Department of ...
Employment
Education
Help Depart
Medical
Ambulance Service
Activities
Marriage Bureau Management
SYED
TALIB ALI WELFARE TRUST
is distributing monthly ration/groceries,
household equipment, wheel chair etc. in special persons, orphaned
children and widows for last 7 year.
So please appeal to you, submit your donation in Trust Online Account No.: PK27 UNIL 0109 0002 3125 1213 | Title: MUHAMMAD ALI | Bank: UBL | Branch Code: 0395 | New Karachi | Pakistan.
اپنا محاسبہ خود کریں…
دل تو بہت چاہتا ہے کہ اللہ کی آخری کتاب قرآن مبین (زندہ قرآن) کا مکمل اردو ترجمہ عربی متن کے ساتھ آپ کی خدمت میں پیش کروں مگر مالی وسائل کی وجہ سے تاخیر ہورہی ہے۔ خیراللہ مالک ہے وہ ضرور کوئی نہ کوئی اسباب بنائے گا۔ افادۂ عام کیلئے قرآن میں ابراہیم اور عیسٰی ابن مریم کے قصے والی آیات کا ترجمہ ’’علم و ہدایت‘‘ حصہ سوم پیش خدمت ہے۔
ہم دورِ حاضر کے مسلمانوں کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ دیکھو اللہ کے تمام پیغمبر ایک ہی پیغام لے کر آئے کہ اللہ کے سواء کوئی داتا اور کوئی خدا نہیں صرف اسی کی بندگی کرو اور اسی سے ڈرتے رہو۔ بس یہ سن کر اللہ کے منکر اور نافرمان ناراض ہوگئے اور بغاوت پر اُتر آئے۔ جبکہ اللہ پر یقین کرنے والے ایمان لے آئے اور ان دیکھے اللہ کی بندگی کرنے لگے۔ مگر دھیرے دھیرے لوگ اللہ کی بندگی اور عبادت کرنا بھول گئے اور اپنی اپنی خواہشات کے مطابق اللہ کے شریک بنا لیئے اوربزرگوں، خدائوں اور بتوں کی پوجا کرنے لگے۔ لہٰذا اللہ نے انہیں سخت سزائیں دیں۔ اور اپنے آخری پیغمبر محمدﷺ کو ’’علم و ہدایت‘‘ کی ایک ایسی کتاب ’’قرآن‘‘ دے کر بھیجا جو ساری دنیا کوسیدھی راہ دِکھاتا ہے اور اللہ کی بندگی، عبادت اور خوشنودی حاصل کرنے کے طریقے بتاتا ہے۔جس طرح قرآن میں اللہ کی بندگی ،عبادت کرنے کاحکم ہے بس اس کے مطابق عبادت کی جائے تواللہ کے حکم کی پیروی،رسول کی سنت اورثواب ہے اور اگر اس سے ہٹ کر کوئی بھی کسی بھی قسم کی عبادت کی جائے وہ اگلے لوگوں کی طرح اپنی اپنی خواہشات کی پیروی کے سوا اور کچھ نہیں۔سوچو!کیا آپ قرآنی احکام کے مطابق اللہ کی بندگی کررہے ہو یاپھر ا پنی اپنی خواہشات مطابق عبادت کررہے ہو… اپنا محاسبہ خود کر یں۔
ابراہیم کا اللہ کی طرف متوجہ ہونا
(اب اس قرآن میں ابراہیم کا اللہ کی طرف متوجہ ہونا ذرا غور سے پڑھو) اور سنو! ابراہیم نے اپنے باپ آزر (بت تراش) سے کہا تم پتھر کے خدا بناتے ہو۔ میں دیکھتا ہوں کہ تم اور تمہاری قوم گمراہی میں مبتلا ہے{۶/۷۴} اور اس لئے ہم نے ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کے مناظر قدرت دکھائے تاکہ وہ خوب یقین کرنے والے بن جائیں{۶/۷۵} تو جب رات کی تاریکی چھائی اُس نے ایک ستارہ چمکتا ہوا دیکھا اور کہا یہ میرا خدا (پالنے والا) ہے مگر جب وہ چھپ گیا تو بولا میں چھپنے والوں سے محبت نہیں کرتا{۶/۷۶} پھر چاند کو دمکتا دیکھا تو کہا یہ میرا رب ہے مگر وہ بھی ڈوب گیا تو کہنے لگا اگر میرا رب (پالنے والا) نہیں بتائے گا تو میں بھی بھٹکے ہوئے لوگوں میں شامل ہوجائوں گا{۶/۷۷} پھر اس نے سورج کو دہکتا ہوا دیکھا تو کہا یہی میرا رب ہے یہ سب سے بڑا ہے لیکن وہ بھی غروب ہوگیا تو کہنے لگا لوگو! تم جن چیزوں کو خدا سمجھتے ہو میں اُن سے بیزار ہوں{۶/۷۸} میں سب کو چھوڑ کر آسمانوں اور زمین کے بنانے والے کی طرف متوجہ ہوتا ہوں۔ جو سیدھا راستہ ہے اور میں مشرکوں میں سے نہیںہوں (کہ اپنے بزرگوںکی بنائے خدائوںکوپوجوں) {۶/۷۹} تو اُن کی قوم حجت کرنے لگی۔ بولے تم مجھ سے اللہ کے بارے میں کیوں حجت کرتے ہو۔ اُس نے مجھے سیدھا راستہ دکھا یا ہے۔ میں تمہارے بنائے ہوئے خدائوں سے نہیں ڈرتا صرف اپنے پالنے والے (اللہ)کی مرضی پر چلتا ہوں جیسا وہ چاہے۔ میرے پالنے والے (اللہ) کا علم ہر چیز کو محیط ہے۔ تم مانتے کیوں نہیں{۶/۸۰} اور میں اُن سے کیوں ڈروں جن کو تم خدا (مشکل کشا) سمجھتے ہو۔ جب تم اللہ کے شریک بناتے نہیں ڈرتے جن کی تمہارے پاس کوئی سند نہیں۔ پھر ہم دونوں فریق میں ایمان کس کا سچا ہے بتائو اگر جانتے ہو{۶/۸۱}۔
