی مکاری کرتے ہیں اور سمجھتے نہیں{۱۲۳} اُن کے پاس ہماری نشانیاں (نصیحتیں) پہنچتی ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان نہیں لائیں گے جب تک ایسی ہی کوئی آیت ہم پر نہیں اترے جیسی رسولوں پر اترتی ہے۔ مگر اللہ بہتر جانتا ہے رسالت کسے دی جائے۔ پس جو جعلی بزرگ ہیں وہ اللہ کے پاس حقیر ہیں اُن پر سخت عذاب ہوگا کیونکہ یہ مکاریاں کرتے ہیں{۱۲۴} اللہ جسے ہدایت (بزرگی) دینا چاہتا ہے۔ اسلام کے لئے اس کا سینہ کھول دیتا ہے اور جسے گمراہ کرنا چاہتا ہے اس کا سینہ تنگ (تاریک) کر دیتا ہے تو وہ سمجھتا ہے گویا آسمانوں پر چڑھ رہا ہے۔ اسی طرح ایمان نہیں لانے والوں کو بغض و حسد کی آگ میں جلاتا ہے{۱۲۵} اور یہی تمہارے پالنے والے(اللہ) کا سیدھا راستہ ہے۔ نصیحت ماننے والوں کو ہم اپنی باتیں (حدیثیں) تفصیل سے بتاتے ہیں{۱۲۶} انہی کے اپنے اچھے اعمال کے بدلے اپنے پالنے والے(اللہ) کے پاس (دارالسلٰم) سلامتی کا گھر ملے گا اور وہی اُن کا ولی ہے{۱۲۷} جس دن سب جمع کئے جائیں گے پوچھا جائے گا اے سرکشی، نافرمانی کرنے والو! تم نے بہت سے انسانوں کو گمراہ کرلیا تھا۔ تو جن لوگوں نے ان سے دوستی کر رکھی تھی کہیں گے ہم ایک دوسرے سے فائدہ اٹھاتے تھے۔ اور ہم اس میعاد (موت) کو پہنچ گئے جو تو نے مقرر کی تھی۔ اللہ فرمائے گا تو تمہارا ٹھکانہ جہنم ہے جلو جب تک اللہ چاہے۔ بلاشبہ اللہ ہی سب حکمتیں جانتا ہے{۱۲۸} ہم ظالموں (جاہلوں) کو اسی طرح ان کے اعمال کے سبب جو وہ کرتے تھے ایک دوسرے پر مسلط کر دیتے ہیں{۱۲۹} اے جن و انس کی قومو! کیا تمہارے پاس تم میں سے ہمارے رسول نہیں آتے رہے۔ جو ہماری باتیں (حدیثیں) پڑھ کر سناتے اور تم کو آج کے دن ہمارے سامنے حاضر ہونے سے ڈراتے۔ کہیں گے ہماری جانوں کی قسم ہمیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا تھا۔ ہم آج خود گواہی دیتے ہیں کہ ہم ناشکرے (نافرمان) تھے{۱۳۰} اسی طرح تمہارا پالنے والا (اللہ) کسی بستی کو ظلم سے تباہ نہیں کرتا اگر وہاں کے رہنے والے غافل (بے خبر) ہوں{۱۳۱} اور اعمال کے درجے مقرر ہیں۔ جو کام یہ کرتے ہیں۔ اللہ اُن سے بے خبر نہیں ہے{۱۳۲} تمہارا پالنے والا(اللہ) بڑا غنی اور دیالو ہے۔ وہ چاہے تو تم کو نکال دے اور دوسروں کو لے آئے جنہیں وہ پسند کرے جیسے اگلے لوگوں کی جگہ تم کو لایا ہے{۱۳۳} اور جو کچھ تم سے کہا جاتا ہے وہ یقینا ہونے والا ہے اور تم اسے روک نہیں سکتے{۱۳۴} ان سے کہہ دو کہ اے قوم! تم اپنی جگہ اپنے کام کرتے رہو ہم اپنے کام کرتے ہیں۔ تمہیں جلد معلوم ہوجائے گا کہ عاقبت کا گھر کس کا ہے۔ اور اللہ ظالموں کو فلاح نہیں دیتا{۱۳۵} یہ لوگ اپنی کھیتی (فصل) اور چوپایوں میں ہمارا حصہ نکالتے ہیں اور فخریہ کہتے ہیں یہ اللہ کا حصہ ہے اور یہ ہمارے داتائوں کا۔ پھر جو حصہ داتائوں کا ہے وہ اللہ کو نہیں ملتا لیکن جو اللہ کا حصہ ہوتا ہے وہ ان کے داتائوں کے پاس پہنچ جاتا ہے یہ تقسیم بری ہیں{۱۳۶} اسی طرح اکثر مشرک (دیوی، دیوتائوں کو ماننے والے) اپنی اولاد کو اپنے داتائوں کے آگے قتل کر ڈالنا بھلائی سمجھتے ہیں گویا قربانی دے کر نجات آخرت حاصل کرتے ہیں۔ اللہ چاہتا تو وہ ایسا نہیں کرتے۔ خیر تم اُن کو چھوڑو وہ جانیں اور اُن کا کام{۱۳۷} ان کے پیر، پروہت کہتے ہیں یہ فصل اور یہ جانور کھانا منع ہے (منت یا فاتحہ کا ہے) اسے صرف وہ شخص کھائیں جن کو ہم اجازت دیں۔ اور اس پر فخر کرتے ہیں۔ اور بعض جانوروں پر سوار ہونا منع بتلاتے ہیں اور بعض پر اللہ کا نام لینے سے روکتے ہیں یہ سب ان کا بہتان ہے۔ اُن کو جلد اس جھوٹ کی سزا ملے گی{۱۳۸} اور کہتے ہیں ان جانوروں کے پیٹ میں جو بچے ہیں انہیں صرف مرد کھائیں عورتوں پر ان کا کھانا حرام ہے اور اگر بچہ مر جائے تو سب کھائیں۔ اللہ ان کو اس ڈھونگ کی سزا دے گا۔ وہ بڑا صاحبِ علم و حکمت ہے{۱۳۹} جو لوگ اپنی اولاد کو ناسمجھی اور جہالت سے قتل کر ڈالتے ہیں اور اللہ کی دی ہوئی روزی کو اللہ پر جھوٹ گھڑ کر حرام قرار دیتے ہیں وہ بڑے نقصان میں رہیں گے۔ وہ گمراہ ہیں اور راہِ راست پر نہیں آئیں گے{۱۴۰} اور اللہ ہی اُگاتا ہے وہ باغ بھی جو باڑیوں پر چڑھائے جاتے ہیں (بیلیں)۔ اور وہ بھی جن کو باڑیوں کی ضرورت نہیں (درخت) اور کھجور اور مختلف اناج جو تم کھاتے ہو اور زیتوں اور انار بعض (متشابہا) ہم شکل اور بعض (غیرمتشابہ) مختلف اقسام کے میوے پس کھائو اور جب فصل اتارو تو اللہ کا حق نکالو اور بے جا نہیں اُڑائو۔ اللہ بے جا اُڑانے والوں کو پسند نہیں کرتا{۱۴۱} اور چوپایوں میں سے وہ بار بردار ہوں یا سواری والے کھائے جاسکتے ہیں کہ اللہ نے ان کو تمہارا رزق بنایا ہے۔ اور نافرمان کے نقشِ قدم پر نہیں چلو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے{۱۴۲} ایسے آٹھ جوڑے ہیں۔ بکریوں میں دو جنس، بھیڑوں میں دو جنس، تو ان سے پوچھو اُن کے نر حرام ہیں یا مادائیں یا وہ بچے جو مائوں کے پیٹ میں چھپے ہوں۔ اگر سچے ہو تو اپنی سند لائو{۱۴۳} اور اونٹوں میں دو جنس ہیں اور گائے میں دو جنس۔ تو پوچھو ان کے نر حرام ہیں یا مادائیں یا اُن کے پیٹ کے بچے۔ اور کیا جب اللہ نے یہ حکم دیا تھا تم دیکھ رہے تھے۔ اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے۔ یہ لوگ (پیر، پروہت) بے جانے بوجھے دوسروں کو گمراہ کرتے ہیں۔ اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا{۱۴۴} کہو کہ مجھ پر جو وحی آتی ہے اس کی رو سے میں کوئی چیز حرام نہیں پاتا جو کھانے والے نہیں کھا سکیں۔ سوائے اس کے کہ وہ مرا ہوا جانور ہو یا بہتا ہوا خون یا سور کا گوشت کہ یہ سب چیزیں ناپاک ہیں۔ اور ایسی چیزیں کھانا بھی گناہ ہے جن پر اللہ کے سوا کسی اور (جن و انسان یا داتا) کا نام لیا گیا ہو۔ مگر بھوک سے مجبور ہو کر کھالے نہ کہ نافرمانی یا ضد میں۔ تو اللہ بخشنے والا اور مہربان ہے{۱۴۵} ہاں یہودیوں پر ہم نے ناخن والے جانور حرام کر دئیے تھے اور گائے اور بکری کی چربی بھی سوائے اس کے جو پیٹھ پر لگی ہو یا اوجھڑی یا ہڈی سے چمٹی ہو۔ یہ سزا ہم نے اُن کو اُن کی شرارت کی وجہ سے دی تھی۔ اور ہم سچ بولتے ہیں{۱۴۶} پھر تم کو جھٹلائیں تو کہو تمہارے پالنے والے (اللہ) کی رحمت وسیع ہے اور اس کا عذاب بھی مجرموں سے ٹلنے والا نہیں ہے{۱۴۷} مشرک (اللہ کا بیٹا، وسیلہ ٹھہرانے والے) کہتے ہیںکہ کاش اللہ چاہتا تو ہم شرک نہیں کرتے۔ نہ ہمارے باپ دادا شرک کرتے اور نہ ہم کسی چیز کو حرام ٹھہراتے۔ ایسی ہی باتیں وہ بھی کرتے تھے جو ان سے پہلے گزر گئے مگر انہوں نے ہمارے عذاب کا مزہ چکھ لیا۔ پوچھو کیا تمہارے پاس کوئی سند ہے، ہے تو لا کر دکھائو۔ تم لوگ قیاس پر چلتے ہو اور تیر تکے لگاتے ہو{۱۴۸} کہو کہ اللہ کی دلیل ہی پکی ہے وہ چاہے تو تم سب کو ہدایت دیدے{۱۴۹} کہو اپنے گواہ بلائیں جو گواہی دے سکیں کہ اللہ نے یہ چیزیں حرام کی ہیں اور وہ گواہی دیں بھی تو تم ان کے ساتھ گواہ نہیں بن جانا۔ تم اُن کی خوشنودی کی کوشش نہیں کرو جو ہمارے کلام (حدیث) کو جھٹلاتے ہیں اور جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے۔ یہ اپنے پالنے والے(اللہ) کی نافرمانی کرتے تھے{۱۵۰} ان سے کہو آئو میں پڑھ کر سنائوں کہ تمہارے پالنے والے (اللہ) نے کون سی چیزیں حرام کی ہیں۔ اللہ کا کسی کو شریک خدائی (مورتیاں، وسیلہ) نہیں بنائو، ماں باپ کے ساتھ احسان کرو، مفلسی کے خوف سے اپنی اولاد کو قتل نہیں کرو کیونکہ تم کو اور ان کو رزق دینے والے ہم ہیں اور بے حیائی کے کاموں کے قریب نہیں جانا خواہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ اور کسی جاندار کو جسے قتل کرنا حرام ہے قتل نہیں کرو سوائے جائز ضرورت کے۔ تم کو تاکید کی جاتی ہے تاکہ تم سمجھو{۱۵۱} اور بے سہارائوں (سوتیلے بچوں) کا مال نہیں کھانا مگر ایسے طریقہ سے جو پسندیدہ ہو جب تک وہ جوان نہیں ہوجائیں۔ اور ناپ تول میں انصاف کیا کرو۔ ہم کسی پر اُس کی برداشت سے زیادہ بوجھ (ذمہ داری) نہیں ڈالتے۔ اور جب کسی کے بارے میں کچھ کہو تو انصاف سے کہو خواہ وہ تمہارا رشتے دار ہی کیوں نہیں ہوں اور اللہ سے کئے ہوئے عہد پورے کرو۔ ان باتوں کا تم کو حکم دیا جاتا ہے تاکہ تم یاد رکھو{۱۵۲} یہی میرا سیدھا راستہ (صراطِ مستقیم) ہے تو اسی پر چلو اور دوسری راہیں اختیار نہیں کرو۔ ورنہ تمہارے درمیان الگ الگ (جماعتیں، فرقے) بن جائیں گے۔ یہ تم پر فرض کیا جاتا ہے تاکہ تم متقی (گناہوں سے بچنے والے) بن جائو{۱۵۳} جیسے پہلے ہم نے موسیٰ کو ایک مکمل کتاب دی تھی۔ اس میں تمام اچھی باتیں درج تھیں اور ہر چیز کی تفصیل موجود تھی اور وہ ہدایت و رحمت تھی تاکہ اُن کی اُمت اپنے پالنے والے(اللہ) کے سامنے حاضر ہونے پر ایمان لے آئے{۱۵۴} اب یہ کتاب (قرآن) ہم نے برکتوں کے ساتھ اتاری ہے۔ بس اس کی پیروی کرنا اور گناہوں سے بچنا تاکہ تم پر رحم کیا جائے{۱۵۵} تاکہ تم یہ نہیں کہہ سکو کہ ہم سے پہلے دو قوموں پر جو کتابیں اتری تھیں ہم کو اُن کے پڑھنے سے محروم رکھا گیا{۱۵۶} یا کہو کہ اگر ہم پر بھی کتاب اترتی تو ہم اُن سے زیادہ ہدایت یاب ہوتے۔ تو لو اب تمہارے پاس تمہارے پالنے والے(اللہ) کے واضح احکام آگئے ہیں جن میں ہدایت اور رحمت ہے۔ اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ کی باتوں (حدیثوں) کو جھٹلائے اور لوگوں کو اس سے دور رکھے۔ ایسے لوگوں کو جو دوسروں کو اس سے دور رکھیں گے ہم بدترین عذاب دیں گے کیونکہ وہی بہکانے والے لوگ ہیں{۱۵۷} تو کیا اب بھی یہ منتظر ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا خود تمہارا پالنے والا (اللہ) آئے یا تمہارے پالنے والے(اللہ) کی نشانیاں (معجزے) آئیں۔ (یاد رکھو) جس دن تمہارے پالنے والے(اللہ) کی نشانیاں آجائیں گی اُن کے لئے جو پہلے ہی ایمان نہیں لائے ہوں گے اب ایمان لانا فائدہ مند نہیں ہوگا۔ اس ایمان میں کوئی خوبی نہیں ہوگی۔ ان سے کہو انتظار کریں ہم بھی انتظار کرتے ہیں{۱۵۸} جو لوگ دین میں فرقے بنائیں گے اور کسی (شیعا) فرقے کے (پیرو) بن جائیں گے اُن سے تمہارا کوئی تعلق نہیں رہے گا۔ اُن کا معاملہ اللہ کے سپرد ہوگا اور وہی بتائے گا کہ وہ کیا کرتے رہے{۱۵۹} جو ایک نیکی لے کر آئے گا اسے ویسی دس نیکیاں ملیں گی۔ اور جو گناہ لے کر آئے گا اُسے ویسی ہی سزا ملے گی اور اُن پر ظلم نہیں ہوگا{۱۶۰} ان سے کہو یقینا مجھے میرے پالنے والے(اللہ) نے سیدھی راہ دکھا دی ہے یعنی ہمیشہ قائم رہنے والے مذہب۔ اس مذہب کی (جس سے) ابراہیم ایک اللہ کے ہوگئے تھے۔ اور وہ شرک کرنے والے نہیں تھے{۱۶۱} اور کہو کہ میری عبادت، میری بندگی، میری زندگی اور میری موت سب اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے{۱۶۲} جس کا کوئی شریک (بیٹا، وسیلہ) نہیں ہے۔ اور مجھ کو یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں سب سے پہلا مسلم (ان دیکھے مالک کے آگے سرجھکانے والا) بن جائوں{۱۶۳} کہو کہ میں اللہ کے سوا کسی کو اپنا پالنے والا نہیں مانتا اور وہی تمام مخلوق کا پالنے والا ہے۔ جو جیسا کرتا ہے ویسا بدلہ پاتا ہے اور کوئی کسی دوسرے کے گناہوں کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ تم سب کو اپنے پالنے والے(اللہ) کے سامنے حاضر ہونا ہے۔ پھر وہ بتائے گا تمہارے اختلافات کیا تھے{۱۶۴} اس نے تم کو زمین پر خلیفہ (بعد کو آنے والی مخلوق) بنایا ہے اور تم میں بعض کے بعض پر درجات بلند کئے ہیں تاکہ جو کچھ تم کو دیا ہے اُس میں تمہیں آزمائے۔ بلاشبہ تمہارا پالنے والا(اللہ) جلد سزا دینے والا ہے اور وہ معاف کرنے والا اور رحم والا بھی ہے{۱۶۵}۔