ابراہیم کو بنی نوع انسان کا امام (پیشوا) بنایا
اور ابراہیم کو بھی اُس کے رب نے چند باتوں میں آزمایا جب وہ آزمائش (امتحان) میں پورے اُترے۔ ہم نے کہا میں تم کو بنی نوع انسان کا امام (پیشوا) بناتا ہوں۔ پوچھنے لگے اور میری اولاد کو۔ تو ہم نے کہا ہمارا وعدہ ظالموں کے لئے نہیں ہے{۲/۱۲۴} اور جب ہم نے کعبہ کو لوگوں کے لیے جمع ہونے اور امن کی جگہ بنایا اور (حکم دیا) ابراہیم اس جگہ عبادت گاہ بنائو۔ اور (ہماری طرف سے) ابراہیم اور اسمٰعیل نے لوگوں سے عہد لیا کہ وہ اس پاک گھر کے مجاور بنیں اور طواف کریں اور رکوع و سجود کریں{۲/۱۲۵}۔
یہ پتھر کی محض مورتیاں ہیں جنہیں تم پوجتے ہو
اور (پھر) ہم نے سب سے پہلے ابراہیم کو صحیفے دئیے اور ان کو تمام دنیا کا ہادی بنایا{۲۱/۵۱} اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا یہ کیا ہیں محض مورتیاںہیں جن کو تم پوجتے (منت و مرادیں مانگتے) ہو{۲۱/۵۲} بولے ہم نے اپنے باپ دادا کو انہیں کی بندگی کرتے دیکھا ہے{۲۱/۵۳} کہا تم اور تمہارے باپ دادا یقینا بھٹکے ہوئے تھے{۲۱/۵۴} پوچھا کہ پھر تم کوئی سچ لے کر آئے ہو یا دل لگی کرتے ہو{۲۱/۵۵} کہا تمہارا رب (پالنے والا) وہ ہے جو آسمانوں اور زمین کا بنانے والا اور سب کا پالنے والا ہے اور میں اس کی طرف سے تم پر گواہ ہوں{۲۱/۵۶} واللہ میں تمہارے جانے کے بعد تمہارے داتائوں کی مزاج پرسی کروں گا{۲۱/۵۷} پھر ان کو توڑنا شروع کیا اور سب سے بڑے (داتا) کو چھوڑ دیا تاکہ اس سے فریاد کرسکیں{۲۱/۵۸} لوگ آئے اور پوچھنے لگے ہمارے خدائوں (داتائوں)کے ساتھ یہ کس نے کیا۔ بے شک وہ بڑا ظالم ہے{۲۱/۵۹} بولے ہم نے ایک نوجوان کو ان کے خلاف بولتے سنا تھا۔ اس کا نام ابراہیم ہے{۲۱/۶۰} کہا اسے پکڑ لائو اور سب کے سامنے پیش کرو کہ گواہ رہیں{۲۱/۶۱} (ابراہیم سے) پوچھا کیا تم نے ہمارے خدائوں (داتائوں) کے ساتھ یہ حرکت کی ہے{۲۱/۶۲} بولے شاید اس نے کی ہو جو سب سے بڑا (داتا)ہے۔ تم اسی سے پوچھ لو اگر وہ تم سے بول سکے{۲۱/۶۳} تب دل میں شرمائے کہ دراصل ہم ہی ظالم (جاہل) ہیں{۲۱/۶۴} پھر سر جھکا کر بولے تم جانتے ہو یہ بولتے نہیں{۲۱/۶۵} ابراہیم نے کہا تو پھر تم اپنے رب کو چھوڑ کر ان کو کیوں پوجتے (منت و مرادیں مانگتے) ہو جو فائدہ پہنچا سکیں نہ نقصان{۲۱/۶۶} افسوس ہے تم پر اور ان پر بھی جن کو تم پوجتے(مشکل کشاء مانتے) ہو۔ کیا عقل نہیں رکھتے{۲۱/۶۷} بولے اسے جلا دو اور اپنے خدائوں(حاجت روائوں) کی مدد کرو اگر کچھ کرنا چاہتے ہو{۲۱/۶۸} ہم نے کہا اے آگ تو سرد ہوجا اور ابراہیم کو سلامت رکھ{۲۱/۶۹} انہوں نے بڑی اونچی مکاری سوچی تھی مگر ہم نے ان کو رسوا کر دیا{۲۱/۷۰} اور ابراہیم و لوط کو بچا لیا اور اس سرزمین (شام و فلسطین) کی طرف بھیج دیا جس میں اہلِ عالم کیلئے برکت ہے{۲۱/۷۱}۔
بیٹے کی باپ سے التجا
اور (اب) اپنی کتاب سے ابراہیم کا حال سنائو وہ سچے نبی تھے{۱۹/۴۱} انہوں نے اپنے باپ سے کہا آپ ان کو کیوں پوجتے ہیں جو نہ سنتے ہیں نہ دیکھتے اور نہ آپ کے کام بنا سکتے ہیں{۱۹/۴۲} ابا جان مجھے ایسا علم دیا گیا ہے جو آپ کو نہیں ملا۔ اگر آپ میرے ساتھ ہوجائیں تو میں آپ کو دوسرا راستہ (صراطِ مستقیم) دکھائوں جو بہتر ہے{۱۹/۴۳} اباجان سرکشی، نافرمانی کرنے والے کی بندگی نہیںکیجئے سرکشی، نافرمانی کرنے والا اللہ کا نافرمان ہے{۱۹/۴۴} ابا جان مجھے ڈر ہے کہ آپ پر(اللہ) رحمن کا عذاب آئے گا اور آپ سرکشی، نافرمانی کرنے والے کے ولی (ساتھی) بن جائیں گے{۱۹/۴۵} باپ نے پوچھا اے ابراہیم کیا واقعی تو ہمارے داتائوں (مورتیوں) کا منکر ہے۔ اگر تو باز نہیں آیا تو میں تجھے سنگسار کر دوں گا۔ میرے سامنے سے دور ہوجا{۱۹/۴۶} بولے تو پھر آپ کو سلام میں اپنے رب سے آپ کی مغفرت کی دعا کرتا رہوں گا بلاشبہ وہ مجھ پر مہربان ہے{۱۹/۴۷}۔
ابراہیم اور اسماعیل کی کڑی آزمائش
پھر(ابراہیم نے) دعا کی یارب مجھ کو کچھ نیک ساتھی دے{۳۷/۱۰۰} تو ہم نے اسے ایک نرم دل بیٹے (اسماعیل)کی بشارت دی{۳۷/۱۰۱} جب وہ ان کے ساتھ دوڑنے کے لائق ہوا تو باپ نے کہا بیٹا میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ تم کو ذبح کر رہا ہوں۔ تم بھی دیکھو کیا دیکھتے ہو۔ (اسماعیل) بولے آپ کو جو حکم ملا ہے وہی کیجئے۔ ان شاء اللہ آپ مجھیصابت قدم پائیں گے{۳۷/۱۰۲} اس طرح دونوں نے سرتسلیم خم کر(کے اسلام کا ثبوت دے )دیا ۔ اور اسے پیشانی کے بل لٹا دیا{۳۷/۱۰۳} تو ہم (یعنی اللہ) نے آواز دی اے ابراہیم{۳۷/۱۰۴} تو نے اپنا خواب سچا کر دکھایا۔ ہم نیک لوگوں کو اسی طرح آزماتے ہیں{۳۷/۱۰۵} بیشک یہ (حضرت ابراہیم و اسماعیل کیلئے) بڑی اور کھلی آزمائش تھی{۳۷/۱۰۶} اس طرح قربانی پیش کرنے کے بدلے ہم نے (ابراہیم کو) بڑا مرتبہ دیا{۳۷/۱۰۷} اور آنے والوں کے لئے اُن کا ذکر چھوڑ دیا{۳۷/۱۰۸} تو ابراہیم پر سلام{۳۷/۱۰۹} پھر ان کو اسحق دیا اور پوتا یعقوب اور (مزید تحفہ) سب کو صالح نبی بنایا{۲۱/۷۲} اور ان کو اقوامِ عالم کا امام (پیشوا) بنایا جو ہمارے حکم سے ہدایت پھیلاتے تھے۔ ہم نے ان کو اچھے کام کرنے، اجتماعی صلوٰۃ اور زکوٰۃ دینے کا حکم دیا اور وہ ہمارے فرمانبردار بندے تھے{۲۱/۷۳} نبیوں میں سے یہی لوگ ہیں جن کو اولادِ آدم میں سے اور پھر ان میں سے جن کو ہم نے نوح کی کشتی میں سوار کیا تھا اور اپنی رحمت کے لئے چنا تھا۔ یعنی ابراہیم و یعقوب کی اولاد سے اور جن لوگوں کو ہم ہدایت و بزرگی دیتے ہیں ان کے سامنے رحمن کا کلام پڑھا جائے تو وہ سجدے میں گر کر روتے ہیں{۱۹/۵۸}۔
لوگ اللہ کی عبادت چھوڑکرمن گھڑت عبادت کرنے لگے
پھر ان کے بعد ایسے لوگ آئے جنہوں نے اپنی صلوٰۃ (بندگی) بھلا دی اور خواہشات کی پیروی (یعنی خانہ کعبہ کے گرد سیٹیاں ، تالیاں بجانا اور بتوں کی پوجا) کرنے لگے تو جلدی ہی سزا مل گئی{۱۹/۵۹} (جب مکہ کے مشہور قبیلے قریش کے سرداروںسے ان کی مشہوردیویوں کے بارے میں پوچھا گیا)کیا تم نے بھی اپنی لات و عزیٰ کو دیکھا ہے{۵۳/۱۹} یا تیسری منات کو{۵۳/۲۰} (اس سوال پر اسی طرح جواب دیتے، جیسے قوم نوح کے سردار ) کہتے ہیں تم اپنے پانچ خدائوں (بتوں)کو مت چھوڑنا یعنی (۱) ود، (۲) سواع، (۳) یغوث، (۴) یعوق اور (۵) نسر کو{۷۱/۲۳} (ان میں بعض) لوگ جنوں کو بھی اللہ کا شریک بتاتے ہیں جو اُسی کی ایک مخلوق ہے۔ اور ناسمجھی سے اُس کے بیٹے اور بیٹیاں مقرر کرتے ہیں حالانکہ اللہ ایسے رشتوں سے پاک ہے اور ان کی سمجھ سے بہت بلند ہے{۶/۱۰۰}۔
جن کی تم کرامات گھڑتے ہو وہ کچھ نفع نہیں دے سکتے
اور ابراہیم نے اپنی قوم سے کہا صرف اللہ کی بندگی کرو اور اسی سے ڈرو یہ تمہارے حق میں اچھا ہے اگر سمجھو تو{۲۹/۱۶} تم اللہ کو چھوڑ کر بتوں اور بزرگوں کو پوجتے (منت،مرادیںمانگتے )ہو ان کی جھوٹی کرامات گھڑتے ہو حالانکہ جن کو پوجتے ہو وہ تم کو رزق دینے کا اختیار نہیں رکھتے۔ تم اپنی روزی اللہ سے مانگو اور اسی کی بندگی کرو اس کا شکر ادا کرو۔ تم کو اسی کے سامنے جانا ہے{۲۹/۱۷} تم مجھے جھٹلاتے ہو تو اگلی قومیں بھی اپنے رسولوں کو جھٹلا چکی ہیں اور رسولوں کے ذمے تو صرف پیغام پہنچانا ہے{۲۹/۱۸} تو اس کی قوم نے کیا جواب دیا، بولے اسے مار ڈالو یا جلا دو۔ مگر اللہ نے اسے آگ سے بچالیا۔ جو لوگ صاحبِ ایمان ہیں ان کے لئے اس میں نشانیان ہیں{۲۹/۲۴} ابراہیم کو ہم نے اسحق اور یعقوب دئیے اور ان کو اولاد اور نبوت اور کتاب جاری کر دی۔ ان کو دنیا میں اچھا اجر دیا۔ اور آخرت میں بھی وہ صالحین کے ساتھ ہوں گے{۲۹/۲۷}۔
کیا تم نے ان کو دیکھا ہے جن سے منت و مرادیں مانگتے ہو
اور اب ان کو ابراہیم کا (یہ بھی )قصہ سنائو{۲۶/۶۹} اس نے اپنے باپ اور قوم سے پوچھا تم کس کی بندگی کرتے ہو{۲۶/۷۰} بولے ہم اپنے داتائوں کو پوجتے ہیں اور انہی کے سائے میں جیتے ہیں{۲۶/۷۱} پوچھا کیا یہ تمہاری دعائیں سنتے ہیں{۲۶/۷۲} یا تمہیں کوئی نفع یا نقصان پہنچا سکتے ہیں{۲۶/۷۳} بولے ہم نے اپنے باپ دادا کو یہی کرتے دیکھا ہے{۲۶/۷۴} پوچھا کیا تمنے ان کو دیکھا ہے جن کو پوجتے ہو{۲۶/۷۵} یا تمہارے باپ دادا نے دیکھا تھا{۲۶/۷۶} (ابراہیم) بولے یہ سب میرے دشمن ہیں سوائے جہانوں کے پالنے والے (رب) کے{۲۶/۷۷} جس نے مجھے بنایا وہی مجھے ہدایت دیتا ہے{۲۶/۷۸} وہی مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے{۲۶/۷۹} جب میں بیمار ہوتا ہوں تو شفا دیتا ہے{۲۶/۸۰} وہ مجھے موت دے گا اور پھر زندہ کرے گا{۲۶/۸۱} اور اس سے اُمید ہے قیامت کے دن مجھے بخش دے گا{۲۶/۸۲} یارب مجھے اقتدار دے۔ اور نیک بندوں میں شامل کر{۲۶/۸۳} اور مجھے آنے والی قوموں میں سچا مشہور کرنا{۲۶/۸۴} اور مجھے نعمتوں کے باغ کا وارث بنانا{۲۶/۸۵} اور میرے باپ کو بخش دے وہ بھٹک گیا ہے{۲۶/۸۶} اور قیامت کے دن مجھے رسوا نہیں کرنا{۲۶/۸۷} جس دن مال اور اولاد کام نہیں آئیں گے{۲۶/۸۸} (پس ہم نے ابراہیم کی دعا سنی) اور ان کو اپنی رحمت میں لے لیا اور ان کا مرتبہ سچ بولنے والوں میں بلند کر دیا{۱۹/۵۰}۔
ابراہیم نے نمرود کو چکرا دیا
اور تم نے اُسے (یعنی بادشاہ نمرود کو) کہاں دیکھا جو ابراہیم سے اُن کے رب کے معاملے میں حجت کرتا تھا کیونکہ اُسے اللہ نے حکومت دیدی تھی۔ ابراہیم نے کہا میرا رب تو وہ ہے جو زندگی اور موت دیتا ہے۔ (نمرود) بولا میں بھی یہ کام کرسکتا ہوں۔ ابراہیم نے کہا میرا اللہ سورج کو مشرق سے نکالتاہے تم اُسے مغرب سے نکال دو۔ تو کافر چکرا گیا۔ اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا{۲/۲۵۸}۔
ابراہیم نہ یہودی تھے نہ عیسائی بلکہ مسلم تھے
ابراہیم نہ یہودی تھے نہ عیسائی۔ وہ سیدھے سادے مسلم (اللہ کے آگے سرجھکانے والے) تھے اور وہ مشرک نہیںتھے{۳/۶۷} تم سمجھتے ہو کہ ابراہیم و اسمٰعیل و یعقوب اور اُن کے نواسے یہودی یا عیسائی تھے۔ کہو کہ تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ۔ اس سے بڑھ کر ظالم (جاہل) کون ہوگا جو اللہ کی شہادت کو اپنی کتابوں میں چھپائے۔ تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اُس سے بے خبر نہیں ہے{۲/۱۴۰} اے علماء اہل کتاب تم سچ کو جھوٹ کے ساتھ کیوں ملاتے ہو اور سچ کو کیوں چھپاتے ہو جبکہ سب کچھ جانتے ہو{۳/۷۱}۔
ابراہیم علیہ السلام کے اسوۂ حسنہ کی پیروی کرو
اے اہلِ کتاب! تمہارے پاس ہمارا رسول آگیا ہے وہ تمہیں بہت سی وہ باتیں بتاتا ہے جو تم چھپا چکے ہو اور بہت سی باتیں وہ نظرانداز کر دیتا ہے۔ اب تمہارے پاس اللہ کی ہدایت اور زندہ کتاب (کتابِ مبین) آگئی ہے{۵/۱۵} جس کے ذریعہ اللہ اپنے فرمانبردار بندوں کو ہدایت دیتا اور سلامتی کا راستہ دکھاتا ہے۔ اور اپنے حکم سے (جہل کے) اندھیروں سے نکال کر (علم کی) روشنی میں لاتا ہے اور سیدھے راستے پر لگانا چاہتا ہے{۵/۱۶} اور اس سے اچھا دین کس کا ہوگا (اَسْلَمَ) جو اللہ کے آگے سر جھکائے (یعنی اسلام قبول کرے) اور اللہ کا حکم مانے اور نیک کام کرے۔ ابراہیم بھی ایک (اللہ کے آگے سر جھکانے والے) مذہب کی پیروی کرتے تھے۔ تو اللہ نے ابراہیم کو اپنا (خلیل) دوست بنالیا{۴/۱۲۵} (انہی کے بارے میں ارشاد ہے کہ) اور یاد رکھو اللہ کے مقبول بندے (دوست) نہ خوفزدہ ہوتے ہیں نہ مغموم{۱۰/۶۲} تم کو ابراہیم اور ان کے ساتھیوں کے اسوۂ حسنہ کی پیروی کرنا چاہیے۔ انہوں نے اپنی قوم سے کہا ہم تم سے اور تمہارے خدائوں سے بیزار ہیں جنہیں تم اللہ کے سوا کارساز و دستگیر بتاتے ہو۔ ہم تم سے الگ ہوتے ہیں۔ ہمارے تمہارے درمیان عدوات ظاہر ہوچکی ہے جو ہمیشہ باقی رہے گی جب تک تم اللہ واحد پر ایمان نہیں لائو گے۔ پھر ابراہیم نے اپنے باپ سے کہا کہ میں آپ کی مغفرت کی دعا تو کروں گا مگر اللہ کے آگے میں آپ کے کام نہیں آسکوں گا۔ (پھر دعا کی) اے ہمارے پالنے والے ہم تجھ پر بھروسہ کرتے ہیں، تجھ سے ہدایت چاہتے ہیں اور تیرے حضور ہم کو حاضر ہونا ہے{۶۰/۴} یارب ہم کو ان کافروں (نافرمانوں) کے فتنے سے بچا۔ یارب ہماری غلطیاں بخش دے۔ بے شک تو ہی عزت و حکمت کا مالک ہے{۶۰/۵} ان ہی میں تمہارے لئے تقلید کے قابل اسوۂ حسنہ (نمونہ) ہے۔ اگر تم اللہ کے حضور حاضر ہونے اور روزِ جزا و حساب کی پرسش پر یقین رکھتے ہو۔ پھر جو نافرمانی کرے اللہ اس سے مستغنی (بے نیاز) ہے۔ وہی شکر و ستائش کے لائق ہے{۶۰/۶} اس طرح ابراہیم سے قریب تو وہ لوگ ہیں جو اُن کی پیروی کرتے ہیں یعنی یہ رسول (محمدﷺ) اور اُن پر ایمان لانے والے (صحابہ)۔ اور اہلِ ایمان کا ولی (دوست) تو صرف اللہ ہے{۳/۶۸}۔
عمران کی بیوی کا صرف اللہ کی نذرماننا
عمران کی بیوی نے کہا میرے اللہ میں تیرے نذرکرتی ہوں کہ جو کچھ میرے پیٹ میں ہے اسے میں دنیا کے کاموں سے آزاد رکھوں گی۔ سو میری طرف سے قبول فرما۔ تو بڑا سننے اور جاننے والا ہے{۳/۳۵}۔
بیٹی کی پیدائش پر عمران کی بیوی کی مایوسی
پھر جب وضع حمل ہوا تو بولی یارب میرے بیٹی ہوئی ہے اور اللہ جانتا تھا کیا ہوگا۔ اور یہ کہ بیٹا اور بیٹی برابر نہیں ہوتے۔ بولی میں نے اس کا نام مریم رکھا ہے۔ اور میں اس کے اور اس کی اولاد کے لئے سرکشی، نافرمانی کرنے والے مردود سے تیری پناہ مانگتی ہوں{۳/۳۶}۔
اللہ نے مریم کو پسندیدگی سے قبول کیا
تو اس کے رب (اللہ )نے پسندیدگی کے ساتھ اسے قبول کرلیا اور اسے ایک اچھے پودے کی طرح پروان چڑھایا اور زکریا کو اس کا کفیل بنایا۔ زکریا جب محراب میں جاتے تو اُس کے پاس کھانے کی چیزیں دیکھتے۔ ایک بار پوچھا اے مریم یہ تمہارے پاس کہاں سے آئیں۔ بولیں کہ اللہ کے پاس سے۔ بلاشبہ اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب دیتا ہے{۳/۳۷)پھر فرشتوں نے مریم سے کہا اللہ نے تمہیں چن لیا ہے اور پاک بنایا ہے اور تم کو دنیا کی تمام عورتوں سے چن کر نکالا ہے{۳/۴۲} تم اپنے رب کی بندگی کرو اور سجدے اور رکوع کرو رکوع کرنے والوں کے ساتھ{۳/۴۳}۔
مریم کو !عیسیٰ ابن مریم کی بشارت
(اے محمد ﷺ) یہ غیب کی باتیں ہیں جو تم پر وحی کی جاتی ہیں۔ جب وہ قلم ڈال کر مریم کی کفالت کا قرعہ نکال رہے تھے تو تم ان کے پاس موجود نہیںتھے۔ اور نہ اس وقت ان کے پاس تھے جب وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے{۳/۴۴} پھر فرشتوں نے کہا اے مریم اللہ تمہیں اپنے حکم کی بشارت دیتا ہے اس کا نام مسیح رکھنا۔ مگر وہ عیسیٰ ابن مریم کے نام سے دنیا و آخرت میں مشہور ہوگا{۳/۴۵} وہ لوگوں سے گہوارے میں باتیں کرے گا اور بڑا ہو کر نیکوکاروں میں ہوگا{۳/۴۶} بولیں یارب میرے یہاں بچہ کیسے ہوگا۔ مجھے کسی بشر نے نہیں چھوا ہے۔اس نے کہا اسی طرح (بغیرچھوئے )ہوگا۔ اللہ جو چاہتا ہے بناتا ہے۔ وہ کچھ کرنا چاہتا ہے تو کہتا ہے کُن (ہوجا) اور وہ ہوجاتا ہے{۳/۴۷} اللہ اُسے کتاب و حکمت کی باتیں سکھائے گا یعنی توریت و انجیل سکھائے گا{۳/۴۸} وہ بنی اسرائیل کے پاس رسول بن کر جائے گا کہ میں تمہارے رب کی نشانیاں لے کر آیا ہوں۔ میں مٹی سے پرندے بنا کر اُن میں پھونکوں گا تو وہ اللہ کے حکم سے اُڑنے لگیں گے۔ میں اندھوں اور برص کے مریضوں کو تندرست کروں گا اور اللہ کے حکم سے مردے زندہ کروں گا اور تم جو کچھ کھا کر آئو گے اور جو اپنے گھر میں چھوڑ آئو گے بتائوں گا۔ بلاشبہ ان میں تمہارے لئے نشانیاں ہیں اگر تم ایمان رکھتے ہو{۳/۴۹} اور تمہارے پاس جو توریت ہے اُس کی تصدیق کرتا ہوں اور تم پر بعض چیزیں حرام تھیں اُن کو حلال کرتا ہوں۔ میں تمہارے رب کی نشانیاں لے کر آیا ہوں۔ پس اللہ سے ڈرو اور میر اکہا مانو{۳/۵۰} بلاشبہ اللہ میرا رب ہے اور تمہارا بھی۔ تو اُسی کی بندگی کرو یہی سیدھا راستہ ہے{۳/۵۱}۔
عیسیٰ کی پیدائش پر مریم نے صرف اللہ کیلئے روزے کی منت مانی
اور اب مریم کا قصہ بیان کرو۔ وہ گھر والوں سے الگ ہو کر مشرق کی طرف گئی{۱۹/۱۶} اور سب کی نظروں سے اوجھل ہوگئی تو ہم نے اپنی ایک پاک روح بھیجی جو اس کے پاس انسان کی شکل میں آئی{۱۹/۱۷} بولی میں تجھ سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔ اگر تجھے اللہ کا ڈر ہے{۱۹/۱۸} بولا (ڈرو نہیں)میںتمہارے رب کا بھیجا ہوا (فرشتہ )ہوں تاکہ تمہیں ایک پاکیزہ بیٹے کی (بشارت) دوں{۱۹/۱۹} بولیں میرے لڑکا کیسے ہوگا۔ مجھے کسی بشر نے نہیں چھوا۔ مجھے تیری ضرورت نہیں (لم اک بغیاً){۱۹/۲۰} بولا یوں ہی (بغیر چھوئے )ہوگا۔ تمہارا رب فرماتا ہے یہ میرے لئے آسان ہے۔ میں اسے اہلِ عالم کیلئے ایک نشانی اور رحمت بنائوں گا اور یہ حکم لکھا جا چکا ہے{۱۹/۲۱} چنانچہ وہ امید سے ہوگئیں اور اسے لے کر دور چلی گئیں{۱۹/۲۲} پھر ضرورت انہیں کھجور کے باغ میں لے گئی۔ بولیں کاش میں پہلے ہی مرجاتی اور بھولی بسری ہوجاتی{۱۹/۲۳} اسے نیچے سے پکارا گیا۔ رنجیدہ نہیں ہو۔ تمہارے رب نے یہاں ایک چشمہ جاری کر دیا ہے{۱۹/۲۴} کھجور کے درخت کو ہلائو تم پر تازہ کھجوریں گریں گی{۱۹/۲۵} ان کو کھائو اور پانی پیو اور آنکھیں ٹھنڈی کرو۔ اور کسی مرد کو دیکھو تو کہو میں نے بڑے مہربان(اللہ) کے روزے کی نذر مانی ہے کسی مرد سے بات نہیں کروں گی{۱۹/۲۶}۔
گود کے بچے عیسیٰ ابن مریم کی گواہی
پھر وہ اپنے بچے کو لے کر اپنے لوگوں میں آئیں تو وہ کہنے لگے اے مریم تو نے یہ برا کیا{۱۹/۲۷} اے ہارون کی بہن نہ تیرا باپ بداطوار تھا نہ ماں{۱۹/۲۸} مریم نے بچے کی طرف اشارہ کیا وہ بولے ہم اس سے کیا پوچھیں یہ تو گود کابچہ ہے{۱۹/۲۹} تو بچہ بولنے لگا میں اللہ کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب دی ہے اور نبی بنایا ہے{۱۹/۳۰} اور مبارک بنایا ہے جہاں بھی رہوں۔ مجھے صلوٰۃ و زکوٰۃ کا حکم دیا گیا ہے جب تک زندہ رہوں{۱۹/۳۱} میں اپنی ماں کی پاکدامنی پر گواہ ہوں۔ مجھے ظالم و شقی (بدبخت) نہیں بنایا ہے{۱۹/۳۲} سلام ہو مجھ پر جس دن میں پیدا ہوا۔ جس دن مروں گا اور جس دن دوبارہ اٹھایا جائوں گا{۱۹/۳۳} یہ مریم کے بیٹے عیسیٰ تھے اور یہی سچی بات ہے جس میں لوگ شک کرتے ہیں{۱۹/۳۴} اور اللہ کو زیب نہیں دیتا کہ کسی کو بیٹا بنائے وہ شریکوں سے پاک ہے وہ کچھ کرنا چاہتا ہے تو کہتا ہے کن (ہوجا) اور وہ ہوجاتا ہے{۱۹/۳۵} بلاشبہ اللہ ہی میرا رب (پالنے والا نہ کہ باپ) ہے اور تمہارا بھی پس اسی کی بندگی کرو۔ یہی سیدھا راستہ ہے{۱۹/۳۶} مگر لوگوں میں اختلاف ہوگیا تو اس بڑے دن کا انکار کرنے والوں پر افسوس ہے{۱۹/۳۷} جب وہ ہمارے سامنے حاضر ہوں گے تم بھی دیکھو گے اور ان کی باتیں سنو گے۔ مگر آج یہ ظالم صریح گمراہی میں ہیں{۱۹/۳۸}۔
عیسیٰ ابن مریم کے قتل کی سازش
پھر جب عیسیٰ نے اُن میں نافرمانی دیکھی تو کہا اللہ کے واسطے میرا مددگار کون ہوتا ہے۔ تو حواریوں نے کہا ہم اللہ کے نام پر تمہارے مددگار ہیں۔ ہم اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور گواہی دیتے ہیں کہ ہم مسلم (اللہ کو تسلیم کرنے والے) ہیں{۳/۵۲} اے مالک ہم ایمان لاتے ہیں اُس پر جو تو نے اُتارا ہے اور تیرے رسول کی پیروی کرتے ہیں۔ پس ہمارا نام شہادت دینے والوں میں لکھ لے{۳/۵۳} پھر وہ (یہودی) ایک چال چلے اور اللہ نے اپنی تدبیرچلائی۔ اور اللہ بہترین تدبیرجانتا ہے{۳/۵۴}۔
اللہ نے عیسیٰ کو وفات دی اور مرتبہ بلند کردیا
تب اللہ نے کہا اے عیسیٰ اب میں تجھے (مُتَوَفِّیْکَ) وفات دوں گا اور (وَرَافِعُکَ) تیرا (مرتبہ) بلند کروں گا۔ تجھے کافروں (یہودیوں) کے الزامات سے پاک (باعزت) کروا دوں گا اور تیرے ماننے والوں (نصاریٰ) کو اُن کافروں (یہود) پر قیامت تک غالب رکھوں گا۔ سب میرے سامنے آئو گے تو تمہارے اختلافات کا فیصلہ کردوں گا{۳/۵۵} جو لوگ تمہارا انکار کریں گے اُن کو دنیا و آخرت میں سخت عذاب دوں گا اور اُن کا کوئی مددگارنہیں ہوگا{۳/۵۶} اور جو ایمان لائیں گے اور اچھے کام کریں گے ان کو پورا بدلہ دیا جائے گا۔ اللہ ظالموں سے محبت نہیں رکھتا{۳/۵۷} اور اب وہی حکمت و نصیحت کی باتیں تم کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں{۳/۵۸} اللہ کے نزدیک عیسیٰ کی مثال ایسی ہے جیسے آدم کی اُس کو(بغیرماں،باپ کے) مٹی سے بنایا تھا اور کہا تھا کُن (ہوجا) تو وہ بن گیا{۳/۵۹} اسی طرح ہم رسولوں میں بھی بعض کو بعض پر فضیلت دیتے رہے ہیں۔ اِن میں کسی سے اللہ نے کلام کیا ہے، کسی کے درجات بلند کئے۔ اور مریم کے بیٹے عیسیٰ کو ہم نے واضح نشانیاں دے کر بھیجا اور روح القدس (جبرائیل) کے ذریعہ اُس کی مدد کی۔ اور اللہ بہت چاہتا ہے کہ اس کے بعد لوگ آپس میں نہیں لڑیں کیونکہ ان کو کھلی نشانیاں دیدی گئی تھیں۔ مگر ایمان لانے والوں اور مخالفت کرنے والوں میں اختلاف ہوگیا۔ اور اللہ بہت چاہتا ہے کہ وہ ایک دوسرے کو قتل نہیں کریں لیکن (یہ لوگ) وہ کرتے ہیں جو اللہ پسند نہیں کرتا {۲/۲۵۳}۔
عیسیٰ نہ قتل ہوئے نہ سولی چڑھے بلکہ انہیں شبہ ہوا
کہنے لگے ہم نے مسیح عیسیٰ ابن مریم اللہ کے رسول کو قتل کر دیا حالانکہ انہوں نے نہ اُن کو قتل کیا نہ سولی پر چڑھایا بلکہ انہیں شبہ ہوا۔ اور جو لوگ ان سے اختلاف رکھتے ہیں وہ (نصاریٰ) بھی شک میں ہیں۔ ان کے پاس علم کہاں ہے صرف اٹکل اور وہم میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے ہرگز اُن کو قتل نہیں کیا تھا{۴/۱۵۷} بلکہ اللہ نے (وفات دے کر) اپنی طرف اٹھا لیا (باعزت بری کرا دیا) اور اللہ ہی عزت و حکمت کا مالک ہے{۴/۱۵۸} اہلِ کتاب کے لئے اس کے سوا چارہ نہیں کہ مرنے سے پہلے اس (عقیدے) پر ایمان لے آئیں ورنہ قیامت کے دن ان کو گواہی (ثبوت) دینا ہوگا{۴/۱۵۹}۔
مسیح ابن مریم ایک پیغمبراور نشانی کے سوا کچھ نہیں تھے
مسیح ابن مریم ایک پیغمبرکے سوا کچھ نہیں تھے۔ ان سے پہلے بھی بہت سے رسول گزرے۔ ان کی والدہ مریم ایک پاک دامن بی بی تھیں۔ وہ دونوں تمہاری طرح کھانا کھاتے تھے۔ دیکھو ہم کیسے سمجھاتے ہیں اور یہ کیسا جھٹلاتے ہیں{۵/۷۵} اے اہل کتاب دین کے معاملے میں زیادہ غلو (ضد) نہیںکرو اور اللہ کے متعلق سچ کے سوا کچھ نہیں کہا کرو۔ بے شک مسیح ابن مریم اللہ کے پیغمبراور اس کا کلام تھے جو ہم نے مریم کی طرف بھیجا تھا اور اُس کی(طرف سے ایک) روح تھے پس اللہ پر ایمان لائو اور اس کے رسولوں پر اور تین خدائوں (تثلیث) کی باتیں نہیں کرو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔ بلاشبہ اللہ صرف ایک ہے اور وہ پاک ہے اس سے کہ وہ کسی کو اپنا بیٹا بنائے۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اُسی کا ہے۔ اور اللہ وکالت کے لئے کافی ہے{۴/۱۷۱} نہ مسیح انکار کرسکتے تھے کہ وہ اللہ کے بندے نہیں ہیں اور نہ فرشتے ہی کہہ سکتے ہیں۔ جو اُس کی بندگی سے انکار کرے گا اور غرور کرے گا وہ اللہ کے سامنے جواب دہ ہوگا{۴/۱۷۲} جو لوگ ایمان لائیں گے اور اچھے کام کریں گے اُن کو پورا بدلہ دیا جائے گا بلکہ اللہ اپنے فضل سے اور زیادہ دے گا۔ اور جو اس میں عار، انکار یا تکبر کرے گا اسے دردناک عذاب ہوگا۔ وہ اللہ کے سوا کسی کو اپنا ولی و دستگیر نہیں پائے گا{۴/۱۷۳}۔
اے عیسی! تمہیں ہمارے احسانات یاد ہیں
اور عیسیٰ ابن مریم سے بھی اللہ پوچھے گا تم کو ہمارے احسانات یاد ہیں جو ہم نے تم پر اور تمہاری ماں پر کئے تھے۔ ہم نے تم کو روح القدس سے تقویت دی تھی۔ تم لوگوں سے اپنے جھولے میں باتیں کرتے تھے۔ ہم نے تم کو علم و حکمت عطا کیا۔ توریت و انجیل سکھا دی۔ تم مٹی سے پرندے بناتے اور پھونک مارتے تو وہ ہمارے حکم سے اڑنے لگتے اور تم مردوں کو ہمارے حکم سے اُٹھاتے تھے۔ پھر ہم نے تم کو بنی اسرائیل سے بچا لیا۔ جب تم ان کے پاس ہماری نشانیاں لے کر گئے تو اُن کافروں نے کہا یہ سب کھلا جادو ہے{۵/۱۱۰} پھر ہم نے حواریوں کو وحی کیا کہ ہم پر اور ہمارے رسول پر ایمان لائیں۔ تو انہوں نے کہا ہم ایمان لاتے ہیں تم گواہ رہنا کہ (ایمان لائے ہیں) ہم نے تسلیم کیا ہے{۵/۱۱۱}۔
حواریوں نے کہا اے عیسیٰ کیا تمہارا رب دسترخوان اتار سکتا ہے
پھر حواریوں نے کہا اے عیسیٰ ابن مریم کیا تمہارا پالنے والا ہم پر آسمان سے ایک دسترخوان اتار سکتا ہے۔ عیسیٰ نے کہا اللہ سے ڈرو اگر صاحبِ ایمان ہو{۵/۱۱۲} بولے ہم چاہتے ہیں اس میں سے کھائیں تاکہ ہمارے دلوں کو اطمینان ہو اور ہم جان لیں کہ تم نے ہم سے سچ کہا ہے۔ اور ہم اُس دسترخوان کے اُترنے پر گواہ ہوں{۵/۱۱۳} پھر عیسیٰ نے دُعا کی اے پالنے والے ہم پر آسمان سے ایک دسترخوان اُتار کہ یہ دن عید قرار پائے ہمارے اگلوں اور پچھلوں کے لئے۔ اور وہ تیری ایک نشانی ہو۔ اور ہم کو رزق دے کہ تو ہی سب سے اچھا رزق دینے والا ہے{۵/۱۱۴} اللہ نے کہا میں تم پر دسترخوان اُتارتا ہوں مگر اُس کے بعد جو انکار کرے گا اسے سخت عذاب دوں گا۔ ایسا عذاب کے تمام دنیا میں ایسا عذاب کسی پر نہیں ہوا ہوگا{۵/۱۱۵}۔
مسیح عیسیٰ ابن مریم کو اللہ کا بیٹا یا خدا کہنا کفر ہے
اور جو لوگ کہتے ہیں مسیح ابن مریم خدا ہے وہ یقینا حق کے جھٹلانے والے ہیں۔ ان سے کہو اللہ کے کاموں میں کس کی مجال ہے۔ وہ عیسیٰ ابن مریم اور ان کی ماں تو کیا تمام دنیاوی مخلو ق کو ہلاک کرسکتا ہے۔ آسمانوں اور زمین میں اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اللہ کا ہے جو چاہتا ہے بنا تا ہے اور اللہ سب کچھ کرسکتا ہے{۵/۱۷} اور وہ بھی کافر ہیں جو کہتے ہیں مریم کے بیٹے عیسیٰ مسیح خدا ہیں حالانکہ مسیح بنی اسرائیل سے کہتے تھے کہ اللہ کی بندگی کرو جو میرا اور تمہارا پالنے والا ہے۔ اور جو کسی کو اللہ کا شریک بنائے گا اللہ اس پر جنت حرام کر دے گا اس کا ٹھکانہ جہنم ہے۔ اور ظالموں (جاہلوں) کا کوئی دستگیر (مددگار) نہیں ہوگا{۵/۷۲} اسی طرح وہ بھی کافر ہیں جو کہتے ہیں کہ وہ تین میں تیسرا ہے حالانکہ خدائوں میں تو اللہ صرف ایک ہے۔ یہ لوگ باز نہیں آئے اور اسی طرح کفر کرتے رہے تو اُن کو بھی دردناک عذاب ہوگا{۵/۷۳} پھر یہ اللہ سے توبہ کیوں نہیں کرتے اور مغفرت کیوں نہیں مانگتے کہ اللہ بڑا بخشنے والا اور رحیم ہے{۵/۷۴}۔
کیا عیسیٰ نے کہا تھا مجھے اور میری ماں کو اپنا خدا بنالو
اور اللہ جب عیسیٰ ابن مریم سے پوچھے گا کیا تم نے اپنی اُمت سے کہا تھا کہ اللہ کو چھوڑ کر مجھے اور میری ماں کو اپنا خدا بنالو۔ کہیں گے سبحان اللہ (پاک ہے اللہ) میری کیا مجال تھی کہ سچ کے سوا کچھ کہتا۔ میں ان سے وہی کہتا رہا جو تو نے سکھایا تھا اور تو جانتا ہے میرے دل میں کیا ہے اور میں نہیں جانتا تیری مرضی کیا ہے۔ بلاشبہ تو ہی غیب کی باتیں جانتا ہے{۵/۱۱۶} میں نے ان سے کچھ نہیں کہا بجز اس کے جس کا تونے حکم دیا تھا اور وہ یہ تھا کہ اللہ کی بندگی کرو جو میرا اور تمہارا پالنے والا ہے اور تو اُن پر گواہ تھا جب تک میں ان میں زندہ رہا اور جب تو نے مجھے (تَوَفَّیْتَنِیْ) وفات دیدی تو(ائے اللہ) تو ہی اُن کا نگہبان تھا اور تو ہر چیز پر شہید (گواہ) ہے{۵/۱۱۷} اب اگر تو اُن کو عذاب دے تو یہ تیرے بندے ہیں اور اگر بخش دے تو تو ہی عزت و حکمت کا مالک ہے{۵/۱۱۸}۔
یہودی اور عیسائی اللہ کے بیٹے نہیں، صرف اسکی مخلوق ہیں
یہودی اور عیسائی کہتے ہیں ہم اللہ کے بیٹے ہیں اور اسی کے پیارے ہیں تو پوچھو کہ پھر تمہارے گناہوں کے سبب وہ تمہیں سزائیں کیوں دیتا ہے۔ تم بھی اس کی مخلوق میں سب کی طرح انسان ہو۔ وہ جسے چاہے بخش دے اور جسے چاہے سزا دے۔ آسمانوں اور زمین میں اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب پر اللہ کی بادشاہی ہے اور سب کو اسی کے آگے پناہ ہے{۵/۱۸}۔
سرکشی، نافرمانی کرنے والے کے شر سے اللہ کی پناہ
پس جب قرآن پڑھنے لگو تو سرکشی، نافرمانی کرنے والے مردود کے شر سے اللہ کی پناہ مانگ لیا کرو{۱۶/۹۸} بیشک اہلِ ایمان پر اس کا بس نہیں چلتا کیونکہ وہ اللہ پر بھروسہ کرتے ہیں{۱۶/۹۹} اس کا زور صرف ان پر چلتا ہے جو نافرمان اور مشرک ہیں{۱۶/۱۰۰} (لہٰذا) یہ قرآن ہم نے ہدایت و برکت کیلئے اتارا ہے تو کیا تم اس سے انکار کرو گے{۲۱/۵۰} تم قرآن بلند آواز سے پڑھا کرو اگرچہ اللہ چھپی اور دل کی باتیں بھی جانتا ہے{سورت نمبر۲۰/آیت نمبر۷}۔
اور خوب اچھی طرح غور کرتے رہیں کہ وہ قرآنی تعلیمات کے مطابق اللہ کی بندگی اور عبادت کر کے اس کی خوشنودی اور انعام و اکرام حاصل کر رہے ہیں یا پچھلی اُمتوں کی طرح اللہ کی بندگی اور عبادت چھوڑ کر اپنی اپنی خواہشات کے مطابق عبادت کر کے عذاب کے حاصل کررہے ہیں!!!… اپنا محاسبہ خود کریں۔
اللہ نے ابراہیم و لوط کی طرف رسول (فرشتے) بھیجے
اللہ کا شکر ادا کرو جو آسمانوں اور زمین کا بنانے والا ہے۔ وہ فرشتے کو بھی رسول (رُسُلاً) بنا کر بھیجتا ہے جن کے دو دو، تین تین اور چار چار پر (بازو) ہیں۔ وہ اپنی مخلوقات میں جو چاہتا ہے بڑھاتا ہے۔ وہ ہر چیز پر قادر ہے{۳۵/۱}۔
لوط نے دعا کی یارب ان فسادیوں کے مقابلے میں میری مدد فرما{۲۹/۳۰} تو ہمارے فرشتے (رُسُلاً) ابراہیم کے پاس خوشخبری لے کر گئے اور کہا ہم اس بستی کو تباہ کردیں گے۔ وہاں کے باشندے ظالم ہیں{۳۱} بولے وہاں تو لوط ہے کہا وہاں جو بھی ہے ہمیں معلوم ہے۔ ہم اس کو اور اس کے گھر والوں کو بچا لیں گے مگر اس کی بیوی پیچھے رہ جائے گی{۳۲} پھر جب ہمارے فرشتے(رُسُلاً) لوط کے پاس گئے تو وہ گھبرا گیا اور ان کی طرف سے فکرمند ہوگیا فرشتوں نے کہا نہ خوف کھائو نہ غمگین ہو۔ ہم تم کو اور تمہارے گھر والوں کو بچانے آئے ہیں مگر تمہاری بیوی پیچھے رہ جائے گی{۳۳} ہم اس بستی کے رہنے والوں پر آسمان سے اللہ کا غضب نازل کریں گے کیونکہ یہ بدکار ہیں{۳۴} پھر ہم نے اس بستی کو عقلمندوں کے لئے ایک نشانی بنا دیا{۲۹/۳۵}۔